اسلام آباد ۔ پارلیمینٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن کی بڑی جماعت کی طرف سے کورم کے معاملے پر حکومت کو پریشان کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایوان بالا میں کاروائی ملتوی ہوگئی۔ قومی اسمبلی میں کورم پورا تھا ۔ سینیٹ میں اپوزیشن ارکان پاک افغان پالیسی کے والے سے بھی گرجے بُرسے ۔مظلومین کی بات کی گئی کہ لوگ لاپتہ ہورہے ہیں ،بلوچستان بند ہوگیا ۔
تین بار فیصلہ دیا گیاملزم خود کہہ رہا ہے فیصلہ سناو¿ مگروہ دوڑ گیا۔اجلاس میں آغاز میں وفاقی وزیر قانون وپارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے محکموں کی ڈاﺅن سائزنگ کے معاملے پر واضح کردیا ہے کہ حکومتوں کا کام کاروبار نہیں بلکہ پالیسی سازی ہے۔ماضی میں بہت زیادہ سرکاری کاروباری سرگرمیوں کے باعث سالانہ سینکڑوں ارب روپے کے
اخراجات ہوتے رہے ۔
کابینہ نے انسداد منشیات ڈویژن کو داخلہ ایوی ایشن ڈویژن کو وزارت دفاع میں کیڈ اسی طرح پاک پی ڈبلیو ڈی کو بھی ختم کردیا گیا ہے اور بھی محکمے ختم کئے جارہے ،جو ملازمین آخری 5سالوں میں ہیں وہ قبل ازوقت جاسکتے ہیں وہ ملازمین جو 5سے 7سال ملازمت کی ہے ان کو بھی آپشن دیا گیا ہے پندرہ سال ملازمت والے ملازمین کےلئے الگ پیکیج ہے جو ادارے رائٹ سائزنگ میں جارہے ہیں جب کہ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی سینیٹرز کو فلور ملنے کے باجودمائیک بند ہوتے رہے ان کی اٹھک بیٹھک لگی رہی۔ بعض کی ڈپٹی چیرمین سینیٹ سے تلخ کلامی بھی ہوگئی۔
وقفہ سوالات میں وزیر مملکت آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ کے مطابق انٹرنیٹ سروسز کی بہتری کےلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔چار مذید میرین کیبلز پاکستان میں آرہی ہیں اس کے علاوہ انٹرنیٹ سپیکٹرم کو تیز کرنے انٹر نیٹ معاملات پی ٹی اے دیکھتا ہے۔
انٹرنیٹ پر زیادہ مسائل موبائل براڈ بینڈ پر ہیں فکس لائن پر نہیں انٹرنیٹ کے استعمال میں تعطل کی اصل وجہ استعمال میں اضافہ ہے تاہم سینیٹر انوشہ رحمن کا موقف تھا کہ انٹرنیٹ کے مسائل کی وجہ سے کاروبار متاثر رہا ہے۔موبائل کمپنیوں نے 274میگا ہرٹس کا سپیکٹرم لیا ہے اب700میگا ہرٹس کا سپیکٹرم کس طرح فروخت کیا جائے گا جس پرخطرہ ہے کہ انٹرنیٹ پر جزوی قدغن ہوسکتی ہے ۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی کے مطابق پی ٹی اے نے ایک یوایس کنسلٹنٹ کو ہائیر کیا ہے ان کی رپورٹ کا انتظار ہے۔جے یو آئی کے رہنما سینیٹر کامران مرتضی سینیٹر جان بلیدی نے بلوچستان کے لاپتہ افراد کا معاملہ اٹھا دیا اور کہا کہ بلوچ عوام دور ہوتے جارہے ہیں سارا صوبہ بند ہے جگہ جگی سردی سڑکوں پر دھرنے ہیں ۔ پولیس کی غنڈہ گردی کی بھی انتہا ہوگئی جس نے گوادر میں اے پی سی منعود کی اس کے گھر کو مسمار کردیا گیا سیکورٹی چیک پوسٹوں کے مسائل ہیں ۔
ٹرالر مافیا ہے وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بلوچستان کے موجودہ حالات پر حکومت کو تشویش ہے وزیراعظم نے جبری گمشدگیوں کا نوٹس لیا ہے وزیر دفاع وزیرقانون سمیت دیگر کی وزارتی کابینہ کمیٹی بنائی گئی ہے ۔سینیٹر کامران مرتضٰی نے خبردار کیا کہ صوبے کا رابطہ باقی ملک سے کٹتا جارہا ہے حکومتی رٹ موجود نہیں ہے۔
فورسز کی موجودگی کے باوجودیہ کچھ ہورہا ہے۔ بلوچستان اور بلوچستان کے عوام ،پاکستان سے دور ہوتے جارہے ہیں طاقت سے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں۔بلوچستان میں حالات بہت زیادہ خراب ہوچکے ہیں بلوچستان کے ساتھ ڈی آئی خان کا راستہ بھی بند ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ کمیٹی کی سفارشات پر کام شروع کردیا گیا ہے ۔ جو خدشات ہیں وہ وزیر داخلہ تک پہنچاتا ہوں ۔ ایوان بالا میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر
سینیٹر ایمل ولی خان نے پاک افغان پالیسی کا پوسٹمارٹم کردیا اورکہا کہ ہر حکومت میں پشتونوں سے زیادتیاں ہوئیں۔ سچائی مفاہمتی کمیشن بنایا جائے اور جن سے غلطیاں ہوئی ہیںمعافی مانگ کر دوبارہ نہ کرنے کا عہد کریں ۔ خیبر پختونخوا کو جان بوجھ کر باروڈ کا ڈھیر بنایا جارہا ہے سب بڑی جماعتوں نے طالبان کو خوش آمدید کہا۔پی ٹی آئی نے کھلم کھلا طالبان کو سپورٹ کیا۔
پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ القادر یونیورسٹی کیس کا فیصلہ بھی دیگر کیسز کی طرح ہوگا وزارءاوپن اینڈ شٹ کیس کہتے ہیں جی ہیں تین بار فیصلہ دیا گیا وہ دوڑ گیا۔ انصاف سن رہا مظلوموں کی ضرور سنی جائے گی کیس اوپن ہوگا اور شٹ (بند) ہوجائے گا جیسے توشہ خانہ سائفر کیسز میں ہوا تاہم جب انصاف نہیں ملتا تو حکومت گرانے کی تحریکیں شروع ہوتی ہیں حسن نواز نے ہائیڈ پارک کے پاس کیسے عمارت خریدی ۔ حکومت تاریخ سے سبق سیکھے آج عدالتوں کو میدان جنگ بنایا ہوا ہے مے فئیر میں حسن نواز کی پراپرٹی کی تحقیقات کیوں نہیں ہوتیں ۔
بانی پی ٹی آئی نے کوئی جرم نہیں کیا ہے پہلی بار دیکھا ہے کہ جس پر الزام ہے وہ خود کہہ رہا ہے کہ فیصلہ سناﺅ مگر دوڑ جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ انصاف بہرا نہیں ہوتا ہے ۔پارلیمینٹ میں وزیراعظم کے نہ آنے پر بھی گلے شکوے شروع ہوگئے ہیں سینٹ میں باقاعدہ بات کی گئی ہے ۔
ایوان بالا کا اجلاس پندرہ منٹ کے تعطل پر دوبارہ شروع ہوا تو فلک ناز نے کورم کی نشاندہی کردی کورم ٹوٹ چکا تھا اور اجلاس ملتوی ہوگیا قومی اسمبلی میں یوفس بلوچ نے کورم کی نشاندہی کی کورم پورا تھا وقفہ سولات دیگر کاروائی ہوئی۔پراسراراندازمیں اوواوو ہوتی رہی وزیرقانون نے کہا کہ نوٹس لیا جائے اس ایوان کے تقدس کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے ۔
اسپیکر سردارایازصادق نے کہا کہ ماحول خراب کرنے والے عوام کو کیا پیغام دے رہے ہیں کہ ان کے مسائل پر بات نہیں ہوتی ۔عمران خان کی تصویر اور گولی کیوں چلائی کے پلے کارڈز لہرائے گئے وزراکم تعداد میں پارلیمینٹ میں آرہے ہیں جمعرات کو مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوگا ۔دیگر جگہوں سے رابطوں کی بھی اطلاعات ہیں ۔