اسلام آباد(محمداکرم عابد)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے اجلاس کی کاروائی کے دوران پچاس ہزارزرعی ٹیوب ویلز پر اووربلنگ کا انکشاف ہوا ہے.

متعلقہ کمپنیوں کی جانب سے کئی اضلاع میں بلوں کی وصولیوں کے لئے ٹرانسفارمز کے حوالے سے پرائیویٹ افراد رکھ لئے گئے،یہ معاملات پنجاب سے ارکان رانا محمدحیات،ندیم عباس دیگر ارکان نے کمیٹی اجلاس میں اٹھائے ہیں جس پر چیف سیکرٹریز اور پاور ڈویژن کی کمپنیوں کے سربراہان سے جواب طلب کرلیا گیا اور وزیراعظم سے بھی اس امر کا نوٹس لینے کی درخواست کردی گئی ۔۔

قائمہ کمیٹٰ کا اجلاس سیدطارق حسین کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاوس میں منعقدہوا۔ ارکان نے انتہائی برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ سسبڈیزکا عام کسانوں کاشتکاروں کوفائدہ نہیں ہوتا۔زرعی ٹیوب ویلزپر سبسڈیز دی گئی تھی لیکن پچاس ہزار کنکشنزپر اووربلنگ کی گئی۔

حکام نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کی گئیں ۔ارکان کا موقف تھا کہ جعلی غیر معیاری بیج کے معاملے پر بھی ایسا ہی کہا گیا تھا مگر متاثرہ کاشتکاروں کو ریلیف نہ ملا۔

پاکستان اینمل سائنس کونسل بل 2024 عالیہ کامران کی طرف سے پیش کیا گیا۔یہ بل وزارت قانون و انصاف کو بھجوایا جاچکا ہے۔، وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی حکام نے کہا کہ صوبوں کو اس معاملے پر اعتماد میں لینا ہوگا۔

کمیٹی نے بل کے معاملہ پر وزارت قانون و انصاف سے رائے طلب کر لی ،تاہم محرک کا کہناتھاکہ معاملہ کو حل کرنے کے لیے سنجیدگی نظر نہیں آرہی ہے،وزارت قانون و انصاف واضح جواب کیوں نہیں دے رہی ہے۔

کمیٹی نے وزارت سے 15 دنوں میں بل پر وزارت قانون سے مشاورت کر کے واضح پیش کرنے کی ہدایت کردی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سندھ میں فصلوں کو چیک کرنے کے لیے وزارت فوڈ سیکورٹی سے کوئی نہیں آتا۔وزارتی حکام نے صوبائی حکومت کی زمہ داری قراردےدیا۔

ارکان نے کہا کہ لوکل کاٹن پروڈکشن پر ٹیکس ہے، باہر سے امپورٹ ہونے والی کاٹن پر کوئی ٹیکس نہیں،میں نے وزارت فوڈ سے کاٹن کی تفصیلات مانگی اور آپ کچھ اور بتا رہے ہیں،چیئرمین کمیٹی نے 5 سال کی ٹیکسٹائل مصنوعات کی در آمدات و برآمدات کی تفصیل طلب کرلی۔

کمیٹی نے زرعی ٹیوب ویلزپر اوور بلنگ سے متعلق وزیراعظم کو پیش تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ہے ارکان کا موقف تھا کہ نہ صرف لاکھوں روپے کے اضافی یونٹس ڈالے گئے بلکہ کاشتکاروں زمینداروں کو ایس ڈی اوزکے رحم و کرم پرچھوڑ دیا گیا ۔

سندھ سے تعلق رکھنے والےارکان نے کہا کہ حیسکومیں تو وصولیوں کے لئے ہر ٹرانسفارمر کے لئے پرائیوٹ بندے رکھ لئے گئے .

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں زوم پرچیف سیکرٹریز اور پاور ڈویژن کی کمپنیوں کے سربراہان سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی کو آگاہی دی گئی ہے کہ نیب اور ایف آئی اے ان معاملات کی تحیققات کررہے ہیں ۔ تاہم ارکان کا موقف تھا کہ ملک بھر بالخصوص لیسکو کی جانب سے کسانوں کا تنگ کیا جارہا ہے جس پر کمیٹی کی جنب سے آئندہ اجلاس میں لیسکوسی ای او سے رپورٹ مانگ لی گئی ہے کہ اوور بلنگ کے انسدادکے لئے کیا اقدامات کئے گئے اور متاثرین کو کیا ریلیف ملا۔