پاکستان کی وفاقی حکومت کا ایک سال مکمل ہوچکالیکن سیاسی جماعتوں کی کارکردگی کا قحط نظرآتا ہے تو دوسری جانب ۔منشورکا پوسٹمارٹم شروع ہے۔ دونوں اطراف سے وائٹ پیپرزلکھے جارہے ہیں۔اورحکومت کی جانب سے آٹے کے نرخ پوچھ لئے گئے ہیں۔ذرائع ابلاغ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ میڈیا خود اس سال اور گزشتہ سال کے آٹے کے نرخوں کا تقابلی جائزہ لے جبکہ وزیراعظم محدود طورپر میڈیا گروپ میں کارکردگی کا جائزہ پیش کریں گے ۔

شہبازشریف نے 8فروری 2024کے انتخابات کے نتیجہ میں وزارت عظمی کا حلف چار مارچ 2024کو اٹھایا حالانکہ انتخابی نتائج پر پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ 8 فروری کے انتخابات میں سنگین دھاندلی ہوئی اور فارم 47کی بنیاد پر جعلی حکومت قائم کی گئی

شہباز حکومت کاایک سال مکمل مکمل ہوگیا پیپلزپارٹی سمیت دیگر تمام اتحادی جماعتوں کا انھیں مکمل تعاوں حاصل رہا اور یہ سلسلہ پوری سرگرمی سے جاری ہے بس کبھی کبھی کوئی نمائشی احتجاج ضرور کرکے عوام میں نوکری برقراررکھنے کی کوشش ضرور کرتا ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے مختصر پریس کانفرنس کی اور کہا کہ وزیراعظم خود میڈیا اور عوام کو اعتماد میں لیں گے ۔ ہماری کارکردگی کی وجہ سے بعض سیاسی جماعتیں سسٹم سے لاتعلق ہوگئیں کیونکہ ان کی کارکردگی کوئی نہیں ہے ۔آئی ایم ایف کو انھوں نے ہی خطوط لکھے مگر منہ کی کھانی پڑی ۔ جس دن بانی پی ٹی آئی کو سزا ملی سٹاک مارکیٹ نے تاریخی عبور حاصل کیا پی ٹی آئی کے انتشار نے معاشی نقصان پہنچایا ۔ وزیراعظم خودحکومت کی قوم کے سامنے کاکردگی رکھیں گے۔کم ترین مہنگائی جو 1,5فی صد پر آگئی ہے۔نوسال قبل 2015میں 1.3تھی۔پھر ہم نے ہی ریکارڈ قائم کیا ہے ۔

عطااللہ تارڑ کے بقول مصنوعی مہنگائی ناجائز منافع خوری ضرور ہے ۔فارن پالیسی میں سرخروئی ملی ۔پی ٹی آئی میں تنہائی اب عالمی تعلقاتِ بہترعزت بحال ہوئی۔ میدان ویران تھا کرکٹ ٹیم چیمپئن جاری ہے۔وزیراعظم نے نئے تعلقات کارکی مثال قائم کی عالمی قیادت پاکستان کی تعریف کررہی ہے۔ معیشت بہتر اداروں کے تعلقات کار بہتر۔اسی طرح آرمی چیف کا معاشی استحکام میں کردار قابل ستائش ہے۔رمضان پیکچ بیس ارب ہے۔ تین گنا زائد دوکروڑکوفائدہ ہوگا۔ معیشت پرشرطیں تھیں۔ ڈیفالٹ کہنے والے خود انتشار کا شکارہوکر دس بارہ گروپوں میں تقسیم ایک دوسرے کو لعن طعن کررہے ہیں۔

عطا اللہ تارڑ کے بقول شہبازشریف نے افراظ زر میں کمی کا ساڑھے نوسال کا ریکارڈتوڑدیا ایک سال کی کاکردگی نمایاں کریں گے۔آئی ٹی کی ایکسپورٹ بتیس فیصد اضافے ہے۔ تمام اشاریے مثبت ہیں۔وہ ناکام ہوئے بسیں الٹی چلادیں۔اظہارتشکرکہ استحکام سے گروتھ کا سفر جاری ہے .

سوال جواب میں اشیاءضروریہ کے نرخ کم ہونے کے استفسار پر وزیراطلاعات نے میڈیا سے آٹے کے موجودہ نرخ پوچھ لئے اب کیا ریٹ ہیں اور میڈیا کو گزشہ اور اس سال کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔

یہ توہے حکومتی موقف ۔دوسری طرف چیئرمین پارلیمانی پی اے سی جنیداکبرخان کا کہنا ہے اس حکومت پر ترس آتا ہے ۔ نہ فیصلہ سازی کا اختیار نہ کسی کو لگانے کا ۔ کابینہ میں بھی کسی اور نے توسیع کروائی ۔

ناقدین کا کہنا ہے بس نمائشی سیاسی لڑائی ہے سب کو کہیں اور سے ایجنڈے ملتے ہیں حکومت اور سیاسی جماعتوں میں کارکردگی کا قحط ہے پناہ سہولت کارکی تلاش رہتی ہے ،۔کوئی ایک وزیرعوام میں جاکر مہنگائی میں کمی کا دعوی کردے لگ پتہ جائے گا ۔

پیپلزپارٹی سارے فیصلوں میں نہ صرف شریک ہے بلکہ مکمل طورپر سہولت کاربنی ہوئی ہے یہ کہنا ہے بعض تجزیہ نگاروں کا۔ کیونکہ ایک سال سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ ہوسکا ہے موجودہ حکومت کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ صوبوں کے مالیاتی وسائل پر حقوق پر بات ہی سن لیتے ۔ نوے دنوں میں سی سی آئی کا اجلاس ضروری ہے ۔کارکردگی اتنی ہی بہتر ہے تو وفاق صوبوں کے مشترکہ آئینی فورم مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے تاحال فرار کیوں ہے ۔

تاریخ بے رحم ہے ایک سال کے دوران اہم آئینی قانون سازی پر ایوانوں میں بحث نہ ہونے ترامیم کا ارکان کو موقع نہ دینا پارلیمان کو جو تقدس پائمال کیا گیا یقیناًسہولت کاروں کا تعین ہوگا اصل کرداروں کے ۔ اپوزیشن لیڈر عمرایوب خان کا بھی کہنا ہے کہ ملک میں کٹھ پتلی راج ہے ۔ دوسری طرف کارکردگی پر وائٹ پیپرز تیار کئے جارہے ہیں ۔ پارلیمان کا جس طر تقدس پائمال کیا گیا اس کا بھی احاطہ کیا جائے گا ۔ جب کہ مسلم لیگ(ن) کی طرف سے خیبرپختونخواحکومت کی کارکردگی پر وائٹ پیپرکی تیاری کی اطلاعات ہیں ۔

نوٹ : یہ تحریرکنندہ کی ذاتی رائے ہے ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں