اسلام آباد(ای پیآئی ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہم حکومت کے سیکورٹی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل 2رکنی بینچ نے جمعہ کے روز کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے منزہ ظہور کی جانب سے بشریٰ ظہور اوردیگر کے خلاف دوسری بیوی کے نام جائیداد منتقل کرنے کے حوالہ سے دائر درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے ذوالفقار احمد بھٹہ بطور وکیل پیش ہوئے۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ یہ جرمانے کا فٹ کیس ہے، اس کونہ کھولیں۔ اس دوران وکیل ذوالفقار احمد بھٹہ کاکہنا تھا کہ سابق وزیر داخلہ عبدالرحمان ملک نے سیکورٹی وجوہات کی بنیاد پر لائبریری کے پاس جیمر لگوائے تھے اس کی وجہ سے ہمیں اگر سپریم کورٹ میں 10فون آتے ہیں تو اس میں سے مشکل سے ایک ، دو سے بات ہوپاتی ہے ، جیمرزہٹانے کاحکم دیں۔
اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم حکومت کے سیکورٹی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔
دریں اثنا فاضل بینچ بینچ نے زمین کے تنازعہ پر غلام حیدر کی جانب سے محمد اشرف اوردیگر کے خلا دائر درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل آغامحمد علی نے عدالت سے استدعا کی کہ اسی زمین کے حوالہ ایک اورکیس سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے دونوں کو اکھٹے سماعت کے لئے مقررکردیا جائے۔ بینچ نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
چیف جسٹس کا وکیل آغاز محمد علی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ جب جلد سماعت کی درخواست دیتے ہیں توکیا وہ مقرر ہوجاتی ہے۔ اس پر وکیل کاکہنا تھا کہ مقررہوجاتی ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم نے ویب سائٹ پر معیار مقرر کیا ہے اس کے مطابق جلد سماعت کی درخواست دیں تووہ فوری سماعت کے لئے مقررہوجائے گی۔
اس دوران وکیل چوہدری ریاض الحق نے چیف جسٹس سے استدعا کہ میرا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولنگر سے ہے ہمیں بہاولپور اور ملتان میں ویڈیو لنک کی سہولت دی جائے اگر ہم نے ویڈیو لنک کے زریعہ پیش ہونا ہوتوہمیں لاہور جانا پڑتا ہے۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم نے ڈیرہ اسماعیل خان اور سوات کے لئے ویڈیو لنک کی سہولت دے دی ہے ، بہاولپور اور ملتان میں ویڈیو لنک کی سہولت فراہم کرنے کے لئے جلد لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ معاملہ اٹھائیں گے، ہماری طرف سے ہا ں سمجھیں ، ہماری طرف سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔