مچھ بلوچستان(ای پی آئی )‌ بوچستان کے ضلع بولان میں مچھ کے قریب جعفر ایکسپریس پر دہشتگرد حملے کے بعد 20گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزرنے کے باوجود بھی سکیورٹی آپریشن جاری ہے جبکہ بلوچستان کیلئے ٹرین سروس معطل کردی گئی ہے۔

عسکری حکام کے مطابق 155 مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا ہے جبکہ باقی افراد کے بارے میں تاحال کوئی مصدقہ معلومات موجود نہیں ہیں۔ سیکورٹی ذرائع سے 27 دہشتگرد مارے جانے کی اطلاعات ہیں
گذشتہ روز پاکستان ریلوے کے ذرائع نے ٹرین میں سوار مسافروں کی تعداد 600 سے 700 تک بتائی تھی آج ریلوے حکام نے بتایا ہے کہ اے سی ڈبوں میں 71 مسافروں،اکانومی کلاس میں 235 مسافروں کی بکنگ کی گئی تھی جبکہ اوپن ٹکٹ پر 124مسافر سوار تھے اس طرح مسافروں کی کل تعداد 430 بنتی ہے ۔

کالعدم بلوچ انتہا پسند جماعت بی ایل اے نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ عام شہریوں، خواتین اور بچوں کو چھوڑ دیں گے۔

مزید تفصیلات کیلئے ویڈیودیکھئیں

بازیاب ہونے والے مسافروں کو مال بردارگاڑی میں محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے.
خوفزدہ مسافروں نے میڈیا کو بتایا کہ حملے کا آغاز ’ایک بہت بڑے دھماکے‘ سے ہوا۔ ’دھماکہ اتنا شدید تھا کہ ٹرین کی کھڑکیاں اور دروازے ہل کر رہ گئے اور میرا ایک بچہ جو کہ میرے قریب ہی بیٹھا ہوا تھا نیچے گر گیا۔‘مسافروں کے مطابق فائرنگ ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ اس فائرنگ کے دوران ایسا منظر تھا جو کبھی بھی بھلایا نہیں جا سکتا۔‘ مسافروں کے مطابق پھر آہستہ آہستہ فائرنگ رکی اور اس کے بعد مسلح افراد بوگیوں میں داخل ہوئے۔

’فائرنگ رکنے پر چند مسلح لوگ بوگی میں داخل ہوئے اور انھوں نے کچھ لوگوں کے شناختی کارڈ دیکھنا شروع کیے اور ان ہی میں سے کچھ لوگوں کو علیحدہ کرتے گئے۔
مسافروں کے مطابق بوگیوں کے دروازوں پر تین تین عسکریت پسند پہرہ دے رہے تھے۔ انھوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ سویلین، خواتین، بوڑھوں اور بلوچوں کو کچھ نہیں کہیں گے۔دہشتگردوں نے متعدد مسافروں کوبوگیوں سے نیچے اتارا اور کہا کہ یہ سکیورٹی اہلکار ہیں۔
مسافروں نے بتایا کہ وہ حملے کی جگہ سے پنیر سٹیشن تک پیدل سفر کیا ان کا کہنا تھاکہ ان کا یہ طویل پیدل سفر شام کے وقت شروع ہوا۔

انھوں نے کہا کہ ’پنیر سٹیشن تک ہم تین سے ساڑھے تین گھنٹے میں بہت مشکل سے پہنچے، کیونکہ تھکاوٹ بھی تھی اور ساتھ بچے، جوان بچیاں، خواتین بھی تھیں۔

زیادہ مسافر سامان چھوڑکر آئے اورانھوں نے بتایا کہ ’مسافروں میں بہت زیادہ خوف تھا، قیامت کا منظر تھا۔ٹرین کے مسافروں کے مطابق شدت پسند دو ڈھائی سو کے قریب افراد کو اپنے ساتھ لے گئے تھے اور حملہ آوروں کی تعداد بھی سو سوا سو کے قریب تھی.

مسلح افراد نے ہمیں کہا کہ آپ لوگ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں۔ اس کے بعد ہم لوگ مشکل راستوں سے ہوتے ہوئے پنیر ریلوے سٹیشن پہنچے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر انتہائی غیر ذمہ دارانہ طور پر لوگوں نے ہیلی کاپٹرزکے اڑنے اور ٹرین کو آگ لگنے کی ویڈیو ز شیئر کیں جس سے مزید تشویش پھیل گئی۔

بلوچستان کیلئے ٹرین سروس معطل
پاکستان ریلوے نے جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد بلوچستان کیلئے ٹرین سروس معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ریلوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر علی بلوچ نے بتایا کہ بلوچستان کے لیے تمام مسافر اور مال بردار ٹرینیں اس وقت تک معطل رہیں گی، جب تک سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے علاقے کی کلیئرنس نہ دے دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، حالت معمول پر آنے تک ٹرین سروس عارضی طور پر معطل رہے گی۔