اسلام آباد ( ای پی آئی ) سگریٹوں پر موجودہ ٹیکس پالیسی ناکام جبکہ قانونی سگریٹ سیکٹر کا حجم غیر قانونی سگریٹ سے بھی کم ہو گیا۔ اس بات کا انکشاف معروف ماہر اقتصادیات ثاقب شیرانی کی سگریٹ سیکٹر پر ٹیکس سٹرکچر کے حوالے سے ایک ریسرچ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا۔ ثاقب شیرانی کی ریسرچ رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا ہےکہ موجودہ ٹیکس سٹرکچر اور پالیسی کی وجہ سے غیر قانونی سگریٹ تجارت میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ اور سگریٹ سیکٹر میں غیر قانونی تجارت کا مارکیٹ شئیر 56 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔
ریسرچ رپورٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ثاقب شیرانی نے کہا کہ سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری سے سالانہ 300 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے۔ پاکستان میں سگریٹوں پر موجودہ ٹیکس پالیسی غیر قانونی تجارت کو فروغ دے رہی ہےجبکہ سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس نظام میں اصلاحات کی فوری ضرورت ہے۔ ثاقب شیرانی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "موجودہ سگریٹ ٹیکس پالیسی کئی حوالوں سے ناکام ہو چکی ہے۔ اس نے نہ صرف غیر قانونی تجارت کو فروغ دیابلکہ مارکیٹ میں شدید بگاڑ بھی پیدا کر دیا ہے۔
فارمل سیکٹر جو اس صنعت سے حاصل ہونے والے کل ٹیکس ریوینیو کا 98 فیصد سے زیادہ حصہ ادا کرتا ہے،موجودہ پالیسیوں کی وجہ سے تیزی سے سکڑ رہا ہے جبکہ دوسری جانب غیر قانونی کاروبار بغیر کسی روک ٹوک کے بڑھ رہا ہے” اور غیر قانونی سگریٹ سیکٹر کا مارکیٹ شئیر اب کل مارکیٹ کے 56 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ سگریٹ انڈسٹری میں مسلسل ٹیکس اضافے کے باوجودیہ اقدامات نہ صرف متوقع ریونیو اہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں بلکہ قانونی برانڈز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے صارفین ٹیکس چوری کرنے والے سستے متبادل سگریٹ برانڈز پر منتقل ہو رہے ہیں۔
اس صورتحال کی وجہ سے حکومتی خزانے کو سالانہ تین سو ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوے غیر قانونی تجارت کے خلاف ایکٹ الائنس کے نیشنل کنوئینر مبشر بٹ نے کہا کہ پاکستان کو مختلف غیر قانونی معاشی سرگرمیوں کی وجہ سے سالانہ تقریباً 100 ارب ڈالر کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ حالیہ ریسرچ رپورٹ کے نتائج نے سگریٹ کی غیر قانونی تجارت میں تیزی سے اضافے کے پیش نظر فوری ٹیکس پالیسی اصلاحات اور نفاذ کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حکومتی ٹیکس پالیسیاں اس وقت "مثالی ٹیکس پوائنٹ” سے آگے بڑھ چکی ہے، جہاں مزید ٹیکس بڑھانے سے محصولات میں اضافے کے بجائے کمی آ رہی ہے۔ پاکستان میں سگریٹ کی قیمت کے حوالے سے مانگ کی لچک -1.4 ہے جس کا مطلب ہے کہ قیمتوں میں اضافے سے قانونی فروخت نمایاں طور پر کم ہو رہی ہے جبکہ غیر قانونی تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔