اسلام آباد (ای پی آئی ) سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے نیب رولز کا پراسس مکمل نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا ہے ۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مجوزہ رولز میں ایسا کیا ہے کہ ابھی تک فائنل نہیں ہو سکے۔اگر رولز نہیں بنانے تھے تو قانون میں نہ لکھتے، آئندہ سماعت تک رولز فائنل نہیں ہوتے تو سیکریٹری قانون خود پیش ہوں۔ کیا شق ڈالی ہے جو رولز نہیں بن رہے، میں سمجھنا چاہتا ہوں، سب پتا ہے کرتے نہیں میرے حساب سے سیکرٹری قانون کو بلالیں۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے چیئرمین نیب کی جانب سے آئینی مینڈیٹ سے ہٹ کر عام قانون سازی کے زریعہ افسران کی تعیناتیوں کے حوالہ سے2020میں لئے گئے ازخود نوٹس پر سماعت کی۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمان نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی نے رولز فائنل کر دیئے ہیں، ا ب رولز کی منظوری اب کابینہ نے دینی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ ایک سال ہو گیا ہے کیارولز بنارہے ہیں، ایکٹ میں لکھنا چھوڑ دیں ، رولز نہیں بناتے۔

چوہدری عامر رحمان کاکہنا تھا کہ کابینہ نے منظوری دینی ہے جس کے بعد رولز شائع ہونے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ سیکرٹری قانون کو ذاتی طور پر بلائیں۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ کیا شق ڈالی ہے جو رولز نہیں بن رہے، میں سمجھنا چاہتا ہوں، سب پتا ہے کرتے نہیں میرے حساب سے سیکرٹری قانون کو بلالیں۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ نہیں ہورہی توختم کریں ہم حکم جاری کرتے ہیں، 4سال سے رولز نہیں بن رہے توکیا ہوگا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ دیکھتے ہیں اگلی میٹنگ میں کابینہ کیا فیصلہ کرتی ہے۔جسٹس امین الدین خان کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آئندہ سماعت تک رولز نہیں بنتے توپھر سیکرٹری قانون عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔