اسلام آباد(ای پی آئی) 26 اکتوبر 2024کو پاکستان کے 30 ویں چیف جسٹس یحیی آفریدی کے حلف اٹھانے کے سپریم کورٹ میں انتہائی اہم تبدیلیاں آئی ہیں ۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی 26 اکتوبر 2027 تک اس عہدے پر براجمان رہیں گے لیکن اس تین سالہ دور میں ملکی عدالتی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیوں کے امکانات روشن نظر آتے ہیں۔

چیف جسٹس یحی آفریدی نے حلف اٹھاتے ہی سب سے پہلے عدالت عظمی میں مقدمات سماعت کیلئے مقررکرنے والی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو کی تھی۔

اس وقت کی رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ اسلم کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر شامل ہوں گے۔

نئے رجسٹرار کی تقرری
ججز کمیٹی نے تین سال کنٹریکٹ پر سلیم خان کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا رجسٹرار کیا جبکہ گریڈ 19 کے محمد عمیر کو اسٹیبشلمنٹ ڈویژن نے چیف جسٹس کا ڈیپوٹیشن پر اسٹاف آفیسر مقرر کیا۔

سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل میں تبدیلی
چیف جسٹس یحیی آفریدی چیئرمین،جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس منیب اختر
ہائیکورٹس کے سینئرترین چیف جسٹس میں سے لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم اور دوسرے جج کا تعین ہائیکورٹس کے مستقل چیف جسٹس تعینات ہونے کے بعد ہوسکے گا اس طرح ابھی سپریم جوڈیشل کونسل ایک طرح سے نامکمل ہے۔کیونکہ سندھ اور بلوچستان کے چیف جسٹس صاحبان سپریم کورٹ میں لائے گئے ہیں انکی جگہ ابھی قائم مقام چیف جسٹس کام کررہے ہیں،

ججز تعیناتی جوڈیشل کمیشن میں تبدیلی
چیف جسٹس یحیی آفریدی کمیشن کے سربراہ بن گئے جبکہ ممبران میں جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان،ممبر پاکستان بار اختر حسین،سینیٹر علی ظفر،بیرسٹرگوہر علی خان،سینیٹر فاروق حمیدنائیک، شیخ آفتاب احمد،مس روشن خورشید بھروچہ شامل ہیں۔

پانچوں ہائی کورٹس میں 36 ایڈیشنل ججز کی تقرری اور سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچوں کی تشکیل کی گئی۔

ججز کی حلف برداری
چودہ فروری کوسپریم کورٹ میں 7 نئے ججز کی حلف برداری ہوئی اور عدالت عظمی کے میں 6 نئے مستقل ججز اور ایک قائم مقام جج سےچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے حلف لیا۔

حلف اٹھانے والے 6 مستقل ججز میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس شکیل احمد، جسٹس شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس ہاشم کاکڑ شامل ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بھی بطور قائم مقام جج سپریم کورٹ اپنے عہدے کا حلف اٹھایا

نئی سینیارٹی لسٹ
ججز کے حلف کے بعد عدالت عظمی کے ججزکی سنیارٹی لسٹ ازسر نو مرتب کر دی گئی ، جس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد جسٹس منصور علی شاہ سب سے سینئر جج برقرار رہے جسٹس منیب اختر دوسرے ،جسٹس امین الدین خان تیسرے ، جسٹس جمال مندوخیل چوتھے سینئر ترین جج ہیں۔
اسی طرح سنیارٹی لسٹ میں جسٹس محمد علی مظہر پانچویں، جسٹس عائشہ ملک چھٹے، جسٹس اطہر من اللہ ساتویں اور جسٹس حسن اظہر رضوی آٹھویں نمبر پر موجود ہیں۔
نئی سنیارٹی لسٹ کے مطابق جسٹس شاہد وحید نویں، جسٹس مسرت ہلالی دسویں اور جسٹس عرفان سعادت 11 ویں نمبر پر ہیں، جسٹس نعیم اختر افغان سنیارٹی لسٹ میں 12 ویں، جسٹس شہزاد ملک 13 ویں،جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس شاہد بلال حسن کا 15 واں نمبر ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ سنیارٹی میں 16 ویں، جسٹس شفیع صدیقی 17 ویں، جسٹس صلاح الدین پنہور 18ویں، جسٹس شکیل احمد 19 ویں نمبر پر موجود ہیں۔

جسٹس عامر فاروق سنیارٹی میں 20 ویں، جسٹس اشتیاق ابراہیم 21 ویں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب 22 ویں، جسٹس سردار طارق 23 ویں اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل سنیارٹی لسٹ میں 24 ویں نمبر پر ہیں۔

کیس مینجمنٹ کمیٹی سمیت تمام انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل نو
سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کے درمیان تصادم اس وقت شدت اختیار کر گیا جب چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ہائی کورٹس کے ججوں کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے خلاف خط لکھنے والے4 ججوں کو انتظامی کمیٹیوں سے ہٹا دیا گیا۔

چیف جسٹس نے تشکیل نو کی گئی انتظامی کمیٹیوں میں جسٹس منصور ،جسٹس منیب ،جسٹس عائشہ اور جسٹس اطہر من اللہ کو شامل نہیں کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں مشیر کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا،وہ ایک سال سے وہاں فرائض سرانجام دے رہے تھے۔
جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک کو لا کلرک شپ پروگرام کمیٹی کی کمیٹی سے ہٹا دیا گیا۔اب جسٹس محمد علی مظہراس کمیٹی کی سربراہی کریں گے، جسٹس گل حسن اورنگزیب دوسرے رکن ہیں،

جسٹس عقیل احمد عباسی کو سپریم کورٹ بلڈنگ کمیٹی سے ہٹا یا گیا،
جسٹس اطہر من اللہ کوآرکائیو اینڈ میوزیم کمیٹی سے بھی ہٹا دیا گیا اور جسٹس عرفان سعادت خان کو بھی کسی بھی کمیٹی میں شامل نہیں کیا گیا۔

واضح رہے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں8 ججوں کی تقرری پر غور کیلئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان(جے سی پی) کا اجلاس طلب کیا تو4 ججوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے فل کورٹ کی تشکیل کی درخواست پر فیصلہ آنے تک نئی تقرریوں کی مخالفت کی۔

جسٹس شاہ اور جسٹس منیب اختر نے 10 فروری کو جے سی پی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیاجس کے بعد ان دونوں ججز کو انتظامی کمیٹیوں سے ہٹا دیا گیا۔
کیس مینجمنٹ کمیٹی کی تشکیل نو اس طرح کی گئی کہ چیف جسٹس 6 رکنی کیس مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ہونگے اور جسٹس نعیم افغان ،جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس شفیع صدیقی اور ایڈیشنل رجسٹرار اور ڈائریکٹر آئی ٹی کمیٹی کے ممبران ہونگے۔

جسٹس مسرت ہلالی کوکے پی کے کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کی نگران جج مقرر کیا گیا ہے ۔
جسٹس ملک شہزاد پنجاب، جسٹس ہاشم کاکڑ کو بلوچستان کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کا نگران مقررکیا گیا ۔
جسٹس صلاح الدین پہنور سندھ ،جسٹس عامر فاروق اسلام آباد کی اے ٹی سی عدالتوں کے نگران ہوں گے۔

سپریم کورٹ کی بلڈنگ کمیٹی جسٹس جمال خان مندوخیل کے سپرد کر دی گئی ۔ جسٹس شفیع صدیقی ،جسٹس عامر فاروق اس کمیٹی کے ارکان ہونگے۔

چیف جسٹس آئی ٹی کمیٹی کے سربراہ ،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس گل حسن ارکان ہونگے۔

ریسرچ سینٹر کمیٹی کی سربراہی جسٹس شاہد بلال حسن کے سپرد کر تے ہوئے جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس عامر فاروق کو ارکان بنا دیا گیا۔

جسٹس محمد علی مظہر لا کلرک پروگرام کمیٹی کے سربراہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کمیٹی کے رکن مقرر کئے گئے ۔

فوری انصاف اور ماڈل کورٹس سے متعلق کمیٹی کے سربراہ جسٹس ملک شہزاد مقرر ہوئے جبکہ جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین، جسٹس اشتیاق ابراہیم ارکان نامزد ہوئے۔