پروگرام .کل تک
مہمانان
احسن اقبال مسلم لیگ ن
علی محمد خان پی ٹی آئی

جاوید چوہدری

میاں نواز شریف صاحب کی واپسی کا اب تقریبا مکمل ہو گیا معاملہ اور اب تو ٹکٹس بھی جاری کر دیے گئے ہیں اور کہا یہ جا رہا ہے کہ 21 اکتوبر کو وہ لاہور میں پونے سات بجے شام کے وقت لینڈ کریں گے اور سیدھا وہ جلسہ گاہ میں جائیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی ایک بہت بڑا سوال یہ پیدا ہو گیا ہے کہ جب انہوں نے ستمبر کے مڈ میں ایک تقریر کی تھی اور اس چار لوگوں کے نام لیے تھے تو اس سے یوں محسوس ہوتا تھا کہ میاں نواز شریف صاحب واپس 2017 میں یا 18 میں چلے گئے ہیں اور اب وہ اسی سے اپنی انتخابی مہم کا اغاز کریں گے لیکن اب جو خبریں ارہی ہیں اس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ میاں صاحب نے اپنا معاملہ اللہ تعالی پہ چھوڑ دیا ہے اور اب وہ کسی کا نام نہیں لیں گے وہ جنرل باجوہ صاحب کا نام نہیں لیں گے وہ جنرل فیض حمید صاحب کا نام نہیں لیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ جو جوڈیشری ہے اس کا بھی نام نہیں لیں گے اب صرف اور صرف ڈویلپمنٹ پہ بات کریں گے اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ بیانیہ بکے گا یا نہیں بکے گا اور ایک اور چیز جو بہت زیادہ جس کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ یہ کہ کل مریم نواز صاحبہ نے ایک جلسہ کیا تھا لاہور میں لیکن وہ بہت زیادہ کامیاب نہیں ہو سکا تو یہ ایک ٹرینڈ ثابت کرتا ہے کہ شاید آنے والے دنوں میں پاکستان مسلم لیگ نون کو پنجاب کے اندر ٹھیک ٹھاک قسم کی ریزسٹنس کا سامنا کرنا پڑ جائے تو یہ ساری چیزیں ہم اج کے شو میں ڈسکس کریں گے اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمن صاحب کی طرف سے الیکشن نہ کروانے کی ایک آواز ان کی طرف سے اٹھائی جا رہی ہے وہ کہہ رہے ہیں کہ پہلے اکانومی پہ توجہ دیں پھر آپ الیکشن کروائیں پھر کہہ رہے ہیں کہ جنوری کے اندر بہت زیادہ سردی ہوگی تو اس سردی میں برف میں بارش میں کون لوگ ہوں گے جو ووٹ دیں گے تو الیکشنز کے اوپر بھی سوال ہے کہ کہیں الیکشن ملتوی نہ ہو جائیں

جاوید چوہدری
احسن اقبال صاحب یہ میاں نواز شریف صاحب کا بیانیہ کیا ہوگا ابھی ایک ہے ویسے بہت یہ اہم
احسن اقبال
اس وقت جو سب سے بڑا بیانیہ ہے جس کی ضرورت ہے اور جو 24 کروڑ عوام جس بیانیہ کے متلاشی ہیں وہ یہ کہ اس قوم کو مہنگائی سے نجات ملے یہ قوم دوبارہ معاشی خوشحالی کی طرف چلے نوجوانوں کی بیروزگاری ختم ہو ان کو ایک بہتر مستقبل نظر آئے تو قوم کو دوبارہ امید کی طرف لے کر آنا اور پھر میں سمجھتا ہوں کہ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ نواز شریف صاحب اس وقت پاکستان کے سینیئر ترین سٹیٹس مین ہے اور جتنا مشاہدہ اور تجربہ ان کے پاس کسی اور کے پاس نہیں ہے اس وقت ضرورت ہے قوم کو دوبارہ جوڑنے کی ٹھیک ہم جتنے پولرائز ہو چکے ہیں میں میرے خیال میں تاریخ میں میں نے کوئی معاشرہ اس پولرائزیشن کے ساتھ پنپتا ہوا نہیں دیکھا ہمیں ہیلنگ کی بھی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ایک امید پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے پاکستان کے 75 سالوں کا جو المیہ ہے وہ یہ ہے کہ پاکستانی ریاست کے جو اندرونی مرکز تھے وہ کبھی جیسے کہتے ہیں نا تال میل کے ساتھ ایک ٹیم ورک کے طور پہ انہوں نے کبھی نہیں کھیلا یہ آپس میں ایک دوسرے سے عدم تحفظ کا انسیکیورٹیز کا شکار رہے سیاستدان اسٹیبلشمنٹ سے خائف رہے اسٹیبلشمنٹ سیاست دانوں سے خائف رہی اور شاید عدلیہ دونوں سے خائف رہی اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک نیا ایکولیبریم سیٹ اپ ہو جس میں ہمارے یہ تمام جو طاقت کے مرکز ہیں یہ اپنے آئینی دائرہ کار کے مطابق بجائے عدم تحفظ کے باہمی اعتماد کی فضا میں مل کر ملک کے لیے کام کریں اور ان دھکا لگائیں
جاوید چوہدری
آپ کے خیال میں میاں نواز شریف صاحب کو عام معافی کا اعلان کر دینا چاہیے کہ پاسٹز پاور پاسٹ اینڈ اٹس اوور
احسن اقبال
دیکھیے یہ تو پارٹی کی سطح پر کوئی پالیسی فیصلہ ہوگا کہ ان کے خطاب میں وہ کیا کہیں گے میں اس وقت یہ میں تو سمجھتا ہوں کہ چونکہ پاکستان کی ایک بہت زیادہ لوگوں کی ایسی بھی کانسٹیٹونسی ہے جو چاہتی ہے کہ جو 2018 میں جو کچھ ہوا ا اس کا ضرور محاسبہ ہونا چاہیے لیکن ساتھ یہ بھی ہے ایک حقیقت کہ اگر اپ جب گھر میں اگ لگی ہو تو اس وقت یہ لڑائی لے کے بیٹھ جائیں کہ اگ کس نے لگائی ہے تو آگ جلا دے گی اس وقت تو سب نے بالٹی اٹھا کے اس اگ کو بجھانا ہے ٹھیک ہے تو فائلیں پرانی ہونی چاہیے خیال ہے کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ جو ساتھ افریقہ کی مثال ہے ٹروتھ اینڈ ریکنسلیشن کمیشن کہ وہاں پر جو لوگ ملوث رہے ہیں ایسے گھناونے کے افعال کے اندر وہاں کی قوم سے گم اپنی معافی مانگیں اقرار کریں اور ائندہ ہم سب اعادہ کریں کہ ملک کوقانون کے مطابق اس ملک کو چلائیں گے
جاوید چوہدری
یعنی پرانی فائلیں کھولنی پڑیں گی ہمیں پھر ہی جا کے ہم آگے بڑھ سکیں گے اور اگر ہم پرانی فائلیں بند نہیں کرتے تو پھر ایک نئی کنٹروورسی سٹارٹ ہو جائے گی
احسن اقبال
دیکھیے جیسے آپ کرائسس میں ہیں اور طلاطم کے اندر یا طوفان کے اندر تو آپ ڈیک کے اوپر افورڈ نہیں کر سکتے کہ ایک دوسرے کے ساتھ آپ گھتم گتھا ہوجائیں اس وقت تو قوم کے ہر فرد کو قوم کے ہر ادارے کو اور قوم کے ہر گروہ کو ملک کے لیے مل کر کام کرنا ایک پازیٹوانرجی پیدا کرنی ہے یہ ایک راستہ ہے ورنہ تو یہ دلدل میں اپ کو ایک چھوٹی سی مثال دیتا ہوں اگلے تین سالوں میں پاکستان کو 70 ارب ڈالر سے زیادہ قرضوں کی ہیں آپ مجھے بتائیے کہ یہ کیا ہم پھر کشکول لے کر جائیں گے کیا ہم پھر مزید قرضوں کا بوجھ لیں گے اس کا واحد راستہ ہے کہ ہم اپنے پیروں پہ کھڑے ہونے کے لیے پاکستان کی ایکسپورٹس کو ترقی دے ہم اپنے پیروں پہ کھڑے ہونے کے لیے جو ریمٹنسز ہیں انہیں ہنڈی کی بجائے وائٹ چینل اس کے لیے جو امپورٹس ہیں اس میں کٹوتی کریں اور کم از کم زراعت کے اندر خود کفالت حاصل کریں ہم اپنے ٹیکس ریونیو کے اندر خاطر خواہ اضافہ کریں اس وقت تو ہم اتنا ٹیکس اکٹھا نہیں کر سک رہے کہ ہم اپنے قرضوں کی ادائیگی پوری کر سکیں یہ ایک ایمرجنسی کی صورتحال ہے اور اس کو نکلنے کے لیے ایک گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے اور جو بھی نئی منتخب حکومت آئے گی اس کا سب سے پہلا کام ہی یہ ہونا چاہیے نئے وزیراعظم کا کہ وہ ایک گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کا آغاز کرے سب کو بٹھا کر وہ ملک کے لیے ایک ایسا ضابطہ اخلاق وضع کرے کہ ہم ایٹ لیسٹ ایک ڈیکڈ اف سٹیبلٹی انشور کر سکے
جاوید چوہدری
لیکن احسن اقبال صاحب جب پاکستان کی طرف سے پاپولر جماعت جو کہتی ہے اپنے اپ کو پاپولر کہتی ہے پاکستان تحریک انصاف پر عمران خان صاحب اپ ان کو جیل میں رکھ کے یا انہیں مزید ڈس کوالیفائی کروا کے سائفر کیس میں اور اس سارے پراسس سے ان کو سائیڈ پہ کر کے کہ اپ پاکستان کے اندر سٹیبلٹی لے آئیں گے یا پاکستان کے اندر گرینڈ ڈائیلاگ ہو جائے گا
احسن اقبال
دیکھیے پہلی بات تو یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی انتقامی کاروائی نہیں ہو رہی پی ٹی ائی اپنے ہی اعمال کا وہ جو بوجھ تھا آپ نے برداشت کیا ہے پیپلز پارٹی تو یہ بتائے لیکن آگے بھی جانا ہے آپ نے میرا مقصد یہ ہے کہ جو رول اب رول اف لا ہے اگر اپ نو مئی کو کیا بھلا دیں گے اگر آپ اس بات کو کارپیٹ کے نیچے ڈال دیں کہ آپ کے فوجی تنصیبات پہ آپ کے شہدا کی یادگاروں پہ لوگ آ کے حملے کریں قائد اعظم کے مزار کو جلا دیں اور آپ کہیں جی چلو جی مٹی پاؤ آگے چلو کیا امریکہ نے کیپیٹل ہل پہ حملے کو معاف کیا ہزاروں کی تعداد میں انہوں نے لوگوں کو جیلوں میں ڈال دیا ہے 14 14 18 18 سال کی قید کی سزا سنائی ہے چونکہ ہر ملک قوم اور معاشرے کے لیے کچھ علامتیں بہت مقدس ہوتی ہیں اگر اپ ان کو دفاع نہیں کر سکتے تومعاشرے کو انارکی میں جانے سے کوئی نہیں روک سکتا
جاوید چوہدری
آپ مجھے بتائیں نا کل تو پھر کیا فرق ہے یہ سب کچھ کرے گا پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ویسے آپ کے تعلقات ٹھیک ہیں مولانا کے ساتھ ہیں ایم کیوایم آپ کی اتحادی رہی ہے باقی ساری پارٹیاں تو آپ کے ساتھ گرینڈ ڈائیلاگ تو ٹو پی ٹی ائی کے ساتھ ہی کرتے ہیں

احسن اقبال
پی ٹی ائی کی جو لیجٹیمیٹ لیڈرشپ ہے جو ان گناہوں میں شریک نہیں ہے اسے شریک ہونا چاہیے آگے بڑھنا چاہیے جو لوگ بھی ان کے اس وقت ان چیزوں میں شامل نہیں ہے ان کو آگے آنا چاہیے
جاوید چوہدری
تو قیادت کو فارغ کر کے پارٹی کو ٹیک اوور کرنا چاہیے
احسن اقبال
اور میں یہ نہیں کہتا میں یہ کہتا ہوں کہ جن لوگوں نے یہ سب کچھ کیا ہے وہ اس کی ذمہ داری قبول کریں اور قوم سے معافی مانگیں ان اداروں سے معافی مانگیں ان شہدا کے خاندانوں سے معافی مانگیں جن کے جذبات کو انہوں نے مجروح کیا ہے اور اگر وہ ایک ایسا طرز عمل پیش کرتے ہیں کہ جس سے یہ بات سنجیدہ طور پہ آپ سمجھیں کہ وہ واقعی نادم ہیں ان سے غلطی ہوئی ہے تو اس کے بعد آپ اس صورتحال کا جائزہ لے سکیں پھر اپ وہ پھر اپ کے ڈائیلاگ ہونی چاہیے ابھی تو آپ دیکھیں وہ اترا رہے ہیں اس وقت پاکستان کے خلاف پاکستان کے برینڈ کو تباہ کرنے کے لیے ہماری کوئی دشمن ملکی ایجنسی وہ کام نہیں کر رہی جو پی ٹی ائی کا سوشل میڈیا اور پی ٹی آئی کے اور ایک سوال کرتا ہوں ضیا الحق مارشل لاء میں کس نے مار کھائی پیپلز پارٹی نے کیا کبھی اس دوران پیپلز پارٹی نے امریکہ جا کر کہا کہ پاکستان پہ پابندیاں لگائیں مشرف مارشل لاء میں کس نے مار کھائی مسلم لیگ نون نے کیا مسلم لیگ نون نے کبھی امریکہ جا کے صدر بش کو یا کسی کو کہا کہ پاکستان کو اسلحے کی فروخت بند کر دیں پاکستان کے لیے ویزے بند کر دیں پاکستان کی امداد بند کر دیں پی ٹی آئی کی قیادت نے تو ابھی کچھ دیکھا ہی نہیں تھا یہ امریکہ میں ایک ایک قیادت نے تو ابھی کچھ دیکھا ہی نہیں تھا یہ امریکہ میں ایک ایک کانگرس مین اور سینیٹر کے دروازے پہ جا کے گھنٹوں گھنٹوں بیٹھ کے انتظار کر کے وہاں پہ التجائیں لے کر بیٹھے ہوئے تھے کہ جناب پاکستان کے ویزے بند کریں پاکستان کی امداد بند کریں آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں ہونا چاہیے تو میں نے سیاست میں فرق نہ محسوس کریں

جاوید چوہدری
آپ کا خیال ہے کہ پی ٹی ائی کا احتساب ہونا چاہیے ہر لحاظ سے پھر جا کے اگر کوئی بچتی ہے تو پھر اپ ڈائیلاگ کریں گے ویسے نہیں ویسے بریک لینے
احسن اقبال
اگر کوئی سیاست کو سیاست کے دائرے میں کھیلے اور بدترین مخالفت کرے وہ قابل قبول ہے لیکن اگر اپ پاکستان کی ریاست کے ساتھ کھیلے ہیں اور اس کو سیاست سمجھیں تو شاید اس کی اجازت تو امریکہ اور برطانیہ کی جمہوریت نہیں دے سکتی
جاوید چوہدری

سر یہ جو فیض آباد دھرنے کا کیس تھا وہ آپ تو ظاہر ہے اس کے اندر شریک تھے آپ نے معاہدہ کیا آپ کے دستخط ہیں اس پہ اس وقت آپ وزیر داخلہ تھے اور جنرل فیض حمید صاحب اس وقت ڈی جی سی تھے اور اپ دونوں نے مل کے جا کے یہ ایگریمنٹ کیا اب ظاہر ہے وہ کیس کا منطقی نتیجہ تو نکل آیا وہ ساری واپس ہوں گی اب وہ فیصلہ موجود ہے اب اس فیصلے کو امپلیمنٹ کرنا ہے تو کیا امپلیمنٹیشن ہو سکتی ہے
احسن اقبال
سپریم کورٹ کے فیصلوں کے ہونے چاہیے اور میں یہ بات واضح کروں کہ میں نے اس وقت بھی کہا تھا میں تو اس کا براہ راست اس پورے آیریشن کا کولیٹرل ڈیمج ہوا اللہ نے مجھے نئی میں آج جو آپ کے سامنے بیٹھا ہوں وہ اکثر جب چھ مئی آتی ہے تو میرے بچے مجھے کہتے ہیں نہیں چھٹی سال کہا جی پانچویں سالگرہ آپ کو مبارک پانچ سال کی نئی زندگی اپ کے تو اللہ کا شکر ہے لیکن اس وقت بھی میں نے کہا تھا کہ یہ تحریک ختم نبوت نہیں تھی یہ تحریک ختم حکومت تھی اور اس کے اندر جو ایک چیز ابھاری گئی جو جذبہ مارا گیا وہ ہر مسلمان کے دل کے بہت قریب ہے اور یہ دیکھیے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی جو ناموس رسالتۖ ہے اس پر یہ بلائنڈ سپوٹ ہے اور مسلمان کا جب آپ اس کے اوپر لوگوں کو جذباتی کریں گے نا تو اپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون پھٹے گا اس میں حاجی بھی اتنا ہی جذباتی ہے اور شرابی بھی اتنا ہی جذباتی ہے ٹھیک ہے تو یہ صورتحال جب ایک بنائی گئی اور اس کو ایک مسلک کا رنگ بھی اگیا ہمیں رپورٹس آئی اس وقت انٹیرئر میں کہ کچھ جگہوں پر دیوبندی اور بریلوی مکتب مسلک کے فساد شروع ہو رہے ہیں ایک دو جگہ پہ جھگڑا شروع ہوا میں اس وقت بہت پریشان ہوا چونکہ دیکھیے ہمارے ملک کا جو مذہبی لینڈسکیپ ہے نا ہر گائوں ہر محلے ہر بستی میں امنے سامنے دیوبندی بریلوی مسلک کی مسجدیں ہیں مدرسے خدانخواستہ یہ آگ پھیل جاتی ہے تو اپ کو پتہ ہے کہ اس وقت یہ جو ٹی ایل پی کے لوگ ہیں یہ جن لوگوں پہ حملے کر رہے تھے وہ بھی ایک خاص مسلک کے ساتھ ان کا تعلق تھا تو ایک ایسی آگ ملک کے اندر لگ جانی تھی کہ لبنان کو لوگ بھول جاتے ہیں جیسے یہ بتائیے اس کے اوپر ہم نے پھر

جاوید چوہدری
اسٹیبلشمنٹ کو گورنمنٹ نے شامل کیا تھا سارے ایشو میں یا اسٹٹیبلشمنٹ نے گورنمنٹ کو شامل کیا تھا
احسن اقبال
وہ تو جب یہ کتنا بڑا سیکیورٹی کا سچویشن ہو گیا جس کا شاہد خاقان صاحب بھی کہہ چکے ہیں کہ ایک بہت بڑا پاکستان کے لیے ڈپلومیٹک ایمبیرسمنٹ بن گئی تھی بلکہ یہ جو فیٹف میں ہم ریورس ہوئے ہیں نا یہ اس فیض آباد دھرنے کے نتیجے میں ہوئے ہیں کہ انہوں نے کہا جی یہ کہ مذہبی انتہا پسند گروپ ہے اتنا اپ کے ملک کے اندر کھلا ڈلا ماحول ہے انہوں نے کے اسلام اباد چوک کر دیا ایمبیسیاں بند ہو گئی ہیں ایمبیسی کے لوگ بند ہو گئے تو یہ کیا اپ کے ملک کے اندر ہو رہا ہے تو اس موقع کے اوپر ہم نے پھر تمام جو گورنمنٹ نے ارمی کو بھی انوک کیا 245 جو ہے اس کو موو کیا پھر سول اور ملٹری کے ادارے مل کر اس پہ کام کر رہے تھے کہ کس طرح ہم فوری طور پہ بلایا کہ اپ ائیں تو اس کے اوپر پھر وہ فوری طور پہ ان کو بھی ہم نے کہا ہم نے ہم نے ان سے بات چیت بھی کی میں آپ کو ایک اور بڑا دلچسپ واقعہ س یہ ٹی ایل پی کے ایک تو خادم حسین رضوی صاحب ہیں ایک ان کے اور تھے افضل صاحب ان کا ابھی انتقال ہو گیا ان کا بھی بہت بزرگ تھے وہ بھی یہ میرے پاس ہم نے افضل صاحب بھی اپ تو ہمارے مذاکرات ہو رہے تھے میری رہائش گاہ پہ منسٹرز میں ٹھیک تو انہوں نے کہا کہ جی اپ نے بڑا ختم نبوت کے اوپر حملہ کیا میں نے کہا جی بتائیں کیسے کیا انہوں نے فون کے ذریعے ایک سکرین شاٹ مجھے دکھایا اس میں لال دائرے وہ بنے ہوئے تھے کہ یہ دیکھیں یہاں پہ یہحلف آپ نے ختم کر دیا یہ حلف ختم کر دیا میں نے کہا جی میں نے یہ سارا معاملہ دیکھا ہے لیکن اس میں ان سے شاید یہ ضرور ہوا ہے کہ انہوں نے ایک سمپلیفیکیشن کے لیے یہاں سے عبارت ہٹائی ہے لیکن جہاں تکرار تھی بار بار حلف دیتا ہوں حلف دیتا ہوں اس کو ہٹا کے انہوں نے آخر میں ایک عبارت لکھ دی ہے کہ مدرجہ بالا عبارت کا میں حلف دیتا ہوں تو جس میں وہ شامل ہے ہوگا جی اس میں دکھایا اس میں تو ہے ہی کوئی نہیں میں نے کہا وہ اگر اپ دوسرا صفحہ دیکھیں گے تو اس میں ہوگی اس کا دوسرا صفحہ بھیہے دوسرا صفحہ بھی ہے اور دکھائیں ہمیں خیر وہ میں نے بلوایا وہ تھوڑی دیر بعد وہ ہم نے لا کے انہیں دکھایا تو پیر افضل صاحب نے مجھے کہا کہ یہ تو بالکل نئی صورت میں ہمارے علم میں ائی ہے ٹھیک اور میں اس کو شوریٰ میں لے کر جاں گا لیکن میرا یہ خیال ہے کہ اس وقت تک وہ اتنا معاملہ اگے جا چکا تھا کہ وہ لوکیشن بھی میں صرف یہ بات کر رہا ہوں کہ ہم نے ہر طرح سے ان کو پولیٹیکلی بھی انگیج کیا لیکن جب یہ دیکھا کہ یہ اگ پھیل رہی ہے اور خدانخواستہ مسالک کی جنگ شروع ہو سکتی ہے تو جتنے سیکیورٹی کے ادارے تھے ان سب کو بھی انگیج کر کے کہا گئے خدا کے لیے اس میں
جاوید چوہدری
اچھا آپ نے جیسے فرمایا کہ یہ بیسکلی ختم نبوت کا ایشو نہیں تھا ختم حکومت کا ایشو تھا ٹھیک ہے اور ایک نون لیگ ایک اس وقت بھی کہہ رہی تھی مختلف لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ اس کے پیچھے جو فیض حمید صاحب ہیں وہ ان کو لے کے آئیں یہاں بٹھایا تاکہ گورنمنٹ فارغ ہو جائے گورنمنٹ کو مزید کمزور کر دیا جائے نون لیگ کو کمزور کر دیا جائے یہ بات کس طرح تک درست ہے
احسن اقبال
دیکھیں یہ تو کوئی جو اس بات کی تحقیقات ہوں تو پھر اس پہ میرے لیے ایسا مناسب نہیں کہ میں سٹیٹمنٹ دوں لیکن میں یہ کہوں گا کہ اس وقت جب یہ معاہدہ ہو رہا تھا تو ہم نے اس لیے اس پر دستخط کیے اور میں نے اور شاہد خاقان مجھے اس وقت جب دستخط یہ کر رہے تھے تو شاید خاقان صاحب پرائم منسٹر تھے میرے ساتھ آن لائن تھے تو میں نے ان کو جب پڑھ کے سنائی عبارت ان کا بھی یہی خیال تھا اور اصرار تھا کہ جنرل صاحب کو اس پہ دستخط نہیں کرنا چاہیے میں نے انہیں کہا یہ ایک سیاسی ڈاکومنٹ ہے اپ کا ادارہ بلا وجہ اس میں ہوگا تو انہوں نے پھر کہا کہ جی یہ اس لیے ضروری ہے کہ جو دوسری سائیڈ ہے ان کا اصرار ہے کہ اپ اس میں گارنٹر کے طور پہ ہوں گے پھر ہم یہ معاہدہ مانیں گے ٹھیک ہے تو ہمیں اس وقت یہ تھا کہ ایٹ ایوری کاسٹ یہ ختم ہونا چاہیے کیونکہ اگر جیسے میں نے کہا کہ یہ مزید تول پکڑتا تو پاکستان میں بین المسالک فسادات بھڑک اٹھنے تھے خدانخواستہ اور وہ ایک ایسی آگ ہونی تھی اس کو بجھانا کسی کے بس میں نہ ہوتا
جاوید چوہدری
ٹھیک ہے تو آپ کا خیال یہ ہے کہ انہیں وہ خود آئیں یا کوئی اور لے کے آئے ویسے یہ بھی ایک سوال ہے کیونکہ اس وقت لاہور کے اندر وہ جلسہ کر رہے تھے شاید اپ کو یاد ہو اور اس میں رانا ثنا اللہ صاحب وزیر قانون تھے انہوں نے کہا جی ہمارا تو ایشو نہیں ہے کہ فیڈرل کا ایشو آپ اسلام اباد چلے جائیں
احسن اقبال
دیکھیے وہ انہوں نے یہ جو یہ تو اب تاریخ کے خوراک میں باتیں لکھی جائیں گی اور سب کو میرا خیال ہے کسی کو کہنے کی ضرورت نہیں ہے جو 2018 میں ریجیم چینج کا اپریشن تھا یہ دھرنا فیض آباد کا اسی کا حصہ تھا اس پہ تو کوئی میرا خیال ہے
جاوید چوہدری
فیض حمیدصاحب شامل ہوئے نا پھر
احسن اقبال

یہ میں نہیں کہتا کون شامل تھا اس کے اوپر کوئی دو رائے نہیں ہے کہ اس تحریک جو فیض آباد یا ختم نبوت کا ایشو کھڑا کیا گیا یہ مسلم لیگ نون کی حکومت کو ڈی سٹیبلائز اور اسے الیکشن میں نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا اور مسلم لیگ نون کا جو بریلوی مسلک کا ووٹ بینک تھا اسے کاٹنے کے لیے اس کارڈ کو استعمال کیا گیا
جاوید چوہدری
ویسے کس نے استعمال کیا کہ اپ کا تو یہی ایک نیریٹو ہے نا سر اپ کا کلیم ہے کہ اس 2018 میں جو ریجیم چینج تھی یا پارٹی کو نقصان پہنچانا تھا اس کے پیچھے جنرل باجوہ صاحب تھے جنرل فیض امیر صاحب تھے پھر اپ چار ججز کا نام لیتے ہیں تو آپ کا خیال یہی ان کے پیچھے تھا
احسن اقبال
آپ بتائیں نا آپ بہت باخبر نہیں ویسے اب ہم تو ہم تو ریسیونگ اینڈ پہ ہیں نا آپ تو بہتر بتاسکتے ہیں
جاوید چوہدری
آپ تو وزیر داخلہ تھے آپ کے پاس خبر ہے سر اب
احسن اقبال
وہ میں وزیر داخلہ ہوں لیکن میں کچھ اس حیثیت میں کچھ معلومات کو صیغہ راز میں رکھنا چاہتے ہیں اپنے پاس رکھنا میں بھی ذمہ داری محسوس کرتا ہوں اور ہر بات جو وزیر داخلہ کے علم میں آتی ہے وہ ٹی وی کے ٹاک شو پہ اپ کے پاس یہ علم تھا کہ کوئی اور ہے جو ان کو لے کے آئے یہاں دیکھیے چیزیں جو ملک کی ہو چکی ہیں وہ آج کسی کے سامنے ڈھکی چھپی نہیں ہے اسی لیے میں کہتا ہوں کہ ہمیں سبق سیکھنے کی ضرورت ہے میں نے جو اپ کو شروع میں بات کی کہ 70 ارب ڈالر ہم نے اگلے تین سالوں میں دینے ہیں اگر ہم نے یکسو ہو کر اپنی پیداواری صلاحیت نہ بڑھائی اپنے وسائل سے یہ پیسے ادا کرنے کی صلاحیت نہ پیدا کی تو اپ قرضوں کے جال میں اور دلدل میں مزید دس جائیں گے اور اپ کی قومی خود مختاری جتنی کوئی چار چھیاآنیں بچی ہیں وہ بھی دا پہ لگ جائے گی تو اس لیے اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ایک اکنامک ایجنڈا پہ فوکس کریں چار چیزیں ہیں جو پاکستان کو بچا سکتی ہیں ہم کتنی جلدی اپنی ایکسپورٹس بڑھاتے ہیں کتنی جلدی سے اتی ہے اور ٹیکس ریونیو کتنا بڑھاتے ہیں جیسے میں نے اپ کو بھی کہا کہ وی ار ٹ ایون کلیکٹنگ ٹیکسز ٹو پے انڈیا میں دیکھیں 18 پرسنٹ ٹیکس لے رہے ہیں
جاوید چوہدری
اچھا سر اب ایشو یہ ہے کہ یہ بات درست ہے کہ ٹی ایل پی جو یہاں پہ فیض اباد میں آئی تھی وہ خود نہیں آئی تھی انہیں کو لے کے آیا تھا
احسن اقبال
یہ تو اگر کوئی تحقیقات ہوں گی تو وہ کمیشن ہی ڈٹرمن کر سکتا ہے ہمارے سامنے تو انہوں نے اعلان کیا اور وہ ائے اور یہ بھی میں اپ کو بتاں کہ دیکھیے اس وقت جیسے شاید کاکان صاحب نے بھی اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم نے کمپلیٹ میل ڈان ڈے کا پولیس کا اور وہ کیوں تھا جو ماڈل ٹان کا سانحہ تھا اور اس کے بعد پولیس والا ہاتھ لگانے کے لیے کوئی تیار نہیں تھا کسی کو اور پولیس نے بس کہا کہ بھاگیں کرو اگے کرو ہم اپنی بلا آگے کرو اور سب کو اسلام آباد پولیس نے کوئی ریزسٹنس نہیں کی وہ کرنے کے لیے تھی مورال نہیں تھا ان کا تو یہ بڑے معاملات جو ہیں نا ریاست کے دیکھیے بڑے سینسٹو ہوتے ہیں ہم ایک واقعہ ہوتا ہے
جاوید چوہدری
ویسے سر پولیس کو بڑی مار پڑی تھی اس میں آپ کو یاد ہو شاید جی جی اسی پہ وہ انہوں نے جسٹس صاحب نے
احسن اقبال
یہاں پہ اسلام آباد جب نہ صرف فیض آباد میں بلکہ اس کے ساتھ جو پہلے دھرنا ہوا تھا طاہر القادری صاحب اور عمران خان صاحب کا اس میں تو ایک جو یجو صاحب ایس ایس پی تھے ان کو یہاں پہ پوری طرح نہیں ہوئے تھے زخمی کیا گیا
جاوید چوہدری
اچھا فرمائیے گا سپریم کورٹ اف پاکستان کے پاس اب سیکنڈ کوئی اپشن نہیں ہے انہوں نے اس فیصلے کو امپلیمنٹ کروانا ہے تو اپ کا خیال یہ ہے کہ وہ فیصلے کے امپلیمنٹ کروائیں اور جو جو ذمہ دار ہیں ان کو سزا ہونی چاہیے
احسن اقبال
یہ تو اب سپریم کورٹ کے فیصلوں کی عملداری جو ہے وہ ایگزیکٹو کے اوپر ہے کہ وہ ان پر عمل کرے اور سپریم کورٹ اس کی نگرانی کرتی ہے اگر وہ امپلیمنٹ نہیں ہوتے تو سپریم کورٹ ان کا نوٹس لے سکتی ہے احسن صاحب اپ کا بہت بہت شکریہ
۔
جاوید چوہدری

علی محمد خان صاحب عمران خان صاحب اور شاہ محمود قریشی صاحب کو عدالت نے ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے چار اکتوبر کو یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ سائفر کیس کا فیصلہ بجھ جلدی ہو جائے گا شاید میاں صاحب کی آمد کے قریب اب اگر یہ فیصلہ ہو جاتا ہے تو پی ٹی ائی کہاں سٹینڈ کرے گی اور کیا اس کے بعد بھی آپ الیکشن لڑیں گے

علی محمد خان
دیکھیں ہمیشہ پازیٹو سائیڈ کی طرف دیکھنا چاہیے آپ تو خود اس کے بڑے بہت بڑے داعی ہیں اور ہمیشہ آدھا گلاس بھرا ہوا تحریک انصاف کو نظر آتا ہے انشااللہ ہمارا لیڈر سرخرو ہوگا اور یہ جو سائفر کی عدالت ہے اس پہ خدشات ہیں لیکن اس کے اوپر بھی عدالتیں ہیں انشااللہ عمران خان صاحب کو بھی انصاف ملے گا قریشی صاحب کو بھی ریلیف ملے گا انشااللہ اور تحریک انصاف الیکشن میں لڑے گی اور ہم سب کھڑے ہوں گے الیکشن میں تحریک انصاف ہو گی انشااللہ
جاوید چوہدری
سر یہ سائفر میں کچھ غلطیاں ہوئی ہیں اپ سے یا نہیں ہوئی کیونکہ جو اعظم خان صاحب کی سٹیٹمنٹ ہے اب تو 28 گواہ ہیں اور پھر جس طرح اس کو لہرا دیا گیا جس طرح اس کو پیش کر دیا گیا جس طرح امریکہ کے اندر چھپ گیا تو کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی غلطی تو ہی آپ سے
علی محمد خان
سب سے بڑی غلطی تو خان صاحب سے یہ ہوئی ہے کہ ان کو شاید ایبسولوٹلی معاف نہیں کرنا چاہیے تو پھر مسیح نہ بنتے ہیں ان کو آپ کے اور میرے اور اس ملک کی غیرت کو سٹینڈ نہیں لینا چاہیے تھا ان کو سوچنا چاہیے تھا کہ کیا میرے ساتھ کیا ہوگا تاریخ سے پڑھ لیتے ہیں لیکن نہیں انہوں نے سٹینڈ لیا آپ کی میرے بچوں ملک کے لیے غیرت پہ سٹینڈ لیا کیونکہ ان کو یہ لگتا ہے اور مجھے بھی یہ لگتا ہے اور شاید آپ کو اور ہمارے 22 کروڑعوام کو بھی یہ لگتا ہے کہ یہ ملک کسی کی سیٹلائٹ سٹیٹ نہیں بنے گا یہ ملک اپنے فیصلے خود کرے گا حقیقی طور پہ آزاد بنے گا معیشت کمزور سے ہی لیکن اللہ مدد کرے گا انشااللہ مل کے اس کو مضبوط کریں گے اس میں میری تیری لڑائی اسٹیبلشمنٹ سیاسی یہ جو ہے سول ملٹری ایبیرنس یہ کہانیاں جو ہیں یہ کہ تاریخ کی کتابوں میں اچھی لگتی ہیں پریکٹیکل وہ لیا ہے کہ ائیں اس مسئلے کے حل سے نکلیں اور اس کو اس ملک کو آگے لے کے آئیں دیکھیں اپ کو بھی پتہ ہے مجھے بھی پتہ ہے یہ سائفر آج نہیں آیا یہ ڈیڑھ سال پہلے آ چکا تھا اور نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اس ملک میں سب سے بڑی کمیٹی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی ہے سیکیورٹی کے معاملات کے جس میں وزیراعظم بھی بیٹھتا ہے جس میں آرمی چیف پہ بیٹھتا ہے جس میں ڈیپازٹ منسٹر انٹیریر منسٹر اف ڈی جے سارے بیٹھتے ہیں اور خان صاحب کے نیچے جو ہوا ہوا اس نے بلٹ انٹرفیرنس ڈکلیئر کیا اور سجیسٹ کیا کہ امریکنز کو ڈی مارش کیا جائے اچھا اگر خان صاحب کے نیچے پریشر میں یہ سارا کچھ ہو بھی گیا اگر ہو گیا تو شہباز شریف صاحب کی کمیٹی نے بھی اس کی توثیق کی تو اصل تو مسئلہ یہ ہے کہ
جاوید چوہدری
علی صاحب ایشو وہ نہیں ہے مجھے وضاحت کر دوں ایشو وہ نہیں ہے ایشو یہ ہے کہ اس سائفر کو بیان کر دینا پبلک میں لے جانا اسے لہرا دینا پھر پرائم منسٹر کے پاس جو کاپی تھی اس کا گم ہو جانا پھر پرائم منسٹر کا اس کا اعتراف کر لینا پھر اس سائفر کا امریکہ کے اندر چھپ جانا یہ ایشو ہے سر ایشو وہ نہیں ہے کہ سائفر آیا یا نہیں ایا اور اس میں لکھا کیا تھا کہ ہم نے ڈمش کیا تھا یعنی کیا تھا وہ ایشو نہیں ہے ایشو یہ ہے کہ اپ سے غلطی ہوئی کہ وہ اپ نے لیک کر دیا باہر نکل گیا سر
علی محمد خان
نہیں دیکھیں وہ تو میرے خیال میں ظاہر ہے اس کیس کو تو میں ایز ا وکیل کو نہیں دیکھ رہا اور چونکہ کیس آلریڈی عدالت میں ہے تو مناسب ہوتا ہے کہ آپ بہت زیادہ سب ڈیٹیلز کے اندر کیسز میں نہ جائیں لیکن موٹی موٹی بات اس میں یہ ہے کہ جو وزارت خارجہ ہے میرے خیال میں انہوں نے برملا اس کا اظہار کیا ہے کہ سائفران کی تحویل میں تھا اور ادھر ہی رہتا ہے اور جہاں تک میری معلومات ہیں تو خان صاحب نے کبھی اوریجنل ڈاکومنٹ نہیں لہرایا مطلب ہے کہ اس کی کوئی مدرجات ہو سکتے ہیں جو آپ نوٹس لیتے ہیں جو بھی لیکن اصل جو سائیفر میں نے تو دیکھا اس کی کا کاپیز کو بھی
جاوید چوہدری
کیونکہ آپ حکومت کا حصہ رہے ہیں آپ کو پتہ ہوگا کہ سائفر آتا ہے اس کی کاپی پریزیڈنٹ کے پاس جاتی ہیں ایک آرمی چیف کے پاس جاتی ہے ایک ڈی جی آئی ایس آئی ایک پرائم منسٹر کے پاس جاتے ہیں پھر وہ کاپیز واپس جاتے ہیں ایز اٹ یا پھر ان کو جلا دیا جاتا ہے تو جو کاپی عمران خان صاحب کے پاس آئی تھی وہ واپس نہیں گئی اور اعظم خان صاحب نے گواہی دی ہے کہ میں نے عمران خان صاحب سے پوچھا تھا تو انہوں نے کہا مجھے گم ہو گئے ہیں مجھ سے کافی یہ ایشو ہے
علی محمد خان
دیکھیں جو آپ نے جس سائیفرکی کاپی کی بات کی کہ وہ انٹرنیشنل جریدے و وغیرہ میں چھپا ہے وہ تو میرے خیال میں اوریجنل تو نہیں ہے اوریجنل تو ایک کوڈکٹ فارم میں ہوگا جو کہ اپ کو مجھے عام لوگوں کو سمجھ ہی نہیں آتا اس کے لیے تو اپ کو سر وہ سپیشلٹی چاہیے دوسری چیز یہ ہے
جاوید چوہدری
سر وہ پرائم منسٹر کی کاپی تھی جو پرائم منسٹر کے پاس تھی دیکھیں ناچار کاپیزتھیں آرمی چیف کی کاپی واپس چلی گئی ، ڈی جی آئی ایس آئی کی کاپی واپس چلی گی، پریزیڈنٹ کی کاپی واپس چلی گی پرائم منسٹر کی کاپی واپس نہیں گئی

علی محمد خان

دیکھیں میں عرض کرتا ہوں آپ کی وی لاگزوغیرہ ہم ویسے بھی دیکھتے ہیں اس میں آپ مسلسل بول رہے ہوتے ہیں سوال کریں تو جواب بھی سن لیا کریں اس میں تھوڑا سا خیال ہے اپنے بھائی کو موقع دیا کریں دیکھیں جب بھی وزیراعظم صاحب کوئی بھی وزیراعظم ہو چاہے وہ خان صاحب ہیں اور ان کے بعد شہباز صاحب یا پہلے میاں صاحب جو بھی وزیراعظم جب جاتا ہے جو بھی وہاں کی ڈاکومنٹیشن چیزیں ہوتی ہیں وہاں رہ جاتی ہیں کوئی وزیراعظم کی ذاتی پراپرٹی نہیں ہوتی لیکن بہرحال ان چیزوں کو وہاں دیکھ لیا جائے گا لیکن اس چیز کو وہ سب سمجھتے ہیں کہ پولیٹیکل کمپلشنز کی وجہ سے سارا کچھ ہو رہا ہے ایسا کوئی نہیں ہے کہ کوئی خان صاحب نے اچانک خان صاحب نے اچانک کو جرم کر دیے ظاہر ہے معاملات ایسے بن گئے کہ پھر عمران خان صاحب کو شاید جیل میں رکھنا ضروری تھا پولیٹیکل کسی اچانک پونے دو سو کیسے کیسز کیسے بننی چاہیے سادات مجھے بتائیں آپ شریف ادمی ایک کل کو اپ کے 50 کیس بن جائیں کوئی مانے گا اس کو
جاوید چوہدری
اچھا ٹھیک ہے لیکن وہ دیکھیں آپ کو تو پتہ ہوگا نا کیس کیسے بنے سر علی صاحب اپ تو خود اچھی طرح سمجھتے ہیں اس کو اور اس سے نکلنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ آپ کو افہام و تفہیم کرنی پڑے گی اکٹھے بیٹھنا پڑے گا یا سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھیں یا اپ ساسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھے ہیں لیکن بیٹھے
علی محمد خان
اس پہ میرا بڑا نیٹ اس پہ موقف ہے کہ اس پہ بیٹھنا پڑے گا لیکن سب کو بیٹھنا پڑے گا اور میرے خیال میں پولیٹیکل جو ڈائامیٹر ہے پولیٹیکل جو جگہ ہے وہاں پہ ہونا چاہیے سارا صدر مملکت میرے خیال میں اگر اس کو ہیڈ کریں اس میں تمام سینیئر پولیٹیکل لیڈرشپ یااسٹیبلشمنٹ بیٹھے اس ملک کو دیکھیں اس وقت زخموں کے مرہم رکھنے کی ضرورت ہے اور ظاہر ہے غلطیاں سب سے ہوئی ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن اس ملک کو کیا اپ یہ سمجھتے ہیں کہ متحمل ہے ایک قد کارڈ کا سب سے بڑا لیڈر اور پونے دو کروڑ ووٹ لینے والی جماعت جس کے پیچھے 50 سے 65 70 پرسنٹ تک نوجوان کھڑا ان کو بالکل ہوم گورنمنٹ کر رہے ہیں سائٹ لائن کر رہے ہیں ایسا کون سا الیکشن کوئی مانے گا اور کیا وہ جمہوری سسٹم چل پائے گا پہلے جب ہم نے یہ تجربے کیے ہیں کیا وہ تجربے فوڈ فل رہے ہیں
جاوید چوہدری
مسئلہ صرف نو اور 10 مئی کا ہے سر اگر وہ ایم سی رینٹ نہ ہوتا تو شاید آج تک اپ بیٹھ چکے ہوتے ہیں ایشو صرف وہ ہے کہ وہ ایسی غلطی ہوئی جس کی وجہ سے اپ ڈی ریل ہوگئے
علی محمد خان
دیکھیں مجھے تھوڑا سا اس میں بولنے دیجیے کیونکہ میرا تعلق اس صوبے سے ہے جہاں ہم سب نے بڑی تکلیفیں اٹھائی ہیں اور ابھی آپ نے بلوچستان میں بھی دیکھا جو دو دن پہلے مستونگ میں ہوا یک وقت ایسا آیا 2007 کی میں بات کر رہا ہوں کہ جن لوگوں کی وجہ سے ہمارے بچوں کی ہماری فوجیوں کی پولیس کی جانیں گئیں ان سے بھی آپ نے بیٹھ کے بات کی تو پھر اپ اور میں تو محب وطن لوگ ہیں آپ اور میں جو ہیں وہ کہتے ہیں نا کہ اپنوں سے لڑ کے جیت بھی گئے تو وہ کیا جیتنا تو نو مئی کو جو ہوا اس کو کون سپورٹ کرتا ہے نہ خان صاحب نے کیا میں نے نہ کوئی بھی لیکن بات یہ ہے جن سے یہ غلطی ہوئی ہے ان کو پارٹی نے نہیں کہا کہ آپ جا کے سیکیور جگہوں پہ حساس جگہوں پہ آپ وہاں پہ جا کے اندر جائیں اور فلانا کریں آپ پبلک جگہوں پہ چوک میں جائیں آپ جو ہے پریس کلب کے سامنے تو یہ چیزیں جو ہوئی ہیں ہمارا بالکل اس کو کلیئر موقف ہے چودھری صاحب کہ جنہوں نے قانون توڑا ہے ان کو ضرور سزا ملی ہے ملنی بھی چاہیے قانون کے مطابق لیکن جماعت کو اور پھر لیڈر کو لیڈر تو جیل میں تھا اس دن تو اس لیے ہمارا نقطہ یہ ہے کہ جماعت کو سیاست کرنے دی جائے یہ ہمارا حق ہے اور یہ اس قوم کا بھی حق ہے کہ اس کی غالب اکثریت جس کے پیچھے کھڑی ہے فیصلہ عوام کر لیں باقی جس نے غلط کیا ہے کون کہتا ہے کہ جس نے جلا ئوگرا کیا اس کو سزا نہ ملے لیکن انہیں دو کروڑ لوگوں میں تو نہیں کیا ہمارے ہزاروں جو لاکھوں ووٹر سپورٹر ہیں انہوں نے تو نہیں کیا بس میرے جیسے بندے ایک بیچ میں نہیں تھا میں نے دہشت گردی کا کیس فیس کیا آرمی ایکٹ اور پتہ نہیں وہ کون کون سے لگا دی یہ کون سے اس سے میں نکل اللہ کے فضل سے کیس ختم ہو گیا تو اس لیے میں کہہ رہا ہوں کہ جن پہ چارج ہیں وہ فیس کریں گے لیکن باقی تو جناب یہ 14 اگست کو تو ہمارا ورکر نکلنے نہیں دیا جا رہا چھ ستمبر کو شہیدوں کی جگہ پہ جو ہے خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اجازت، 14 اگست بھی اگر اپ ایک پاکستانی کو نہ منانے دے پھر آپ کہتے ہیں سیاسی آزادی ہے ابھی پرسوںاے این پی کا ورکر کنونشن تھا ادھر پولیس پروٹیکشن تھی ہمارا اور کنونسر کارس کو پولیس کی ہیلنگ یہ اس طرح تو نہ کرو نا دو نہیں ایک پاکستان ہونا چاہیے
جاوید چوہدری
اچھا اب سوال یہ ہے سر کہ یہ ساری چیزیں جو آپ بیان کر رہے ہیں سر اب جو عمران خان صاحب یا پی ٹی آئی کے خلاف بات کر رہے ہیں وہ ان کے اپنے ہیں پرویز خٹک صاحب ان کے اپنے ہیں آج انکی گفتگو سن لیں ، علیم خان صاحب ان کے اپنے تھے اپنے تھے جہانگیر ترین صاحب ان کے اپنے تھے اور اس کے علاوہ اپ دیکھ لیں لائن لگی ہوئی ہے ان سب لوگوں کی جو کبھی اپ کے اپنے ہوتے تھے اور اپ کا نیریٹو اس کا جھنڈا لے کے پھرتے تھے اب وہ خود کہہ رہے ہیں کہ پارٹی عمران خان نے تباہ کردی ہے اور اس کا فیصلہ ہونا چاہیے سائفر کے خلاف بھی وہی لوگ بات کر رہے ہیں تو سر اب دیکھیں تو اپ کے اپنے ہیں وہ وہ کیا کہہ رہے ہیں اس وقت
علی محمد خان
اس پر علی محمد نہیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ قول وہ مستند ہے اور وہ شیر خدا فرماتے ہیں کہ جس پہ احسان کرو اس کے شر سے بچو
جاوید چوہدری
تو آپ ایسے شریر لوگوں کو لے کے چلتے رہے اس پر پارٹی کے اندر آپ نے پورا پورا صوبہ ان کے حوالے کیا ہوا تھا آپ نے اپنا اقتدار ان کے حوالے کیا ہوا تھا آپ نے البتہ یہاں تک کہ اپنی پوری پارٹی ان کے حوالے کیے ہوئے تھے

علی محمد خان
دیکھیں ہر کوئی جو ہے نا ہر کوئی راشد منہاس کی طرح نہیں ہوتا جو کھڑا رہ جائے آخری وقت میں بڑی کم لوگ ہوتے ہیں جو مشکلوں میں ساتھ کھڑے رہتے ہیں ہر کسی کے نصیب میں وفا کرنا تھوڑی لکھا ہے
جاوید چوہدری
علی صاحب بریک لینی ہے بریک کے بعد دوبارہ آپ کے پاس ایک سوال کروں گا آپ سے چھوڑ کے جارہا ہوں کہ کوئی درمیان کا راستہ نکل سکتا ہے اگر صدر صاحب بیٹھ جاتے ہیں اور وہ ساری پارٹیز کو بھی ساتھ بٹھا لیتے ہیں تو کیا پی ٹی آئی اس میں بیٹھے گی اور کیا کوئی ایسا لائحہ عمل جس سے پاکستان آگے بڑھ سکے

جاوید چوہدری
یہ فرمائیے گا اگر الیکشن اس صورتحال میں ہو جاتے ہیں کہ عمران خان صاحب اور شاہ و شاہ محمود قریشی صاحب کو سزا ہو جاتی ہے اب وہ مائنس ہو جاتے ہیں سارے پراسس سے تو پھر پی ٹی ائی الیکشن لڑے گی یا نہیں لڑے گی اور وہ جو الیکشن ہوں گے اس کی کریڈیبلٹی کیا ہوگی
علی محمد خان
جہاں تک الیکشن لڑنے نہ لڑنے کا تعلق ہے تو نہ لڑنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اس وقت قوم تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے اور جو ہمارے سیاسی مخالفین جو ہیں وہ ان کی خواہش ہے کہ تحریک انصاف کسی بھی صورت میں میدان سے باہر ہو اب جہاں تک خان صاحب کا تعلق ہے وہ کپتان ہے بدن کے اوپر سر ہوتا ہے سر نہ رہے تو دھڑ کس کام کا تو اس لیے خان صاحب کی موجودگی تو لازم و ملزوم ہے ان کے بغیر آگے جانے کا تو ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں کیونکہ وہ لیڈر بھی ہمارے ہیں اور ہمارے فادر فگر ہیں جماعت کے اور ہم پر امید بھی ہیں کہ اتنی زیادتی نہیں ہوگی ایک پاپولر لیڈر جو اس وقت قوم کو اس مصیبت سے نکال سکتا ہے وہ آئیں گے باہر ان کو انصاف ملے گا ان کو ریلیف ملے گا کیونکہ دیکھیں یہ کیسز لیگل بنیادوں پہ کم اور پولیٹیکل کمپلشنز کی وجہ سے ہم سمجھتے ہیں کہ ذیازہ بنے ہیں تو جو ایک نقطہ میں نے بہت جگہوں پہ رکھا اور آپ نے ابھی اس کا اجمالی ذکر بھی کیا بریک پہ جانے سے پہلے وہ یہی ہے کہ صدر مملکت کے نیچے تمام بڑے بڑے پولیٹیکل فورسز کرتے ہیں اسٹیبلشمنٹ وہ بیٹھے ہیں فری اینڈ فیئر الیکشن کے ایک نقطے پہ وہ ظاہر ہے الیکشن تو ہونا ہے اس پہ وہ آئیں اور ساتھ میں آگے کا جو فریم ورک ہے اس پہ بھی کچھ نہ کچھ بات ہو تاکہ کیونکہ صرف الیکشن ہو جانا یہ مسئلے کا حل نہیں ہے الیکشن ہونے کے بعد آگے کی بھی تھوڑی سی موٹیلٹیز تاکہ الیکشن ہوں اور اس کے بعد ملک معیشت ، پانی وغیرہ کے مسائل لٹرنل سیکیورٹی فورن افیئرز کچھ چیزوں پہ کچھ بات ہو اور اس دیکھیں سب ایک پیج پہ کبھی بھی نہیں ائیں گے اختلاف ہمیشہ رہے گا لیکن اس میں تو کوئی اختلاف
ختم شد