لائیود ود عادل شاہزیب
نواز شریف کی واپسی قریب ،سیاسی درجہ حرارت بڑھنے لگا
نواز شریف نے محاذ آئی کی پالیسی ترک کردی؟
کیا مسلم لیگ(ن) قائد کی واپسی پر پاور شو کرپائے گی؟؟
مولانا فضل الرحمن کی سیاسی حمایت کس کے ساتھ؟
کیا پیپلزپارٹی سندھ کے محاذ کا دفاع کر پائے گی؟؟
ملک میںدہشتگردی پھر سر اٹھانے لگی
سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی طلب
چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت ،ان کیمرہ سماعت کی استدعا
چیئرمین پی ٹی آئی کو کن کن مقدمات میں ریلیف مل سکتا ہے
بشریٰ بی بی کو کیا خدشات ہیں ،درخواست دے دی
افتخار شیرازی
السلام علیکم ناظرین میں ہوںافتخار شیرازی اس پروگرام کی میزبانی عادل شاہ زیب کرتے ہیں لیکن آج ان کی طبیعت ناساز ہے لہذا اس پروگرام کے میزبانی کے فرائض مجھے انجام دینے ہیں اور ناظرین سب سے پہلے بات ہوگی ملکی سیاست کی اور بالخصوص سابق وزیراعظم نواز شریف جیسے جیسے ان کی وطن واپسی کے دن قریب ا رہے ہیں نظر آرہا ہے لیکن سوال اس کے ساتھ کئی جڑے ہیں کہ کیا نواز شریف جب تک واپس آئیں گے تو مسلم لیگ نون پاکستان میں بالخصوص مینار پاکستان پہ پاور شو کر پائے گی کہ نہیں کر پائے گی اور ساتھ میں جس بیانہ کا ذکر کیا تھا واپسی کا اعلان کرتے ہوئے نواز شریف صاحب نے کیا لگتا ہے کہ اب اس بیانیے کو مسلم لیگ نون نے ترک کر دیا ہے اس کے ساتھ جڑا سوال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے جو بڑی شدت کے ساتھ کلیکشن مانگ رہی ہے اور 90 روز کی وہ سندھ کا دفاع کر پائے گی کیونکہ لگتا یہ ہے کہ خود سندھ میں ان کے لیے اپنے محاذ کا دفاع کرنا ذرا مشکل ہوتا ہوا نظر ا رہا ہے اور ساتھ میں مولانا فضل الرحمان صاحب کی جے یوآئی ایف کہ جو 13 جماعتی پی ڈی ایم حکومت کر سکتی تھی لیکن اب وہ الیکشن سے زیادہ معیشت کو فوکس فوقیت دے رہے ہیں کیا ان کا بھی سارے اگلے کھیل میں سیاسی کھیل کے کوئی کام جو کردار ہوگا اگر ہے بھی صحیح تو ان کی حمایت کس کو حاصل ہوگی میرے ساتھ پینل موجود ہے ماجد نظامی صاحب سینیئر تجزیہ کار اور ایثار رانا صاحب سینئر تجزیہ صحافی موجود ہیں ماجد نظامی صاحب گفتگو کا آغاز آپ سے کریں گے کل مریم صاحبہ کی جو تقریر تھی آپ نے بھی سنی ہو گی ایک تو یہ بتایئے گا کہ کل کا کراؤد کتنا بڑا تھا کتنا بڑا پاور شو کیا اور جو وہ فرما رہی ہیںکہ نواز شریف صاحب جب بھی گئے ہیں واپس لوٹے ہیں تو زیادہ طاقت کے ساتھ لوٹے ہیں تو آپ کو لگ رہا ہے کہ واقعی جو انھوں نے مجھے کیوں نکالا کا بیانیہ شروع کیا تھا جہاں سے اور اس کے بعد ان کا خیال یہ ہے کو ان کو ایک ایسے پراسس کے ذریعے باہر نکالا گیا جو جمہوری بھی نہیںتھا نہ ہی کوئی آئنی تھا تو کیا اب آئیں گے تو زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آئیں گے
ماجد نظامی
میاں نواز شریف کی واپسی میں دو تین اہم مسائل ہیں ان کی واپسی کی استقبالیہ مہم تو شروع ہو چکی ہے مسلم لیگ نون کی لیڈر شپ نے اپنے مقامی قیادت کو اہداف بھی دے دیے ہیں ہر ایم پی اے ،ایم این اے کے حلقے سے ان کو لانے کا ٹاسک بھی مل گیا ہے لیکن اس کے حوالے سے دو تین اہم مسائل ہیں پہلا مسئلہ تو یہ ہے کہ مسلم لیگ نون کی پی ڈی ایم کی سست آنکھیں حکومت کا بوجھ اس وقت مسلم لیگ نون پر موجود ہے جس کی وجہ سے ابھی تک یہ ممکن نہیں ہو پایا کہ عوام میں وہیں جوش و جذبہ اور ولولہ موجود ہو کیونکہ مسلم لیگ نون کی حکومت کے بعد سے ملکی معیشت کے جو حالات ہیں وہ خاص دیگر وہ ہیں اس معاملے پر وہ عمران خان کو بھی مورد الزام ٹھہراتے ہیں لیکن فی الحال بجلی کی قیمتوں پٹرول کی قیمتوں کی وجہ سے مسلم لیگ نون کا یہ بیانیہ فی الحال عوام قبول کرنے کو نظر نہیں آرہے تو میاں نواز شریف کی واپسی میں یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ جو کرائوڈ ہے اس کو کس بنیاد پہ اکٹھا کیا جائے گا اس سے پہلے میاں نواز شریف نے ایک بیانیہ بنانے کی کوشش کی جس میں قومی مجرموں کا ذکر کیا گیا لیکن وہ بیانیہ بھی کچھ ہی دن بعد دم توڑ گیا اور اس میں یہ کہا گیا کہ ہم یہ معاملہ اللہ پہ چھوڑتے ہیں سو ابھی تک مسلم لیگ نون کا انتخابی بیانیہ اور میاں نواز شریف صاحب کی واپسی کی جو کیمپین ہے اس میں کوئی ایسا طاقتور ایسا کوئی بڑا نعرہ نظر نہیں ا رہا کہ جس کی بنیاد پر کرائوڈ کو اکٹھا کیا جائے اور یہی اس میں بھی ایک نون کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے
افتخار شیرازی
ان فیکٹ اگر ہم خواجہ اصف صاحب کی زبان میں گفتگو کریں تو وہ جو کہہ رہے تھے کہ جب تک رسک زیرو نہیں ہو جاتا نواز شریف صاحب واپس نہیں آئیں گے لیکن ماجد نظامی صاحب کی گفتگو سے مجھے لگتا ہے کہ وہ جو رسپیکٹر ہے وہ تو زیرو نہیں ہوا تو پہلے مرحلے میں تو میں یہ جانوں گا آپ سے کہ کیا ایسے میں میاں صاحب واپس انے کا آپشن لیں گے اور اس کے ساتھ تھوڑا سوال یہ ہے کہ پھر اس کے بعد کہا یہ جا رہا ہے کہ پاور شو پر ماجد نظامی صاحب کی گفتگو سے مجھے لگتا ہے کہ لوگ تو شاید ابھی تک ان کے نیریٹو کو بائے نہیں کر رہے تو پھر بڑا ایک جم غفیر لگانا مینار پاکستان پہ اور پاور شو کرنا ممکن ہو پائے گا
ایثار رانا
دیکھیں کل جو نواز شریف صاحب کی واپسی کا جو اوپننگ میچ تھا اور اوپنگ بیٹسمین جو تھے شاہدررہ اترے تھے لیکن میں تو حیران ہوا کہ وہ تو ڈک پہ آئوٹ ہو گئے اور ایک توقع کر رہے تھے ہم تو بڑا شو دیکھنے میں آئے گا لیکن 20 فٹ کی وہ ایک گلی تھی جس میں انہوں نے یہ شو کیا اور اس میں بھی کرسیاں لگا کے اس کو بھرنے کی کوشش کی تو میں سمجھتا ہوں کہ کل کی مایوسکن کارکردگی کے بعد میاں صاحب کی واپسی جو وہ خواب دیکھ رہے ہیں کہ شاید کوئی محترمہ بے نظیر بھٹو جیسا کوئی استقبال ان کا ہو جائے گا یہ کوئی اس طرح کا ملتا جلتا تو وہ تو خواب انہیں کل کلیئر ہو گیا ہے نظر آگیا کہ ایسا ممکن نہیں ہے بلکہ میرے پاس ایسی بھی ویڈیوز اور فوٹیجزآئی ہیں جس میں لوگوں نے مریم صاحبہ کے جانے کے بعد احتجاج کیا اور انہوں نے کہا کہ ہم کو آٹا چاہیے ہمیں بیانات نہ سنائیں تو پھر دوسرا سب سے بڑا ڈینٹ پڑا ہے ان کے بیانیے کا نواز شریف صاحب نے اینٹی اسٹیبلشمنٹ پوزیشن لینے کی کوشش کی یہ اس کے بعد شہباز شریف کو بھیجا گیا اور انہوں نے جا کے انہوں نے کہا کہ یہ چورن نہیں بکے گا کیونکہ جنہوں نے آپ کو لے کے انا ہے وہ یہ کہہ رہے ہیں
کہ اگر ہمارا ہی میاں ہمیں ہی میں ہوں کرے گا تو پھر بات نہیں بنے گی بڑی مشکل سے وہ اب عمران خان سے جان چھڑانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں تو وہ ایک نیا روگ گھر میں پال لیں جو انہیں روز چیلنج کرے کہا حتساب کر دوں گا میں جنرل باجوہ کے یوں کر دوں گا میں جنرل فیض کیلیے یوں کر دوں گا تو یہ اس کو وہ افورڈ نہیں کرتے تو یہ کلیئر میسج لے کے شہباز شریف صاحب نے جا کے انہوں نے دیا جس کے بعد نواز شریف صاحب نے اچھے بچوں کی طرح اپ فوری طور پہ کہا کہ جی ٹھیک ہے مجھ سے غلطی ہوگئی مجھے معاف کر دیں اور انہوں نے ایک نیا بیانیہ نو مئی کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی لیکن وہ چورن بھی بکا نہیں اب سوال یہ ہے کہ نواز شریف صاحب آئیں گے مریم کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب تین دفعہ خوشحالی لے کے آئے تو چوتھی دفعہ خوشحالی لائیں گے تو تین دفعہ کی خوشحالی میں تو ان کے بچے اربوں ،کھربوں پتی ہو گئے اور قوم کے بچے جو ہیں وہ لاکھوںروپے کے مقروض ہو گئے تو اب مجھے نہیں پتہ کہ وہ کون سے کوئی خوشحالی لائیں گے بقول مریم کے وہ طلوع آفتاب ہیں تو کیا قوم غروب آفتاب ہے ا مجھے بھی پتہ کہ اب کیا بیانیہ کون سے چورن بیچیں گے لیکن کل کی اس ان کارکردگی کے بعد اور پھر مولانا فضل الرحمن بلاول کے بیانات کے بعد مجھے ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف صاحب کی فلائٹ بھی کینسل ہونے کا اعلان ہوگا ان کو پلیٹ پلیٹس جو ہیں وہ اچانک کم ہو جائیں گی اور وہ اسے دنیا میںکہ یہ پلیٹلیٹس کہاں سے شروع کرے
افتخار شیرازی
سائفر کیس کے اندر عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف اور شاہ محمود قریشی کو چار اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے اور اس دوران ہم نے دیکھا ناظرین کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے عدالت میں چیئرمین تحریک انصاف کی زندگی سے متعلق خدشات سے متعلق ایک تنخواست دائر کی ہے اور ساتھ میں تحریک انصاف کے چیئرمین کے وکلا ء نے جو ضمانتوں کی درخواستیں ہیں ان سے متعلق ان کیمرہ کاروائی کی استدعا کی ہے آج ہم یہ چاہیں گے کہ وہ کون سے مقدمات ہیں کہ جن میں سابق وزیراعظم کو ریلیف مل سکتا ہے
نعیم پنجھوتہ صاحب ہم یہ جاننا یہ چاہیں گے کہ ایک تو یہ بتائے گا کہ اب آپ کو بھی امید ہے کہ جب چار تاریخ کو عدالت نے بلایا ہے تو ان دونوں شخصیات کو عدالت میں پیش کیا جائے گا
نعیم پنجھوتھہ
پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ عمران خان صاحب کی تصویر سے اتنا ڈرتے ہیں کہ جب سے ان کو گرفتار کیا گیا ہے پانچ اگست سے آج تک انہوں نے کسی کورٹ میں پیش نہیں کیا عدالت بار بار بلاتی رہی عدالت ایس ایس پی صاحب کو ڈائریکشن دیتی رہی کہ آپ سیکیورٹی دینا آپ کا کام ہے اور آپ نے پیش کرنا ہے حالانکہ بہت اہمیت کی درخواستیں جیسے کہ یہ بیل جو خارج ہوئی تھی یہ جو آج بحال ہوئی ہیں یہ درخواستیں بھی عدم حاضری کی وجہ سے خارج ہوئی تھی کہ خان صاحب کو پیش نہیں کیا گیا تھا اگر پیش کیا جاتا یا ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی جاتی توبیلز نا خارج ہویی اسی طرح کا ایک مقدمہ اسی طرح کا ایک جو ہے وہ ڈسٹرکٹ کورٹ کے اندر ہے قدرت اللہ صاحب کے پاس جس میں عدت کے دورانن کاح کیس ہے دو دفعہ جج صاحب نے آرڈر کیا دونوں دفعہ نہیں مانا گیا ٹھیک ہے پروسیڈنگز کے اندر ان کی اپیرنس بڑی ضروری ہے اور اب آرڈر کیا گیا ہے سائفر عدالت کی طرف سے جو کہ سائیفر کا مقدمہ عدالت کے جج نے آرڈر کیا دیکھتے ہیں کہ کیا اس کے حکم کی تعمیل ہوتی ہے کیونکہ دوسری طرف تو یہ بہانہ بنایا جاتا ہے نا کہ افیشل سیکرٹ ایکٹ کا مقدمہ چل رہا ہے تو اس لیے ہم جو ہے پیش نہیں کر سکتے اور سیکیورٹی کے بہانے ہیں اور یہ اب دیکھتے ہیں کہ عدالت خود بلا رہی ہے یا عدالت جو ہے اس کا حکم مانا جاتا ہے یا عدالت پھر چل کے اڈیالہ جیل جاتی ہے
افتخار شیرازی
لیکن نعیم پنجھوتھہ صاحب ان فیکٹ اگر ہم دیکھا ہے کہ توشہ خانہ میں سزا کے بعد تحریک انصاف ان کے وکلا عدالتوں سے تھوڑے سے گلا مند رہے ہیں اب اپ کو لگتا ہے کہ عدالتیں معاملوں کو سیریسی ٹیک اپ کر رہی ہیں اور چیزوں کو تیزی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے یہ ابھی بھی اپ کو لگتا ہے کہ نہیں چیزیں اس انداز میں ا کے نہیں پا رہی جیسے کہ بڑھنی چاہیے
نعیم حیدر پنجھوتھہ
دیکھیں ہمیں نا بیسکلی لالی پاپ دیا جاتا ہے فار ایکزمپل جو ارجنٹ نوعیت کا معاملہ ہوتا ہے بیل کا معاملہ ہے اس کے اوپر کاروائی کی نہیں جاتی اور کبھی ان کیمرہ پروسیڈنگ اور کبھی پراسیکیوٹر صاحب نہیں ہیں کبھی جج صاحب نہیں ہیں تو ایک بہانے بنائے گئے ہیں پہلے دن کو یہ واضح طور پر آپ نے توشہ خانہ کیس کے اندر بھی دیکھا کہ 20 سے 25 دن لگ گئے فیصلہ آتے آتے اور اسی طرح سے 15 اگست سے خان صاحب کو گرفتار کیا گیا ہے اس سائفر کیس کے اندر اور سائفر کیس کے اندر پہلے نیچے ڈیسائیڈ نہیں ہوتی اب اوپر ایسی معاملہ ہے آج خان صاحب کی نو بیلز جو ہیں وہ بحال ہوئی ہیں آج اسلام اباد ہائی کورٹ نے آرڈر کیا ہے کہ جو عدم حاضری کی وجہ سے خارج ہوئی تھی جو وہ بہانہ بنا کر خارج کی گئی تھی وہ تمام بحال کی جاتی ہیں اب اس سے کیا ہوگا کہ ہم جو ہے وہ بھی جا رہے ہیں نیب جو بیلز کاری جن کی نیب کیسز میں جن میں توشہ خانہ کیس نیب اور نیب کی القادر ٹرسٹ کیس اور دیگر ساتھ درخواستیں کل لاہور میں لگی ہوئی ہیں ان کے اندر بھی ہم نے جو لاہور ہائی کورٹ کے اندرہیں بیسیکلی اسی طرح سے چیلنج کیا ہوا ہے تو یہ تمام ضمانتیں بحال ہوتے ہیں اب اگر دیکھا جائے قانونی طور پر تو صرف ایک سائفر کیس بچے گا اگر یہ ضمانتیں ساری بحال ہو جاتی ہیں جیسا کہ آج بھی ہیں اور یہ آرڈر ہر جگہ کے اوپر سپورٹ کرے گا اور ان کیبحال جائیں گی لیکن پھر بھی جو ان کا پلان ہے جو کہ ان کا پلان اس طرح سے جلدی سے چل رہا ہے ڈے ٹو ڈے ہیرنگ چلا کر سائفر کیس کے اندر سزا دی جائے اور سزاد یکرکسی طریقے سے خان صاحب کو الیکشن کے اندر جیل کے اندر رکھا جائے ان کو نااہل کیا جائے اس طرف لے کر جانا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ساریمقدمات سیاسی ہیں لیگل ایک نہیں اگر لیگل دیکھا جائے تو خان صاحب کبھی بھی کسی مقدمے میں اندر نہ ہوتے اور پھر ایکمقدمہ میں گئے ہیں پھر دوسرے میں نہ ہوتے پھر دوسرے میں کہیں تو پھر اور جو مقدمے درج کی گئی اسی طرح سے سارے ہیں صحیح
افتخار شیرازی
لیکن نعیم حیدر پنجھوتھہ صاحب ان فیکٹ اگر میں یہ جاننا چاہوں کہ چیئرمین تحریک انصاف کی اس وقت جیل میں موجودگی یا کیے وہاں پہ ان کو رکھنا اس کی لیگل سٹینڈنگز کیا ہیں اور اگر اپ کو لگتا ہے کہ اس کی لیگ کا سٹینڈنگز نہیں ہے تو پھر اپ سپریم کورٹ یا کسی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ پہ کوئی جا رہے ہیں اس معاملے پہ چیزوں کو وہاں سے ریلیف لینے کے لیے یا اپ کو لگتا ہے کہ نہیں اگر عدالتیں لور کورٹس جس طرح معاملے کو لے کے چل رہے ہیں اس وجہ سے ہی چلتا رہے گا
نعیم حیدر پنجھوتہ
دیکھیں بات یہ ہے کہ پہلے دن سے جب خان صاحب گرفتار ہوئے اور سب سے پہلی درخواست میں نے دی تھی سپریڈینٹنٹ جیل کو ہوم سیکرٹری کو اور یہ بار بار درخواستیں دی گئی جتنی دفعہ درخواست دی گئی کوئی فیصلہ نہیں دیا گیا پھر ہم نے ڈیسائڈ درمیان میں مطلب یہ کیا کہ ا ہر روز یعنی کہ درخواستیں دی جا رہی تھیں ہائی کورٹ چلے گئے دو مہینے کے بعد ادھر سے اڈیالہ جیل شفٹ کیا جائے اور یہ سہولتیں دی جائیں کوئی نہیں ہے اچھا بات یہ کہ خان صاحب نے سہولتوں کی کبھی بات نہیں کی لیکن اپ نے بیسک جو چیزیں ہیں وہ تو کرنی ہیں نا فار ایکزمپل وہ واک کا کہتے ہیں تو آپ کے واک اوپر پابندی لگا دی گئی ہے کہ اس سیل کے اندر قید ہے کیا گیا ایک لمحے کے لیے ان کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے اب ہم نے پٹیشن ڈالی ہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کی صحت کے حوالے سے کہ ہمیں شدید خطرات ہیں ان کی جان کے حوالے سے ان کو جو باقاعدہ طور پر جو ہے وہ ایک ڈاکٹر جو ہے وہا پوائنٹ کیا جائے اور جو ہماری جو ہے ٹرسٹیبل ہو وہ ڈاکٹر جو ہے وہ کھانا چیک کرے وہ پینے والی چیزیں چیک کریں اور پھر وہ خان صاحب تک جائیں اب بات یہ ہے کہ اس کے اوپر آج اعتراض لگ گیا اس پٹیشن کے اوپر ،صبح کے لیے فکس ہے ابھی اب میں نے ٹویٹ کیا ہے کسی کے اوپر کہ کیا اعتراض کیا الگ ہے جی کہ یہ معاملہ پہلے ڈیسائیڈ ہو چکا ہے کیا اپ کے نوٹس میں یا کبھی میڈیا کی نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ خان صاحب کی جو جان ہے اس کے حوالے سے کوئی ایسا حکم کیا گیا ہو خان صاحب کی جو کھانا ہے اس کے حوالے سے کوئی محفوظ کھانایعنی کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ کوفتے یا بکرے یا اس طرح سے محفوظ کھانے کے حوالے سے کوئی حکم کیا گیا ہو یا ان کی واک کرنے کے حوالے سے کوئی حکم کیا گیا کوئی ایسا حکم نہیں ہے تو پھر یہ معاملہ کہاں ڈیسائیڈ ہوا ہے کس جگہ پہ ڈیسائیڈ ہوا ہے تو وہ لگا ہوا ہے تمام اعتراضات ہمارے دور ہونے چاہیے اور جو خدشات ہم ظاہر کر رہے ہیں اس کے مطابق جو ہے ڈائریکشن دی جائیں تاکہ انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جاسکیں