پروگرام کل تک
جاوید چوہدری
سائفر کیس کی سپیڈ میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے جو صورتحال ہے وہ آپ کے سامنے ہے شاہ محمود قریشی صاحب سے جو کچھ پوچھا جا رہا ہے عمران خان صاحب سے جو کچھ پوچھا جا رہا ہے جو جج صاحب کا رویہ ہے جو وکلا ءکا رویہ ہے جو کچھ عدالتوں کے اندر ہو رہا ہے وہ سب کچھ اب آپ نے دیکھا اب سوال یہ ہے کہ اگر اس کیس کا فیصلہ اکتوبر کے مہینے کے اندر ہی ہو جاتا ہے کیونکہ کچھ لوگوں کا خیال یہی ہے کہ اکتوبر کا مہینہ عمران خان صاحب کے لیے کریٹیکل ہوگا اور اسی مہینے میں اگر سائفر کیس کا فیصلہ ہو جاتا ہے تو عمران خان صاحب شاہ محمود قریشی صاحب اور کچھ عرصے بعد شاید پرویز الہی صاحب بھی اگر ڈس کوالیفائی ہو جاتے ہیں تو پھر پی ٹی ائی ایک ہیڈ لیس پارٹی ہوگی جس کے اندر قیادت کا بہت بڑا بہران ہوگا اور اگر پاکستان کی سب سے بڑی عوامی اور مقبول پارٹی اگر اس طرح ہیڈ لیس ہو جاتی ہے تو اگلے الیکشن میں پی ٹی آئی کہاں سٹینڈ کرے گی اور اگر وہ الیکشن ہو جائیں گے تو پھر ان الیکشنز کی کریڈیبلٹی کیا ہوگی تو آج سے یہ سب لوگ یہ سوال کرنا شروع ہو چکے ہیں تو ظاہر ہے ہم اس پہ آج کے پروگرام میں ڈیفینیٹلی بات کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ جو پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ نہیں دی جا رہی اب سوال یہ ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ کس کس کو نہیں مل رہی اور کون ہے جو اس لیول پلینگ فیلڈ کو کھا رہا ہے یہ بھی آج کا سوال ہوگا جو ہم آج کے شو میں ڈسکس کریں گے اور میاں نواز شریف صاحب 21 اکتوبر کو اب تو آ ہی رہے ہیں ان کی سیٹس کی اناونسمنٹ ہو چکی ہے جلسے کی تیاریاں شروع ہو چکی ہیں تو 21 اکتوبر کو جب وہ آئیں گے تو پاکستان میں کون سا نیریٹو کونسا بیانیہ لیں گے،پروگرام کے پہلے حصے میں سید خورشید شاہ صاحب ہمارے ساتھ موجود ہیں سابق اپوزیشن لیڈر ہیں پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ ان کا تعلق ہے
جاوید چوہدری
شاہ صاحب بہت شکریہ آپ کا یہ فرمایئے گا سر اگر اگر عمران خان صاحب کو ڈس کوالیفائی کر دیا جاتا ہے سائفر کیس میں تو پھر تو میرا خیال ہے پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی الیکشن سے باہر ہو جائے گی اور اگر یہ الیکشن سے باہر ہو گئی تو جو الیکشن ہوں گے کریڈیبلٹی کیا ہوگی پھر ؟؟
سید خورشید شاہ
یہ سیاست ہے اور ہم نے بھی سیاست کے رُخ دیکھے ہیں اور زندہ ہیں پچپن سال ہو گئے کبھی اب اگر لیڈر کو ڈس کوالفیائی کیا جاتا ہے تو اس کی پارٹی ہے آپ ہم لوگ اس کو ایزی نہ لیں کہ وہ کچھ نہیں ہوں گے اس لیے ہمیں اگر سبٹجیکٹ فل سٹوری بنانا ہے تو ایک دوسرے کو اسپیس سے دینا پڑے گا اگر یہ بات آ جائے کہ میاں صاحب آجائے گا میلہ لوٹ لے گا ایسی بات نہیں میاں صاحب جو بھی نیریٹو لے آئے وہ ان کا نیریٹو ہوگا ہمارا نہیں ہوگا ہمارا نیریٹو بڑا کلیئر ہے کہ پاکستان کے اندر جمہوریت ہو پارلیمنٹ سٹرانگ ہو مدر آف دا انسٹیٹوشنز کا رول ادا کرے اور جتنے انسٹیٹیوشنز ہیں ان کو فالوکریں نا کہ ان کو ڈکٹیٹ کرے یہ ہمارا نیرٹو ہے تو اس ایکشن پہ الیکشن اور جمہوریت اور پارلیمنٹ
جاوید چوہدری
ٹھیک ہے اچھا شاہ صاحب دیکھیں ساری چیزوں سے ہٹ کر آپ خود کیونکہ جیل کے اندر رہے ہیں بڑا مشکل وقت آپ نے گزارا ہے آپ کی پوری پارٹی نے گزارا ہے اس وقت جو عمران خان صاحب کے ساتھ جو کچھ ہو رہا آپ یہ سمجھتے ہیں جسٹیفائیڈ ہے اور عمران خان صاحب اور ان کی پارٹی کو اتنا رگڑا لگنا چاہیے تھا جتنا لگ رہا ہے اور اگر عمران خان صاحب کو ڈس کوآلیفائیکر دیا جاتا ہے الیکشن سے باہر کر دیا جاتا ہے تو الیکشن ٹھیک ہو جائیں گے وہ
سید خورشید شاہ
سائفر کا تو اپنی جگہ پر ایک کیس ہے جاوید آپ کی عمر ابھی تک تقریبآ 59 تو پکی ہو گی مگر اس عمر میں کبھی آپ نے پولیٹیکل پارٹی کو دیکھا ہے ذوالفقار علی بھٹو پھانسی کے پھندے پر چڑھ گیا ہم نے کسی ادارے کو جلایا یہ کہہ دینا ہرج ہو رہا ہے جو اس نے ملک کے ساتھ کیا ہے ملک کے اس ادارے کے ساتھ کیا ہے یہ ایک سیاستدان اور وہ جو ان کے کندھے پر چڑھ کر آیا ہے ان کو کہتا تھا کہ یہ جو کچھ کر رہے ہیں بہت اچھا کر رہے ہیں اور یہ ون پیج اسٹوری تب سے شروع ہوئی ہے پہلے کبھی ون پیج نہیں ہوتا تھا آپ کو ساری چیزوں کا علم ہے کہ اس شخص نے پاکستان کی پولیٹکل اسٹوی کو ڈسڑائے کیا جب جب خود پھنسا ہے تو اب چیخ رہا ہے کہ میرے ساتھ ظلم ہو رہا ہے او بھائی یہ ظلم تو تم لوگوں پیپلزپارٹی کے ساتھ کیا ہم دیکھ رہے تھے ملک ڈوب رہا ہے ہم دیکھ رہے تھے معیشت ڈوب رہی ہے ہم دیکھ رہے تھے روپیہ گر رہا ہے ہم دیکھ رہے تھے کہ آگے تباہی ہوگی
جاوید چوہدری
اچھا شاہ صاحب یہ فرمایئے گا کہ آپ کی طرف سے اعتراض کیا جاتا ہے کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جا رہی بلاول بھٹو صاحب بہت کہتے ہیںتو آپ کا خیال یہ ہے کہ یہ جو لیول ہے یہ بیسیکلی ن لیگ کو دیا جارہا ہے اور آپ کو محروم رکھا جا رہا ہے اس میں تون لیگ کو کون سپوٹ کر رہا ہے سر پھر
سید خورشید شاہ
دیکھیں جو بھی اسکو سپورٹ کررہے ہیں جو بھی لوگ بیٹھے ہیں میں عمر کے اس تقاضے میں ہوں کہ سچ بولنا چاہیے وہ ظلم کر رہے ہیں یہ حکومتیں نہیں چلیں گی یہ ہم 18 مہینے ،30 مہینے 36 مہینے اور پھر مارشل لاء اس میں چلے جائیں گے تو میاں نواز شریف کو کہتا ہوں میں کہ ایسی گیم آپ کی پارٹی نہ کھیلے جس سے آپ کو شرمندگی ہو آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا 2014 میں وہ آپ نے خود دیکھا کہ کیا ہوا اس وقت بھی اپوزیشن نہیں ہوتی تو اس وقت کی اپوزیشن اس وقت کی پارلیمنٹ نے آپ کو اٹھا کے پھر واپس لے آئیں اور جمہوریت کی فتح جشن منایا اگر آج آپ اس قسم کی جاوید میں آپ کو اوتھ لیکر کہہ رہا ہوں کہ 7 بندے آج بھی مسلم لیگ کے ٹھیک ہے یہ بات صحیح ہے کہ ان کے اینٹی پارٹی پوزیشن میں نہیں ہیں مگر یہ لوگ مسلم لیگ کی جو گورنمنٹ تھی 16 مہینے کی اس میں یہ لوگ شامل تھے ہمارے ساتھ بیٹھتے تھے آج بھی وہ بہت اہم پوزیشن پر ہیں اسٹیبلشمنٹ کی منسٹری بھی ان کے پاس ہے پلاننگ کی بھی ان کے پاس ہے کمیونیکیشن بھی ان کے پاس ہے ان کے پرائم منسٹر ہاؤس بھی ان کے پاس ہے
اور اس کے ساتھ بہت ہی اب ایک نیا نیا پرائیویٹائزیشن ملک کو نیلام کرو جو کام ان کا نہیں جو الیکٹڈ گورنمنٹ کا کام ہے پارلیمنٹ کا کام ہے وہ بھی ان کو دو وہ جب بیٹھے ہونگے تو کس منہ سے میاں نواز شریف یا شہباز یہ کہے گا یا ان کے اچھے پارلیمنٹیرین ہیں خواجہ آصف ،شاہد خاقان ،ایاز صادق ،رانا ثناء اللہ سعد رفیق ایسے اچھے پولیٹیشنز کبھی سپورٹ نہیں کریں گے آج بھی میں بڑے وثوق سے کہتا ہوں کہ اندر وہ کہتے ہونگے کہ ان سات آدمیوں کو نکالے پھر ہمارے پاس بیانیہ نہیں بنے گا کیونکہ وہ حکومت میں بیٹھے ہیں اب جو کچھ کرنا ہے بدلہ لینا ہے لے لو تو یہ میاں صاحب کو آنے سے پہلے اگر وہ آتے بھی ہیں آتے ہیں تو یہ پہلے ان کو نکلوا کے لیول فیلڈ کرا کے آجائے اور پھر اگر کچھ ہوتا ہے تو کر سکے گا 5 پنکچر لگے ہیں یا 10 پنکچر لگے ہیں اگر پنکچر لگ گئے تو پھر کیسے پنکچروں کو سلائی کیا جائے گا کیونکہ وہ حکمران آئے تھے ایک پنکچر لگانے میں خیبرپختونخوا خٹک بھی چلو پیپلزپارٹی بیچاری نہیں ہے تو یہ کس منہ سے کہیں گے کہ ہمارا خیبرپختونخوا میں
جاوید چودھری
آخری سوال شاہ صاحب یہ فرمایئے گا آپ نگران حکومت کو واقعی ن لیگ کی بی ٹیم سمجھتے ہیں آپ سمجھتے ہیں کہ وہ ان کو سپورٹ کر رہے ہیں اس وقت
سید خورشید شاہ
اوئے ہوئے اوئے ہوئے اوئے ہوئے جاوید بھائی زیادتی نہ کرو زیادتی نہ کرو اے ٹیم ہے نگرانحکومت اے ٹیم بڑی ہوتی ہے
جاوید چودھری
میں چاہوں گا کہ اسلام آباد جب آپ تشریف لائیں تو مجھے ضرور بتایئے گا پھر آپ کو سٹوڈیو میں تکلیف دینگے یا پھر میں آپ کے پاس آؤنگا انشاء اللہ تعالیٰ
ناظیرین ہمارے ساتھ تشریف رکھتے ہیں شعیب شاہین صاحب پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ان کا تعلق ہے مصطفیٰ نواز کھوکھر صاحب سینئر سیاستدان ہیں اور آپ ان کی گفتگو سنتے رہتے ہیں ،اشترا اوصاف صاحب ہمارے ساتھ موجود ہیں سابق اٹارنی جنرل ہیں
مصطفیٰ نواز صاحب یہ فرمایئے گا یہ اب جو عمران خان صاحب کے بارے میں بار بار یہ کہا جا رہا ہے کہ اسی مہینے میں ڈس کوالیفائی ہوجائیں گے شاہ محمود قریشی صاحب بھی گئے اور جو کچھ عدالتوں کے اندر ہورہا ہے سب کچھ آپ کے سامنے ہے اور اب سائفر کیس بھی میرا خیال ہے بڑی سپیڈ سے اب چلنا شروع ہو گیا ہے تو اب اگر عمران خان صاحب کو باہر نکال دیا جاتا ہے اور الیکشن ہو جاتا تو کریڈیبلٹی ہوگی کوئی اس کی ؟؟
مصطفی نواز کھوکھر
میرے خیال میں یہ اختیار پاکستان کے عوام کے پاس ہے کہ وہ کس سیاسی لیڈر کو ڈس کوالیفائی کرتے ہیں اپنے ووٹ کے ذریعے یا نہیں کرتے ہم نے ماضی میں اس طرح کے بہت سے تجربے دیکھے ہیں 2018 کا الیکشن میاں نواز شریف صاحب کے بغیر ہوا وہ آج بھی ڈس کوالیفائیڈ ہے اور بھی بہت سے سیاستدان جو پچھلے دور میں ڈس کوالیفائی کیے گئے چار پانچ نام اور بھی ہیں کیا نکلا کیا فائدہ ہوا ہر دور میں بات ہوتی ہے مائنس ون کی ٹھیک کہ جو شخص آپ کو قابل قبول نہیں رہتا فارمولا لے آتے ہیں کہ یار اس کو نکالو ٹھیک یہ اختیار پاکستان کے آئین نے جس بنیاد پہ یہ آئین کھڑا ہے کہ حکمرانی اللہ کی ہوگی اور خدائے بزرگ برتر کے بعد یہ اختیار پاکستان کے عوام کے پاس ہے کہ وہ کس کو اپنا حکمران بناتے ہیں یہ کیوں آپ اختیار انہیں ایکسرسائز کرنے نہیں دینا چاہتے
جاوید چوہدری
تو آپ کا خیال ہے عدالتیں استعمال ہو رہی ہیں؟
مصطفی نواز کھوکھر
عدالتیں پاکستان کی پوری تاریخ میں ہمیشہ استعمال ہوئی ہیں کونسا ایسا پیریڈ تھا جس میں استعمال نہیں ہوئیں
جاوید چوہدری
نہیں سائفر کا کیس تو ٹھیک ہے نا سرخان صاحب کو کیا ضرورت تھی کہ وہ سائفر دکھاتے رہتے پھر اس کے بعد وہ اس کی کاپی نکل کے امریکہ چلی گئی کاپی گم ہو گئی کیا ضرورت تھی ان کو یہ کرنے کی ؟؟
مصطفی نواز کھوکھر
دیکھیں سائفر والے معاملے میں ایک یہ کیس کے اندر اس حوالے سے تھوڑی جان تو بنتی ہے کہ وہ ایک ایسا ڈاکومنٹ تھا کہ جس کو ا ایک لیک نہیں کرنا چاہیے تھا اس کی گفتگو کو بطور وزیراعظم جو ان کے علم میں آئی وہ باہر نہیں آنی چاہیے تھی ایک رسپانسبلٹیز آفس کی تو تھی لیکن ہم یہ جانتے ہیں صاحب کی یہ ساری چیزیں اس وقت باہر آ جاتی ہیں جب آپ اسٹیبلشمنٹ کی گڈ بکس میں نہیں رہتے ٹھیک جب آپ ان کی گڈ بکس میں ہوتے ہیں تو آپ کے اوپر 100 مقدمے بھی ہوں ٹھیک تو اپ سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوگی اگر اپ ان کی منظور نظر کسی پولیٹیکل پارٹی میں جانا چاہتے ہیں تو آپ یا جاتے ہیں تو اگر آپ کا جو مرضی ہے پس منظر ہو اپ کو ڈرائی کلین تصور کیا جائے گا اور یہ عمران خان صاحب بھی اس کے بینیفیشری ہیں ایسا نہیں ہے کہ عمران خان صاحب اس کی بینیفشل نہیں ہیں اور 2018 کے جو الیکشن تھے وہ ہماری تمام اسٹیبلشمنٹ نے یک جان اور یا قلب ہو کے عمران خان صاحب کو الیکشن جتانے کی کوشش کی یہ کوئی ڈھکی چھپی باتیں تو نہیں ہے آر ٹی ایس کو بٹھایا جو سارا کچھ کیا ان کو وزیراعظم بنانے کے لیے تو یہ جو سارا ہمارا کہنا تو میرا کہنا تو یہ ہے کہ یہ 75 سال کے سارے آزمودہ فارمولے ہم ان یہ حکمران طبقے کی جو آپس کی لڑائی ہے اس سے باہر ہی نہیں نکل پا رہے 25 کروڑ لوگ ہیں ان کی جانب ہماری توجہ نہیں ہے ان کی زندگیوں کا کیا بن رہا ہے وہ کس مشکل سے گزر رہے ہیں وہ اپنے بچوں کو پڑھا سک رہے ہیں نہیں پڑھا سک رہے ان کو ان کا مستقبل کیا ہے وہ اپنے گھر کا کچن چلا سک رہیں نہیں چلا سک رہے تو وہ اپنی بل دے پا رہے ہیں نہیں دے پا رہے ملک ترقی کر رہے ہیں نہیں کر رہا خوشحالی ہے نہیں ہے انصاف ہے نہیں ہے یہ ہماری تو پرائرٹیز ہی نہیں ہے ظاہر ہے حکمران طبقہ جو ہے وہ بس آپس میں دست و گریبان ہے اقتدار کی میوزیکل چیئر ہے آج اس کے پاس ہے تو کل اس کے پاس ہر کوئی بیساکھیاں تلاش کرنے کی تگ و دور میں لگا ہوا ہے آج ان کو بھی ڈیل مل جائے یہ بھی فورن ڈیل لے لیں گے وہ ڈیل کر کے ا رہے ہیں لندن سے تو یہ یہ کیا تماشہ ہے
جاوید چوہدری
آپ کی پرانی پارٹی بھی اسی لائن میں ہے
مصطفی نواز کھوکھر
جی جی بالکل بالکل
جاوید چوہدری
وہ بھی کہہ رہے ہیں ڈیل ہو جائے ان کی ہو نہیں رہی
جاوید چوہدری
شعیب شاہین ساحب یہ فرمائیے گا یہ جو ایک پرسپشن ڈیویلپ ہو رہا ہے کہ میاں نواز شریف صاحب کی لینڈنگ سے پہلے پہلے انہیں عمران خان صاحب کی دوسری بار ڈس کوالیفکیشن کا تحفہ دیا جاتا ہے
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
یہ پرسپشن نہیں ہے یہ تو میرا خیال ہے کہ جو ہمارے مقتدر حلقے اور طبقے ہیں اور جو ڈیل ہے عمران خان کو اندر کرنے اور اس کو ڈس کوالیفائی کرنے کی وہ نواز شریف صاحب کی پہلے سے طے شدہ ہے جو کہ نواز شریف صاحب کے بارے میں میری رائے ہے کہ وہ کبھی لیڈر نہیں رہا وہ ہمیشہ ڈیلر رہا ہے ایک بات میں واضح کر دوں ہماری نہ کسی سے ڈیل ہے نہ ہم چاہتے ہیں نہ ہمارا مقصد ہے ہمارا صرف ایک مطالبہ ہے
جاوید چوہدری
سر یہ وقت نہ آ جائے کہ آپ ان کے ساتھ بیٹھنا پڑ جاتا ہے
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
ہم بیٹھیں گے جمہوری طاقتوں کو بیٹھنا چاہیے اکٹھے کوئی بات نہیں لیکن وہ ملک کے مفاد کے لیے بیٹھنا چاہیے عوام کا آج بھی موسٹ پاپولر لیڈر جو لیٹسٹ گلپس مجھے اسے اختلاف بھی ہے ان کے بقول بھی آج 70 پرسنٹ پاپولرٹی عمران خان اور پی ٹی ائی کے ایک 70 پرسنٹ پاپولر آدمی کو اگر آپ نے کارنر کیا اس ملک کا آپ کا انجام آپ نے 70 میں کیا دیکھا اپ نے 161 سیٹوں والے کو اقتدار نہیں دیا اللہ نہ کرے اللہ نہ کرے اللہ نہ کرے وہ ملک کا کیا بنا آپ کو آج بھی ہوش کے ناخن لینے چاہیے جہاں تک سائفر کا تعلق ہے مجھے دو تین باتیں میں نے کرنا چاہوں گا سائفر کا کیس بنانا غلامی کی بدترین مثال ہے ایک شخص جس نے ملک کی سلامتی اور خود مختاری کا دفاع کیا آپ کہتے وہ ملزم ہے اور جنہوں نے کہا کہ بیگرز آرناٹ چوزرز جنہوں نے کہا کہ امریکہ ہمارا وینٹی لیٹر ہے اور اس وقت غلامی کا طوق قبول کیا اس کو کہتے ہو وہ مدعی اور منصف بن گئے ہیں پھر ہم آگے آتے ہیں عمران خان کی زیر سرپرستی یہ کیبنٹ نے ڈیسائیڈ کیا کہ شڈ بی ڈی کلاسیفائڈ یہ ایڈمٹڈ فیکٹ ہے اب ڈی کلاسیفائی ہے ہونے کے بعد اس کے باوجود بھی یہ پبلش نہیں ہوا اج تک تو اس کے بعد
جاوید چوہدری
امریکہ کے اندر ہوا
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
امریکہ کے اندر ہوا نا اس پہ ا رہا ہوں سر میں آ رہا ہوں نہ اس پہ میں اس اس پہ میں ذرا اس لیے آپ سے ایک منٹ لیا ہے ڈی کلاسیفائی ہونے کے بعد پاکستان میں پبلش نہیں ہوا اگر ہو بھی جائے تو یہ جرم نہیں ہے جرم بننے کے لیے کانفیڈنشلٹی اور کلاسیفائیڈ ہونا ضروری ہے آفیشل سیکرایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا ہم آگے آتے ہیں نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں دو مرتبہ یہ رکھا گیا پہلے عمران خان کے زیر سرپرستی اور کہا گیا کہ پروٹیسٹ کریں ڈی مارش کریں جو س ایمبیسڈر کو تو اگر وہ نہیں تھی وہ کنٹینٹس جو آج ہمارے سامنے ارہے ہیں تو آپ نے پروٹیسٹ کس بات کا کیا تو اس کا مطلب
جاوید چوہدری
تو آپ عدالت کو کیوں نہیں سمجھا پارہے سمجھا پا رہے کہ ائین کیا ہے قانون کیا ہے ہر عدالت میں آپ کو باہر نکال دیں
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
میرا بھی ایک منٹ پورا نہیں ہوا میں اس کا بھی جواب دیتا ہوں نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا جب دوسرا اجلاس ہوا شہباز شریف کی زیر قیادت اسد مجید کو بلایا گیا آپ بتائیں کہ یہ جو آپ نے کنٹیکٹس لکھے ہیں یہ درست ہے اس نے کہا یس درست ہے پچھلے منٹس کو کنفرم کیا گیا پھر عمران خان نے اپنا کمیشن بنایا کہ اس کے وہ جو سازشی کردار اس میں انوالو ہیں کیونکہ مداخلت تو ایڈمٹڈ ہو گئی اس کو ڈیگ آئوٹ کیا جائے جنرل ریٹائرڈ
طارق واپس ہو گیا اس نے معذرت کر لی کہ نہیں کرتا پھر انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اس پہ کمیشن بنائے نہیں ہوا پھر فلور اف دی ہائوس پہ کھڑے ہو کے شہباز شریف نے یہ کہا تھا کہ بالکل اس کے اندر دھمکی آمیز گفتگو ہے ہم اس پہ ہائی پاور کمیشن یا کو رکمیٹی بنائیں گے
سر کیس یہ نہیں ہے ،کیس آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا ہے کہ آپ نے اس کو لیک نہیں کرنا تھا آپ نے جلسوں میں لہرایا
شعیب شاہین
اب اس کے اوپر نہ کمیشن بنانہ اس کے اوپر کوئی کمیٹی بنی کیوں کہ یہ سازشی کردار اس میں اندر ملوث تھے اب اس کے اندر کیا ہوا مجھے بتائیں کہ کیا ایک الیکٹڈ پرائم منسٹر نے فیصلہ کرنا ہے کیپٹن نے فیصلہ کرنا ہے یا ایف ائی اے کا آفیشل نے فیصلہ کرنا ہے کہ نہیں جناب یہ جرم ہوا ہے یا نہیں ہوا یہ عوام کو منتخب نمائندوں نے فیصلہ کرنا ہے اور فارن پالیسی بنانا انہوں نے ہے اگر آپ کے ملک کو مجھے بتائیں تھریٹ ہو ایکسٹرنل یا انٹرنل پرائم منسٹر کی ذمہ داری ہے یا ایک آفیشل کہے گا کہ آپ کو جو انفارمیشن ہو اس کو آپ بند کریں سائیڈ پر پھینکے
جاوید چوہدری
ایک بات کہہ چکے ہیں کہ امریکہ سے مجھے کوئی تھریٹ نہیں امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات ٹھیک ہو چکے ہیں ہم اب اگے نکل گئے ہیں ساتھ انہوں نے بھی کہا اب کے یہ ساز ادھر سے نہیں ،ادھر سے ادھر گئی ہیں
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
سائفر کے کنٹینٹس آنے کے بعد میں جو آپ نے سوال کیا نا انٹرسیپٹ کا اس نے سورس کس کا بتایا
جاوید چوہدری
کس کا؟؟
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
راولپنڈی کا بتایا نمبر ون سن لیں نا وہ سن لیں نا مجھے پوری بات صرف کمپلیٹ کر لینے دیں کیا شہباز شریف کی حکومت نے ان کے زمانے میں آیا یہ ان کی حکومت پاکستان نے آج بھی حکومت پاکستان کا چانس ہے انٹرسیپٹ میں مقدمہ کیا آپ بتائیں آپ نے جو ہمارے اوپر الزام لگایا ہے اتنے معتبر ادارے پہ الزام لگایا ہے یا حکومت پاکستان کے کسی کے پاس آج بھی یہ مقدمہ کریں اور یہ ثابت کریں کہ جو کنٹینٹس لکھے ہوئے ہیں وہ غلط ہیں نمبر ون نمبر ٹو جو آپ نے سورس بتائے دیٹ از رونگ جب تک یہ مقدمہ نہ کریں مجھے بتائیں کہ اٹ از پریزیوم ایڈمٹڈ
جاوید چوہدری
اشتر صاحب ایشو یہ ہے کہ ایک پرسپشن نہیں بلکہ ہسٹری کا یہ حصہ بھی ہے کہ جو سیاستدان آپ کو پسند آتا ہے آپ اس کی ساری غلطیاں کوتاہیاں جرم سب کچھ معاف کر دیتے ہیں اور جو آپ کی پسند کی فہرست سے باہر نکل جاتا ہے اس کو جیلوں کے اندر عدالتوں کے اندر گھسیٹا جاتا ہے اور خان صاحب اس وقت اس کی ایک بڑی مثال ہے ایک خوفناک مثال ہے اور اب ایک پرسپشن یہ بھی ڈیویلپ ہو رہا ہے کہ یہ کب تک چلتا رہے گا سر
اشتر اوصاف ایڈووکیٹ
سلسلہ بند ہونا چاہیے سلسلہ بند کرنے کا جو سارا سلسلہ ہے کیسے ہوگا یہ سب سیاستدان بیٹھے ا اور بیٹھ کے اس چیز کو ٹیک کریں کہ یہ سلسلے جو ہیں ا یہ اس کے اوپر یہ سب سے پہلے کام ہوا تھا ہوا تھا چارٹر اف ڈیموکریسی کا اگر وہ سلسلے آگے چلتے رہتے ہیں اس کے اوپر کمپلائنٹس ہوتی تو یہ سارے معاملات نہ ہوتے یہ جو سائیفر والا معاملہ ہے یہ ایسا نہیں ہے میں اس کو پولیٹکلی بھی نہیں لڑنا چاہیے کسی کو بھی یہ ایکعدالتی کیس ہے ایک کمیشنز کے ذریعے اس کے فیصلے نہیں ہوتے نہ یہ پارلیمنٹ میں اس کے فیصلے ہوتے ہیں نہ یہ کسی کمیٹی میں ہوتے ہیں یہ فیصلہ چونکہ کیس بن چکا ہے اس کوکورٹ کے اندر رہنا چاہیے اور بات چھوٹی اور سمپل ہے کہ اپ اپنی جیب سے نکال کے ایک لہراتے ہیں جلسے میں کہتے ہیں وہ سائفر ہے پھر آپ کہتے ہیں کہ یہ وہ کاغذ نہیں تھا آپ نے جھوٹ کب بولا جلسے میں جھوٹ بولایا اب جھوٹ بول رہے ہیں
جاوید چوہدری
سر وہ کہتے ہیں مراسلہ پھر وہ کہتے ہیں اوریجنل نہیں تھا
اشتر اوصاف ایڈووکیٹ
یہی تو بات ہے تو وہاں پہ آپ عوام کے سامنے کیا جھوٹ نہیں بول رہے آپ کیا ہر کسی کو چکر نہیں دے رہے تو یہ چکر دینا یہ توجرم بن جاتا ہے اور یہ جرائم جو ہیں یہ نہیں ہونی چاہیے تو یہ جو انتقامی کاروائیاں ہوتی ہیں اور جو ایک دوسرے کے خلاف کیس بنائے جاتے ہیں ان کا ختم ہونا چاہیے جو اردو کنسٹیٹیوشن تھا اس کے اندر یہ 62 63 یہ چیزیں نہیں تھیں ا اورڈس کوالی فکیشنز نہیں تھی میں مصطفی نوکر صاحب سے بالکل بھی ایگری کرتا ہوں سب سے بڑا لٹمس ٹیسٹ کسی کو کوالیفائی یا ڈس کوالیفائی کرنے کا اختیار عوام کو ہے عوام کو ہے
جاوید چوہدری
فرمائیے گا سر یہ جو ایک پرسیپشن سر ڈیویلپ ہو رہا ہے کہ میاں نواز شریف صاحب کو کامیاب کرنے کے لیے انہیں ایک تحفہ دیا جا رہا ہے عمران خان صاحب کی ڈس کوالیفکیشن کا اگر یہ پرسپشن درست ہے تو پھر اس کا مطلب یہ ہوا کہ دوبارہ پھر وہی کھیل شروع ہو گیا میوزکل چیئر ہو گی تو اس بار پھر میاں نواز شریف صاحب کیا کمال کر لیں گے سر حکومت میں ا کے
اشتر اوصاف علی
جی دیکھیں جو بھی حکومت آئے اس کو بہت سارے چیلنجز ہوں گے
جاوید چوہدری
چوہدری صاحب آپ کو میری آواز آرہی ہے
اشراوصاف ایڈووکیٹ
جی جی بالکل آرہی ہے
جاوید چوہدری
ٹھیک ہے اشتر صاحب سے ہمارا رابطہ نہیں ہوریا
مصطفٰی نواز صاحب یہ فرمائیے گا اپ نے ایک نئی پارٹی بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن اس میں جو مین آپ کے ساتھی تھے شاہد خاقان عباسی صاحب وہ تو میاں نواز شریف صاحب کی ان کی ملاقات بھی ہوگئی اور وہ جلسے کی تیاریاں بھی کر رہے ہیں تو اب میرا خیال ہے آپ اکیلے رہ گئے ہیں سارے اس کام میں؟؟؟
مصطفی نواز کھوکھر
میری شاہد خاقان عباسی صاحب سے بات نہیں ہوئی میں نے ان کے سامنے جو تجویز رکھی تھی موقف رکھا تھا بلکہ بڑا بھرپور طریقے سے مقدمہ بھی لڑا تھا وہ یہ تھا کہ اس وقت ایک گنجائش موجود ہے آپ ابھی تھوڑی دیر پہلے ذکر کر رہے تھے عمران خان صاحب کی پاپولیرٹی کا شعیب صاحب نے بھی کیا تو چوہدری صاحب میں یہ ہوں کہ عمران خان صاحب کی اس پاپولیرٹی نہیں ہے ان کے ساتھ عوام کی ہمدردی اور ان کا مظلومیت کا بیانیہ مقبول ہے ان کی آپ حکومت کے اندر ذرا پروگریس چیک کیجئے ایک کروڑ اور نوکری کی انہوں نے بات کی تھی 50 لاکھ گھروں کا انہوں نے وعدہ کیا تھا انہوں نے کہا تھا میں قرضے نہیں لوں گا لوگوں کو میرٹ پہ اپوائنٹ کروں گا اور دیا تحفہ انہوں نے بزدار صاحب کااور محمود خان صاحب کا ایشوز کے اوپر تو پولیٹکس ہو ہی نہیں رہی عوام کے جو ایشوز ہیں ان کے اوپر کوئی گفتگو نہیں ہے آج بلا شبہ اگر فری اینڈ فیئر الیکشنز ہوتے ہیں تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ عمران خان صاحب کی جماعت کو ٹھیک ٹھاک ووٹ ملیں گے پاپلیرٹی ملے گی اکثریت ملے گی
جاوید چوہدری
پی ٹی آئی یہ کہہ رہی ہیں دو تہائی اکثریت لے جائیں گے
مصطفیٰ نواز کھوکھر
دو تہائی تو خیر بیٹیبل بات ہے لیکن پاپولر تو لیکن اب گزارش یہ ہے کہ عوام کے ایشوز کے اوپر کیا گفتگو ہے پاکستان کی تاریخ میں کوئی ایک وزیراعظم ایسا نہیں ہے جس نے اپنی مدت پوری کی ہو جو بھی حکومت سے نکلتا ہے وہ اپنی مظلومیت کا بیانیہ لے کے عوام کے پاس چلا جاتا ہے اور پھر عوام اس کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں کہ ہاں اس کا حق ہے اس کو غلط نکالا گیا عوام اس کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں عوام تو ایشوز کے اوپرکون دوبارہ گیا لوگوں کے پاس لوگوں کو کب آپ نے یہ فیصلہ کرنے کا موقع دیا کہ ہاں اس کی حکومت کے اندر پروگریس ٹھیک تھی یا نہیں تھی اور پھر عمران خان صاحب کی حکومت چلتی رہتی یا اگر جو اتحادی تھے جنہوں نے 16 مہینے حکومت کی میرا یہ موقف تھا کہ فورن الیکشنز میں چلے جانا چاہیے تھا اگر فورن الیکشنز میں چلے جاتے ہیں تو اس وقت بھی ان کو یہ مظلومیت کا بیانیہ ان کے ان کو ٹیلی ونس نہ دیتا اور اج
صورتحال مختلف ہوتی تو ہمیں اس سیاست کا جو بگاڑہے جو چہرہ مسخ ہو چکا ہے اس کو بھی تو ٹھیک کرنا ہے
جاوید چوہدری
تو آپ اپنی سیاسی جماعت اب بھی بنا رہے ہیں
مصطفیٰ نواز کھوکھر
شاہد خاقان صاحب دیکھتے ہیں انہی کا سٹیچر ہے انہی کی وہ سیاسی قد کاٹ ہے میرا تو اتنا نہیں ہے کہ میں خود اس راستے پہ چل پڑوں اگر ہوتا تو میں چل پڑتا ویسے لیکن ا شاید کاقان صاحب
جاوید چوہدری
آپ کے ساتھ بے وفائی تو نہیں کر گئے وہ کہیں گے
مصطفیٰ نواز کھوکھر
نہیں نہیں یہ تو سیاست ہے سیاست کے اندر اس طرح کی ایکسپیکٹیشنز ہی نہیں رکھنی چاہیے اور وہ خود اس بات کو سمجھتے ہیں کہ جو سیاسی پارٹیوں کا فیلیر ہے وہ کئی دفعہ اس کا بات خود اظہار کر چکے ہیں کہ پولیٹیکل پارٹیز میںب شمول ان کی جماعت نون لیگ ایک پولیٹیکل فیلیر کا مظاہرہ کررہی ہیں یہ جو 16 مہینے گزرے حکومت میں وہ کسی طریقے سے بھی کل کا جلسہ دیکھیں مسلم لیگ ن کا جو پتلی گلی کے اندر کیا گیا کس طرح اندازہ لگا لیں کہ ان کے عوام کے اندر کتنی مقبولیت ہے تو وہ تو ان چیزوں کی نشاندہی کرتے رہے اور یہ بات بھی سمجھتے ہیں کہ ایک سیاسی جماعت کی گنجائش ان سیاسی جماعتوں کے فیلیر کی وجہ سے پیدا ہو گئی تو یہ اس بات سے ایگری تو وہ ہے ابھی دیکھتے ہیں ان سے بات کرتے ہیں کہ کیا ان کا موقف ہے
جاوید چوہدری
ویسے اس سارے ایشو کے اندر اب صورتحال یہ ہے کہ اگر اپ ایک سیاسی جماعت بنا لیں فرض کریں اپ بنا بھی لیں تب بھی آپ الیکشن تو نہیں لڑ سکتے کیونکہ آپ کی جو جماعت ابھی رجسٹرڈ ہی نہیں ہوئی رجسٹرڈ نہیں ہوئی پھر اس نے ظاہر ہے اس کو کوئی نشان نہیں ملے گا انتخابی نشان نہیں ملے گا تو الیکشن میں کیسے جائیں گے
مصطفیٰ نواز کھوکھر
دیکھیں یہ تو ٹیکنیکل معاملات ہیں کسی بھی وقت آپ جب تک الیکشن کا شیڈول نہ آیا ہو اس سے پہلے اپ الیکشن کمیشن کے اندر اپ پولیٹیکل پارٹی رجسٹر کرا سکتے ہیں کہ ان کو پابندی تو نہیں ہے اس پہ یہ آئینی حق ہے قانونی حق ہے
جاوید چوہدری
انتخابی نشان تو لاٹ ہو چکا ہے نا ساری پارٹیوں
مصطفیٰ نواز کھوکھر
انتخابی نشان جو ابھی الیکشن کا شیڈول نہیں ایا اس کے اندر اور مزید نشانوں کی فہرست موجود ہے اس کے اندر سے کیا ہے تو ایک گنجائش موجود ہے پہلے کنسپچولی تو کلیر ہو جب اپ کنسیپچولی کلیئر ہو جائیں گے تو پھر اگلا قدم اٹھائیں گے
جاوید چوہدری
اچھا شعیب صاحب یہ آپ صلح کیوں نہیں کرتے جی ویسے سیاست کے اندر جیسے دیکھیں نواز کھوکھر صاحب کی بڑی کلی کلیئر بات ہے وہ کہتے ہیں جی مل ملا کے چلنا چاہیے اور اگر آپ کے پاس سپیس بھی ہونی چاہیے کوئی جا رہا ہے جانا چلا جائے کوئی آ رہا ہے آ جائے تو اپ ان سیاسی جماعتوں کے ساتھ کیوں نہیں بیٹھتے اپ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈائیلاگ کیوں نہیں کرتے تاکہ مسئلے ختم ہوں
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
دیکھیں میں نے تو 10 دفعہیہ بات سارے ٹی وی چینلز پہ بھی کی سب دوستوں کو بھی کہا دیکھیں اس وقت ملک کے مسائل کا حل کیا ہے کیا اس لڑائی جھگڑے جو آپ نے فرمایا ہے یہ ہمارے ملک کا مسائل کا حل ہے کیا اس متنازعہ الیکشن کے نتیجے میں آنے والی جو حکومت ہے وہ ان ملک کے مسائل کا حل کرپائے گی نہیں کر پائے گی اگر وقت سے پہلے اپ نے الیکشن کو ہی متنازع کر دیا آپ نے ایک پارٹی کو ہر حال میں جو مقبول ترین پارٹی ہے اس کو قبولیت کی شرط رکھ دی گئی ہے اور وہ قبولیت کی شرط یہ ہے کہ جناب پی ٹی آئی اور عمران خان کا علاوہ سب کچھ کچھ قابل قبول ہے
جاوید چوہدری
یہ کہاں جا رہا ہے ویسے؟؟
شعیب شاہین ایڈووکٹ
مطلب یہ جو پرسپشن ہے پرسپشن ہے یہ جو بظاہر جو سچویشن ہے وہ یہی ہے مجھے بتائیں آج سارے پاکستان میں مسلم لیگ نون تمام پولیٹیکل پارٹیز کو جلسے کرنے کی اجازت ہے ہوا نا ہمارا کرک میں تو ہمارے لوگوں کو سیدھی گولیاں ماری
جاوید چوہدری
کس نے؟؟
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
رینجرز نے اور پولیس نے وہاں اور اس کے لیے مقدمات کے لیے بھی ہوں گئے ہوئے ہیں مجھے بتائیں اگر اپ کے اچھا ہمارے لیڈروں کو اٹھایا گیا ہے آج بھی صداقت عباسی کدھر ہے ہمیں تو وہ جو اس کو لیول پلین فیلڈ دور کی بات ہے فیلڈ نہیں مل رہا شیخ رشید کے ساتھ اس کے ساتھ جو اٹھائے گئے تھے وہ بندے واپس آگئے کل ایک بندہ آیا ہے ان میں سے ان کا کوئی پتہ نہیں فرخ حبیب کا ابھی تک کوئی پتہ نہیں اور عثمان ڈار کا کوئی پتہ نہیں بھائی اگر اپ اس طریقے سے 15 15 دفعہ آپ پرچے ضمانتیں ہونے کے باوجود بھی اگر بندوں کو آپ اٹھا لیں گے اس کو آپ لیول پلینگ فیلڈ کہیں گے کیا اس انداز اور اس حالت میں ہم الیکشن میں جا سکتے ہیں ہم تو آج بھی دعوت دیتے ہیں آپ کے پروگرام کے ذریعے آئیںون پوائنٹ ایجنڈا پہ فری اینڈ فیئر الیکشن کے لیے ماحول بنائیں
جاوید چوہدری
کس کو بلا رہے ہیں اور کون بیٹھے ہوئے ہیں ان کے ساتھ یہ بھی ایک سوال ہے
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
بات یہ ہے کہ ہم سب بیٹھنے کو تیار ہیں
جاوید چوہدری
خان صاحب بھی بیٹھے کو تیار ہیں؟؟؟خان صاحب آج بھی انکار کر رہے ہیں سر
سن لیں سن لیں میں میں عرض کرتا ہوں اسی کے ساتھ خان صاحب سے میری اپنی بات ہوئی ہے خان صاحب نے کہا مجھے بتائیں کہ جس وقت میں نے اسمبلی ڈزالو کرنی تھی اس سے پہلے میں نے دعوت دی کہ آپ آئیں آپ نے یہ کہا تھا آپ کے تمام پارٹیز نے کہا تھا اب دو اسمبلیاں نے ریزالو کریں ہم آپ کو الیکشن دیتے ہیں آئی ایم ایف فلاں تاریخ کو ایک مہینے بعد ریزالو کروں گا آئیں انہوں نے کیا ڈرامہ کیا اور اس کے بعد جب الیکشن ختم ہو گیا اس کے بعد بھی دس دفعہ کہا وہ کدھر گیا آٹھ اکتوبر کی تاریخ ایک ہم سنا کرتے تھے چھ مہینے والے کان پک گئے آٹھ اکتوبر کوالیکشن ہوں گے وہ بھی ختم ہو گئے بات یہ ہے کہ آج بھی ہم ایون پوائنٹ ایجنڈا پہ بیٹھے ہیں کوئی تیار ہیں آئیں الیکشن کرائیں فری اینڈ فیئر ہو ہر کسی کو موقع دیں جو ایک ملک سے مسائل کا حل نکالیں
جاوید چوہدری
اچھا اشتر صاحب یہ فرمائیے گا سر یہ میاں نواز شریف صاحب کا جو بیانیہ ہے اس کے اندر تبدیلی کیسے آ گئی سر وہ پہلے تو یہ کہہ رہے تھے کہ چار لوگ ذمہ دار ہیں اب وہ کہہ رہے ہیں میں نے اپنا مسئلہ اللہ تعالی کے اوپر چھوڑ دیا ہے اور اب وہ صرف ڈیولپمنٹ کی بات کر رہے ہیں تو میاں صاحب کو دبا لیا گیا ہے یا سمجھا لیا گیا ہے ؟ ہوا کیا ہے سر وہاں پر
اشتر اصاف ایڈووکیٹ
میں نہیں سمجھتا کہ میاں نواز شریف صاحب کا بیانیہ کچھ چینج ہوتے رہتے ہیں کیونکہ وہ یوٹرن نہیں لیتے ان میں وہ ہمیشہ یہی بات کرتے آئے ہیں کہ اس میں کوئی قوم کے اندر ترقی کا ایک ہی طریقہ ہے کہ سب مل جل کے کام کریں اور آپ دیکھیں کہ وہ ہر وقت ان کا جو جو ان کا سٹانس ہوتا رہا ہے وہ مفاہمت کے سٹانس رہا ہے اور انہوں نے ترقی کی طرف ہی توجہ دی جائے اس کے کہ وہ کنٹینر پہ کھڑے ہو کے ریڈ لائنز کی بات کریں اور کہیں کہ اگرمجھے پکڑا گیا تو پھر آپ لوگ جو ہیں باہر نکل آئے آپ نے دیکھا کہ پہلے بھی ان کے ساتھ یہ دو سلسلے ہوچکے ہیں اور انہوں نے کوئی انتقامانہ کوئی بات نہیں
جاوید چوہدری
شعیب صاحب فرمائیے گا کہ عمران خان صاحب اب چاہتے کیا ہیں بیسکلی اپ کی تو ظاہر ہے ان کے ساتھریگولر ملاقاتیں ہوتی رہتی ڈیزائر کیا ہے ان کے
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
اونلی ون پوائنٹ کہ اس ملک کے 25 کروڑ عوام کو جو ان لوگوں نے تباہی کے دلدل میں پھینک دیا ہے اس کا واحد حل فری اینڈ فیئر الیکشن ہے جو ڈیموکریٹک گورنمنٹ آئی تھی..
جاوید چوہدری
کس فری کہیں گے کس کو کو فیئر کہیں گے کس کو الیکشن کہیں گے آپ
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
وہ پبلک آپ خود بتا دیں گے
جاوید چوہدری
نہیں اگر آپ نہیں جیتے تو پھر ؟؟
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
نہ جیتیں کرائیں الیکشن فری اینڈ فیئرپبلک کے سامنے سب کچھ نظر آجائے گاجنوری کا بھی تو اب ڈرامہ شروع ہوگیا ہے نا آگئے ہیں اپنا فضل الرحمن صاحب آگئے ہیں
فضل الرحمن صاحب کا سٹارٹ ہو گیا شاہد خاقان عباسی نے بھی اس کے ساتھ ہاں میںہاں ملالی انتظار کریں اس دن جس دن باپ پارٹی اور جس دن ایم کیو ایم اس کے اوپر مزید اس کے اوپر بات کرے
جاوید چوہدری
آپ کا خیال ہے کہ الیکشن نہیں ہورہے پھر
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
ہمارا تو مطالبہ ہے کہ 90 دن میں الیکشن کرائیں نا ہم تو سپریم کورٹ میں گئے ہوئے ہیں ہم تو اس سے پہلے بھی دو دفعہ ہمارے حق میں فیصلے آئے سپریم کورٹ کی ججمنٹ کو ہوا میں تحلیل کر دیا گیا دیکھیں ہم یہ کہتے ہیں کہ ایسا ماحول بنائیں اب آپ اس بات کے متحمل نہیں ہو سکتے کہ آپ کی نیشنل سیکیورٹی ایڈ سٹیک ہے اپ کی اکانومی ایڈ سٹیک ہے اپ کی اقتصادیات ا یڈسٹیک ہے لوگ جس حالت میں آج پہنچ چکے ہیں ان قابل برداشت سے آگے چلا گیا ہے اور اس طرح کے متنازعہ اگر اپ نے پھر الیکشن کرا دیے جو آج اپ نے ماحول کرییٹ کیا ہوا ہے تو یہ ملک کو مزید تباہی کی طرف لے کر جائے گا وہ حل نہیں کر پائے گا اور اگر حل چاہتے ہیں تو خدا کے لیے اس ملک پہ رحم کریں 25 کروڑ عوام پہ رحم کریں عوام کو فیصلہ کرنے دیں وہ ہمیں نہیں چاہتے ہم نہیں آئیں گے وہ چاہتے ہیں آپ پوری دنیا کے سامنے اب فری اینڈ فیئر الیکشن کا ماحول آج الیکشن کا ماحول ہے آپ مجھے بتائیں جبر اور خوف کی اس فضا میں کیا الیکشن ہوگا اس جبر اور خوف کی فضا میں جو پی ٹی ائی کو کرش کرنے کے لیے آپ نے تمام ایجنسیوں کو تمام پولیس کو اور ہر ادارے کو آپ نے استعمال کرنا شروع کر دیا کیا یہ طریقہ کار ہے
جاوید چوہدری
اس سے پہلے اپ ساڑھے تین سال یہی کام کرتے ہیں
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
نہیں نہیں ہم نے نہیں کیا ہم نے نہیں کیا مجھے یہ بتائیں اگر ایک غلطی ماضی میں کسی نے بھی کی میں اپنی بات نہیں کرتا
جاوید چوہدری
اتنی بڑی غلطی تھی جس کی سزا پورا پاکستان بھگت رہا ہے
شعیب شاہین ایڈووکیٹ
نہیں اب اس کو دہراتے رہیں گے کیا دہراتے رہیں گے بار بار غلطی ہوئی آپ سے ہم آگے جانا چاہتے ہیں جنہوں نے کی ہے جس نے کیا ہے ماضی میں کیا یا آج کیا ہے ہم کہتے ہیں اس کا احتساب کرو پبلکلی کرو فیض آباد دھرنا کیس میں میں نے کیا کہا ہے
جاوید چوہدری
میں نے جیسے کوئی بندہ چوری کرے چوری کر کے پوری پنڈ کسی کو دے دے وہ اس سے عیاشی کرتا رہا اس کو کھاتا پیتا رہے اور جب اس سے پوچھا جائے یہ کیا کیا انہوں نے کہا جی انو پڑھو
شعیب چاہین ایڈووکیٹ
میں نے کہا ہے مطالبہ کیا ہے چیف جسٹس آف پاکستان کے کورٹ میں کھڑے ہو کر میں نے کہا وی وانٹ دی ایگزیکیوشن اف سٹیٹمنٹ اس لیے کہ اس کے اندر جو پرنسپلز اپ نے طے کیے ہیں وہ پرنسپل کے آج جو جاری و ساری ہے اس وقت شاید یہ حالات نہ ہوں جو آپ نے اس وقت میں لکھا ہوا ہے جو آج کے حالات ہیں وہ آنکھوں کے سامنے آپ کے وہ بھی 100 وہ بھی سو و موٹو وٹس تھا اسی کی ایگزیکیوشن کردیں ہمارا ملک کی جو تاریخ ہیوہ ایک نیا رخ متعین کرے گی
جاوید چوہدری
سر یہ بتائیے گاالیکشن واقعی ہو رہے ہیں یا نہیں ہو رہے اور اگر نہیں ہوتے تو پھر اور اگر ہو جاتے ہیں تو پھر؟؟؟
مصطفی نواز کھوکھر
آج مولانا صاحب کی جو سٹیٹمنٹ آئی ہے اخبارات میں چھپی ہے کل انہوں نے کی انہوں نے کہا معیشت پہلے اور الیکشن بعد میں بڑا دکھ ہوا ان کی سٹیٹمنٹ دیکھ کے مولانا صاحب ایم آر ڈی تحریک کا حصہ رہے مولانا صاحب نے بڑا عرصہ جیل میں بھی گزارا مار شل لاء کے خلاف کرتے رہے اور اب آ کے ان کا یہ موقف لینا یہ کسی بھی طور پہ کسی جمہوری پارٹی کو ایٹ لیسٹ اور جو بیک گرائونڈ پس منظر مولانا صاحب کا ان کی جماعت کا ایک رہا ہے ان کو زیب نہیں دیتا تھا یہی تو وجہ ہے چوہدری صاحب کی یہ ان تمام جو جماعتیں ہیں دن کی روشنی میں ان کی گفتگو اور ہے اور رات کو رات کے اندھیرے میں ان کی گفتگو اور ہے جمہوریت کا یہ ہمارے سامنے ڈھونگ پیٹتے ہیں اور پھر اب ہم کس طرح اس بات کو تسلیم کریں پنجاب کے اندر الیکشنز ڈلے ہوئے 90 ڈیز کے رول وائلیٹ ہو گیا خیبر پختون خواہ میں ہو گیا وفاق میں ہو گیا اور یہ جماعتیں اس سازش میں شامل تھی الیکشنز کو ڈیلے کرنے کی اب بھی اگر الیکشنز کو ڈیلے کر رہی ہیں تو اس وجہ سے کر رہی ہیں ان کو یہ عوام کے غیض و غضب کا سامنا نہیں کر سکتے اور کہ ہمارا جو ایک حریف ہے وہ اس کی کوئی مقبولیت میں کمی آئے تو ہم الیکشنز میں جائیں اب نہ وہ ہوگا نہ وہ ہو رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کوئی انڈیفینٹلی الیکشنز ڈیلے رہے گے آپ نے ملک کا نظام بھی چلانا ہے عوام کو فیصلہ کرنے دیں اور پھر یہ ٹھیک شعیب صاحب نے کہا کہ دیکھیے ان کے جو اور کئی ساتھی ہیں صداقت عباسی صاحب ہو گئے شیخ رشید صاحب ہو گئے اور فرخ حبیب کیا سیاست میں ہم نیا ٹرینڈ ڈال رہے ہیں نئے پریزیڈنٹ سیٹ کر رہے ہیں کہ سیاستدان مسنگ ہو جائے وہ بھی مسنگ پرسنز میں تبدیل ہو جائے ہ یہ غیر مناسب رویہ ہے
جاوید چوہدری
وقت ختم ہوگیا ہے پروگرام کا میں مصطفی نواز کھوکھرصاحب کی بات سے شعیب شاہین صاحب کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ سیاسی ورکرز کو گم نہیں ہونا چاہیے مس نہیں ہونا چاہیے اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو آپ کو چاہیے کہ انہیں عدالت میں پیش کریں اور انہیں اپنے مقدمات فیس کرنے کی باقاعدہ اجازت ہونی چاہیے میں فرخ حبیب صاحب کا نام لیتا ہوں میںعباسی صاحب کا نام لیتا ہوں میں شیخ رشید صاحب کا نام لے رہا ہوں ، اس کے ساتھ ساتھ عثمان ڈار صاحب کا نام لے رہا ہوں یہ سب وہ لوگ ہیں جو پولیٹیکل ورکر ہیں ان کے ساتھ یہ سلوک نہیں ہونا چاہئے