کراچی(ای پی آئی ) ورلڈ کپ 2023 کے بڑا ٹاکرا پاکستانی شاہین ’بھارت‘ فتح کرنے کیلئے بے تاب ، سب سے بڑے مقابلے کیلیے ٹیم نے احمد آباد میں ڈیرے ڈال دیے، جمعرات اور جمعے کو ٹریننگ کے دوران ہتھیاروں کو مزید خطرناک بنایا جائے گا۔

14 اکتوبر کو دنیا کے سب سے بڑے اسٹیڈیم میں روایتی حریف ٹکرائیں گے، گرین شرٹس پڑوسی ملک سے کبھی میگا ایونٹ کا میچ نہ جیتنے کی روایت ختم کرنے کیلیے پُراعتماد ہیں‌محمد رضوان نے کہا کہ ہمارا مورال بلند ہوچکا، اگلے معرکے میں بھی کامیابی کیلیے تیار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ورلڈ کپ کے اپنے ابتدائی 2 میچز میں بالترتیب نیدرلینڈز اور سری لنکا کو شکست دی، اب ٹیم کا تیسرا اور ٹورنامنٹ میں سب سے اہم ترین مقابلہ ہفتے کو بھارت سے ہوگا، جس کیلیے گرین شرٹس چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے حیدرآباد دکن سے احمد آباد پہنچ گئے۔وہاں پر دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم میں دونوں حریف ممالک کے درمیان ہائی وولٹیج میچ ہوگا، پاکستانی ٹیم جمعرات اور پھر جمعے کو اسی اسٹیڈیم پر بھرپور ٹریننگ کرے گی، ہتھیاروں کو مزید مہلک بنایا جائے گا۔

باہمی ون ڈے مقابلوں میں پاکستان کا بھارت پر پلڑہ بھاری ہے،البتہ ورلڈ کپ میں ٹیم اب تک روایتی حریف پر فتح کو ترس رہی ہے، دونوں ٹیموں کا اب تک ون ڈے ورلڈ کپ میں 7 بار سامنا ہوا اور ہر بار فتح بھارتی ٹیم کے ہی ہاتھ آئی، اس سلسلے کا آغاز 1992 میں ہوا جب پاکستان کو 43 رنز سے مات ہوئی، 1996 میں بنگلور میں 39 رنز سے شکست ہوئی۔1999 میں 47 رنز سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، 2003 میں سچن ٹنڈولکر راہ میں ایسے حائل ہوئے کہ گرین شرٹس کو 6 وکٹ سے مات ہوگئی، 2011 ، 2015 اور 2019 میں بھی ٹیم کی ناکامی کے مارجن ہی تبدیل ہوئے۔

اس بار پاکستان فتح کیلیے کافی پُراعتماد ہے۔سری لنکا کے خلاف ناقابل شکست سنچری جڑنے والے محمد رضوان نے کہا کہ ہمارا اگلا میچ بھارت کے ساتھ ہے، سری لنکا کے خلاف فتح سے کافی اعتماد مل گیا،

یاد رہے کہ پاکستان نے اس میچ میں ورلڈکپ کا ریکارڈ ہدف حاصل کیا تھا۔رضوان نے کہا کہ ہمیں یقین تھا یہ ٹارگٹ پالیں گے، عبداللہ شفیق نے بہت اچھا کھیل پیش کیا، یہ ایک سپورٹنگ پچ تھی، ہم نے سوچا تھا کہ اسکور بورڈ کی جانب نہیں دیکھیں گے ، 20 اوورز میں 163 رنز بنانے کی کوشش تھی، ہم اسی قسم کے پلان کے ساتھ ہی بھارت سے میچ میں حصہ لیں گے۔

ادھر وسیم اکرم نے بھی ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم کے بھارت کیخلاف مایوس کن ریکارڈ پر حیرت ظاہر کی ہے، انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ 7 میچز کھیلے اور تمام میں شکست ہوئی، اگر سچ پوچھیں تو مجھے ناکامیوں کے اس سلسلے کی کوئی بھی وجہ دکھائی نہیں دیتی لیکن یہ قحط ایک دن ختم ہوگا ، موجودہ ٹیم ایسا کرنے کی اہلیت رکھتی ہے، ہم ٹی 20 ورلڈ کپ میں پہلے ہی یہ کرچکے ہیں۔

ایک اور سابق کپتان انضمام الحق نے کہا کہ ہوسکتا ہے بھارت ہم سے میچ ڈے پر زیادہ بہتر انداز میں دباؤ جھیل لیتا ہو، ویسے زیادہ تر میچز میں ٹاس بھی بھارت نے جیتے ، اس سے بھی ایڈوانٹیج حاصل رہا،اس بار مجھے ٹیم سے خاصی امیدیں ہیں۔

2011 میں پاکستانی ٹیم کی ورلڈ کپ میں قیادت کرنے والے شاہد خان آفریدی نے کہا کہ ہم نے اس ایونٹ میں بہت اچھا کھیل پیش کیا اور سیمی فائنل میں پہنچے مگر موہالی میں میزبان ٹیم سے ہار گئے۔ایک کپتان ہونے کے ناطے میں نے اپنے پلیئرز سے کہا کہ وہ اپنا بہترین کھیل پیش کریں مگر جیت نہ سکے،مجھے کھلاڑیوں پر اعتماد ہے کہ اس بار فتح حاصل کریں گے۔