میں 2014 سے انگلینڈ میں ہوں ۔ یہاں سے پی ایچ ڈی کیا یہاں ٹیچنگ کررہی ہوں۔ سوشل میڈیا پر آتی ہوں دیکھتی ہوں میرے پاکستان کے بارے میں کون سی اچھی خبر دیکھنے کو ملے گی۔ کون سے پاکستانی نے کیا کارنامہ کیا ہوگا جس سے ہمارا سر فخر سے بلند ہوں۔ کس نے پاکستان کا نام روشن کیا ہوگا ۔ جب بھی کوئی خوشی کی خبر دیکھتی ہوں اپنے ملک کا نام سنتی ہوں آنکھوں سے آنسوں رواں ہوجاتے ہیں ۔ جب بھی پاکستان کے لئے لکھتی ہوں آنسوؤں میں لکھتی ہوں۔ ایک طرف تحریر لکھتی ہوں تو دوسری طرف آنسو پونچھتی ہوں۔ آنسو کبھی خوشی کے تو کبھی غم کے۔
نو مئی کے دن یہ ٹول پلازہ میرے انکل کے گھر سے چند قدم کے فاصلے پر جلایا گیا۔ جب میں پاکستان آئی تھی اس کے سامنے ایک ویڈیو کلپ بنائی تھی جو انگلینڈ میں دوستوں کو کہا تھا کہ یہ پاکستان ہے۔ میرے دوست ہمارے ترقی اور ملک کی خوبصورتی پر حیران تھے ۔
لیکن ایک ایسا جماعت جسکے کارکنوں نے اس خوبصورت ترین ٹول پلازے کو صرف اسلئے آگ جلایا کیونکہ پاکستان میں قانون پر عمل درآمد ہوا ۔ قانون نے نیازی کو گرفتار کیا تو بدلے میں ریڈ لائن کا نام دے کر ان لوگوں نے ملک کو آگ لگا دی ۔
میرے انفارمیشن کے مطابق آج تک یہ خوبصورت ترین ٹول پلازہ تعمیر نہیں ہوا ۔ یہ ابھی تک راکھ کا ڈھیر اور جلا ہوا پڑا ہے۔ یہ ہمارے اعمال ہیں ہم خود کو مسلمان اور پاکستانی کہتے ہیں لیکن ہمارے کام ابلیس سے بھی بدتر ہیں
افسوس کی بات یہ کہ اس پلازے پر حملہ آور انڈیا و اسرائیل سے نہیں آئے بلکہ ہمارے ہی پختونوں نے اسکو آگ لگائی ۔ ہم اگر دومنٹس کے لیے سوچیں کہ ہم پختون آج کہاں کھڑے ہیں؟
ہم آج دنیا میں اور پاکستان میں سب سے پھیچے کیوں ہیں ؟
ہمارے گھر ہمارے روزگار رہن سہن تعلیم علاج سب سے پھیچے کیوں ہیں ؟

ہمارے دشمن کوئی اور نہیں بلکہ ہم خود ہی اپنے ترقی کے دشمن ہیں ۔ ہم نے خود اپنے گھر کو آگ لگائی ہے۔ ہم نے خود کو پتھروں کے دوور میں دھکیل دیا ہے۔۔ ہم صرف نام کے خان رہ گئے ہیں بس اور ہمارے پاس کچھ نہیں۔ بحیثیت پختون اور اکانومسٹ مجھے اچھی طرح پتا ہے کہ ہمارے گھروں کے اخراجات بہت مشکل سے پورے ہوتے ہیں۔ ہم زیادہ تر زمیندار یا دیہاڑی کرتے ہیں۔ دیہاڑی پاکستان یا بیرون ملک عرب ممالک میں اسی سے ہمارا گزارہ ہوتا ہے۔۔۔
ترقی کی طرف جانا اور سوچنا ہمارے زہن میں ایک فیصد بھی نہیں ہے۔ ہم اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں نہیں ۔
کیا ہم اسی طرح زندگی گزارینگے ؟ ہم کلٹ فالورز بن کر زندگی گزارینگے یا ہمیں بدلنا ہوگا ؟

بچوں کی تعلیم ۔ علاج ۔ بہتر مستقبل ۔ شعور ۔ صبر ۔ امن ۔ روزگار ۔ کی طرف ہم کب توجہ دینگے ؟؟؟

زما لویہ گناہ دا دہ چیی پختون یم ۔۔۔ ہم نے اپنے اعمال اور جاہلیت کی وجہ سے پختون جیسے غیرتی اور بہادر قوم کو بدنام کیاہے۔ ورنا پختون ایک غیرتی بہادر پر امن صبر وہمت والا قوم ہے۔۔۔
پختون قوم کے مہمان نوازی اور غیرت کو دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ پختون دنیا کا واحد قوم جسکا اپنا ایک آئین موجود جسے ہم پختو کہتے ہیں۔ جو کوئی گری ہوئی حرکت یہ بے غیرتی کریں ہم کہتے ہیں ۔ تا کے پختو نشتہ؟ مطلب یہی کہ پختو یا پشتو ایک آئین ہے

اللہ ہمیں عقل دیں تاکہ ہم اپنے ملک کو سنوار سکیں اور ماضی کے گناہوں کے کفارے کے طور پر اس ملک کی بہترین خدمت کرسکیں ۔۔ تمام پختونوں سے ایک بہن درخواست کررہی ہے کہ اپنے ملک اور صوبے کے ترقی کے لئے آگے بڑھیں اس ملک اور صوبے کو آپکے ہمت اور محبت کی ضرورت ہے

@DrSyeda_Sadaf کی ٹویٹرپر تحریر