امید یقین اور مایوسیاں
پروگرام نیوز بیٹ
سنو ٹی وی
میزبان پارس جہانزیب
چار ہفتوں کی ضمانت پر ملک سے باہر جانے والے میاں نواز شریف چار سال بعد چوتھی بار وطن واپس آ چکے ہیں اور چوتھی بار ہی وزیراعظم بننے کے خواہشمند بھی ہیں چاروں مرتبہ کی واپسی میں ایک چیز مشترک ہے کہ جب جب وہ وطن لوٹے سزا یافتہ تھے وہ پہلی بار آئے تو اسلام آباد سے الٹے قدم واپس لوٹا دیے گئے دوسری بار آئے تو این آر او ہوچکا ہے جب گئے تھے تو وہ عمر قید کے قیدی تھے واپسی پر سارے قوانین ایک سائیڈ پہ رکھ کر ان کو اپیل کا حق دیا گیا اپیل منظور ہوئی اور ساری سزائیں اور نااہلیاں چھو منتر ہو گئیں تیسری بار آئے تو ایئرپورٹ سے ہی اڈیالہ پہنچا دیے گئے کل چوتھی بار وہی سہولت وہی آسانی اور قانونی چھتری لے کر لوٹے جس طرح باہر گئے تھے اب وہ لوٹے ہیں تو ان کے سیاسی مخالفین ان کی واپسی کو کسی ڈیل ،ڈھیل یا سمجھوتے کا کرشمہ کہہ رہے ہیں میاں نواز شریف کی واپسی کی راہ ہموار کرنے میں ان کے بھائی شہباز شریف کی دن اور راتوں کی محنت بھی شامل ہے مگر ان کی واپسی اور دوبارہ امید کے دعویدار بننے کے سب سے بڑے ذمہ دار خود چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان ہیں کیونکہ جو امیدیں لوگوں نے چیئرمین پی ٹی ائی سے لگائی تھی اگر وہ ان کو پورا کرتے گورننس بہتر کرتے پرفارم کرتے تو جو مقبولیت انہیں حاصل تھی وہ اس ملک پر اکیلے عشر و ںتک حکومت کر سکتے تھے لیکن انہوں نے شخصی پسند اور ناپسند کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کر کے اپنے لیے ہی مشکلات خرید لی انہوں نے امید دلائی کہ وہ جیتنے والی ٹیم کے ماہر ہیں اور ٹیم بنانے کے ماہر ہیں لیکن جب تین سامنے آئی تو جس کو اوپننگ بیٹسمین کہا وہ بارواں کھلاڑی بننے کے بھی قابل نہیں تھا عثمان بزدار جیسے ریلو کٹے کے حوالے سب سے بڑا صوبہ کر دیا تو محمود خان جیسے بزدار پلس کو اپنے مضبوط سیاسی گڑھ کا کمزور کپتان بنا دیا عمران خان کرپشن کے خلاف جہاد کرنے آئے تھے لیکن اپنی صفوں میں ایک سے بڑھ کر ایک مشکوک کردار کو جگہ دیتے گئے چینی ،آٹا، پٹرول، آئی پی پیز اور رنگ روڈ جیسے کرپشن کے سکینڈلز ان کی صفوں سے نکل کر ائے اپنے لیے انہوں نے صادق اور امین کا سرٹیفیکیٹ لے لیا اور اپنے نیچے سارے مفاد پرست رکھ لئے میرٹ کا یہ عالم تھا کہ خیبر پختون خواہ سے جنوبی پنجاب تک بیوروکریسی کی جو ٹرانسفرز اینڈ پوسٹنگز ہیں اس کے ریٹس مقرر ہو گئے سڑکوں اور ترقیاتی پروجیکٹس کے ٹھیکوں میں کٹ اور کک بیکس کی کہانیاں زبان ذرعام ہو گئی اپنی ساری سیاسی انویسٹمنٹ ایسے موسمی پرندوں پر کی گئی جن کا کوئی اصول تھا اور نہ ہی سیاسی نظریہ وہ ایسے لوگ تھے جنہوں نے اچھا دانا دیکھ کر کسی نے چھتری پر بیٹھنے سے گریز نہ کیا چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے نظریاتی اور مخلص لوگوں کو اپنے سے دور کر دیا اور ایسے لوگوں کے نرغے میں پھنس گئے جو انہیں سب سے لڑوا کر خود پتلی گلی سے نکل گئے پارٹی پر مشکل وقت آیا تو اچھے وقت میں ہر چیز کا کریڈٹ لینے والے اپنے چیئرمین کو جیل میں چھوڑ کر پارٹیاں بدل رہے ہیں وہ گرفتاریوں کا مقابلہ کرنے کے بجائے پریس کانفرنسز اور انٹرویوز دیتے نظر آرہے ہیں عمران خان لیڈر تھے تو اپنی سوچ سمجھ اور عقل سے کام لینے کے بجائے اپنی انکھوں اور کان ایسے لوگوں کو کیوں بنا لیا جو سرے سے قابل ہی نہیں تھے جناب یہاں تک بھی شاید چل جاتا لیکن ان کی کچھ سنگین سیاسی غلطیوں نے پی ڈی ایم کو کھل کر کھیلنے کا موقع دیا وہ عدم اعتماد کے بعد پارلیمنٹ میں بھرپور اپوزیشن کرتے لیکن انہوں نے قومی اسمبلی سے اوراراکین کو استعفے دلوا کر پی ڈی ایم کو مند پسند قانون سازی کے لیے کھلا میدان ترسی میں رکھ کر دیا دو اہم ترین صوبوں میں اپنی مضبوط اور اچھی خاصی چلتی حکومتیں اپنی ہی ہاتھ سے ختم کر کے مخالفین کو خوش اور اپنی پارٹی کو بد ظن کر ڈالا اور پھر نو مئی ان کی غلطیوں کی سیاسی تابوت میں آخری کیلثابت ہوئی جبکہ دوسری طرف مشکل وقت میں لوگ اپنی پارٹی اور قیادت کے ساتھ کھڑے رہے آپ غلط اور صحیح کی بحث دیکھیں گے الگ بات ہے لیکن وہ صبر سے جیل کاٹ گئے سب اس لیے آج اگر سسٹم میں میاں محمد نواز شریف کی واپسی جگہ بنا رہی ہے تو اس کے سب سے بڑے ذمہ دار خود چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ہیں آج کے پروگرام میں بات کرنے کے لیے ہمارے ساتھ موجود ہیں
سینیئر صحافی اور تجزیہ کار مزمل سہروردی صاحب
سینیئر تجزیہ کار رضا رومی صاحب
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل شیر افضل مروت صاحب
پارس جہانزیب
مزمل سہروردی صاحب آپ سے شروع کرتے ہیں سر آپ دبئی میں میاں صاحب کے ساتھ دبئی سے پاکستان واپس آئے ہیں تو آپ کو ان کی باڈی لینگویج میں یہ تبدیلی جو ہے وہ کیسے نظر آئی کہ میاں صاحب اتنے زیادہ پر اعتماد تھے ان کو کافی حد تک اس بات کا یقین تھا کہ پاکستان میں قید یا جیل جو ہے اس کا ان کو کوئی خدشہ یا کوئی خطرہ نہیں ہے
مزمل سہروردی
جی ہاں یہ باڈی لینگویج ان کی موجود تھی اور وہ بہت مطمئن تھے بلکہ آپ کہیں اوور کانفیڈنٹ تھے اور مسکرا رہے تھے چہک رہے تھے میں انہیں لندن بھی ملتا رہا ہوں لندن جب انہیں ملتے تھے تو ایک سیریس نیس اور ایک ان کے ہمیں پریشانی ان کے چہرے پہ نظر اتی تھی لیکن دبئی ایئرپورٹ پہ ایسا بالکل نہیں تھا پاکستان جانے کی خوشی کہہ لیں حالات پر سیاسی کنٹرول کہہ لیں آپ کہہ لیں کہ سیاسی ان کو ان کا خیال ہے کہ سیاست کا کھیل میں اب ان کی گرپ مضبوط ہے اس وقت اور یہ بیسٹ ٹائمنگ ہے ان کے لیے ان کا حریف اڈیالہ جیل پہنچ چکا ہے
پارس جہانزیب
لیکن یہاں یہ ضرور بتائیے گا یہ ضرور بتائیے گا کہ یہ جو آپ حالات ہمیں بتا رہے ہیں تو یہ حالات ان کے لیے پلٹ کیسے گئے سر چونکہ ان کی جو پارٹی ہے تو وہ تو ان کی واپسی کے لیے زیرو رسک کا دعوی کر رہی تھی نا تو کیا جب وہ زیرو رسک تھا وہ صرف سابق چیف جسٹس بندیال صاحب تھے ان کی ریٹائرمنٹ کا انتظار تھا یا کہیں اور بھی معاملات طے پا رہے تھے
مزمل سہروری
دیکھیں بندیال صاحب زیرو رسک کو زیرو کرنے میں بہت بڑی رکاوٹ تھی ہم اس سے انکار تو نہیں کر سکتے کہ بندیال صاحب کی عدالت کا ان کے حوالے سے رویہ کوئی منصفانہ تو نہیں رہا ہے اور ان کا رویہ یا وہ ہم خیال بینچ جو تھا سپریم کورٹ پر ایک ڈیڑھ سال اس سارے مقدمات اسی ہم خیال بینچ کے پاس ہی رہتے تھے اور باقی ججز کو تو عملا او ایس ڈی کر دیا گیا تھا بندیال صاحب نے تمام سینیئر ججز بیکار بیٹھے تھے اور وہ چار پانچ جو ہم خیال بینچ تھا اس نے پورے سپریم کورٹ کو یرغمال بنایا ہوا تھا تو اس لیے وہ فیکٹر کو آپ اگنور نہیں کر سکتے لیکن وہ دی اونلی فیکٹر نہیں ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ نو مئی کے بعد جو حالات نے ٹرن لیا ہے ٹویسٹ لیا ہے اور جس طرح پی ٹی آئی نے سوسائیڈ مشن کیا ہے نو مئی کا اور اس کے بعد کے حالات میں اس نے نوا ز شریف کو سسٹم کی ضرورت بنا دیا اور نواز شریف کے لیے راستے
کھلتے گئے
پارس جہانزیب
سریہ معاملات کوئی طے نہیں ہوئے کوئی بھی کوئی ڈیل کوئی ڈھیل کوئی سمجھوتے وغیرہ والی بات کیونکہ یہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کہہ رہے ہیں کہ تمام معاملات میاں صاحب طے کر کے یہاں پر آئے ہیں تو مشکل نہیں ہوگی
مزمل سہروردی
آپ پیپلز پارٹی کی یہ بات سمجھیں عمران خان کا مقابلہ پنجاب اور کے پی میں ہونا ہے عمران خان کے پاس سندھ میں تو کچھ نہیں ہے بلوچستان میں کچھ نہیں ہے پنجاب اور کے پی میں پیپلز پارٹی کے پاس کچھ نہیں ہے تو پیپلز پارٹی کو کیا سرو کار پی ٹی آئی کے خلاف اس وقت جو جو قوتیں پی ٹی آئی کو کاونٹر یا پولیٹیکل میدان میں مقابلہ کر سکتی ہیں پیپلز پارٹی ان کے لیے کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتی ہے کامن میٹل گرائونڈ بھی موجود نہیں ہے زرداری صاحب لاہور میں کیا کر سکتے ہیں یہ جلسہ کر سکتے ہیں کینڈیڈیٹ دے سکتے ہیں الیکشن لڑ سکتے ہیں ان کے پاس تو امیدوار بھی نہیں ہے پنجاب اور کے پی میں لوگوں نے آئی پی پی میں جانا مناسب سمجھا ہے پیپلز پارٹی میں جانا مناسب نہیں سمجھا تو اس لیے میرے خیال میں نواز شریف کے پاس آج بھی پنجاب میں ایک ووٹ بینک تو موجود ہے اور اپ اس پہ کم اور زیادہ ہونے پر توبحث کر سکتے ہیں لیکن آپ یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کاووٹ بنک ہی موجود نہیں ہے
پارس جہانزیب
آپ سمجھتے ہیں کہ اچھا کام ایک اچھی بات کی جو انہوں نے اپنی تقریر میں مفاہمت کا پیغام دیا ہے آپ سمجھتے ہیں کہ وہ قائم رہے گا چونکہ ہم نے یہ دیکھا نا کہ میاں صاحب ہمیشہ اقتدار میں بڑے پرجوش طریقے سے آتے ہیں لیکن افسوسناک طریقے سے نکالے جاتے ہیں تو کیا شراکت اقتدار کا فارمولا بھی کہیں طے پا گیا ہے چونکہ مزمل صاحب اپ نے ایک ٹویٹ کیا یہ کہ جیسے مولا کو مولا نا ہمارے تو مولا نہیں مرتا نواز شریف کبھی نواز شریف کو نہ مارے تو وہ بھی سیاسی طور پہ نہیں مرتا تو اب اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ نواز شریف خود نواز شریف کو نہیں مارے گا
مزمل سہروردی
دیکھیں مجھے تو ان کی کل کی تقریر میں بھی کوئی خاص مفامت نہیں نظر آئی انہوں نے کہا کہ جو اداروں کو ائین میں کام کرنا چاہیے اور یہ جو کھیل آپ نے شروع کیا ہوا ہے اس کو ختم کریں گے تو ملک میں بہتری آ سکتی ہے وہ یہ پیغام کوئی عمران خان کو تو نہیں دے رہے تھے آپ کے خیال میں اداروں کو آئین کے اندر کام کرنے دیا جاتا ہے
پارس جہانزیب
نہ تو جرنیلوں کا نام تھا ،نا پانچ ججزکا نام ،نہ احتساب کی بات تھی مفاہمت ہی تو تھی انہوں نے کہا سب کو ساتھ لے کے چلنا چاہتے ہیں
مزمل سہروردی
لیکن وہ کہہ رہے تھے کہ اداروں کو آئین کی حدود میں کام کرنا چاہیے ان کا تنازعہ تو اداروں کے ساتھ یہی رہا ہے یہ ہر سیاستدان کہتے ہیں اور ان کی کوئی زمین جائیداد کیلئےلڑائی ہے نہیں
پارس جہانزیب
یہ تو ہر سیاستدان کہتا ہے
مزمل سہروردی
نہیں ہر سیاستدان نہیں کہتا ہے ایک سیاستدان یہ کہتا ہے کہ آپ آئین کو چھوڑ کر میری حمایت کریں میرا سی وی ایکسیپٹ کریں باقیوں کو مار دیں وہ آئین قانون کی بات نہیں کرتا وہ اپنی حمایت کی بات کرتا ہے آپ فرق کو سمجھ ہی نہیں رہی ہیں وہ کہتا ہے ایک سیاستدان کہتے ہیں کہ آتا ہے کہ آپ نیوٹرل ہیں تو آپ جانور ہیں آپ آئین قانون کی بات نہ کریں آپ اگر غیر جانبدار ہیں اپنے حلف کے تحت نیوٹرل ہو گئے ہیں تو آپ جانور ہو گئے ہیں آپ انسان ہی نہیں رہے ہیں پھر سب سیاستدان یہ بات کیسے کرتے ہیں
پارس جہانزیب
شیر افضل مروت صاحب آپ کو میاں نواز شریف صاحب کی جو پر اعتماد واپسی ہے اس کے پیچھے کیا کہانی لگ رہی ہے اور آپ کے خیال میں کیا یہ چوتھی مرتبہ کہ ممکنہ ہے وزیراعظم کی سپیچ تھی جو کل آپ نے سنی یہ
شیر افضل مروت
شکریہ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ جوشو تھا لاہور میں یہ میری نظر میں ایک ناکام شو تھا 10 لاکھ کا دعویٰ کیا گیا تمام حکومتی مشینری تمام ریاست یہ ادارے استعمال کیے گئے
پارس جہانزیب
کتنے آدمی اس میں تھے اس میں
شیر افضل مروت
ہمارا جو رائٹر نے بتایا ہے وہ تو 50 سے اسی ہزار کے بیچ بتائے ہیں
پارس جہانزیب
اگر یہ 50 یا اسی کا چھوٹا ہوتا ہے شو
شیر افضل مروت
50 سے 80 ہزار تو جس پہ ایک ایم این اے نہیں بن سکتا تو یہ تو آپ بتا رہے ہیں کہ جی یہ پرائم منسٹر بنے گا
پارس جہانزیب
سر ویسے لاکھوں ووٹرز ہوتے ہیں سارے ووٹرز باہر تو نہیں نکلتے نا
شیر افضل مروت
25 کروڑ میں اگر 80 ہزار کی آپ اگر پورے ملک سے اور پھر یہ سارے سرکاری ملازمین اس میں بیٹھے تھے آپ نے کہا نا ممکنہ پرائم منسٹر کی بات یہ بات بھی غلط ہے کوئی اس طریقے سے جلسے میں خود کہہ رہے تھے کہ جی تمام ادارے آئینی حدود کے اندر رہ کے کام کرے جو ابھی سہروردی صاحب نے بھی بات کی اگر آئینی حدود کے اندر ادارے کام کریں گے تو یہ کبھی آ ہی نہیں سکتا تھا پہلی بات یہ آیا ہی اسی طریقے سے ہیں کہ آئینی اداروں نے تمام آئینی حدود کو کراس کیا ہے چار سال سے یہ پروپلیم ڈیفرنٹ ڈر تھا پاکستان آتے ہوئے جس انداز میں ہائی کمشنر اس کا ہم رکاب ہوتا ہے پھر پاکستان آتے ہوئے یہاں پہ جو پروٹوکول اس کو ملتا ہے جو پیغام پاکستان میں الیکٹیبلز کو دیا جاتا ہے کہ جی بس یہی طاقت کا سرچشمہ ہے ایک طرف ہاور ٹریفک ہیں
پارس جہانزیب
آپ کہتے ہیں غیر معمولی ریلیف دیا گیا اس سے پہلے کبھی کسی کو نہیں دیا گیا
شیر افضل مروت
غیر معمولی نہیں ہیں بلکہ ایک قانونی ریلیف دیا گیا ہے یہ قانون میں ایسی کوئی پروویژن کبھی رہی نہیں ہے کوئی نظیر ہی نہیں ملتی ہے کہ ایک پروکلیم ڈیفینڈر دوسری بات یہ ہے کہ جو یہ جلسہ تھا اس میں آپ اگر ان کی تقریر کے موٹے موٹے نکات مد نظر رکھیں تین حصوں اس کی تقریر جو ہے وہ ڈیوائڈ ہو سکتی ہے انہوں نے پہلے کی انتقام کی بات کی جی میں انتقام نہیں لوں گا انتقام کے حوالے سے میں صرف اتنا شارٹ ریمائینڈ کرا دوں گا کہ میاں شہباز شریف کو اچانک بھاگنا پڑا لندن کیونکہ وہ جو احتساب کی بات درست کرنے کے لیے پہلی بات تو یہ ہے کہ جن سے یہ انتقام نہیں لینا چاہتے ہیں ان سے یہ لے بھی نہیں سکتا ہے سپریم کورٹ کے پانچ جج دو ریٹائرڈ جرنیل مجال ہے کہ کوئی لے سکیں یہ ناممکن ہے اور میرا خیال ہے کہ اگر وہ اس بیانیے پہ کھڑا رہتا تو پاکستان نہ آتا
پارس جہانزیب
اچھا کل مفاہمت کا بیانیہ انہوں نے دیا سر مجھے بتائیں آپ سمجھتے ہیں کہ نون لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان چلیں مفاہمت نہ سہی لیکن کچھ رولز آف دا گیم جو ہیں اس پہ بات ہو سکتی ہے اس کا کوئی راستہ کھل سکتا ہے کیونکہ میاں صاحب آ گئے ہیں نا اور آپ کہتے ہیں کہ لیول پلینگ فیلڈ دے رہے ہیں ان کو
شیر افضل مروت
جی ہو سکتی ہے اور یہ بات جو ہے شاید نو مئی کے بعد شروع ہونی چاہیے تھی کیونکہ پاکستان جو ہے نومئی کے بعد جن کو ہمارے سہروردی صاحب کا تعلق ن سے ہے نہیں یہ تجزیہ کار ہے اچھا سوری انہوں نے کہا جی کہ جو یہ انہوں نے خودکشی کی نو مئی کے واقعات پہ تو میں نہیں جائوں گا لیکن ایک ڈھکوسلہ ہے ایک ایک ڈرامہ سٹیج ہوا ہے اس پہ میں نہیں جاتا ہوں نو مئی کے بعد ملک میں جو لاقانونیت پھیلی جوتوں کی برپا ہوئی ہے تمام کانسٹیٹیوشنل کرائسز پیدا ہو چکے ہیں کسی کو نظر نہیں آرہا ہے کہ ملک میں پہلی بات الیکشن ہوں گے بھی کہ نہیں دوسری بات
پارس جہانزیب
یہ آپ کہہ رہے ہیں سر میں ذرا ان سے بھی اس پر رائے لے لے لوں
شیر افضل مروت
کیا یہ ضروری نہیں ہے اگر میاں صاحب آگئے ہیں تو یہ یہاں پہ ہی پیغام دیکھیں جلسے میں تمام سیاسی قوتوں کو کہ آئیں مل بیٹھ کے پاکستان کی نو ک پلک درست کرنے کے لیے بات کریں
پارس جہانزیب
انہوں نے کہا نا کہ مفاہمت کی بات انہوں نے کہا مل کے آگے چلیں گے مجھے بتائیں ایک بات کہ شعیب شاہین صاحب سے آپ کی صلح ہو گئی ہے ان کے بارے میں جو آپ کے خیالات ہیں وہ تبدیل ہو گئے ہیں اب بھی وہی ہیں
شیر افضل مروت
نہیں میں تو اپنے خیالات کبھی بدلتا ہی نہیں ہوں میں اپنے موقف پہ قائم رہتا ہوں باقی حالات کبھی بدلتا ہی نہیں ہو میں اپنے موقف پہ ہمیشہ قائم رہتا ہوں باقی میری اس سے صلح ہے
پارس جہانزیب
انہوں نے کہا کہ خان صاحب نے یہ جیل سے پیغام دیا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ اور تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں تو کیا واقعی عمران خان اب مفاہمت اور مذاکرات کے لیے تیار ہیں سب سے
شیر افضل مروت
دیکھیں جی خان صاحب نے دو باتیں کی ہیں ایک شعیب شاہین صاحب کی بات کا جواب یہ ہے کہ پارٹی نے ہمارے درمیان سیزفائر کرایا ہوا ہے تو بات نہیں کروں گا دوسری بات یہ ہے کہ خان صاحب جو ہیں ایک تو انہوں نے مکمل تردید کی ہیں ڈیل کی بات جی دوسری بات کہ خان صاحب جو ہیں وہ باقی خان نے یہ بات ضرور کی ہیں کہ تمام پولیٹیکل پارٹی سے آپ ڈائیلاگ انیشیٹ کریں اوکے اور تمام سٹیک ہولڈر کے ساتھ اگر مفاہمت کی بات کرنے آتے ہیں تو اس بات میں پاکستان تحریک انصاف کو دلچسپی کا اظہار کرنا چاہیے
پارس جہانزیب
شعیب شاہین صاحب سے سیز فائر ہو گیا لیکن اعتماد بحال نہیں ہوا آپ کا ان کے اوپر
شیر افضل مروت
اس پہ وہ مرتے دم تک بحال نہیں ہوگا
پارس جہازیب
رضا رومی صاحب آپ نے بھی کل میاں صاحب کا استقبال دیکھا سر اپ کے خیال میں کیا انہوں نے اپنی مقبولیت ثابت کر دی ہے یا پھر یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا چونکہ پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کو آپ نے سنا وہ تو یہی کہہ رہے ہیں نا کہ جی یہ ریاستی استقبال تھا پورا جو ریاست نے ان کو ہر طرح سے فیسلیٹیٹ کیا تھا تو آپ کو بھی یہی ریاستی استقبال لگا
رضا رومی
سب سے پہلی تو یہ بات ہے کہ میاں صاحب جو ہیں وہ ملک میں تین بار وزیراعظم رہ چکے ہیں اور کسی کو اس بات پہ شک نہیں ہونا چاہیے کہ وہ ایک مقبول سیاست دان ہیں ان کا ایک ووٹ بینک ہے ایک سپورٹ بیس ہے اور وہ اور بات ہے کہ وہ ملک سے دور رہے ہیں چار سال اور پچھلی جو ان کے بھائی کی حکومت تھی اس میں پی ایم ایل این کی معاشی ابتری کی وجہ سے کافی ان کی مقبولیت میں کچھ کمی آئی پارٹی کی لیکن نواز شریف صاحب کے آنے کا مقصد بھی اور ان کی پارٹی کا جو انسسٹنس تھی کہ ان کو واپس لایا جائے وہ اسی لیے تھا کہ ان کی جو سپورٹ بیس ہے اس کو متحرک کیا جائے اور اس کا کل آپ نے دیکھا اچھا خاصا جلسہ بھی ہو گیا اور اگر آپ جو اعداد و شمار بھی بتا رہے تھے یہ ہمارے ساتھی مروتصاحب اگر اپ ان پہ بھی جائیں تو ان کے جلسے تو پہلے جو پی ڈی ایم کا پچھلا جلسہ تھا وہ تو بڑا چھوٹا تھا 2020ٹ میں جو ہوا تھا تو اس نے تو یہ بہت بڑا استقبال تھا پورے ملک سے لوگ آئے تو اس صورت میں ہر جگہ پی ایم ایل این ایکٹو ہے اور وہ ایک بڑی پارٹی کے طور پر موجود ہے
پارس جہانزیب
اچھا لیکن ایک بات ایک چیز ایڈ کر دوں آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ وہ ہے آپ بتائیں کہ آپ میاں صاحب کی واپسی کو آپ کیسے دیکھ رہے ہیں سر چونکہ کہا جا رہا ہے کہ اتنی لیول پلنگ فیلڈ تو شاید 80 اور 90 کی دہائی میں بھی ان کو نہیں ملی ہوگی کہ دور تک میدان جو ہے وہ بالکل لیول ہے اور فصل جو ہے وہ اس کے لیے تیار ہے تو کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ جو فصل ہے یہ پھل بھی دے گی سر اور دوسرا یہ کہ یہ کیسا گول چکر ہے کہ ایک شخص یہاں وزیراعظم بنتا ہے اس کے بعد جلا وطن ہوتا ہے اس کے بعد دوبارہ زیادہ قوت سے واپس آتا ہے اور وزیراعظم بننے کی دوڑ میں وہ شامل ہو جاتا ہے تو رضا رومی صاحب کیا کہیں یہ خوش قسمتی ہے اس شخص کی ہمارے سسٹم میں کوئی گڑبڑ ہے
رضا رومی
جی سسٹم کی گڑبڑ ہے بڑی خوش قسمتی اور بدقسمتی تو مجھے نہیں پتا میرے خیال سے کوئی بھی شخص میاں نواز شریف9 199 مییں جو ہے ایک سے نکالا گیا اس کے بعد ان کو جلا وطن کیا گیا 11 مہینے بند رکھا گیا میرے خیال سے بدقسمتی کے زمرے میں ہی آتا ہے اور ابھی جو پچھلا بھی ان کے ساتھ پانامہ میں جو ہوا لائف ٹائم اور جیل اور قید و بند کی صحبتیں تو میں نہیں سمجھتا کہ یہ اصل یہ جو آپ کا سوال ہے نا یہ آپ پوچھیں پارس یہ آپ جانتی ہیں کہ کن سے آپ کچھ پوچھنا چاہیے جو جوڑتوڑ کرتے ہیں یہ کہ ابھی دیکھیے نا 2018 میں کیا صورتحال تھی کہ عمران خان صاحب جو ہیں وہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے منظور نظر پولیٹیشن تھے اور ان کا جو حریف تھا وہ جیل میں پاکستان اس کی بیٹی میں بن گئی اور وہ تاحیات نااہل تھا آج پانچ سال کے بعد ایسا پلٹا کھایا ہے کہ وہ جو پہلے جیل میں بند تھا وہ اس وقت فیورٹ میں دکھائی دے رہا ہے پی ایم کی کرسی کے لیے اور جو بڑا حریف جس کو بڑے چاہ سے لایا گیا تھا اس کو خود ہی بند کر دیا ہوا ہے اورنا اہل بھی کر دیا گیا ہے اور طرح طرح کے مقدموں میں اس کو بند کیا ہوا ہے تو یہجو گیم کھیلتے ہیں جو ویو چلتے ہیں یہ جو پلینرز ہیں یہ ان سے سوال پوچھنا چاہیے کہ آپ کو اس سے حاصل کیا ہوتا
پارس جہانزیب
سر آپ کوجن کو آپ لینرز کہہ رہے ہیں گیم کھیلنے والے کہہ رہے ہیں تو ان کے بارے میں اطلاعات یا خبریں کیا ہیں آپ کے پاس کہ کیا اب وہ میاں صاحب کے ساتھ چلنے کے لیے بھی تیار ہیں کہ بد اعتمادی جو تھی وہ ختم ہو چکی ہے کیا رولز آف گیم وہاں بھی سیٹ ہو چکے ہیں اور ہم نے کس طرح آگے مل کے ساتھ چلنا یا آگے بڑھنا ہے
رضا رومی
دیکھیے جی رولز اف گیم تو طے ہوئے نہیں نا کبھی بھی طے نہیں ہوئے بات یہ ہے کہ یہ سب وقتی کام ہوتے ہیں آپ کوپتہ ہے کہ پاکستان میں افسران کا جو ٹنیور ہوتا ہے نا بیورو کریسی میں سروس ہو یا ملٹری سروس ہو یا کوئی اور سرکاری محکمہ تو وہ دو سے تین سال تین سال کی ٹنیور ہوتا ہے جنرلی تو سارا جو وژن ہوتا ہے نا وہ تین سال پر محیط ہوتا ہے کہ تین سال میں کیا کرنا ہے تین سال میں کیا نہیں کرنا آگے کا تو کوئی سوچتا ہی نہیں ہے تو ابھی ان تین سالوں کے لیے جو ہے میاں صاحب سے بات چیت جو ہے لگتا ہے کہ کافی حد تک ہو چکی ہے اور ان کا راستہ کلیئر ہے اب ان کو اقتدار میں آنے سے میرا یہ خیال ہے کہ کوئی اگر کورٹ کوئی لاسٹ منٹ کے اوپر کوئی مسئلہ ڈال دے تو اس وقت جو میدان ان کے لیے تیار ہو چکا ہے اور وہ دوبارہ وزیراعظم بنیں گے
پارس جہانزیب
کیا عمران خان کے لئے دروازہ کھل سکتا ہے کوئی مفاہمت کا یا وہ بند ہو چکا ہے
رضا رومی
جی بالکل کھلے گا گرے گا دیکھیے میاں صاحب کی جو ہسٹرری رہی ہے اس سے ایک سبق کیا ملتا ہے اسٹیبلشمنٹ کی اور اور عوام اگر دونوں دیکھتے ہیں کہ مقبول سیاستدان کبھی زبردستی میدان سے باہر نہیں کیا جا سکتا بھٹوصاحب کو تو پھانسی لگا دی گئی تھی لیکن بھٹو آج بھی پی ڈی پی کی صورت میں سندھ میں زندہ ہے جس کو کہ بڑا طعنہ دیتے ہیں ہمارے پی ٹی آئی کے فرینڈز تو بات یہ ہے کہ وہ آپ نکال ہی نہیں سکتے عمران خان صاحب ایک مقبول رہنما ہیں ان کا ایک ووٹ بینک ہے وہ آج جیل میں ہے چند ایک سال کے بعد وہ باہر ہوں گے
پارس جہانزیب
پاکستانی سیاست میں تو ممکن ہے یہ بات آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں آپ کچھ عرصے پہلے تک میاں صاحب کا آنا بھی ناممکن لگ رہا تھا تو آگئے نا میاں صاحب اگر اب یہ کہا جائے کہ عمران خان کا جیل سے نکلنا ناممکن لگتا ہے
سہروردی صاحب ایک بات بتائیے میاں صاحب اسلام آباد ہائی کورٹ میں انہوں نے پیش ہونا ہے آپ کو کیا لگتا ہے کیونکہ ضمانت میں توسیح مل جائے گی ہو جائے گی ان کو اس کا بھی انتظام ہو چکا ہے یا پھر ان کو جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے
مزمل سہروری
مجھے جیل جانے کے امکانات نہیں لگتے اور مجھے لگتا ہے کہ میرا تجزیہ ہے کہ وہ کوئی جیل جانے کے لیے پاکستان نہیں آئے اور جس طرح وہ آئے ہیں وہ جیل جانے کے اس میں امکانات کم ہیں
پارس جہانزیب
اور اپیلوں کا کیا ہوگا سر
مزمل سہروردی
اپیل وہ دائر کر دیں گے اور مجھے لگتا ہے کنسنٹ بیل ہو جائے گی نیب کو ان کی بیل پر اعتراض نہیں ہوگا اور ابھی تو دو چار پیشیاں بحث کے لیے اور اس پر چل جائیں گی اور اتنی دیر میں اپیل ہو جائے گی اور پھر اپیل میں سزا سسپینڈ بھی ہو سکتی ہے آگے جب تک کہ حفاظتی ضمانت کا فیصلہ ہو تو اس کا قانونی راستہ نکل آئے گا مجھے نہیں لگتا کہ ان کا جیل جانا کوئی بہت ضروری ہے پہلے
پارس جہانزیب
تو سر نیب پہلے موجود ہوگا سہروردی صاحب یا اسکو بلانا پڑے گا پہلے تو پہلے ہی موجود تھا نا
مزمل سہروردی
اب بھی پہلے ہی موجود ہوگا ہمارے ہاں آپ سمجھیں ہواؤں کا رخ جب بدلتا ہے تو لوگ پہلے موجود ہوتے ہیں اور جب نہیں بدلتا تو پھر بلانے سے بھی نہیں آتے پھر اپنے بھی فون نہیں سنتے ہیں تو آپ کا اپنا وکیل نہیں عدالت میں پہنچ پاتا اور اپ بعد از آپ خود کہتے ہیں کہ میرے وکیل نے میرے بہاف پہ غلط درخواست داخل کر دی میں تو ایسی درخواست دائر ہی نہیں کرنا چاہتا تھا تو پھر ایسی باتیں بھی ہمیں سننے کو ملتی ہیں کہ اپ اپنے ہی وکیل کو ڈس اون کر دیتے ہیں پہلے لاہور ہائی کورٹ میں بھی یہ اور پھر اسلام اباد ہائی کورٹ میں بھی کہ جی میں نے تو اس کو یہ انسٹرکرشنز دی تھی وہ اپنے طور پہ یہ کرتا رہا
پارس جہانزیب
جو بات آپ کررہے سمجھ رہے ہیں سارے لوگ سر یہ بتائیے کہ اب اگر میاں صاحب بری ہو جاتے ہیں تو آپ سمجھتے ہیں وہ الیکشن لڑنے کے لیے اہل ہوں گے چونکہ مجھے سپریم کورٹ سے تاحیات نااہلی والا معاملہ ہے اس پہ بھی مزمل سہروردی صاحب کافی بحث ہو رہی ہے تو نون لیگ کے ماہرین ہیں آئین و قانون کے وہ کہتے ہیں جی نااہلی ختم ہو گئی ہے لیکن جو دوسری سائیڈ ہے وہ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے جو عدالتی جو سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے وہ ختم نہیں ہو سکتا ہے
مزمل سہروردی
فیصلہ تو دیکھیں ایک ریٹرننگ افسر نے کرنا ہے جس کے پاس کاغذ جمع ہونے ہیں جی اگر اس ریٹرننگ افسر نے نواز شریف کے کاغذ منظور کر لیے تو دوسرے فریق اپیل میں جاتے رہے ہیں اور وہ الیکشن لڑ لیں گے اور اگر ریٹرننگ افسر نے الیکشن ایکٹ کی پانچ سال کی شرط کو مان لیا تو وہ کاغذ منظور ہو جائیں گے یہ میں آپ کو بتاؤں اسحاق ڈار صاحب کے ضمانت کا کیس لگ گیا اعجاز الاحسن صاحب کے پاس سپریم کورٹ میں تو سب کو پتہ تھا کہ اعجاز الاحسن صاحب نے ان کو نہیں ضمانت دینی انہوں نے وہ کیس وڈرا کر لیا اور نیچے جا کے ٹرائل کورٹ سے ضمانت لے لی انہوں نے کہا سپریم کورٹ نے جو کام نہیں کرنا ہے وہ ٹرائل کورٹ کر سکتی ہے تو میرے خیال میں ریٹرننگ افسر ان کے کاغذ منظور کر لے گا یہ کوئی اتنا بڑا شاید لیگل تنازعہ نہیں ہوگا اور جیسے عمران خان کے کاغذ منظور ہو گئے تھے 2018 میں اور بابر اعوان صاحب کہتے تھے دیکھیں میں نے منظور کرا لیے وہ اس وقت سب کو پتہ تھا وہ کیسے منظور ہو رہے ہیں اور کیسے ہو رہے ہیں اس بار ان کی باری ہے اپنی اپنی باری ہے اور سب اپنی باری پوری لیتے ہیں
پارس جہانزیب
کیا بات ہے ملک باریاں ہیں پتہ نہیں کبھی عوام کی بھی باری آئے گی کہ نہیں ذرا اس پہ آپ سے میں پوچھوں گی سر کہ کیا ہوگا میاں صاحب نے اب اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونا ہے
اچھا مروت صاحب ایک منٹ کے لیے آپ یہ ذرا اس چیز کو سائیڈ پہ رکھ دیں کہ میاں محمد نواز شریف آپ کے سیاسی مخالفین ہیں یا پھر آپ کے نزدیک وہ کرپٹ ہیں مجھے میرٹ پہ بتائیے گا کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پر میاں صاحب کے جو مقدمات ہیں اس میں ان کی بریت ہو جائے گی اس کا کتنے فیصد امکان ہے
شیر افضل مروت
میں تو ابھی اگر قانون کی بات ہو سہروردی صاحب نے ابھی بتایا اور اب تو دل کرتا ہے کہ یہی باتیں ہمیں صحیح لگنا شروع ہو گئی ہیں کیونکہ جو حالات ہیں انہوں نے کہا جی وہ گرفتار نہیں ہوں گے اب ضمانت ان کی کل
تک ہے 24 تک ہے منگل تک 24 تاریخ کو ان کی ضمانت نہیں تھی بیسکلی یہ چار ایام ان کو دیے گئے تاکہ یہ سرنڈر کر سکے یہ بیسکلی چاہتے تھے کہ جی ہم خود آنا چاہتے ہیں بجائے اس کے کہ ہمیں ہتھکڑیوں میں ڈال کے لایا جائے
پارس جہانزیب
یسکلی یہ راہداری ضمانت نہیں ہوتی
شیر افضل مروت
آپ اس کو عرف عام میں کہہ سکتے ہیں لیکن بیسکلی یہ ضمانت نہیں ہو سکتی کیونکہ ضمانت ملزم کے لیے ہوتی ہے مجرم کے لیے ضمانت نہیں ہوتی ہے مجرم کی سزا معطل ہوتی ہے اور یہ سزا جب اس کی معطل ہوئی 426 ضابطہ فوجداری کے تحت تو یہ چار ہفتوں کے لیے چلا گیا بانڈ دے کر اب وہی سزا دوبارہ تو معطل نہیں ہو سکتی جس یہ اپیل بھی خارج ہو چکی ہے لہذا یہ چیز ایلین ہے کریمینل لاء میں اب جہاں تک ان کی منگل کی پیشی کا تعلق ہے اگر کوئی قانون ہے پاکستان میں کوئی پیمانہ ہے انصاف کا تو انہوں نے سرنڈر کرنا ہے اب نیب آکر کہتی ہے کہ ہمیں اعتراض نہیں ہے تو سہروردی صاحب نے کہا جی کہ نیب فیسلیٹیٹ کرے گی اگرنیب فیسلیٹیٹ کر دے تو قانون تو یہ مانتا ہی نہیں ہے نیب کی ہاں اور نہ کو اس کا کوئی اثر ہی نہیں ہے کیونکہ یہ تو نان کمپائونڈیبل ایفنسز ہیں ناقابل را ضی نامہ ہیں
پارس جہانزیب
انہوں نے سرنڈر کرنا ہے اپیلیں بھی ان کی دائر ہونی ہیں یہ بتائیے کہ کیا لگ رہا ہے ضمانت میں توثیق ہو جائے گی مل جائے گی ان کو یہ جیل جانا پڑے گا
شیر افضل مروت
توسیع تو اگر ضمانت ہو تو ہو سکتی ہے یہ ضمانت نہیں ہے میں یہ عرض کر رہا ہوں پروٹیکشن دی گئی ہے عدالت تک پہنچنے سے ریاستی اداروں کو منع کیا گیا ہے
پارس جہانزیب
جیل جانا پڑ سکتا ہے جاناپڑے گاان کو
شیر افضل مروت
میں یہ سمجھتا ہوں کہ منگل کو جو ہیں وہ جیل جائیں گے کیونکہ اگر عدالت ان کو جیل نہیں بھیجتی ہیں تو پھر کوئی نیا قانون درکار ہوگا اس چیز سے بچنے کے لیے جو ابھی تک تو قانون کی کتابوں میں نہیں ہے اگر منگل کو اور یہ منگل سے آگے بھی اس کی تاریخ نہیں جا سکتی ہینیب آکے کہہ دیتے ہیں یہ بھی اعتراض نہیں ہے تو میں نے کہا نہ کہ نان کمپانڈیبل افنسز ہیں اس کا کوئی اثر نہیں ہے مقدمے کی میرٹ پہ دوسری بات ان کے وکیل یہ کہہ سکتے ہیں میرا خیال ہے انہوں نے اپیل جو ہیں ریسٹوریشن کی درخواست دائر کر دی ہے ان کے وکلا یہ کہہ سکتے ہیں کہ جی ہماری اپیل ہی آپ سن لیں اس صورت میں اگر عدالت فورا ًاس کی اپیل سن لیتی ہے جس کا مجھے امکان اس لیے کم نظر ارہا ہے کہ دو دنوں کے اندر اپیل سن کے بری کر دینا یہ انتہائی بڑا مذاق ہوگا تو لہذا پہلے یہ جائے گا آرام سے جیل اس کے بعد میرا خیال ہے کہ اس کی اپیل بھی ایسے ہی انداز میں لگنی چاہیے جس طرح ہماری توشہ خانہ کی اپیل
پارس جہانزیب
بس آپ کا خیال بھی ہے اور آپ کی خواہش بھی اس میں
شیر افضل مروت
نہیں میں نے قانون کی بات کی ہے
پارس جہانزیب
رضا رومی صاحب آپ کا اس پہ کیا خیال ہے جو کہ کل شعیب شاہین صاحب میرے پروگرام میں موجود تھے اور وہ یہ کہہ رہے تھے کہ میاں نواز شریف کو جو ضمانت دی ہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے وہ اس لیے چونکہ نیب کو اس پہ کوئی اعتراض نہیں تھا اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں انہوں نے اپنے آرڈر میں لکھا بھی ہے اسی بات کو تو سر کیا پھر یہ کہنا درست ہوگا کہ مدعی سست ہو گیا ہے ورنہ جو عدلیہ ہے وہ ابھی بھی میاں صاحب کے راستے میں رکاوٹ بن سکتی ہے
رضا رومی
دیکھیے میرا نہیں خیال کہ ان کے رستے میں کوئی اب بڑی رکاوٹ رہی ہے آپ پہلے جو ایک عدلیہ کا ان کے ساتھ تھا ریلیشن شپ وہ سارے کریکٹرز کو اب نکل گئے ہوئے ہیں جن سے ان کو شکایت بھی تھی اور موجودہ چیف جسٹس جو ہیں سپریم کورٹ کے وہ ایک فیئر مائنڈڈ جج ہیں ڈیپینڈنٹ مائنڈڈ ہیں آپ دیکھ چکے ہیں اور میرے خیال سے یہ شاید تھوڑے چھوٹے موٹے حکاپس آئیں اور کوئی سٹل کام ہو لیکن کوئی بڑا ایشو اس وقت رہا نہیں ہے نیب کے کیسز ایک کیس میں تو ویسے ہی دیکھیے اپیلز انہوں نے دائر کرنی تھی اپیل ان کی دائر ہو گئی ہیا ور یہ جو ہے اگر وہ جاتے بھی ہیں بالفرض کے وہ جیل بھی جانا پڑتا ہے ان کو تو ان کی ضمانت ہو جائے گی وہ کوئی بہت بڑا لیگل ہرڈ کچھ نہیں ہے دیکھیے پارس آپ نے یہ جانتی ہیں کہ پاکستان کا نظام انصاف جو ہے وہ خصوصاً سیاستدانوں وہ بڑے جو جو طریقے سے چلتا ہے وہ دیکھتا ہے کہ ہوا کا رخ کدھر ہے
پارس جہانزیب
نہیں ایک سیکنڈ رومی صاحب یہی بتائیے جو ہوا کے رخ بدلنے کی آپ نے بات کی ہے تو جب ہوا کا رخ بدلتا ہے اور انہی مقدمات میں پھر مختلف سزائیں مختلف سزائیں ہوتی ہیں تو اس سے جو عدلیہ ہماری وہ کتنی متنازع اور داغدار ہوتی ہے سر اور عوام کا سسٹم پہ اعتماد کیسے رہے گا بحال
رضا رومی
یہی ہے تو پھر عدلیہ کو اس پر سوچنا پڑے گا نا یہ جو عدلیہ نے جو ایک پورا اپنا یوں تو پورے پاکستان کی تاریخ میں یہ کنٹروورشل رول رہا ہے لیکن پچھلے چند سالوں میں جو اعدلیہ کا رول رہا ہے دیکھیے نا پہلے جو کچھ دو چیف جسٹسز نے جو کیا نواز شریف کے ساتھ وہ آپ سب کے سامنے اس کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے کوئی قانون نے لکھا ہی نہیں ہے تاحیات کوئی نا اہل ہو سکتا ہے تا حیات نااہل کر دیا اور اس پہ کوئی اپیل بھی نہیں ہے پھر ابھی جو عمران خان کے ساتھ ہو رہا ہے کیا وہ فیئر ہو رہا ہے یہ جو سابق کبھی چیف جسٹس آئوٹ گوئنگ تھے جن سے بڑی جن کے بارے میں نون لیگ بڑی تنقید کرتی تھی انہوں نے عمران خان کو کیا ریلیف دیا عمران خان تو جیل میں ہی تھا فوجی عدالتوں میں کیس انہوں نے کہا کہ جی آپ نہ چلائیں وہ چل رہے ہیں کیسز عدلیہ نے کچھ رول ادا نہیں کیا عدلیہ نے بالکل پاکستان کی تاریخ میں ایک اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہی چلنے کا رول ادا کیا ہے
پارس جہانزیب
آپ نے جب عمران خان کی بات کی تو مزمل سہروردی صاحب میں خان صاحب کے مقدمات پہ بھی آتے ہیں لیکن ان کے وکلا جو الزامات لگا رہے ہیں ذرا اگر اس پہ بات کر لیں کہ جیل میں ان کا ٹرائل ہو رہا ہے تو ظاہر ہے جو اصل حقائق ہیں وہ نہیں پہنچ پا رہے ہیں اب یہ جو شیر افضل مروت صاحب ہیں نا یہ کہتے ہیں کہ جب ہیئرنگ ہوتی ہے عمران خان کی تو ان کو جیل نما جو پنجرہ نما جو کمرہ ہے اس میں لایا جاتا ہے سر اگر یہ واقعی درست ہے سہروردی صاحب تو کیا یہ ایک سابق وزیراعظم کی تزہیک نہیں ہے سر
مزمل سہروردی
پتہ نہیں اب مروت صاحب یہ کہتے ہیں ہمیں تو یہ پتہ ہے کہ جیل میں ایکسرسائز مشینیں بھی دے دی گئی ہیں کہ وہ ایکسرسائز کر سکیں آپ بتائیں پاکستان کی جیلوں میں جتنے قیدی ہیں ساروں کے پاس ایکسرسائز مشینیں موجود ہیں سب کے لیے 70 70 فٹ کا سیل موجود ہے کہ وہ جس میں واک بھی کر سکیں ایکسرسائز بھی کر سکیں دیسی مرغے بھی کھا سکیں دیسی گوشت بھی کھا سکیں ہم نے تو نہیں سنا کہ پاکستان کی کہ جیلوں میں قیدیوں کو نئی ایکسرسائز مشینیں اور دیسی بکرے اور دیسی گوشت بھی دیے جا رہے ہیں اور اگر یہ سہولت صرف عمران خان کو دی جا رہی ہے تو پھر تو مجھے یقین نہیں آتا کہ انہیں پنجرے میں پیش کیا جاتا ہے
پارس جہانزیب
وہ کہتے ہیں اٹک جیل میں وہ سہولتیں دی جا رہی تھیں لیکن سر دیکھیں پھر اوپن ٹرائل کر لیں نا کیا خیال ہے آپ کا مزمل سہروردی صاحب عمران خان کی زندگی کوبھی تو اتنا ہی خطرہ ہے جو باقی سیاسی لیڈرز کو
مزمل سہروردی
دو دن پہلے ایکسرسائز مشین اڈیالہ گئی ہے جس کی فوٹیج سب جگہ چلی ہے نئی خرید کے بھیجی گئی ہے اتنے اور یہ جو بیرون ملک بچوں سے بات کرنے کی سہولت ہے وہ مینار پاکستان پہ کہہ رہا تھا کہ میری بیوی مر رہی تھی تو میری سپرٹنڈنٹ نے بات نہیں کرائی یہ تو ان کے بچے جو جنہوں نے باپ کے جیل جانے پہ افسوس کا ٹویٹ نہیں کیا جو باپ کو ملنے کے لیے جیل آنے کو تیار نہیں ان سے لندن بات کرانے کے لیے عدالت سہولت کاری کر رہی ہے اس سے زیادہ وی آئی پی ٹرائل تو میں نے دیکھا ہی نہیں کی بھی
پارس جہانزیب
نہیں ان کو بچوں سے بھی بات کرنے کی اجازت نہیں یہ تو عدالت نے کہا ہے نا کہ کروائیں بات
مزمل سہروری
دی ہی نہیں جاسکتی اوورسیز کالز کی کیا ہے وہ دے ہی نہیں جا سکتی جا سکتی تھی وہ بھی ایک سہولت کاری ہے کتنے قیدیوں کو یہ اجازت حاصل ہے وہ واشنگٹن میں آپ کو یاد ہے عمران خان صاحب نے کیا کہا تھا کہ اگر ایسے ہی کسی کو جیل میں رکھنا ہے تو جیل میں رکھنے کی ضرورت کیا ہے اور گھر پہ ہی رکھ لیں اگر اتنی سہولتوں کے ساتھ رکھنا ہے یہ تو عمران خان صاحب کا بیان تھا اور اپنے اقوال زریں ہیں جو ہم نے سنے ہیں ان کے کانوں سے
شیر افضل مروت
سہر وردی صاحب پہ تازہ تازہ میاں صاحب کے جہاز کے سفر کا سرور ہیں ان کو یہ علم نہیں ہے کہ رول 254 ہیں پاکستان پریزن رول یہ ایکسرسائز کے جو وسائل ہیں وہ تمام قیدیوں کو دیتا ہے صرف عمران خان کو نہیں پاکستان پریزنٹ رول اٹھا لیں اس میں کیرم کی بھی اجازت ہیں اس میں لوڈو کی بھی اجازت ہے اس میں گیمز کی بھی اجازت ہے اور یہ چیزیں خان کو اس لیے نہیں دی جا رہی تھی کہ یہ اس جگہ تک رسائی میں ان کی سیکیورٹی ایشو تھا
پارس جہانزیب
گھر سے منگوا کر کئی چیزیں دی جا سکتی ہیں کسی عام قیدی کو بھی
شیر افضل مروت
یہ تو دیکھیں یہ تو ہمیں جیل اتھارٹیز نے نہیں دی
مزمل سہروردی
پارس آپ میرے ساتھ کل اڈیالہ چلیں جو سارے قیدیوں سے پوچھ لیں کس کس کو اویلیبل ہے
شیر افضل مروت
وہی میں بات کر رہا ہوں آپ ان کے ساتھ چلی جائیں اگر وہ کہہ رہے ہیں
پارس جہانزیب
وہ یہی تو کہہ کرہے نا وزٹ کر کے آئیں یہی تو بات ہے کہ وہ جو جیل میں ہیرنگ ہو رہی ہے تو جو اصل حقائق ہیں وہ میڈیا کے سامنے نہیں آ رہے تو میڈیا کی پہنچ تو ہونا چاہیے نا
شیر افضل مروت
گزارش ہے کہ جس سیل میں عدالت میں جاتا ہوں ہر پیشی پہ کل بھی پیشی ہے تو لہذا اس یہ عدالت کا چھوٹا ڈربہ نما کمرہ ہیں جس میں خان کو لایا جاتا ہے وہ وہ پنجرہ نما میں ہیئرنگ کے لیے وہ پنجرہ ہےاگر وہ میں میڈیا پہ کہہ رہا ہوں یہ کوئی غلط بیانی نے تو نہیں ہے
پارس جہانزیب
کسی اور وکیل نے تو یہ کمپلین نہیں کی آپ کے ساتھ جو ہوتے ہیں پی ٹی آئی کے وہاں پہ آپ اکیلے ہوتے ہیں شعیب شاہین نے نہیں کی ہے باقی بھی اورہیں نا آپ نے خود کہا چھ لوگ جاتے ہیں آپ
شیر افضل مروت
سلمان صفدر صاحب سے آپ پوچھ سکتے ہیں علی بخاری صاحب سے پوچھ سکتے ہیں
پارس جہانزیب
انہوں نے خود کی پنجرے والی بات کی پنجرے نما کمرے میں لایا جاتا ہے
شیر افضل مروت
مجھے غلط بیانی کا کیا ضرورت ہے یعنی آپ کل کیس لگا ہوا ہے
پارس جہانزیب
آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ چھوٹا کمرہ ہوتا ہے نا
شیر افضل مروت
کل ہی کیس لگا ہوا ہے میں نے دائر کیا ہوا ہے ڈویژن بینچ اسلام اباد ہائی کورٹ کے سامنے یہ میری شکایات ہیں کہ غیر انسانی رویہ برتا جا رہا ہے نہ ان کو بھی کلاس کی فیسلٹیز دی جا رہی ہے نہ ان کو ورزش کی سہولیات دی جا رہی ہیں اور یہ جو بات کر رہے ہیں نا دیسی مرغی اور دیسی گوشت یہ دیسی گوشت میں نے آج پہلی دفعہ سنا کہ دیسی گوشت کیا ہوتا ہے
پارس جہانزیب
اٹک میں کہتے ہی ایںمل رہا تھا
شیر افضل مروت
یہ بڑا گوشت ہوتا ہے اور چھوٹا گوشت ہوتا ہے
پارس جہانزیب
اٹک میں مل رہا تھا آپ نے درخواست دی کہ ان کو اڈیالہ جیل لے کرآئیں آپ نے کیوں یہ درخواست دی تھی سر اور آپ کی وکلا کہتے ہیں آپ نے ان سے مشاورت بھی نہیں کی اس پہ وہاں پہ سکون تھا آپ
کے وکلا کہہ رہے ہیں وہ جو نجم شیراز ہیں کون ہے وہ وکلا جو ہیں
شیر افضل مروت
نجم شیراز نے ایسی کوئی بات نہیں کی ہے یہ بھی غلط بات ہے
پارس جہانزیب
سر انہوں نے یہ عدالت میں بات کی ہے مروت صاحب کہ آپ نے مشاورت کیے بغیر درخواست دائر کر دی کہ اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کر دو
شیر افضل مروت
گزارش سنیں نا یہی سوال مجھ سے چیف جسٹس صاحب نے بھی پوچھا تھا کہ جی یہ رانجھا صاحب نے یہ بات کیوں کی ہے اب میں آپ کو دکھا دیتا ہوں رانجھا صاحب کا میسج میرے واٹس ایپ میں ہے اس نے یہ تردید کی ہے کہ میں نے اس نے کہا کہ
پارس جہانزیب
ٹائم کم ہے یہ غلط رپورٹ ہوا ہے
شیر افضل مروت
جی بالکل غلط رپورٹ ہوا ہے یہ غلطی ایک ایبسولیوٹلی نہیں کی ہے خان کے کہنے پہ یہ رٹ کی گئی ہوئی تھی اور اس کے بعد جوہے
پارس جہانزیب
دیکھیں ہمیں سر یہ جج ہیں ابوالحسن حسنات صاحب انہوں نے یہ کہا کہ شکر ہے کہ آپ لوگوں نے غلطی تسلیم کر لی ہے یہ بھی غلط بات ہے
شیر افضل مروت
میری اور سنیں یہ پل میں تھوڑا پل میں ماشاوالی بات ہوتی ہے ان کی یعنی اس دن انہوں نے آرڈر شیٹ میں لکھا کہ میں نے ان کو نقول دے دی ہیں ہمارے سامنے یہ آرڈر شیٹ انہوں نے کچھ اور لکھوائی اس کے بعد
پارس جہانزیب
تو اب مل گئیں نقول
شیر افضل مروت
تو نہیں ملی تھیں گزشتہ پیشی پر