مورخہ26اکتوبر
پروگرام ”کل تک”
ایکسپریس نیوز
میزبان :جاوید چوہدری
مہمانان
نعیم حیدر پنجوتھہ ایڈووکیٹ (پی ٹی آئی )
فیصل کریم کنڈی (پاکستان پیپلزپارٹی)
عامر الیاس رانا(سینئر صحافی)

آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف صاحب کی اپیلیں دوبارہ بحال کر دی ہیں اور آج بھی نیب سے جو سوال کیے گئے اس سے نیب تقریباً بیک فٹ تھا تو اب تین ایشوز پیدا ہوتے ہیں سارے معاملے سے کیونکہ 2017 میں 2018 میں اسی نیب نے بڑی مشکل سے میاں نواز شریف کو مجرم ڈکلیئر کروایا تھا بلکہ جو ہم نے ایک ڈیٹا نکالا وہ ڈیٹا بڑا دلچسپ ہے جو آپ کے سامنے رکھتا ہوں کہ نیب کی دو عدالتیں تھیں ایک عدالت نمبر ون تھی اور دوسری عدالت نمبر ٹو تھے اس میں میاں نواز شریف کے خلاف جو ریفرنس بنے تھے اس کی 183 سماعتیں ہوئی تھیں یعنی 183 سماعتیں ہیرنگز ہوئیں اور ان ہیرنگز پہ العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہوں کے بیانات بھی ریکارڈ ہوئے تھے اور باقاعدہ ان کو بلا بلا کر ان سے پوچھا گیا تھا کہ میاں نواز شریف اور ان کی فیملی کتنی کرپٹ ہے اور 22 گواہوں نے ایک کیس میں اور 16 گواہوں نے ایک کیس میں گواہی دی کہ میاں نواز شریف صاحب واقعی کرپٹ ہیں پھر نواز شریف کو مجموعی طور پر انہی عدالتوں میں 130 مرتبہ بلایا گیا تھا 130 مرتبہ میاں نواز شریف اس وقت بطور پرائم منسٹر ان عدالتوں میں پیش ہوئے 70 بار یہ جج محمد بشیر صاحب کی عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے اب تقریباً ان کو رہاہی کر دیا فارغ کر دیا اور اپنا کیس توشہ خانے کا جو ہے وہ وائنڈ اپ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے اور 60 مرتبہ یہ جج ارشد ملک کے سامنے پیش ہوئے تھے اور پھر جب یہ اڈیالہ جیل چلے گئے تو اڈیالہ جیل سے 15 بار میاں نواز شریف کو لا کے ان عدالتوں میں پیش کیا گیا تھا اور احتسااب عدالت نمبر ایک میں 70 پیشیاں تھی اس 70 میں سے 65 پیشیوں میں مریم نواز بھی میاں نواز شریف صاحب کے ساتھ آتی تھی اب تین ایشوز ہو سکتے ہیں پہلا کہ 2017 2018 میں نیب نے غلط بیانی کی اور انہوں نے ایک معصوم اور بے گناہ شخص کو کرپٹ قرار دیا اور اس کی پارٹی کو اس کے اقتدار کو اس کے خاندان کو نقصان پہنچایا یا پھر آج نیب غلط ہے 2023 میں اور وہ پچھلا جو موقف تھا اس کو غلط قرار دے کے ایک غلطی کر رہا ہے یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نیب 2017 میں بھی غلط تھا اور نیب 2023 میں بھی غلط ہے تو ایک بہت بڑا سوالیہ نشان نیب کے وجود پہ اوپر آگیا کہ نیب کا اصل کام کیا ہے اگر تو وہ کام ہے کہ ایک شخص کو کرپٹ قرار دینا ہے تو پھر 2017 2018 کا نیب ٹھیک ہے اور اگر اس نے کسی سیاست دان کو بے گناہ قرار دینا ہے تو پھر 2023 کا نیب ایک نیا نیا چہرہ لے کے سامنے آگیا تو اب ان ساری چیزوں کو کہاں رکھا جائے گا اور کیا سمجھا جائے گا یہ ہم آج کے شو میں ڈسکس کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ آج پہلی مرتبہ پاکستان تحریک انصاف کے تین لیڈرز مولانا فضل الرحمن صاحب کے پاس گئے اور انہوں نے مولانا فضل الرحمن صاحب کی قیادت میں ان کی امامت میں نماز بھی ادا کی تو کیا پی ٹی ائی بدل گئی ہے؟
یہ بھی ہم اج کے شو میں ڈسکس کریں گے ہمارے ساتھ تشریف رکھتے ہیں
نعیم حیدر پنجوتھہ صاحب پی ٹی آئی کے ساتھ ان کا تعلق ہے عامر الیاس رانا صاحب سینیئر صحافی دوست ہیں اور فیصل کریم کنڈی صاحب پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ان کا تعلق ہے
جاوید چوہدری
پنجوتھہ صاحب اب اسلام آباد ہائی کورٹ نے تقریبا میاں نواز شریف صاحب کی اپیلیں بحال کر دی اس کے بعد ظاہر ہے اب یہ کیس چلے گا اور ہو سکتا ہے نیب یہ کہے کہ 2017 2018 میں ہم سے غلطی ہوئی ہم معافی چاہتے ہیں اور اپ ان کو رہا کر دیں تو کیا سمجھیں گے آپ؟
نعیم حیدر پنجوتھہ ایڈووکیٹ
اج دیکھیں بات یہ ہے نا کہ بڑا عجیب رویہ ہم نے دیکھا کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی عمران خان صاحب کی بھی اسی طرح توشہ خانہ اور قادر ٹرسٹ کیس لگا ہوا تھا اور وہاں پر وہ کہہ رہے تھے کہ وارنٹ ان کے موجود ہیں اور پورا انہوں نے کنٹیسٹ کیا بیل کو لیکن دوسری طرف جب عدالت کو یہ ہم نے بتایا کہ نواز شریف صاحب کی بیل ہو تو فورا یہ کہہ دیتے ہیں کہ ہمیں نہ گرفتاری مطلوب ہے ان کو بالکل چھوڑ دیا جائے ایک طرف وہی عمران خان جن کی اہلیہ جو ہیں
جاوید چوہدری
آج ویسے عمران خان صاحب کی ریجیکٹ ہوئی ہیں نا درخواستیں
نعیم حیدر پنجوتھہ ایڈووکیٹ
دیکھیں درخواستیں جو ریجیکٹ ہوئی ہیں پہلی بات تو یہ ہے کہ اس ٹرائل کو روکنے کے حوالے سے ہم نے استدعا کی تھی تو یہ بڑا غلط فیصلہ ہوا ہے اس کی ریزن کیا ہے کہ ایک تاریخ کے اوپر جج صاحب کاپیاں دینے کے حوالے سے کہتے ہیں اور خان صاحب نے انکار کیا تو اس وقت آرڈر کے اندر جج صاحب نے جب منہ سے بول کر لکھوا رہے تھے انہوں نے کہا کہ کاپیاں جو ہیں انہوں نے وصول نہیں کی لیکن جب آرڈر ہم نے دیکھا تو اس کے اندر بڑا واضح طور پر لکھا ہوا تھا کہ انہوں نے جو کاپیاں ان کو دے دی گئی ہیں لیکن سائن تصور کیے جائیں گے کہ اگلی ڈیٹ کے اوپر کہ انہوں نے سائن کر دیے ہیں اگر اگلی ڈیٹ کے اوپر سائن نہیں کرتے اگلی ڈیٹ ہوئی تو جب ہم ہائی کورٹ میں آئے تو انہوں نے دیکھ لیا کہ لگتا ہے مجھ سے یہ غلطی ہوئی ہے تو انہوں نے ری ڈریس کرتے ہوئے سارے معاملے کوکور کرتے ہوئے فرد جرم عائد کردی
جاوید چوہدری
تو آپ کا خیال ہے انصاف نہیں ہوا میاں نوازشریف کے معاملہ میں بھی انصاف نہیں ہوا اور عمران خان کے معاملے میں بھی انصاف نہیں ہوا
نعیم حیدر پنجوتھہ ایڈووکیٹ
اب دیکھیں نا سائفر ہے نا کیس سائفر کی برآمدگی ہونی ہے تو جب فائل کے اندر سائفر ہی نہیں ہوگا منٹس آف میٹنگ ہی نہیں ہوگی سارے ڈاکومنٹس سے عمران خان صاحب کو نہیں دکھائیں گے فرد جرم کیسے لگایا جا سکتا ہے زبردستی فرد جرم لگایا گیا اور دوسری طرف نیب جا کر باقاعدہ طور پر نیچے بھی اوپر بھی سارے وارنٹ بھی کینسل باہر سے بیٹھے ہوئے ان کی ضمانتیں بھی ہو رہی ہیں اور پورا نیب جا کر انہیں سپورٹ کر رہا ہے کہ ان کی کوئی گرفتاری نہیں تو پھر کیسے کیس انہوں نے کیس بنایا کیسے ٹرائل سارا چلتا رہا کیسے 16 گواہ ایک میں اور دوسرے ایک میں کیسے 130 جو ہے وہ پیشیاں انہوں نے ہوتی ہیں دیکھیں یہ چیزیں تو نہیں ہونی چاہیے ہم یہ کہتے ہیں کہ کسی کے اوپر اگر جرم نہیں ہے تو ایسی چیزیں تو نہیں ہونی چاہیے ہم یہ کہتے ہیں کہ کسی کے اوپر اگر جرم نہیں ہے تو اس کے اوپر کیوں کیس بنایا جاتا ہے اور اگر کسی کا جرم ہے اس کے اوپر ٹرائل مکمل ہو گیا ہے تو پھر نیب کس طرح کا رویہ کرنا کہ ایک بندے نے جو جس کا سٹیٹس جو ہے وہ جیل میں ہے اور جیل میں اس کو سزا ہے اور سزا یافتہ ہے اس کی سزا سسپینڈ نہیں ہوئی یا باہر بیٹھے ہوئے ہم نے قانون کے اندر یا کبھی اپنے پروسیجر میں یا کبھی اپنی لائف میں ایسا نہیں دیکھا کہ باہر سے بیٹھ کر کسی بندے کو یاسزا یافتہ بندے کو ضمانتیں مل جاتی ہیں
جاوید چوہدری
رانا صاحب یہ فرمائیے گا سر یہ جو آپ کے سامنے اب نیب کہاں سٹینڈ کرے گا کیونکہ جو ہم نے دیکھا تھا پہلے اور جب یہ اپیلیں آپ کو پتہ ہے جب ریجیکٹ بھی ہوئیں تھیں تو اس وقت بھی نیب کا موقف یہی تھا کہ انہوں نے کہا جی اب اسکنڈر ہیں اور بھگوڑے ہیں اور انہوں نے غلط بیانی کی اور اس بنیاد پہ جا کے ریجیکٹ ہوئی تھی اب نیب بدل گیا ہے تو یہ نیا نیب جو ہے کہاں سٹینڈ کرے گا
عامر الیاس رانا
چوہدری صاحب دو چیزیں ہیں جسٹس میاں گل اورنگزیب اور اطہرمن اللہ صاحب نے نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ضمانت دی تھی ٹھیک کیپٹن صفدر کو ایک سال سزا ہوئی تھی سات سال 10 سال اور دو مہینے 17 دن بعد وہ ضمانت ہوئی میاں گل اورنگزیب اور طہر من اللہ نے ہیں جو فیصلہ لکھا اس پہ آصف سعید کھوسہ صاحب برہم ہوئے وہ ثاقب نثار صاحب کے آپ کیسے ڈیسائڈ کر سکتے ہیں لگتا تھا جیسے وہ ضمانت منسوخ کر دیں گے ایک زمانہ وہ بھی تھا مانیٹرنگ تھی ججز تھے بیٹھتے تھے لیکن ضمانت ہو گئی اس کے بعد اطہر من اللہ صاحب نے 60 جرنلسٹوں کی موجودگی میں کہا ٹھیک ہے کہ میری بھی فیملی ہے مجھے بھی جواب دینا پڑتا ہے ٹھیک ہے کہ کیسا پریشر آیا ان پہ اور جب وہ جج ارشد ملک کا کیس آیا تو کھوسہ صاحب نے لکھا کہ یہ جو کیس ہے نا جج ایک کنڈکٹ کا یہ اپیل میں ڈیسائڈ ہوگا سپریم کورٹ میں بہشتی زیور میں جو پل صراط کی منزلیں لکھی ہیں نا کراس کرنے کی وہ لکھی فرانزک ایویڈنس کے لیے جس کو یو کے کورٹ مان گیا ایک چینل کو جرمانہ ہو گیا یہاں ہر زمانے میں اسی طرح کام ہوتا ہے کیا ہے کیا نہیں ہے اس ز مانے میں اسٹیبلشمنٹ عدلیہ اور عمران خان صاحب ایک تھے جب خان صاحب اسٹیبلشمنٹ کے گلے پڑ گئے مسئلہ بن گیا معاملات خراب ہو گئے ہوا بھی بدل گئی مطلب مجھے اور آپ کو بات کرنے میں کیا مسئلہ ہے یہ پولیٹیکل پارٹی ایک دوسرے کے ساتھ کریں لیکن جب مریم نواز کو بری کیا تو عامر فاروق صاحب ہی اس بینچ کے سربراہ تھے ساتھ کیانی صاحب تھے انہوں نے سوال کیونکہ 13 دفعہ پوچھا کہ کوئی ایویڈنس ہے اور اگر یہ پتہ نہیں انہوں نے کہا یہ پرچہ ہے انہوں نے کہا یہ پرچہ کدھر سے اٹیسٹڈ ہے یو کے سے ان کی گورنمنٹ سے آیا ہے یا ہمارے ہائی کمیشن نے کیا ہے وہ جے آئی ٹی سے پیپر نکلا تھا انہوں نے کہا یہ نہیں میں مانتا مجھے ثبوت دو
جاوید چوہدری
یہ عمران خان صاحب کی گورنمنٹ جانے کے بعد
عامر الیاس رانا
نہیں نہیں عمران خان وزیراعظم تھے مریم نواز کے بارے میں ثبوت ہے آپ کے پاس کہ وہ مالک ہیں انہوں نے کہا جی نہیں انہوں نے کہا چلیں نواز شریف کے بارے میں ہے یہ ریکارڈ کی بات ہے
جاوید چوہدری
میرا خیال 2021 میں جب نیوٹرل ہوئے تھے نا یہ نیوٹرل کے بعد کی نشانیاں ساری
عامر الیاس رانا
عمران خان وزیراعظم تھے آپ نے پہلا یہ پوچھا تھا میں نے کہا جی عمران خان وزیراعظم تھے انہوں نے کہا نواز شریف کے خلاف ثبوت ہے انہوں نے کہا نہیں انہوں نے کہا چونکہ نواز شریف کی اپیلیں ہم نے پینڈنگ کر دی ہیں تو ہم اس حد تک فیصلہ دیں گے یہ کوئی کیس رہ نہیں گیا جو کہ اپ کے انٹرویو میں آیا تھا آپ یاد کر لیں 2016 جنوری میں جب حسین نواز کا اپنے انٹرویو کا اس نے کہا میں مالک ہوں یہ سارا کیس اس کی طرف جانا چاہیے تھا وہاں گھسا ہی نہیں سب کو پتہ تھا
جاوید چوہدری
نہیں ویسے اسی عدالت نے انہیں اشتہاری بھی قرار دیا تھا حسین نواز کو بھی حسن نواز کو بھی عدم حاضری کی بنیاد یاد ہوگا
کنڈی صاحب یہ فرمائیے سر یہ پاکستان پیپلز پارٹی آج بھی یہ سمجھتی ہے کہ جو سلوک میاں نواز شریف صاحب کے ساتھ ہو رہا ہے وہ کسی اور کے ساتھ نہیں ہوا اور ایسا لگتا ہے سارے ادارے نواز شریف کو سپورٹ کر رہے ہیں تو کس بیس پہ یہ کہہ رہے ہیں
فیصل کریم کنڈی
بسم اللہ الرحمن الرحیم دیکھیں آپ نے بھی نیب کے حوالے سے بات کی دیکھیں ہم نے ہمیشہ پاکستان پیپلز پارٹی نے یہ بات کی ہے کہ نیب ہمیشہ پولیٹیکل انجینئرنگ کے لیے پولیٹیکل وکٹا مائی زیشن ،اغواء برائے تاوان کیلئے استعمال ہے ہم نے پہلے بھی یہ کافی کوشش کی تھی کہ ہم نینیب کو ختم کریں لیکن ہمارے پاس میں میجارٹی نہیں تھی اور ہماری اتحادی جماعت اور خاص طور پی ایم ایل این نہیں چاہتی تھی کہ
ختم ہو پھر ہم نے 62 63 شق کو ختم کرنے کی کوشش پھر بھی ہمارے اتحادی جماعت نے کہا یہ نہیں ہونی چاہیے دیکھیں نیب ہمیشہ آج آپ دیکھیں کہ نیب وہی نیب ہے وہی چیزیں ہیں اور وہ کہہ رہی ہیں پہلے وہ کہہ رہی تھی کہ میاں صاحب جو ہیں وہ ا ان کنو کٹ ہونا چاہیے اب وہ کہتا ہے نہیں غلط ہوا ہے ہم کہتے ہیں جو بھی ہے میاں صاحب کو غلط سزا ملی ہے کیا ان لوگوں کو بھی سزا ملے گی جنہوں نے میاں صاحب کو غلط سزا دی تھی کیا ان افسران کو ان ججوں کو بھی ملے گی جنہوں نے اس وقت نیب کو یا اپنی کرسی کو یا اپنی پوسٹ کو غلط استعمال کیا کہ نہیں ہم کہیں گے بس ٹھیک ہے نظریے ضرورت کے تحت اس پہ ہم آنکھیں یا بند کر لیں اور آگے چلیں اور پھر آگے چند سالوں بعد پھر یہ چیز ایکشن ریپلے ہو کہ پھر آپ کہیں نہیں نہیں وہ تو اس وقت غلط ہوا تھا اب دوبارہ ہم دیکھتے ہیں کہ یہ تو ایسی چیز ہے لہٰذا یہ چیزیں اس ملک میں نہیں ہونی چاہیے نہیں نعیم پنجوتھہ صاحب نے ایک بات کی کہ جی ایسے ہوتے ہیں آپ کے لیڈر کے ساتھ بھی ایسے ہی ہوتا تھا جب پی ٹی آئی کے چیئرمین پیش ہوتے تو ان کے ساتھ بھی اسی طریقے سے
منٹوں اور سیکنڈوں میں جو ہے نا ڈیل ہو جاتا تھا مطلب ہے کہ کیسز ڈیل ہو جاتے تھے اور وہ جو ہے نا چلے جاتے تھے تو یہ چیزیں آپ لوگوں کے دور میں آپ لوگ یہ بھگت چکے ہیں اپ یہ ریبوٹی حاصل کر چکے ہیں تو حکومت کے بعد جو اپوزیشن ہوتی ہے تو اپوزیشن میں چیزیں اپ کو بھگتنی پڑتی ہیں تو اس وقت بھی کہتے تھے کہ حکومت اور اپوزیشن دو چیزیں ہیں اپنی سیاسی برادری کے ساتھ تعلق رکھے آج مجھے بتائیں نا آج جو آپ نے بات کی اور آپ نے اپنے انٹرو میں بتایا آج جس طریقے سے مجھے نہیں پتہ کہ کس منہ سے پی ٹی آئی کے لوگ مولانا فضل الرحمن صاحب کے ساتھ ملے ہوں گے کیسے انہوں نے آنکھیں ملائی ہوں گی جو فرعونیت ان کی بعد میں ہوتی تھی ہر جلسے میں جو گالم گلوچ ہوتی تھی جو فرعون کی زبان میں یہ بات کرتے تھے ا ج اسی مولانا فضل الرحمان کی امامت میں نماز پڑھ رہے تھے یہ جمہوریت بہترین کا بہترین انتقام کہہ سکتے ہیں اللہ تعالی کا آپ نظام اسے کہہ سکتے ہیں
جاوید چوہدری
نہیں نماز تو پڑھنی چاہیے سر کوئی بھی جو اچھی نیت کا پابند ہو تونماز پڑھنے میں تو کوئی حرج نہیں ہے
عامر الیاس رانا
مولانا کی اقتداء میں پی ٹی آئی مقتدی ہوئی
فیصل کریم کنڈی
نہیں نہیں ہم یہی کہہ رہے تھے کہ آج پی ٹی آئی سے پوچھیں کہ آپ کا وہ جو بیانیہ تھا اور اپ کا چیئرمین اور آپ کے لیڈران جو فرعونیت کی زبان میں بولتے تھے جے یو آئی کی لیڈرشپ کے خلاف بولتے تھے ہمارے بھی پولیٹیکل اپوننٹ ہیں لیکن ہم نے وہ زبان استعمال نہیں کی جو زبان یہ لوگ استعمال کرتے تھے آج آنکھیں ملاتے ہوئے ان کو پتہ نہیں کیسے محسوس ہو رہا ہوگا یہ تو وہ بتا سکیں جو گئے ہوئے تھے
جاوید چوہدری
کنڈی صاحب ویسے اگر اپ اجازت دیں تو میں نعیم صاحب سے پوچھ لیتا ہوں پھر دوبارہ آپ کی طرف آتا ہوں نعیم صاحب ویسے ایک سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آپ نے تو پوری سیاست کی اس بات پہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن صاحب کے ساتھ تو بات نہیں کریں گے آپ بلکہ کہا تھا ایٹم بم پھینک دے لیکن ان سے بات نہیں ہوگئی
نعیم صاحب ایک بات ہے کہ مولانا فضل الرحمن صاحب کیونکہ ان کا تعلق خیبر پختون خواہ کے ساتھ ہے اور آپ کاووٹ بینک کو شیئر کرتے ہیں اس لیے ہمیشہ ٹارگٹ پہ رہے ہیں وہ عمران خان صاحب کے اور آپ کی ساری پارٹی ان کو وہی کچھ کہتی تھی جو عمران خان صاحب کہتے تھے تو آج پارٹی کے اتنے سینیئر لوگوں کا مولانا کے پاس چلا جانا یہ یقینا عمران خان صاحب نے بھیجا ہوگا ان کو
نعیم حیدر پنجوتھہ
دیکھیں بات یہ ہے کہ کنڈی صاحب جیسے کہہ رہے ہیں کہ الفاظ جو ہیں یہ استعمال کرتے تھے فرعونیت والا اور دوسری چیزیں تو یہ خود جو لفظ استعمال کر رہے ہیں فرعونیت والا یہ کیا مودبانہ لفظ ہے دوسرے نمبر پر گزارش یہ ہے کہ یہ تو 16 جماعتیں ساری اکٹھی بیٹھ گئیں سارا جس میں یہ نواز شریف ہو یا کوئی بھی جماعت ہو جن کے حوالے سے یہ ہمیشہ بات کرتے تھے اور اسی طرح سے نون لیگ والے جو ہیں پیپلز پارٹی کے حوالے سے ڈاکو اور سارا کچھ کہتے تھے انہوں نے بھی تو بلاول صاحب نے زرداری صاحب نے پوری بیعت کر کے جو ہے 16 مہینے ان کے پیچھے گزارے اب انہوں نے دیکھا ہے کہ نواز شریف صاحب کو جو باقاعدہ طور پر پروٹوکول اور ساری چیزیں مل رہی ہیں جو ہم بات کر رہے تھے تو انہیں بھی تھوڑی تکلیف محسوس ہوئی کہ شیروانی تو ہماری طرف نہیں آرہی
جاوید چوہدری
عمران خان صاحب کو بھی 2017 میں پروٹوکول جو وہ ملنا شروع ہوگیا تھا الیکشن نہیں ہوئے تھے الیکشن پہلے ہی ہونا ہے
نعیم حیدر پنجوتھہ
دیکھیں سیکیورٹی گاڑیاں،شیروانی ہماری طرف جو آنی تھی نہیں آ رہی اس وجہ سے یہ کر رہے ہیں ہر ایک کو ہے نا جی کہ شیروانی ہم پہنیں تیسرے نمبر پراچھا تیسرے نمبر پر بات یہ ہے کہ ان کی علی محمد خان صاحب ہوں ،اسدقیصر صاحب ہوں یا بیرسٹر سیف صاحب ہوں ان سے میری تفصیلی میں بات ہوئی ہے تو انہوں نے بتایا کہ ہم فاتحہ پڑھنے کے لیے گئے تھے میں نے ان سے پوچھا ہے کہ اس میں کوئی کوئی اور خاص بات ہوئی ہے کسی حوالے سے تو انہوں نے کہا کہ نہیں اس طرح کی کوئی ہماری بات نہیں ہے بات یہ ہے کہ اگر فاتحہ پڑھنا گناہ ہے یا انہوں نے یہ کہہ دیا شکریہ ادا کیا
جاوید چوہدری
علی محمد خان صاحب نے شکریہ ادا کیا مولانا فضل الرحمن صاحب کاکہ آپ نے پی ٹی آئی کے حق میں بات کی تھی آپ نے کہا تھا کہ پی ٹی ائی کو سائیڈ پر رکھ کے الیکشن کی کریڈیبلٹی نہیں ہو سکتی آپ نے کیونکہ ہماری آواز اٹھائی تو ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو دوسری وجہ یہ آج پی ٹی ائی کو شکریہ ادا کرنا پڑ گیا مولانا کا
نعیم حیدر پنجوتہ
دیکھیں شکریہ ادا کرنا نہیں پڑ گیا ایک طرف اگر آپ کو لوگ یہ کہہ رہے ہوں نا کہ یہ دہشت گرد ہے اور پوری جماعت ہی دہشت گرد ہے 90 فیصد جو لوگ ہیں پاکستان کے وہ دہشت گرد ہیں کیونکہ وہ عمران خان کو سپورٹ کرتے ہیں اور ایک طرف اگر یہ بندہ کہہ دے کہ نہیں ایسا نہیں ممکن ہے کہ کسی ایک بندے کو آپ اندر رکھ کے کیونکہ
جاوید چوہدری
تو سر مولانا اج بھی اپ کی پارٹی کو پارٹی نہیں کہتے وہ کہتے ہیں یہ پارٹی ہے ہی نہیں
نعیم حیدر پنجوتھہ
دیکھیں وہ تو ان کا اپنا ظرف ہے نا وہ کہتے ہیں یا نہیں کہتے ہیں لیکن بات یہ ہے کہ انہوں نے اگر سٹیٹمنٹ دی ہے اور اس کے اوپر علی محمد خان صاحب نے ان کا شکریہ ادا کیا تو اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے
جاوید چوہدری
تو پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس بھی آپ کے وفد کو جانا چاہیے کیوں کہ پاکستان پیپلز پارٹی آپ کے زیادہ بڑا آپ کا کیس لڑ رہی ہے وہ یہ کہتی ہے کہ عمران خان کو سائیڈ پر رکھ کے ہم کریڈیبلٹی کریٹ نہیں کر سکیں گے الیکشنز کے
نعیم حیدر پنجوتھہ
دیکھیں جاوید چوہد صاحب بات یہ ہے کہ آپ بے شک دیکھیں گے میٹنگز ان کی ادھر ہوئی ہیں یا کسی کے ساتھ بھی ہوتی ہیں لیکن یہ بات کبھی بھی نہیں ہوگی کہ وہ یہ کہیں کہ ہم بیٹھ کے مل کر کرپشن کریں گے جوڑ توڑ کریں گے سیٹوں کا تبادلہ کریں گے بات صرف ہوگی تو 90 ڈیز الیکشن کے اوپر ہوگی اور وہ آئینی طور پر ہونے چاہیں
جاوید چوہدری
آج 90دن کے الیکشنوں کے لیے گئے تھے
نعیم حیدر پنجوتھہ
نہیں آج میں بتا رہا ہوں نا فاتحہ کیلئے
جاوید چوہدری
فاتح کے لیے تو اور بہت سارے چانسز ہیں سر مطلب میاں نواز شریف صاحب کے والد کا انتقال ہوا ان کی والدہ کا انتقال ہوا پھر ان کی بیگم کا انتقال ہوا یا مولانا فضل الرحمن صاحب کے خاندان کے اندر بہت وصال ہوئے لوگوں کے انتقال ہوئے آپ کو کبھی یاد نہیں آئی آج آپ کو یاد آئی
نعیم حیدر پنجوتھہ
دیکھیں اچھی بات ہے چانا چاہیے دوسرے نمبر پہ میں بات کر رہا ہوں کہ کبھی بھی یہ بات نہیں ہوگی کہ ہم ان کے ساتھ بیٹھ کے سیٹیں ایڈجسٹ کریں منت سماج کریں پائوں پکڑیں
جاوید چوہدری
آج مجبوری میں گئے ہیں
نعیم حیدر پنجوتھہ
نہیں صرف 90 ڈیز الیکشن آئین کی بالادستی کے لیے
جاوید چوہدری
نہیں الیکشن تو نہیں ہو سکتے چھ نومبر کو 90 دن میں ہو جائیں گے
نعیم حیدر پنجوتھہ
دیکھیں بات یہ ہے کہ جب آئین کے اندر لکھا ہوا ہے اگر سپریم کورٹ کے اندر معاملہ پینڈنگ ہے سپریم کورٹ بھی کل یہ کہہ رہی ہے کہ فوراًالیکشن اس کے اوپر تو فورا فیصلہ ہونا چاہیے لیکن پھر بھی دو تاریخ رکھ دی گئی ہے میں یہ کہتا ہوں کہ فورا! فیصلہ دیا جائے کوئی کیوں نہیں بات کرتا پیپلز پارٹی والے چلو کرتے ہیں لیکن پٹیشن صرف پی ٹی ائی لے کر گئی ہے
جاوید چوہدری
کنڈی صاحب اگر آپ کوئی جواب دینا چاہیں تو میں رانا صاحب کے پاس سے جانا ہے میں نے
فیصل کریم کنڈی
میں ان کو کیا جواب دوں گا ان کو بھی یادآیا ہے کہ مولانا صاحب گھر میں کوئی فاتحہ خوانی بھی کرنی ہے اس سے پہلے بھی جو ہے مولانا صاحب کے گھر میں بہت سی ایسی ایونٹس ہوئے ہیں جس میں یہ شرکت انہوں نے اس وقت بھی تو ہوئے تھے اس وقت کیوں نہیں گئے اس وقت تو اسد قیصر سپیکر بھی قومی اسمبلی کے تھے علی محمد خان صاحب وزیر بھی تھے تو اس وقت تو ان کو دنیاوی خیال نہیں تھا کہ لوگوں کے پاس اور بھی خوشی میں جانا پڑتا ہے لیکن پھر بھی دیر آئے درست آئے ہم یہ نہیں کہتے کہ اس وقت جو میں نے اس سے وہ بات اس لیے کی آپ وہ کلپس نکال لیں ان کے چیئرمین تھے یہ تو خیر کہ ہم چوروں ڈا کوئوں ساتھ ہاتھ بھی نہیں ملاتے پھر آج کیسے ہاتھ ملا کر ان کو گلے ملنا شروع کر دیا آپ لوگوں نے کیوں آج آپ کو احساس ہوا کہ انکے ساتھ ہاتھ ملایا جاتا ہے آپ بھی کہتے ہیں ہم ادھر بیٹھنا بھی پسند نہیں کرتے جدھر یہ بیٹھے ہوں گے ہم ہاتھ نہیں ملائیں گے آج تو گلے مل رہے تھے کیونکہ آج آپ کو ان لوگوں کی ضرورت ہے یہ دیکھیں یہ چیزیں ہوتی ہیں وہ کہتے ہیں ناکہ بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

جاوید چوہدری
لیکن سر یہ سیاست کسی کو کہتے ہیںایک وقت تھا زرداری صاحب نے نے کہا تھا میاں نواز شریف کے ساتھ جنت بھی نہیں جائوں گابہر حال یہ ایک مولانا کے گھر پہ گئے ہیں اچھی بات ہے
فیصل کریم کنڈی
آج نعیم صاحب جب دوبارہ پی ٹی آئی کے چیئرمین سے ملیں تو ان سے ان کی رائے تو پوچھیں کہ آپ نے جواب دیا تو اس کے متعلق نہیں کیا رائے تو ہمیں بتادیں کہ ان کو کیسے محسوس ہورہا تھا کہ ان کا جو ڈیلیگیشن گیا
جاوید چوہدری
رانا صاحب یہ فرمائیے گا کہ اب نیب جو ہے میرا خیال ہے اس کے خاتمے کا ٹائم آگیا کیونکہ اب تو پاکستان مسلم لیگ نون بھی یہ فیصلہ کر رہی ہے کہ اگر ہم اقتدار میں آئے تو سب سے پہلے نیب کو ختم کریں گے کیونکہ یہ ادارہ صرف اور سیاست دانوں کی عام ٹوسٹ انگلی بنا ہوا ہے
عامر الیاس رانا
دیکھیں نیب کے پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے گورنمنٹ نے دانت نکال دیے تھے اس کو ایک نارمل ادارہ کر دیا تھا اب وہ سہولت کاری جسے کہا جاتا ہے وہ ہوئی اور وہ نیب بحال ہو گیا اوریجنل ٹھیک ہے اب غمی خوشی جو ہے نا وہ سب کی ساتھ ساتھ چلے گی کہ کہیں وہ ضمانت کی مخالفت کریں گے اور کہیں کہیں گے کہ ہمیں بندہ مطلوب نہیں ہے تو یہ پاکستان ہے یہاں پہ میثاق جمہوریت ہوا نا سب نے گالیاں دے کے ایک دوسرے کے ساتھ انہوں نے سبق سیکھا وقت نے حالات نے سکھائے خان صاحب کو کم از کم میں یہ بار بار کہتا رہا کہ انتخابی اصلاحات آپ اب کر لیں
جاوید چوہدری
کیا کر لیں سب لوگ
عامر الیاس رانا
نہیں نہیں اپ خود کر لیں کیونکہ 172 میٹنگز ہوئی تھی جس میں عارف علوی صاحب ہیڈ کرتے تھے اس کو دونوں طرف سے جب پوری پارلیمنٹ کی کمیٹیاں بیٹھتی تھی اور آخری جب میٹنگ تھی تو شبلی فراز نے پرویز رشید سے کہا کہ آج ہمیں بائیکاٹ کا آرڈر ا گیا تو ابھی ہم تھوڑی دیر میں کر دیں گے اور وہ سبوتاز ہو گئی وہیں سے یہ دوبارہ بیٹھنا تھا انہوں نے کہ اتفاق رائے موجود تھا نہیں کیا پھر انہوں نے اپنی مرضی کی وہ مشینیں نکال لی فلانا کر لیا نہیں ہوتا نا پھر سولو اس طرح ہی ہوتا ہے انہوں نے کنڈی صاحب ٹھیک کہہ رہے ہیں نا کہ اس وقت 62ون ایف کا کہا نکال دو یہ شقیں جو ضیا الحق صاحب نے ڈالی ہیں وہ نیب کو نکال دو نہیں مانے اور جب گیلانی صاحب پر ب پریشر آیا افتخار چوھدری صاحب کا 21 میں ترمیم کر کے ججوں کا اختیار پارلیمنٹ نے دوبارہ ججوں کو دے دیا اب یہ پارلیمانی کمیٹی سے ڈھکوسلا ہے نا کہ آئیں گے جی بس آپ نے سوال سوال کر کے اور واپس آپ کی ویلیو نہیں ہے پارلیمنٹ کھڑی نہیں پارلیمنٹ پہلی دفعہ کھڑی ہوئی اور ججز نے ہی اس کو اون کر لیا اگر یہ سسٹم چلتا رہے گا بہتری کی طرف جانا پڑے گا خان صاحب کو جیل میں جا کے ابھی تو نیلسن منڈیلا یاد آیا ہے پنجوتہ صاحب دوبارہ ملیں گے فضل الرحمن کی میٹنگ پہ ویٹو ہوتا ہے یہ نہیں ہوتا یہ خان صاحب نے فیصلہ کرنا ہے
جاوید چوہدری
ویسے خان صاحب کو اس میٹنگ کا نہیں پتا
عامر الیاس رانا
محمد علی صاحب نے کرنا ہے یااسد قیصر صاحب نے کرنا ہے جو میں بار بار کہتا ہوں اس لیے کہتا ہوں کہ خان صاحب کو ایک کمیٹی پولیٹیکل لوگوں کی بنا دینی چاہیے انہیں الیکشن لینا ہے تو اپنے لوگوں کو خود اعتماد دینا ہوگا اگر وہ نہیں دیں گے ویسے تو لوگ آج آج اس شہر میں میں نے یہ بات سنی ہے کہ 15 نومبر تک خان صاحب باہر آ جائیں گے چلیں جی ا جائیں گے ہم نے تو نہیں کہا نا آئیں
جاوید چوہدری
کیسے آجائیں گے؟
عامر الیاس رانا
یہی بات ہے ضمانتیں بھی نہیں ہو رہی کچھ نہیں ہو رہی لیکن بات کرنے میں تو لوگ کر رہے ہیں ہم بھی چیک کریں گے
جاوید چوہدری
یہ کون لوگ ہیں یہ وہی لوگ ہیں جہاں پہ فیصلے ہو رہے ہیں کہ جی وہاں سے لیکن ہو جائے پھر ساری لیول ہو جائے گی لیول کیا ہوگی نہیں ہوگی وہ پانچ سال کی سزا جب تک ختم نہیں ہوتی خان صاحب کی وہ جرم موجود ہے سزا سسپینڈ ہوئی ہے وہ انہیں کرانا پڑے گا پھر ہی الیکشن میں آئیں گے
جاوید چوہدری
اچھا نعیم صاحب یہ فرمائیے گا یہ واقعی عمران خان صاحب کی مرضی سے یہ ملاقات ہوئی ہے
نعیم حیدر پنجوتھہ
دیکھیں میں خان صاحب سے جب ملاقات ہوئی ہے وہ دن کو اڑھائی بجے ہماری سٹارٹ ہوئی ہے تو اس کے بعد یہ میٹنگ ہوئی ہے ڈیفینٹلی کور کمیٹی جو ہے خان صاحب نے بنائی تھی اور اس میں اسی لیے بنائی گئی تھی کہ آپ جو ہے تمام سارے مل کر فیصلے وہ کریں انہوں نے کیا فیصلہ وہ گئے اب جو آج خان صاحب
نہیں کور کمیٹی نے آج ان کو اجازت دیدے
نعیم حیدر پنجوتھہ
ڈیفینٹلی جی بالکل
جاوید چوہدری
کور کمیٹی میں یہ مسئلہ ڈسکس ہی نہیں ہوا
نعیم حیدر پنجوتھہ
دیکھیں نہیں میں گزارش کرتا ہوں نا کہ کور کمیٹی ہے نا جی واٹس ایپ کے اوپر سارے ایک دوسرے سے ہیں رابطے میں ہیں چار پانچ لوگ چھ لوگ دو ایک چھوٹی سب کمیٹی بنائی گئی ہے پولیٹیکل معاملات کو دیکھنے کے حوالے سے تو اس میں انہوں نے ڈسکس کیا ہوگا گئے ہوں گے اس میں کوئی اعتراض نہیں
جاوید چوہدری
ویسے اس میں بھی ڈسکس نہیں ہوا میں آپ کو انفارمیشن اپ کو دے رہا ہوں ویسے تو کیونکہ کور کمیٹی واٹس ایپ پہ تو صرف اینکرز پہ پابندی لگا رہی ہے آجکل چینل پر پابندی لگا رہی ہوں اتنے چھوٹے چھوٹے فیصلے جو ہیں نا وہ کور کمیٹی نہیں کر رہی کہ کسی مولانافضل الرحمن کے ہاں جانا ہے
عامر الیاس رانا
چوہدری صاحب اینکرز پر پابندی تو تو ان کے ساتھی وکیل نے انائونس کیا ہے کور کمیٹی نہیں کر رہی
نعیم حیدر پنجوتھہ
وہ کور کمیٹی اوکے کر دیاآج جو خان صاحب ملاقات ہوئی ہے نا جی میں تین چار چیزیں اس کے اوپر بتانا چاہوںگا خان صاحب نے کیا کہا کہ پہلے نمبر پر ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے فلسطین کے حوالے سے فورا ًبات کی کی انہوں نے کہا جی کہ دیکھیں اس کے اوپر کیوں نہیں نواز شریف نے بیان دیا اور اس کے اوپر بالکل واضح طور پر پی ٹی آئی پہلے بھی بیان دیا پروٹیسٹ بھی نکالا اور مزید انہوں نے کہا کہ اس کے اوپر بیان دیںبات یہ ہے کہ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ کا لفظ
جاوید چوہدری
نہیں نواز شریف وہ جلسے میں کیا جلسے میں جھنڈا بھی لہرایا تھا انہوں نے
نعیم حیدر پنجوتھہ
نہیں اس طرح سے نہیں نا خان صاحب نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں نا جی کہ جنگ ہو رہی ہے جنگ نہیں ہے ایک طرف ہے مسلح افواج ہیں ان کی ساری فورسز ہیں ٹینک ہیں وہ سارا کچھ استعمال ہوگا
نہتے لوگ ہیں تو یہاں پر یہ جو لفظ استعمال کیا گیا جنگ تو جنگ نہیں ہے تو اس کے اوپر لازمی طور پر وہ کریں دوسرے نمبر پر انہوں نے یہ کہا کہ نواز شریف جو ہیں یہ لندن ایگریمنٹ کے تحت یہ آئے ہیں ٹھیک ہے مطلب یقینی کے بیٹھ کے لندن میں سارا یہ پلان ہوا نا
جاوید چوہدری
نواز شریف تھے ہی لندن تو فیصلہ انہوں نے لندن میں ہی بیٹھ کر کرنا تھا نا کہ میں نے کب واپس آنا ہے
نعیم حیدر پنجوتھہ
نہیں انہوں نے نہیں کرنا پلان
جاوید چوہدری
نہیں تو پھر کس نے کرنا پلان
نعیم حیدر پنجوتھہ
ڈیفیٹلی جو آپ کو بھی پتہ ہے تو یہاں پر
جاوید چوہدری
عامر فاروق صاحب بھی شامل ہے جسٹس عامر فاروق صاحب اور جسٹس گل حسن صاحب بھی
نعیم حیدر پنجوتھہ
نہیں جسٹس عامر فاروق صاحب خود تو نہیں شامل ہو ں گے لیکن ان ڈائریکٹلی اوپر سے پھر آپ کو پتہ ہے
جاوید چوہدری
ان کو کسی اور کوئی اور کہہ رہا ہے کہ فیصلہ کریں یہ؟
نعیم حیدر پنجوتھہ
دیکھیں چار اس کے اندر انہوں نے کہا کہ یہ لندن پلان کا حصہ تھا وہاں سے باقاعدہ طور پر وہی نیب جو مجھے وہاں پر اغوا کرتا ہے جب میںبیل لینے آیا ہوں اور یہاں پر ضمانت ان کی ہوئی نہیں اور خود ہی کہتے ہیں جی کہ بالکل ان کو چھٹی دے دی جائے لیکن ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ لوگ خان کو چاہتے ہیں اور ایسے کسی کا مائنڈ جو ہے وہ بدلا نہیں جا سکتا پھر انہوں نے سائفر کے حوالے سے بات کی انہوں نے یہ واضح کہا کہ دیکھیں میں وزیراعظم تھا اور باہر سے اگر کوئی دھمکی دیتا ہے میں نے ووٹ لیا ہے اور میں نے ان کو بتانا ہے کہ بھائی یہ دھمکی آئی ہے اور اس طرح سے انٹروینشن کر کے حکومت گرائی جا رہی ہے میں عوام نہ جاتا تو میں کدھر جاتا اور اسے ڈی کلاسیفائیڈ کیا گیا نمبر چار پر انہوں نے کہا کہ نو مئی کے حوالے سے انڈیپینڈنٹ تحقیقات کروائی جائیں ہمارا موقف سنا ہی نہیں جا رہا یک طرفہ ایک سٹوری جو ہے ہمارے اوپر ڈالی جا رہی ہے کیمرے کس نے اتارے ادھر نو مئی کو ادھر 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس انہوں نے کہا کہ اس کے اوپر تحقیقات ہے آخر میں انہوں نے یہ کہا کہ جو لوگ اس وقت خواتین بچے سارے وہ گرفتار ہیں سپریم کورٹ سے انہوں نے باقاعدہ طور پر کہا کہ وہاں پر جو درخواست جو دائر کی ہوئی ہے اس کے اوپر ٹیک اپ کریں اور باقاعدہ طور پر اس کے اوپر ڈائریکشن جاری کریں کہ یہ جو بے گناہ لوگوں کو اندر رکھا گیا ان کی
ضمانتیں نہی لگتی ہیں ان کے اوپر تشدد کیا جا رہا ہے ان کو جو ہے وہ اغوا کیا جاتا ہے ہمارے لوگوں کو پریس کانفرنس کروائی جاتی ہیں اور ایف آئی ار درج ہوتی ہیں اوپر نئی دفعات ڈال دی جاتی ہیں تو یہ ساری چیزیں انہوں نے رکھی ہیں
جاوید چوہدری
اچھا یہ فرمایئیے گا کہ کیا دووکلا کے بارے میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ دو وکیل میرے ساتھ ملاقات کرنے کے لیے نہیں آئیں گے
نعیم حیدر پنجوتھہ
نہیں دیکھیں اجازت ملتی ہے کورٹ سے مطلب آٹھ لوگوں کی 10 لوگوں کی انہوں نے ادھر ایک لا ء بنایا ہوا ہے جیل اتھارٹیز نے اپنا ایک پروسیجر بنایا ہوا ہے یا جو بھی ہے دوسری طرف سے آٹھ آٹھ لوگ چلے جاتے ہیں لاسٹ ٹائم بھی جو ہیرنگ ہوئی ہے تین لوگ میرا بھی نام تھا نہیں انہوں نے جانے دیا اب آج ملاقات ہوئی ہے آج انہوں نے چار لوگ کرسیاں چار رکھتے ہیں وہاں پر تو انہوں نے کہا جی نہیں کہ چار الائو ہیں اب آپ نے ڈیسائڈ کرنا ہے ان میں سے کون کون آئے گا
جاوید چوہدری
دیکھیں عمران خان صاحب نے جیل سپریڈنٹ سے کہا ہے انہوں نے نہیں کہا کہ دو بندے یہ دو ان میں ایک سینئر وکیل بھی شامل ہیں کہ یہ مجھ سے میٹنگ کرنے کے لیے نہیں آئیں گے
نعیم حیدر پنجوتھہ
نہیں ایسی کوئی بات نہیں ثاقب بھائی نے ٹویٹ کیا تو میں نے باقاعدہ طور انہوں نے کسی بندے کے حوالے سے یہ نہیں کہا کہ یہ مجھے ملنے نہ آئے اور آج تک انہوں نے کبھی کسی حوالے سے نہیں کہا حالانکہ لوگ جا کر کہتے بھی ہوں گے کہ یہ نہیں ٹھیک وہ نہیں ٹھیک اس بندے کو نہ ملے اس کو ملیں
چوہدری
تو وہ دونوں وکلا بھی جائیں گے اب
نعیم حیدر پنجوتھہ
نہیں کوئی تھا ہی نہیں نا کسی نے یہ تو ایویں خبر کسی نے چلائی ہے خان کیوں کہیں گے
جاوید چوہدری
کنڈی صاحب سر یہ فرمائیے کوئی افہام و تفہیم ہو سکتی ہے پی ٹی ائی کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کی مولانا فضل الرحمن صاحب کی نون لیگ کی کی کیونکہ اپ نے الیکشنز میں جانا ہے اور اگر اپ ایک اتنی مقبول پارٹی کو الیکشن سے باہر کر دیں گے تو کریڈیبلٹی اس کی نہیں ہوگی پھر 2018 کے الیکشن میں 2023 کے یا 2024 کے الیکشن میں کوئی فرق نہیں ہوگا پھر
فیصل کریم کنڈی
دیکھیں یہ چیزیں اس صورت میں آگے بڑھ سکتی ہیں پہلی بات تو یہ ہے جو نومئی کے واقعات میں لوگ ملوث تھے ان کے ساتھ کسی صورت میں بھی جو ہے کچھ کمپرومائز نہیں ہو سکتا جب تک ان کو عدالتوں سے کوئی چیز ضمانتیں ہوں یا ان کو اجازت نہیں ملتی ا لیکشن کمیشن ان کو اجازت نہیں دیتا کہ آپ جا کر الیکشن لڑیں نو مئی پاکستان کی تاریخ کابہت ہی مطلب ہے کہ ایک ایسا واقعہ ہوا ہے دوسری بات ہے تو آگے چلنے میں تو آپ پہلے ماضی کی کوتاہیوں پہ تو معافی مانگیں گے نا آج یہ کہ زرداری صاحب جب صدر بنے تھے انہوں نے بلوچستان کی عوام سے فیڈریشن کی طرف سے معافی مانگی تھی تو کیا ان کے جو پارٹی کے چیئرمین ہیں وہ معافی مانگی میں نے جو پچھلی جن جن اس کے ساتھ جو بھی زیادتیاںکی ہیں میں نے جو باتیں کی ہیں وہ جو ہے وہ میں اسے معافی مانگ رہا ہوں پھر پولیٹیکل لیڈرشپ نے پارٹی کی لیڈرشپ نے فیصلے کرنے ہیں کہ کون کس کے ساتھ بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں اب میرے بھائی نعیم صاحب نے بات کی کہ خان صاحب نے یہ بات کی خان صاحب نے وہ بات کی تو خان صاحب کو بولے اپنے ڈیلیگیشن فلسطین کے ایمبیسی بھیج دیں مولانا صاحب کے پاس بھیجے ادھر بھیج دیں اپنے اپنے ہمدردی کے لیے اور اس کے بعد جو چیزیں آپ آج گلہ کر رہے ہیں نا کہ فلاں پارٹی کے ساتھ یہ کام ہو آپ کے ساتھ بھی یہ چیز ہوئی ہے آپ بھی تو ڈیل کے ذریعے آئے تھے آپ کو بھی تو لایا گیا تھا 2018 میں جو آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا تھا آپ ان چیزوں کو بھول گئے ہیں اب آپ کہہ رہے ہیں پریس کانفرنس وغیرہ آپ بھی تو ایک سرکاری

جہاز نہیں پرائیویٹ جہاز ہوگا اس میں بھی لوگ بھر بھر کے آرہے تھے اور ان کو آپ جو ہے وہ پٹے پہنا رہے تھے کوئی پتہ نہیں چل رہا تھا کہاں سے کون ا رہا ہے بس سی مفرل پہنا دو مفرل پہنا دو یہ پتہ نہیں چلتا کون ہے تو یہ چیزیں آپ لوگوں نے یہ ڈبرٹی آپ لوگوں نے حاصل کی ہے
جاوید چوہدری
جہانگیر ترین جہانگیر ترین صاحب تھے پارٹی میں نعیم صاحب کہہ رہے ہیں آہستہ بول رہے ہیں مائیک میں اس لئے ریپیٹ کر رہا ہوں کہ جہانگرین ترین صاحب تھے پارٹی میں وہ لے آتے تھے عمران خان صاحب ان کے گلے میں ڈالتے تھے
عامر الیاس رانا
میں بھی ہار پر بولنا چاہوں گا
جاوید چوہدری
رانا صاحب کی بات سن لیں ذرا کنڈی صاحب پاس بھی انفارمیشن ہے کہ وہ
فیصل کریم کنڈی
جو جدید ترین کے ساتھ اپنے محسن
انہوں نے جہانگیر ترین کیساتھ جو کیا ،اپنے محنسوں کیساتھ انہوں نے جو کچھ کیا جو جو ان کے محسن تھے ان کے ساتھ انہوں نے جو کچھ کیاوہ سب کے سامنے ہے جانگیر ترین صاحب کے ساتھ انہوں نے کیا کچھ کیاان لوگوں نے جو ان کیلئے جہاز میں بندے بھر بھر کے لاتے تھے

عامر الیاس رانا
میں ایک چھوٹی سی بات بتاتا ہوں سر تا پا چیئرمین تھے نا سر تا پا چیئرمین ایک پریس ریلیز جاری کیا کرتے تھے سائوتھ پنجاب کے ایم این ایز کے لیے پھر وہاں پہ
جاوید چوہدری
ان کے کیس کھل جاتے تھے نا انکی فائلیں کھل جاتی تھیں
عامر الیاس رانا
نہیں نہیں پھر وہاں پہ ویگو پہنچتا تھا محکمہ زراعت کی صورت میں پھر وہ آتے تھے جہانگیر ترین صاحب کے گھر یہاں سے وہ لینڈ کروزز میں وی ایٹز میں جاتے تھے گاڑیاں تبدیل ہو جاتی تھی اچھا اور ان سے خان صاحب واٹس ایپ پہ ایک پرائیویٹ آدمی سے لاہور بات کیا کرتے تھے اور وہ بندہ اصل بندے کو بتایا کرتا تھا پھر اس بندے نے جب پنجاب کی پہلی کیبنٹ بنی بزدار صاحب کی سب سے آخری نام ڈھونڈ لیں اس سے خان صاحب کے واٹس ایپ نکال لیں آپ کو سارا کچھ مل جائے گاوہ منتخب نہیں تھے
جاوید چوہدری
اچھا وہ نان الیکٹڈ ہاں ان کو مشیر بنایا گیا تھا
عامر الیاس رانا
ہاں جی
جاوید چوہدری
وزیراعلیٰ کا ، اور وہ مشیر بنانا تو ویسے وزیر اعلیٰ کا حق ہوتا ہے
عامر الیاس رانا
وہ وہی تو جو رابطہ کرواتے تھے
جاوید چوہدری
کیا نام ہے ویسے ان کا
عامر الیا س رانا

بس میں نے نام بتا دیا ڈھونڈ لیں
جاوید چوہدری
اچھا یہ تو پھر لمبا کام ہے نا
ویسے نعیم صاحب آپ کی پارٹی چل کیسے رہی تھیخود دیکھیں کوئی اور آدمی ساری ساریب روکنگ کر رہا تھا یہ سارے معاملے میں اور اس کے بعد اس کو خود بھی عہدے مل رہے تھے اور ساری بدنامی آپ کے دامن میں پڑ گئی سر
نعیم حیدر پنجوتھہ
دیکھیں بات یہ ہے نا کہ میں کبھی یہ نہیں کہوں گا کہ اگر کسی جگہ کے اوپر کوئی کسی کو پارٹی جوائن کروائی گئی پی ٹی آئی بھی بیشک تو وہ ٹھیک تھی پہلی بات دوسری بات کی بات یہ ہے کہ اپ یہ مجھے بتا دیں مثال کے طور پر اگر کوئی کسی نے اس وقت کسی سے زبردستی کروائی ہے کسی ایک شخص سے یا دو سے یا تین سے تو کیا اٹھا کے اغوا کر کے تو اس چیز کو اپ انڈوس کرتے ہیں کہ وہ ٹھیک ہے
جاوید چوہدری
نہیں یہ تو اپ نے فیصلہ کرنا نہیں میں میرے اوپر نہ ڈالیں اپنے ضمیر پر فیصلہ کرنا ہے آپ نے سوال آپ کے ضمیر کا ہے میرے کا نہیں ہے سر
نعیم حیدر پنجوتھہ
دیکھیں عوام کی طاقت سے عمران خان آئے تھے آج بھی عمران خان کو عوام کی طاقت سے وزیراعظم بننے سے کوئی نہیں روک سکتا ایک دفعہ جلسے کی اجازت دیں ایک دفعہ باہر تو نکالیں نا
جاوید چوہدری
آج بھی آپ کر رہے ہیں کہ عمران خان عوام کی طاقت سے آئیں گے
نعیم حیدر پنجوتھہ
ایک دفعہ نے باہر تو نکالیں نا
جاوید چوہدری
جناب علیم خان صاحب کی سن لیں جہانگیر ترین صاحب کی سن لیں آج آپ ان تمام لوگوں کی سن لیں جو وزیر رہے ہیں آپ کی پارٹی کے
نعیم حیدر پنجوتھہ
عمران خان کو نکالیں ،اجزات دیں ، کینڈیڈیٹس کو لڑنے کا موقع دیں اغوا نہ کریں ان سے پریس کانفرنس نہ کروائیں عمران خان کو ایک دفعہ دیں اجازت کہ وہ اندر بیٹھا ہوا ہے نا باہر دے دیں کہ یہ جلسہ کر سکتے ہیں دیکھ لیتے ہیں کہ پھر کس کا بڑا جلسہ ہے اور کتنا میدان سجتا ہے
جاوید چوہدری
ویسے کنڈی صاحب یہ مطالبہ ٹھیک ہے ان کا کہ ایک فریڈم دینی چاہیے ایک لیول پلینگ فیلڈ ہونی چاہیے سب کے لیے تاکہ اگر الیکشن ہونے ہیں تو اس کی کریڈیبلٹی تو ہو نا کوئی نہ کوئی
فیصل کریم کنڈی
دیکھیں نعیم صاحب سے پوچھ لیں نا جو جو کہہ رہے ہیں نا خان صاحب عوام کی طاقت سے آئے یہ عوام کو یہ کس سے تشبیہ دے رہے ہیں کس کون ہے عوام جن کے ذریعے سے عمران خان حکومت میں آئے تھے
ا دوسری بات یہ ہے کہ کیوں کرتے ہیں آپ کے لوگ پریس کانفرنس
نعیم حیدر پنجوتھہ
سر وہی عوام جو زرداری صاحب کی تصویر ہو یا مریم کی ہو تو نیچے وہ لکھتے ہیں جناب کہ عمران خان زندہ باد میں ان لوگوں کی بات کر رہا ہوں
فیصل کریم کنڈی
نہیں نہیں میں یہ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ ہمارے لوگوں بھی گرفتار کیا گیا پی ایم ایل این کے لوگوں کو بھی گرفتار کیا گیا ان کے ساتھ بھییہی سلوک ہوا ہمارے اگر آپ پیچھے چلے جائیں جب ہماری پارٹی بنی ذوالفقار علی بھٹو شہید کے ٹائم پہ ضیا الحق نے ہمارے لوگوں کے ساتھ کیا کچھ نہیں کیا تو انہوں نے تو ایسے دو دن میں پریس کانفرنس نہیں کی ا اب یہ لوگ آکر کہیں نا کہ ہمیں اغواء کیا گیا اور ہم زبردستی پریس کانفرنس کر رہے ہیں کیوں نہیں کہتے خود جیسے آپ کے لوگ آئے تھے ایزی کم ایزی گو والے حساب ہیں جس طرح انہوں نے بات کی عامر صاحب نے کہ ویگو وی ایٹ جہاز اور اس کے بعد مفرل تو اسی طریقے سے واپس جائیں گے ایزی کم ایزی گو والے حساب ہو گا جیسے آئے تھے ویسے چلے گئے تو آپ مجھے بتائیں آپ کے لوگ کیوں کررہے ہیں نا کریں نا پریس کانفرنس اپنا وہ قربانی دیں اپ لوگ تو کہتے تھے کہ ہم اس انقلاب لانے
والے ہیں انقلاب تو ایسے نہیں آتا نا انقلاب تو یہ پیز ا،میزا اور برگر کھانے سے تو نہیں آتا انقلاب کیلئے تو قربانی سے آتا ہے پھر آپ قربانی دیں رہے ہیں ڈٹ جائیں اور پھر ہم مانیں گے کہ واقعی آپ لوگ ڈٹ گئے ہیں اور آپ کی قربانی دے رہے ہیں
نعیم حیدر پنجوتھہ
پیزے کسی اور نے کھائے ہیں سر ہمارے اوپر پیزے نہ ڈالیں
جاوید چوہدری
اس سے زیادہ کیسی قربانی دیں کہ پوری پارٹی فارغ ہو گئی اور صرف خان صاحب رہ گئے اور وہ جیل میں ہیں اس سے زیادہ قربانی کیا چاہتے ہیں آپ سر مجھے بتائیے کنڈی صاحب

نہیں تو انہوں نے غلط دیکھیں پھر کپتان غلط تھا نا کپتان نے جو ٹیم چوز کی تھی غلط چوزکی تھی پھر کم کپتان کی کمزوری تھی کیوں ایسے لوگ انہوں نے چوز کیا چوری کے مجنو جو تھے ان کے ساتھ جو تھے آج وہی وہی لوگ کہہ رہے تھے کہ سب غلط ہے تو پھر ایسے لوگوں کو چوز بھی نہ کرتے ٹیم انہوں نے چنی تھی نا کپتا ن ہی ٹیم چنتا ہے تو پھر کیا کپتان میں خرابی تھی لہٰذا یہ چیزیں جو ہیں یہ جب آپ کی اقتدار میں تھے اور 10 سال نعیم صاحب اس وقت نظر نہیں آتے جو لوگ آپ کے پروگرام میں آتے تھے اپ نے ان کی زبان سنی اب میں وہ الفاظ ان کی وجہ سے نہیں بولتا ہوں آپ کے پروگرام میں ا کے وہ کیا کیا بولتے تھے کس کس زبان میں بات کرتے تھے کس قسم کی تڑیاں دیتے تھے اور آج ان کو بلائے نا اپنے پروگرام ان کو بولیں ذرا اس قسم کی اس قسم کے لہجے میں بات کریں نا
جاوید چوہدری
رانا صاحب آپ کے پاس سوال چھوڑ کے جا رہا ہوں کہ آج الیکشن کمیشن نے تحریک لبیک پاکستان اس کی جو فارن فنڈنگ کا کیس وہ انہوں نے کہا جی الزام غلط ہے دوسرا انہوں نے کہا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں بھی ملوث نہیں تھے اب ان کو ظاہر ہے الیکشن لڑنے کی اجازت پراپر ہو جائے گی اور عمران خان صاحب کی گورنمنٹ کے اندر جب تھے تو اس وقت شیخ رشید صاحب وزیر داخلہ تھے وہ کہتے تھے اس کے اوپر پابندی لگنی چاہیے باقاعدہ یہ کہا گیا کہ انڈیا سے پیسے آئے ہیں ان کے اوپر وہ بڑا زبردست قسم کا پروپیگنڈا کیا گیا تو ایک تو تحریک لبیک پاکستان مجھے لگتا ہے کہ الیکشن لڑے گی الیکشن لڑے گی میاں نواز شریف صاحب کا ووٹ کھائے گی یہ وہاں پہ میاں نواز شریف کے ووٹس کو نقصان پہنچے گئے دوسرا اگر ہے تحریک لبیک پاکستان ٹھیک تھی تو یہ ماضی میں الزام کیوں لگتا ہے