قارئین کرام یہی انتخابات کا سال تھا نتائج ہوئے مسترد اور احتجاج شروع ہو ا اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی کال پر احتجاج کا لائحہ عمل ہوا تبدیل ہوا ،لیکن پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی آزمائش رُکنے کو نہیں آرہی ہیں ہر دن نئی مشکلات کا سامنا ہے۔

پارٹی کارکنوں ۔پارٹی قیادت پر بھی مقدمات ہیں ۔کارکنان کے لہوسے سڑک رنگین ہوئی گرفتاریاں گمشدگیاں جاری ہیں اڈیالہ جیل کی اسیری کے دن بڑھتے جارہے ہیں ۔دوسوسے زائدکارکنان غائب ہونے کا دعوی کیا گیا بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ ہیں وہ حالات جس نے پی ٹی آئی کو اپنے اولین چارٹرآف ڈیمانڈ کے جائزہ پر مجبورکردیا ۔سرفہرست مطالبات میں رہائی کو شامل کیا گیا ۔

اپوزیشن لیڈر عمرایوب خان ۔اسدقیصر ،صاحبزادہ حامدپارٹی کے بانی چیئرمین کی مشاورت سے چارٹرآف ڈیمانڈ کے حتمی نکات طے کرچکے ۔بڑی خبر یہ ہے کہ مینڈیٹ واپسی کا مطالبہ آنکھوں سے اوجھل ہوگیا یہ کسی نے دھول ڈال تھی یا یوٹرنز کی روایت، جلد بلکہ نئے سال2025 کی پہلی بریکنگ نیوز یہی ہوسکتی ہے اور ناقدین نے اس حوالے سے ابھی سے تبصرے شروع کردیئے ہیں کہ کب کس دور میں کسی کا مینڈیٹ واپس ہوا۔ بس جو بندوبست ہوگیا وہی سب کے لئے، اور کسی انقلابی انتخابی تفتیش کی گانٹھ کی گرہیں کھولنے کی معرکہ آرائی صبر واستقامت کا تقاضا کرتی ہیں لیکن ایسے ماحول بنادیا گیا کہ کارکنوں کی آزمائش، ہر پارٹی رہنما ارکان پارلیمان ہر گزرتے دن کسی بھی لمحے گرفتاری کا دھڑکا ۔
2024کے عام انتخابات کے بعد کے بندوبست کی کڑوی گولی نگلنے کا وقت قریب ہے ،چارٹر آف ڈیمانڈ کے نکات طے کرلے گئے۔ناقدین کا دعوی ہے کہ مینڈیٹ واپسی کے کلیدی نکتے کی ہوا بھی نہیں لگنے دی جائے گی۔چار نکات پر مشتمل ہے

چارٹر آف ڈیمانڈ اور کسی طرف سے سبوتاژ کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو بہت ریلیف ملنے والاہے۔
ملٹری کورٹس کی سزائیں ،رہائی،26نومبر کے واقعات ،مقدمات کی واپسی، جاں بحق خاندانوں کی دل جوئی،صوبوں اور وفاق کے تعلقات کار سرفہرست ہیں ۔انتخابی دھاندلی کے معاملے پر بس تقاریربیانات تک محدود رہ جائیں گے ۔ تاہم شبہ ہے کہ اصل فریق کسی لمحے اس بندوبست سے ناراض ہوگیا تو پھر پی ٹی آئی کے تمام مطالبات کو شرف قبولیت مل سکتی ہے ۔

حکمران جماعت کے قائدنوازشریف مذاکراتی کمیٹی پر اعتمادکا اظہار کرچکے ہیں زرداری ، مولانا، اچکزئی ،مینگل کیا سوچ رکھتے ہیں یہ منظر ابھی واضح نہیں تاہم ۔اچھی چال چلتے ہوئے حکمران جماعت مذاکراتی کمیٹی میں وزیراعظم کی منظوری سے اپنے اتحادیوں کو نامزدکرچکی ہے جب کہ اپوزیشن جماعتوں جے یو آئی (ف) ۔پختونخواملی عوامی پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کو پی ٹی آئی اعتمادمیں لے گی کہ نہیں ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا ویسے سیاسی تاریخ کا سبق یہی ہے کہ سیاسی معاملات میں تنہا پرواز کسی کو راس نہ آئی ۔