اسلام آباد۔ماضی میں دیگر سیاسی جماعتوں کی روایت کوبرقرار رکھتے ہوئے پارلیمینٹ کے دونوں ایوانوں میں پی ٹی آئی ارکان کا بانی چیئرمین کی رہائی کے لیئے احتجاج واک نعروں کا سلسلہ جاری ہے قومی اسمبلی میں خوفزدگی کا یہ عالم تھا کہ جلدی جلدی کاروائی کو لپیٹ دیا گیا کچھ کچھ حکومتی چہرے فکرمنددکھائی دیئے کورم ٹوٹنے پر کاروائی معطل ہوکررہ گئی وقفہ سوالات بھی نہ ہوسکا ۔

ایوان بالا میں ایک وزیرنے پی ٹی آئی اوو اوو کو انتہائی برامناتے ہوئے کہہ دیا کہ ان کے گیڈرکی طرح آوزیں نکالنے پر اعتراض ہے اس ایوان کی اعلی شاندارروایات ہیں تاہم مخالفین اس موقع پر ایوان میں موجودنہ تھے اسی ایوان میں ایک وزیر نے پی ٹی آئی پر حب الوطنی کے حوالے سے سنگین نوعیت کے الزامات عائد کردیئے جب کہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان اپوزیشن لیڈر کے چیمبر سے عمر ایوب خان کی قیادت میں پلے کارڈز اٹھائے قطارمیں مارچ کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے کورم کی نشاندہی پر کاروائی معطل ہوکر رہ گئی تھی پلے کارڈز پر گولی کیوں چلائی عمران خان کو رہا کرو دیگر مطالبات درج تھے ۔

لگتا تھا کہ حکومت وسوسوں کا شکار ہے اس لئے جلدی جلدی کاروائی نمٹادی۔قومی اسمبلی کا 12واںسینیٹ کا 345سینش جاری ہے ۔قومی اسمبلی کا اجلاس 2بجکر9منٹ پر اسپیکر سردارایازصادق کی صدارت میں شروع ہوا تو اوواووکی آوزیں سننے کو ملیں ۔ پی ٹی آئی والے نکتہ اعتراض پر فلور مانگتے رہے عمرایوب خان نے اظہار خیال کرنا تھا سردار ایازصادق نے انتہائی سخت اندازمیں کہا کہ کسی کو وقفہ سوالات سے قبل فلور نہ ملے گا اپوزیشن شور شرابا شروع کردیااور نثار جٹ نے کورم کی نشاندہی کردی کورم نہ تھا اسپیکر اجلاس کی کاروائی معطل کرکے چیمبر میں چلے گئے۔

2بجکر35پر ڈپٹی اسپیکر آئے کہا کہ سو ارکان کی موجودگی پر ہاو¿س ان آرڈر ہے بزنس لینا شروع کردیا تاہم اس دوران کورم کورم کے نعرے لگنے شروع ہوگئے۔3بجکر8منٹ پر اچانک ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس کی کاروائی بدھ دوبجے دوپہر تک ملتوی کردی۔دوسری طرف سینیٹ اجلاس میں اوو اوو کی آواز نے عجب ماحول کا منظر پیش کررہا تھا رونے کی آواز معلوم ہورہی تھی ۔یہاں بھی کورم کی نشاندہی ہوئی تاہم اپوزیشن کو شرمندگی کا سامناکرنا پڑ گیا کورم پورا تھا۔

نجی بزنس کی کاروائی کا دن تھا تاہم اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے تقریر کرڈالی اور کہا کہ14جنوری2024 کو نشان چھین لیا گیا تھا۔وفاقی وزراءاحسن اقبال اور اعظم نذیر تارڑ نے شبلی فراز کی تقریر پر اعتراض کردیا تھا جس پر اوو اوو کی آوزیں تیز ہوگئیں۔اپوزیشن لیڈر للکارتے رہے کہ دھاندلی سے رجیم لائی گئی۔ یہ پچاس سال کا حساب دیں۔ ہم تو چار سال کے لئے تھے۔

اس ملک کو نوجوان چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔ایک سینیٹر پچھلے ڈیڑھ سال سے لاہور میں قید ہے ۔اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کئے گئے،اس کے باوجود وہ ہم میں موجود نہیں ،حکومت پنجاب نہیں چاہتی کہ وہ اس ایوان میں آئیں۔پنجاب حکومت نے شرمندگی سے بچنے کے لئے اسیرسینیٹر کو سہولت دینے کی بجائے سیکورٹی کو مسئلہ بنا کر خط لکھا دیا ہے ایوان کی بے توقیری ہوئی ہے،چئیرمین سینٹ کی ہدایت کو نظر انداز کر کے ایوان کی توہین کی گئی ہے۔

اجتماعی احتجاج کریں اس موقع پر تحریک انصاف کے ارکان چئیرمین سینٹ کے ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اعجاز چوہدری کو رہا کرو کے نعرے لگائے،چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی ہدایت کو نظر اندازکردیاگیا ،وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اپوزیشن کی بڑی جماعت کی حب الوطنی کو چیلنج کردیا ۔

پی ٹی آئی کے خلاف چارج شیٹ پیش کردی اور کہا کہ پوری دنیا میں اپ نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی شرطیں لگائی ،آئی ایم ایف سے معاہدہ سی پیک کو تباہ کا۔ کس منہ سے پی آئی اے کا تزکرہ کر رہے ہیں،اوو اوو کی گونج میں احسن اقبال نے سخت تقریر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلاں فلاں ملکوں کے آلہ کار ہیں۔

دنیا کا کون سا ملک ہے جو وزیراعظم کو سستا اور سیکورٹی گارڈ کو مہنگے تحفے دیتے ہیں پی ٹی آئی ارکان اوں اوں کر کے احتجاج کرتے ہوئے واک آو¿ٹ کرگئے،وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سخت اعتراض ہے گیڈر کی طرح کی اس شاندار روایت کے علمبردار ایوان میں آوزیں لگائی جارہی ہیں اپوزیشن کی ہم تحمل سے بات سنتے ہیں مگر ہماری بات پر شور شرابہ کیا جاتا۔

اعجاز چوہدری کا پروڈکشن آرڈر چیئرمین نے جاری کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تاہم جب رانا ثناءاللہ کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہیں کیا جاتا تھا تو یہ ڈیسک بجاتے تھے۔

ایک توجہ دلاو¿نوٹس کے جواب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پی آئی اے سے متعلق پی ٹی آئی حکومت کے متنازعہ بیانات کی تحقیقات کا اعلان کردیا ،کورم کی نشاہدہی کی گئی تاہم کورم پورا تھا اور ایجنڈا مکمل کیا گیا ۔اجلاس بدھ تک ملتوی ہوگیا