پارلیمینٹ کے دونوں ایوانوں میں تاریخ کا انوکھا احتجاج جاری ہے اپوزیشن کی طرف سے نکالی گئی آوازیں بین کرنے کی لگتی ہیں ۔دوسری طرف بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ آنے پر سینیٹر کامران مرتضی نے انتہائی غیر معمولی تبصرہ کیا ہے کہ اور لائن کٹ گئی ۔پشاور اسلام آباد میں ساتھ ساتھ بات چیت نہیں ۔
وزیراعظم کے وسوسے سمجھو اب کسی اور کٹی لائن بحال ہوگئی۔یادرہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاونڈز کرپشن کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔عدالت نے اسی مقدمے میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی سات برس قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے یہ فیصلہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا جو تین مرتبہ موخر کیے جانے کے بعد جمعہ کو اڈیالہ جیل میں سنایا گیا۔
جب جج کی طرف سے فیصلہ سنایا گیا تو عمران خان، بشریٰ بی بی اور تحریک انصاف کی قیادت کمرہ عدالت میں موجود تھی بقول بیرسٹر گوہر خان کے خان فیصلہ سن کر ہنس پڑے۔قارئین عمران خان پہلے سابق وزیراعظم نہیں ہیں جنہیں احتساب عدالت سے سزاسنائی گئی۔ نوازشریف ،یوسف رضا گیلانی کو بھی سزائیں سنائی گئیں یہ معاملات بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے اور خط نہ لکھنے سے متعلق تھے نااہل کی تلوارلٹک گئی تھی۔ یہی تلوار کپتان کے سرپر بھی لٹک گئی ہے ۔
صدر آصف زرداری سابق وزرااعظم راجہ پرویزاشرف،شاہدخاقان عباسی نے بھی مقدمات کا سامنا کیا ۔ فیصلے کے خلاف پارلیمینٹ میں اپوزیشن کی بڑی جماعت کی جانب سے شدید احتجاج کرتے ہوئے ارکان پارلیمان نے احتجاجی ریلی بھی نکالی ۔ تاہم ماضی میں مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی نے اپنے قائدین کو عدالتی سزائیں ملنے پر اس قسم کا عوامی احتجاج نہیں کیا تھا ۔عدالتی فیصلوں کے خلاف احتجاج کی تاریخ پی ٹی آئی سے رقم ہوئی ۔حکومت قراردے رہی ہے کہ انصاف کا بول بالا ہوا ہے۔
پی ٹی آئی قائدین کا کہنا ہے کہ انصاف کا قتل ہوا۔ غیرمعمولی تبصرہ کرتے ہوئے رہنما جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضی نے صورتحال کو وزیراعظم شہبازشریف کے وسوسوں سے منسلک کردیا ہے ۔میرے خیال میں شہبازشریف نے کامیابی سے اپنی لائن بحال کرلی ہے ایسا ہے کہ دودن پہلے سب کا یہی تجزیہ اور یہی سوچ رہے ہو نگے کہ پی ٹی آئی کو ریلیف ملنا شروع ہوگیا تو وہ لائن وہاں پربحال ہوگئی، لیکن ایک دن قبل دیکھا گیا کہ کوئی ہنیڈ آیا تھا کوئی پریس نوٹ آیا تھا جس سے بظاہرکان کھڑے ہوگئے کہ یہ لائن تو کٹ گئی ہے ۔
اس لائن کے بحال اور کٹنے پر شہبازشریف بھی وسوسوں کا اظہار کررہے تھے انھیں بھی مسائل تھے تو میرا خیال ہے کہ کچھ چیزیں بحال اور کچھ کٹ گئی ہیں ۔ان کے اس بیان نے پراسرار کہانی کو کھول کررکھ دیا ہے اور یہ ہیں اوپن اینڈ شٹ معاملات ۔ وہی کہانی ،کہانی نویس تبدیل ہوتا ہے تاہم نئی بات یہ ہے کہ نااہلی کی مدت کم ہے ایک بار کی مدت تاحیات نااہلی نہیں اور یہ بیڑہ بھی پی پی پی مسلم لیگ(ن) نے مل کر اٹھایا تھا ۔
قومی اسمبلی سینیٹ سے احتجاج اور واک آو¿ٹ ہوئے ایجنڈا کاروائی میں خلل پڑرہا ہے ناراض کیوں ایسا ہے مسلم لیگ(ن) پیپلزپارٹی نے اپوزیشن میں ہوتے کیا تھا ۔ تاہم اس بار پارلیمان کو بین کرتی آوازیں سنائی دے رہی ہیں ۔ وزیرقانون نذیرتارڑ معترض بھی ہیں کہ پارلیمانی کاروائی میں خلل کیوں تاہم انھوں نے مذاکرات کے مستقبل کوبھی سوالیہ بنادیا پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ نومئی چھبیس نومبر واقعات کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن بنایا جائے حکومت نے واضح کردیا ہے کہ عدالتی معاملات پر کمیشن نہیں بنتے سزا کے فیصلہ پر صدر کو رحم کی اپیل کیا جاسکتی ہے ۔ صاحبزادہ حامد نے بھی تصدیق کی ہے کہ کپتان کے خلاف فیصلہ سے مذاکرات میں تلخی آئے گی۔