سندھ بلوچستان اور پنجاب کے سنگم پر موجود ضلع کشمورسمیت صوبہ سندھ کے تین اضلاع بشمول گھوٹکی اورشکار پور کافی عرصے سے بدامنی و ڈاکو راج کا شکار ہیں جس کی وجہ سے زندگی کا ہر شعبہ براہ راست متاثر ہو رہا ہے. ڈاکو دن دہاڑے لوگوں کی قیمتی اشیا لوٹ لیتے ہیں اب اس میں ایک نئے رجحان کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کہ مسلح جتھے کلاشنکوف لے کر سر بازار گھومتے ہیں اور جہاں دل کرے وہاں شہر کے بیچ و بیچ لوٹ مار کرتے ہیں.
اس ظلم و فسطائیت کی ایک مثال اندرون شہرکشمور ملک پی سی او کی ہے جہاں غلام قادر ملک کی ریٹیل شاپ ہے جہاں تین موٹر سائیکلوں پر سوار 06 کلاشنکوف بردار مسلح ڈاکوؤں نے دن دہاڑے واردات کی مزاحمت پر غلام قادر ملک اور ان کے ایک ملازم فائرنگ سے زخمی ہوئے جس کی ایف آئی آر تھانہ گڈو میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی.
مزید حیرت کی بات یہ ہے اس واردات کی جگہ سے رینجرز ہیڈکوارٹر، ایم این اے اور ایم پی اے ہائوس 450 میٹر کے فاصلے پر موجود ہیں پولیسنگ کا حال یہ ہے زوری روٹی کے لئے تگ ودو کرنے والی عوام دن کو محفوظ نہیں ہے .
اسی طرح اغوا برائے تاوان کی ایک واردات کشمور شہر میں ہوئی جس میں سی سی ٹی میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈاکوؤں کا مسلح جتھہ لوکل مل مالک راجیش کمار کیسوانی کو اغوا کر کے لے جاتے ہیں اور 65 دن گزرنے کے بعد اس کا کوئی پتہ نہیں وہ کہاں ہے ان کی ویڈیو ڈاکوؤں کی طرف سے سوشل میڈیاپر پوسٹ کی ہے جس میں دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا ہے.
کشمور ہندو پنچائت کی طرف سے اقلیتیوں کی مسلسل اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کے خلاف ضلع بھر میں احتجاج و ہڑتال کی گئی مگر کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے اور نہ ہی مغوی راجیش کمار کی ایف آئی آر درج ہو سکی سندھ گورنمنٹ کی جانب سے اربوں روپے بجٹ ملنے بعد بھی کشمور گھوٹکی شکار پور میں پولس امن امان بحال کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہے.
گزشتہ پندرہ برسوں سے سندھ پر پیپلز پارٹی کی حکومت ہے تعلیم صحت اور ترقیاتی کام تو پہلے سے نہ ہونے کے برابر ہیں کرپشن اور لوٹ مار کے ساتھ ساتھ اب اغوا انڈسٹری نے عوام کا جینا محال کیا ہوا ہے
ضرورت اس امر کی ہے کہ اندرون سندھ میں امن قائم کرنے کے لئے بروقت وسائل کو بروئے کار لے کر امن قائم کیا جائے تاکہ لوگ سکھ کا سانس لے سکیں.
نوٹ :تحصیل و ضلع کشمورسے تعلق رکھنے والے محمد علی آزاد ایک سماجی سیاسی کارکن ہیں .