اسلام آباد۔وزیراعظم شہبازشریف قومی اسمبلی میں خطاب نہ کرسکے ڈائس آگیا تھا براہ راست نشریات کے لئے کیمرے لگے تھے پی ٹی آئی کی شدید ہنگامہ آرائی پر وزیراعظم ،اوو اوو دیگر سخت نعروں کا سامنا کرتے ہوئے خطاب کے نوٹس لے کر واپس چلے گئے ۔شہبازشریف ایوان میں براہ راست اوو اوو سے ضرورمحظوظ ہوئے ۔
اجلاس کے دوران بعض پارلیمانی آداب کا حشر بھی دکھائی دیا۔کپتان کے نعرے پر لیگیوں کا شیرآیا شیرآیا کا جواب گونج گیا۔ اردلی اردلی بھی بازگشت سنائی دی ۔
سینیٹ میں ایجنڈے کے مطابق کاروائی کو نمٹایاگیا اور ملک میں آبپاشی کے لئے پانی پانی کی کی بازگشت سنائی دی۔ موجودہ حکومت کے دور میں تاحال مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ ہونے پر اپوزیشن اور حکومتی اتحادیوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ۔
یہ معاملہ سینیٹر شری رحمان کی طرف سے اٹھایاگیا اپوزیشن لیڈر شبلی فراز ، سینیٹر علی ظفر سینیٹر کامران مرتضی دیگر نے بھی ساتھ دیا سندھ کو بنجر کرنے کی دہائی دی جارہی تھی ۔
کراچی میں بلوچستان کے طلبا پر مقدمہ درج ہونے کا معاملہ جے یو آئی کی طرف سے اٹھادیا گیا ہے حیران کن طور کامران مرتضی کے علاوہ بلوچستان پر کسی اور جماعت کے رکن نے بات نہ کی۔جے یو آئی نے براہ راست بلاول بھٹو سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ایک سال ہونے کو ہے نہیں ہوا اظہار تشویش کیا گیا ہے ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس دوپہر دوبجے طلب کیا گیا تھا وزیراعظم کا انتظار ہوتا رہا اور اجلاس تین بج کر دومنٹ پر شروع ہوا۔
اپوزیشن لیڈر عمرایوب خان اجلا س تاخیر سے شروع ہونے بارے توجہ دلوانا چاہتے تھے فلور نہ ملاجو پارلیمانی روایت کے برعکس ہے ۔ شہازشریف آئے تو لیگیوں کے خیر مقدمی ڈیسک سے ایوان گونج اٹھا کورم ٹوٹنے کے مسئلہ کے باعث وزیراعظم کو ایوان میں بلآخرآنا پڑگیا ہے ۔
پی ٹی آئی ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم کی نشست کے قریب جمع ہونے کی کوشش کی اور اردلی اردلی کے نعرے لگانے شروع کردیئے ۔حنیف عباسی ،ملک ابرار، طارق فضل چوہدری کی قیادت میں لیگی ارکان نے وزیراعظم کے قریب حفاظتی حصارباندھ لیا ۔
ادھر سے جب دیکھودیکھوکون آیا کے نعرہ لگا تو جواب آیا عمران آیا انھوں نے خان تیرے جانثار کے نعرے لگائے تو کپتان کے ساتھیوں کو نوازشریف ،شہبازشریف زندہ باد کے نعروں کا بلند جوبا سننا کو ملا اور یہ نعرے احتجاج کا شور پر غالب آگئے جے یو آئی نے پی ٹی آئی کا ساتھ نہ دیا۔
بیرسٹرگوہر خان، زرتاج گل عمر ایوب خان بھی نعرے لگوائے رہے جمشید دستی پیش پیش تھے اور وزیراعظم کے سامنے آنے کی کوشش بھی کرتے رہے تاہم عقابی صفت لیگی ارکان کی وجہ سے کوئی قریب نہ آسکا اور صورتحال قابومیں رہی ۔
پلے کارڈز پر گولی کیوں چلائی۔ عمران کو رہا کرو ۔گولی لاٹھی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی قیدی 804 کے نعرے درج تھے ۔
نعروں کے دوران دوطرفہ اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب ادھر سے دیکھودیکھوکون آیا وزیراعظم شہبازشریف کے نعرے لگتے تو لیگیوں کو جنون کے عمران خان کا جواب سننے کو ملا ۔ پی ٹی آئی نے عمران خان زندہ بادوزیراعظم کے نعرے لگائے تو نوازشریف شہباز شریف کے حق میں نعروں کا جواب آگیا ، وزیراعظم کئی ماہ کے بعد ایوان میں آئے خطاب نہ کرسکے اوو اوو کے آوزوں سے ضرور محظوظ ہوئے ۔