۔پلے کارڈزباجے بن گئے..صحافیوں کے نعروں کی گونج
اسلام آباد۔۔۔ مبینہ ڈیجئٹل میڈیا کنٹرول سے متعلق متنازعہ پیکابل قومی اسمبلی سے انتہائی عجلت میں برق رفتاری سے یکطرفہ کاروائی میں منظور کرلیا گیا کسی کوبولنے کا موقع ملا نہ کوشش کی باوجود جے یو آئی کے عالیہ کامران کو ترمیم کے لئے احتجاج کے لئے فلور ملا۔ منظوری کے خلاف میڈیا نے اجلاس قومی اسمبلی کوریج کا بائیکاٹ کردیا عرصہ بعد پارلیمان میں صحافیوں کے نعروں کی گونج سنائی دی۔
پی ٹی آئی ارکان اس اہم قانون سازی سے متعلق پہلے ہی واک آوٹ کرگئے تھے پیکا کے علاوہ پاکستان ڈیجئٹل نیشن بل بھی منظورکیا گیا ہے جب کہ بجلی و گیس کے طویل تعطل کے حوالے سے ارکان نے خوب شورشرابہ کیا جمال رئیسانی کاسی ای او کیسکو کی جانب سے فون سننے سے انکار پر وزیرتوانائی اویس لغاری کو معذرت کرنی پڑی ہے اور بجلی فراہمی سے متعلق تام بورڈز کی تشکیل نوکا مطالبہ سامنے رکھ دیا ہے کیونکہ سندھ میں اتحادیوں کی جانب سے ممکنہ مخالفت کا خدشہ ہے.
اویس لغاری نےحیسکو حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سولہ ارب کے نقصان کے باوجود بیس بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کیوں ۔ اتحادی جماعت ساتھ دے بورڈتبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔
قومی اسمبلی کےوقفہ سوالات میں گیس کے گھریلوتعطل پر بھی احتجاج ہوا۔ اور کوئی واضح حکومتی جواب نہ تھا سابقہ حکومتوں پر زمہ داریاں ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں پلے کارڈز کو باجے بناکر اوو اوو کی آوازیں نکالی جس پر اجلاس میں وزراءاور پارلیمانی سیکرٹریز کے جوابات واضح طور پر سنائی نہ دے رہے تھے شایداوو اوو کے محرکین کو بھی احتجاج کا یہ رنگ ڈھنگ پسند آرہا ہوگا ۔اسپیکر اور عملے نے بھی ہیڈ فون لگا رکھے تھے ۔
پی ٹی آئی والوں کے جانے کی دیر تھی کہ برق رفتاری سے ایوان میں ڈیجئٹل میڈیا سے متعلق قانون سازی کا سلسلہ شروع ہوگیا عالیہ کامروان تنہا اس کی مخالفت اور مدد کے لئے خالی اپوزیشن بینچز کو دیکھتی رہیں شزہ فاطمہ نے یہ بلز پیش کئے میڈیا نے شراکت داروں سے بغیر کسی سے مشاورت پر اس قانون سازی پر احتجاج کیا بائیکاٹ کرتے ہوئے پیکا بل نامنظور کے نعرے لگائے ۔بل پر وزیر اطلاعات عطا تاڑر نے میڈیا کو مزاکرات کی دعوت دے دی ۔میڈیا لاونج میں دھواں دھار خطاب کرتے ہوئے تمام سات صحافتی تنظیموں کو مذاکرات دعوت دے دی اور واضح کیا ہے کہ ریاست میں سوشل ڈیجئٹل میڈیا فار آل نہیں ہوسکتا کسی ضابطہ کار کے لئے مشاورت کے لئے تیار ہیں ۔
عطاتارڑ کا کہنا تھاکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) سمیت تمام جماعتوں کی حکومتوں نے اس معاملے میں غفلت کا مظاہرہ کیا یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی میڈیا سے تعلق نہ رکھتا ہو اور موبائل کیمرہ آن کر کے کسی کے سامنے بھی خود صحافی قراردیتے ہوئے کھڑا ہوجائے کہیں ایسا نہیں ہے ۔ ہم قومی میڈیا کو سہولت دینا چاہتے ہیں کنٹرول نہیں کررہے ہیں واجبات کو اشتہاراتی بلز کی ادائیگی سے مشروط کیا مزید قانون سازی کے لئے تیار ہیں ۔ بغیر کسی ضابطے کے باعث ڈیجئٹل میڈیا یوٹیوبرز متوازی معیشت بنتے جارہے ہیں اور بیٹھے بھی ملک سے باہر ہیں پاکستان کے نام پر کمائی کی جارہی ہے کوئی جوابدہی بھی نہیں کہ سرمایہ تو باہر کے بنکوں میں جاتا ہے اثاثے وہاں بنائے جارہے ہیں یہ بلز مجموعی طور پرڈیجئٹل میڈیا کے حوالے سے لاگو ہوگا قانونی گرفت نہ کی تو آنے والے دنوں میں کسی بچے محفوظ نہیں رہیں گے بچے بچیاں گھروں سے نکلنا چھوڑ دیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ پیکا ترمیمی بل صحافیوں کے تحفظ کی جانب اہم قدم ہے،اورالیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے متعلق قواعد و ضوابط موجود ہیں، وزیر اطلاعاتنے واضح کیا کہ ڈیجیٹل میڈیا کے بارے میں قواعد وقت کی ضرورت ہے،ڈیجیٹل میڈیا پر کوئی کچھ بھی کہہ دیتا ہے، ان کا موقف تھا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر صحافت کے نام پر الزام تراشی کی جاتی ہے،پیکا ترمیمی بل ڈیجیٹل میڈیا کے لئے ہے،
وفاقی وزیر نےمزید کہا کہڈیجیٹل میڈیا پر جھوٹ اور پروپیگنڈے کی کوئی جوابدہی نہیں ہے، ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیا کی تعریف وضع کی گئی ہے،پیکا ترمیمی ایکٹ کا دائرہ کار ڈیجیٹل میڈیا تک محدود ہے،
وزیر اطلاعات نے یقنی دہانی کروائی کہ ترمیمی ایکٹ سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا متاثر نہیں ہوگا، ساتھ دعوی کیا کہ قانون سازی سے ورکنگ جرنلسٹس کو تحفظ ملے گا، یہ بھی آگاہی دی کہ سوشل میڈیا والے لاکھوں کماتے ہیں ،ٹیکس کیوں نہیں دیتے؟ تاہم صحافتی تنظیموں سے مشاورت پر یقین رکھتے ہیں، وزیر اطلاعات پی آر اے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی، پی بی اے، اے پی این ایس سمیت سب کو دعوت ہے کہ وہ آئیں اس پر بات کریں،
وزیر اطلاعات نے یہ بھی شکایت کی کہ کیا وجہ ہے جو انتہاءپسندانہ نکتہ نظر جو کہیں بیان نہیں ہو سکتا وہ سوشل میڈیا پر زیادہ وائرل ہوتا ہے، سوشل میڈیا پر زیادہ تر الزام تراشی اور کردار کشی ہوتی ہے، کوئی نوٹس نہیں ہوتا،اوراس بل سے ذمہ دارانہ صحافت کو فروغ ملے گا، وزیر اطلاعات ورکنگ جرنلسٹس کو موقع ملے گا کہ وہ اپنا روزگار محفوظ کر سکے۔
وزیر اطلاعات کا یہ بھی میڈیا لاونج میں موقف تھا کہ سوشل میڈیا پر خود ساختہ صحافی نفرت پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے ۔ گزشتہ روز پارلیمان میں مذاکراتی نازک ڈورلرزرہی ہے کہ تبصرے سننے کو ملے ۔ بیرسٹر گوہر کمیٹی کے رکن نہیں مزاکرات ختم کرنے پر ان سے حکومتی ترجمان نے گلہ شکوہ کیا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی کو اسپیکر سے راطہ کرنا چاہیے تھا.
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی خواہش پر یہ مذکرات شروع ہوئے پارلیمان نے اس کا اقدام اٹھایا تھا کمیشن کا اعلان اس طرح نہیں ہوسکتا ۔ گلی ڈنڈے کھیلنے والوں کو کرکٹ کے کھلاڑی کیسے بول سکتے ہیں ،کیا باہر کے دربار پر دستک دی جارہی ہے آجاؤ موسم اچھا ہے خوشگوار دن ہیں آنے کی بھی بے تابی تھی جانے کی بھی جلدی۔ ایسا تو نہیں ہونا چاہیے ۔