تنخواہوں میں غیر معمولی اضافے کے باوجود قومی اسمبلی سیشن میں حاضری کا مجموعی تناسب حیران کن طور پر کم ہوتا جارہا ہے ۔جب کہ گزشتہ ماہ اضافی تنخواہ وصول کی گئی بقول چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر خان قومی اسمبلی میں کروڑپتی بیٹھے ہیں تنخواہوں میں اضافے کاجوا زنہیں ااس بیان پر انھیں اپنی ہی پارٹی کے ارکان کی تنقیدکا سامنا ہے ان مراعات کے باوجودپارلیمانی کاروائی میں ارکان کی دلچسپی نہ ہونے کے برابرہے ۔
گزشتہ اجلاس 13 سے 23 جنوری 2025 تک اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں ایوان کی 9 نشستیں ہوئیں ۔صرف 36 ارکان تمام نشستوں میں شرکت کی ، 35 ارکان کسی بھی نشست میں نہ آئے۔
سیشن کی 9ویں نشست میں سب سے زیادہ 241 (68 فیصد ) ارکان حاضر ہوئے۔سیشن کی 5ویں نشست میں سب سے کم 117 (37 فیصد ) ارکان حاضر ہوئے۔ 277 ارکان (82 فیصد) ایسے تھے جو کم از کم ایک نشست میں حاضر نہیں ہوئے۔نو میں سے 8 نشستوں میں مرد ارکان کے مقابلے میں خواتین کی حاضری شرح بلند رہی۔ 96 ایم این ایز درخواست دیکر رخصت پر رہے، 181 ارکان بغیر باضابطہ درخواست دئیے نہ آئے، ۔
مسلم لیگ ن، سنی اتحاد کونسل، پیپلزپارٹی کے اکثریتی ارکان نصف سے زائد نشستوں میں حاضر ہوئے۔مسلم لیگ ن کے 13 فیصد، سنی اتحاد کونسل کے 8 فیصد، پیپلز پارٹی کے 11 فیصد ارکان کی حاضری 100 فیصد رہی۔سیشن کے وقفہ سوالات میں 20 وزراءکی حاضری درکار تھی تاہم صرف 6 وزراءتمام متعلقہ نشستوں میں حاضر ہوئے۔پانچ وزراءکسی بھی نشست میں نہ آئے ، 9 وزراء نے کم از کم ایک نشست میں حاضری دی۔
وزراءمیں صرف وزیر ہاؤسنگ تمام نشستوں میں حاضر رہے ، وزیر صنعت اور وزیر آئی ٹی کی حاضری 89 فیصد رہی۔وزیر میری ٹائم افیئرز کی حاضری 78 فیصد رہی۔وزیراعظم نے صرف 2 نشستوں میں شرکت کی ، اپوزیشن لیڈر تمام نشستوں میں شریک ہوئے۔پارلیمانی لیڈرز میں سے سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین کے لیڈر زتمام 9 نشستوں میں حاضر ہوئے۔مسلم لیگ ن پارلیمانی لیڈر 6 نشستوں میں حاضر ہوئے۔
پیپلز پارٹی ، جے یو آئی ، بی این پی کے پارلیمانی لیڈرز کسی ایک نشست میں بھی شریک نہ ہوئے۔
گوہرخان نے تنخواہوں میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ ایوان میں کروڑ پتی بیٹھے ہیں حکومت کا دعوی ہے کہ مہنگائی کم ہوئی ہے ایسا ہے تو تنخواہوں میں اضافے کا کوئی جواز نہیں ہے ایک رکن الیکشن پر ایک کروڑ سے زائد خرچ کرتا ہے پھر ان کی تنخواہوں میں اضافے کا کیا جواز۔اس بیانیہ پر انھیں اپنے ارکان کی مزاحمت کا سامنا ہے ۔ شاہدخٹک نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے بیرسٹرگوہرکو فرق نہیں پڑتا وہ بھاری فیس لیتے ہیں ، مسئلہ ہم جیسے متوسط ارکان کا ہے کہاں کہاں کے اخراجات اداکریں ۔یہ جرنیلوں ججز کے بھاری تنخواہوں وکلاءکی بڑی فیسوں پر بات کیوں نہیں کرتے ؟۔