پارلیمینٹ کے دونوں ایوانوں میں اپنی تنخواہوں مراعات میں اضافہ کی نمائشی مخالفت کے بعداپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ کی فنانس کمیٹی کا بائیکاٹ کردیا قیادت بھی خوش اور اضافی تنخواہ کی بھی وصولی۔تاہم ناموں کا تو اندراج ہورہا کہ مخالفت بھی،اضافی رقوم کی وصولی بھی ۔پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے ارکان نے سینیٹ فنانس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔
اپوزیشن لیڈر شبلی فرازنے رابطہ کرکے سینیٹ سیکرٹریٹ کواپنی شرکت کی تصدیق بھی کی تھی۔میڈیا میں نام آنے کے پیش نظر شاید کمیٹی اجلاس میں نہ گئے کیونکہ تنخواہ بھی وصول کرنی ہے لکھ کر دے دیا تو ثابت ہوگا مراعات میں اضافہ نہیں چاہتے اس معاملے پر پی ٹی آئی کا دہرا معیار بھی سامنے آیا کچھ تذبذب کا شکار ہیں بعض مراعات کی اس نئی قانون سازی کے حامی ہیں ۔
بیرسٹر گوہر خان پریس کانفرنس میں ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں اضافہ کی مخالفت سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر حمایت کرچکے ہیں ۔ بیرسٹرگوہر بیان دے چکے ہیں کہ پارلیمان میں کروڑپتی ارکان بیٹھے ہیں افراط زربھی کم ہوا ہے تنخواہوں میں اضافے کا جواز نہیں تام اس معالے میں پی ٹی آئی کی پوزیشن صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں کے مصداق ہے.
اس سارے ماحول میں میں قائمقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرصدارت سینیٹ کی فنانس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ارکان سینیٹ کی تنخواہ میں اضافہ کی منظوری سمیت دیگر امور زیرغور آئے اور نئے قانون کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔اجلاس میںپی پی پی کے سلیم مانڈوی والا ، شہادت اعوان ، سینیٹر لیاقت خان اور دیگر شریک ہوئے.
سینیٹ کی فنانس کمیٹی نے سینیٹر کی تنخواہ 5 لاکھ 19 ہزار روپے کرنے کی منظوری دے دی۔اپوزیشن لیڈر شبلی فراز اور مولانا عطاالرحمان نے فنانس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کی ۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے، ارکان سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافہ کی منظوری کی تصدیق کی اور کہا کہ قومی اسمبلی کے فیصلہ کے مطابق ہی ہم نے بھی تنخواہ میں اضافہ کی منظوری دی ہے۔
دوسری طرف اضافی تنخواہوں کے قانون کے مخالفت کرنے والے ارکان کے سرپرنگرانی کی تلوارلٹک گئی ہے یعنی اضافہ وصولی کا ریکارڈ سامنے آنے کا خدشہ ہے ۔