اسلام آباد(محمداکرم عابد)متعلقہ وزارتیں پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو چینی کے بحران اور برآمدی چینی کی آزاد پالیسی سے متعلق جواب دینے میں ناکام ہوگئیں ۔کئی روزکے تحریری نوٹس کے تحت رپورٹ موصول نہ ہوئی ۔سرزنش کا فیصلہ
ذرائع کے مطابق پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چینی کے بحران کا ازخودنوٹس لیتے ہوئے صنعت وپیدوار،تجارت اور فوڈسیکورٹی کی وزارتوں سے رپورٹس طلب کی تھیں۔
چینی ملز مالکان،چینی کی پیدوار،برآمدی چینی کی آزادپالیسی کے وقت چینی کے پاکستان میں زخائر اس وقت قیمت اور اس میں مسلسل اضافے سے متعلق تحریری طورپر پی اے سی کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی مگروزارتیں جواب دینے میں ناکام رہی ہیں ۔جبکہ چینی مافیازکی طرف سے اضافی قیمت کے تحت صارفین کی جیبوں سے اربوں کروڑوں روپے نکلوائے جاچکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے ،
پاکستان میں چینی کے بیشترکارخانے سیاستدانوں کے ملکیت ہیں ،ناقدین کاکہنا ہے کہ یہ چینی مافیاز ہردورمیں متعلقہ سرکاری پالیسی پر حاوی رہتی ہے۔ کسی دور میں ان کے خلاف کاروائی نہ ہوسکی اور عوام کو لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔
پی ٹی آئی کے دورمیں تحقیقات بھی ہوئی تھی مگر سابق وزیراعظم عمران خان کوشش کے باوجود چینی مافیا کے خلاف کاروائی تو دور کی بات ہے اسے لگام بھی نہ ڈال سکے،ہردورمیں شوگرمافیازکو چھوٹ ملتی رہی اور مل رہی ہے ۔ یہ مافیا سیاسی سرگرمیوں کے سلسلے میں سیاسی جماعتوں سے تعاون بھی کرتی ہے۔ اور پسند کی جماعت کی حکومت آنے پر اپنے لگائے گئے مال کا حساب کتاب کئی گنا اضافے کے ساتھ کرتی ہے۔ ایک مل والادوتین ۔ تین چار والا پانچ چھ ملز کا مالک بن چکا ہے ۔
بہتی گنگا میں سب کی موجیں اور اس شوگر مافیازکے حوالے سے اس حمام میں سب ننگے ہیں والی صورتحال ہے ۔
چیئرمین پی اے سی جنیداکبرخان اچھی شہرت رکھتے ہیں ممکن کوئی کاروائی ہوجائے تاہم نوٹس لیا گیا مگر دوسری طرف عوام لٹ رہے ہیں مافیازمزے میں ہے۔کریک ڈاؤن نہ ہوسکا۔
نوٹ صاحب قلم کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں