حکومتی اتحادی پاکستان پیپلزپارٹی کے نومنتخب سیکرٹری جنرل ہمایوں خان نے شہراقتدارمیں میڈیا سے پہلی بیٹھک میں سخت سولات کا خندہ پیشانی سے نہ صرف جواب دیا بلکہ عزم کیا وہ تنقید سے ہرگزخائف نہیں ہوتے اور یقیناً یہی سیاسی رہنماؤں کا اپنی جدوجہدمیں اثاثہ بن جاتا ہے اور دلوں زہنوں پر اثرات چھوڑ جاتاہے اور ایسا رہنما ہمیشہ یادرہتا ہے۔ہمایوں خان بنیادی طور پر ایک کارکنان کے طور پر اپنے تعارف پر فخر کا اظہار کرتے ہیں، شایداسی جزبے کے باعث وہ پارٹی میں مقبول ہیں۔

اسلام آباد کے پارٹی سیکرٹریٹ میں یہ بیٹھک لگی اور میڈیا سیل کے قربان حیدر مہمان صحافیوں کے خیرمقدم کرتے دکھائی دیئے ۔اس ملاقات کے موقع پرگومل یونیورسٹی کے سابق طالب علم رہنما دلنواز خان جنہیں صوبہ خیبرپختونخوا میں پارٹی کے نوجوان کارکنان کو منظم کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے بھی موجودتھی اور اسلام آباد میں گوملین جو،اب میڈیا ہاؤسز سے وابستہ سے اپنی یادوں کا تازہ کیا خصوصی طور پر راناغلام قادراور عطرت جعفری سے تعلقات کا تزکرہ کرتے دکھائی دیئے اور جامعہ گومل کے مشہورزمانہ ابدالی ہاسٹل کے حوالے سے بھی روزوشب کی بات ہوئی ایسے میں ابدالی ہاسٹل کے کیوبیکل بی69 پاکستان کے فعال طلبہ یونین کا تزکرہ بھی ہوگیا اسی طلبہ یونین نے مارشل لاءدورمیں طلبہ یونین پر پابندی کے نتیجہ میں فوجی حکومت کو ٹف ٹائم دیا تھا ۔

ہمایوں خان بھی نوجوان کارکنان کی حوصلہ افزائی کا بیانیہ رکھتے ہیں ان سے پوچھا گیا تھا کہ وہ پارٹی میں انکلزکو منانے پر وقت ضائع کریں گے یا نوجوان کارکنان کو آگے لانے میں توانائیاں صرف کریں گے؟

نومنتخب سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پارٹی قیادت نوجوانوں کے پاس ہے صوبہ خیبرپختونخوا سمیت ہر جگہ کارکنان کو ترجیح ملے گی میراکوئی پروٹوکول نہیں ہے ، انھیں ایک سال تک حکومت کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کے لئے اجلاس کا پارٹی کی جانب سے نہ منوانے کے سخت سولات کا بھی سامنا کیا اور کہا کہ کبھی کبھی تاخیر فائدہ دے جاتی ہے اوراب تو کالاباغ ڈیم کے حوالے سے بھی پارٹی موقف کے مطابق وفاق نے اعلان کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ نئے مالیاتی ایوارڈ میں پیش رفت ہونے کا بھی قوی امکان ہے کریڈٹ تو پارٹی قائد بلاول بھٹو کو جاتا ہے ۔نہرہیں نکالنے کے معاملات پر بھی پارٹی کو کامیابی ملی ہے ۔ نومنتخب سیکرٹری جنرل نے اس موقع پر اس امرکا انکشاف بھی کیا کہ صوبہ خیبر پختونخوا 1400ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے اسٹیٹ بینک سے صوبہ خیبرپختونخوا اوورڈرافٹ پر ہے ۔انسداددہشت گردی کے لئے ہماری کاوش کے نتیجہ میں ایک فیصدقابل تقسیم محاصل سے ملنا شروع ہوا مگر جن کو یہ بھاری رقوم ملی آج تک کے پی کے پولیس کا جدیداسلحہ سے لیس نہ کیا جاسکاہے ۔ صوبہ بدامنی کی لپیٹ میں ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان کو دس دس ہزار روپے کی سرکاری امداد سے نوازا گیا اورمستحق محروم رہ گئے بلکہ ایک ایک امیرخاندان سے پانچ پانچ چھ چھ لوگ اس سرکاری رقم سے مستفید ہوئے،ہائیڈل فنڈ ،بیلن ٹری منصوبوں کا کوئی تو حساب کتاب لے ۔ یہ خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ ان کوووٹ ملے جب کہ سب جانتے ہیں عمران خان کوصوبہ کے پی کے میں ووٹ پڑا ہے ۔اور اگر پنجاب میں فارم47تو صوبہ خیبرپختونخوامیں انتخابی دھاندلی پرکیوں خاموش ہیں ۔ہم مکمل طورپر معدنیات بل کو مستردکرچکے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے تضادات مزید ابھر کرسامنے آئے ہیں، نومنتخب سیکرٹری جنرل ہمایوں خان نے بغیر کسی لگی لپٹی اہم معاملات پر گفتگوکی ۔وزیراعلی علی امین گنڈاپور کے اس دعوی کہ ہم ریونیومیں سرپلس ہیں کو مستردکردیا اور اعدادشمار سے آگاہی دی ہے خیال رہے کہ ہمایوں خان صوبہ کے پی کے وزیرخزانہ رہ چکے ہیں ۔انھوں نے یہ بھی اعتراف کیا پانی کمزوریوں کے باعث پنجاب میں پارٹی محدود ہوتی گئی اور اسی چیلنج کو سامنا رکھتے ہوئے پارٹی نے ترجیحات کا تعین کیا

انھوں نے اس سخت سوال کا بھی کہ صوبہ خیبر پختونخوامیں ہر انتخابات میں پارٹی کمزور ہوتی گئی اورصفایا بھی ہوگیا تھا انتخابی نتائج کے حوالے سے دھچکا لگا مگرمداوا اور ازالے کے لئے وہ کاوش نظر نہ آئیں جو پارٹی کارکنان تقاضا کرتے رہے انتہائی سنجیدگی سے جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا بس جو ہوا سب کو معلوم ہے میں فیلڈ ورکرہوں،بچپن سے پارٹی سے وابستہ ہوں ۔کارکنان ہماراسرمایہ ہیں ان سے قریبی رابطہ میری کارکردگی ہوگی قارئیں کرام اگرچہ ہمایوں خان کے انتخاب کوپارٹی سربراہ بلال بھٹوزرداری کا بعض سیاسی حلقے احسن اقدام قرار دے رہے ہیں تاہم بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ وقتی طور پر پارٹی میں مقبول فیصلے توکرلئے جاتے ہیں مگر پارٹی قیادت کی ساری توجہ سندھ پر مرکوزرہتی ہے یہی وجہ کہ پیپلزپارٹی کو اب وفاق سے کوئی مطالبہ تسلیم کروانے میں طویل وقت لگ جاتا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے دیگر صوبوں میں عوامی قوت کو منظم کرنے کا کوئی واضح لائحہ عمل ہو اسی سے آپ کے مطالبات کا مقتدرحلقوں، وفاق پر گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔شہراقتدار میں نومنتخب سیکرٹری جنرل سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔کارکنان کسی تازہ ہواکے جھونکے کے منتظر ہیں۔