پارلیمانی سیاسی جمہوری حلقے قومی سلامتی کے معاملے پرپارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس کے منتظر ہیں ۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ سانحہ سلالہ چیک پوسٹ کے معاملے پر مشترکہ اجلاس سے امریکہ کو سخت پیغام گیا تھا اور امریکہ کا پاکستان سے باقاعدہ معذرت کرناپڑی تھی ۔
پاک بھارت کشیدگی کی شدت بڑھتی جارہی ہے اور دفاع وطن کی بھرپورچوکسی کے ساتھ مشترکہ اجلاس کی ضرورت کو تجزیہ نگاروں کی جانب سے اجاگر کیا جارہا ہے جب کہ فوری طورپر قومی اسمبلی کے جاری میں ایوان پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائدسابق وزیراعظم محمدنوازشریف ،سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان ،پختونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی ،بلوچستان عوامی پارٹی (مینگل) کے صدر سرداراخترمینگل(استعفی منظورنہیں ہواہے) کا منتظر ہے کیونکہ صورتحال انتہائی سنگین سے سنگین تر ہوررہی ہے بالخصوص نوازشریف کے پارلیمان سے قومی سلامتی کے معاملے پر دوٹوک پیغام کو بعض تجزیہ نگارناگزیر قراردے رہے ہیں ۔
اسی موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان کے خصوصی پیغام کی بھی اپنی ایک اہمیت ہوگی ۔ دنیا اعلی سیاسی قیادت کے موقف کو دھیان اور توجہ سے زیادہ سنتی ہے ۔ نوازشریف کو ایوان میں آنا چاہیے عمران خان بھی یقیناً تعاون کے لئے آمادہ ہونگے ۔
تجزیہ نگاروں کے خیال ہے کہ پاک بھارت جنگ کے معاملے پر فوری طورپر پارلیمینٹ کا مشترکہ اجلاس ہوناچاہیے ۔ ان کیمرہ اجلاس بھی ہوسکتا ہے جس میں صورتحال کے بارے میں اداروں کی بریفنگ کے بعد قائدین کے خطاب کے لئے اسے اوپن کیا جاسکتا ہے ۔ نوازشریف تاحال ایوان میں نہیں آسکے ہیں ۔
مولانافضل الرحمان ۔ محمودخان اچکزئی بھی تاحال خطاب نہ کرسکے ہیں اعلی سیاسی قیادت موجودہو، ایسے میں ممکنہ طور پر بڑی اپوزیشن جماعت کے سربراہ عمران خان،مہمانوں کی گیلری میں موجودہوں یقین مانیں بلندحوصلوں کا منظر اور ذریعہ ہوگا،گھات لگائے دشمن کو منہ توڑ اینٹ کا جواب اینٹ سے ملنے کا عکاس ہوگا پارلیمان ۔ پہلے ہی دشمن کے اوسان خطا ہیں ۔ پارلیمانی فورمزسونے پر سہاگہ کے مترداف ہونگے صاحبوں مشورہ دے دیا ہے ۔ کم ازکم نوازشریف کو ضرور ایوان میں ہونا چاہیے پارلیمان ان کا منتظر ہے ۔ قوم ان کا خطاب سنے گی بلکہ ساری دنیا میں اس اجلاس کی اہمیت ہوگی ۔
اپوزیشن کاکہنا ہے کہ حکمران قیادت ضرور آئے کوئی اختلافی بات نہ ہوگی اسپیکر کے ذریعے پہلے بھی اس کی یقینی دہانی کروائی گئی تھی کیا منظر ہوگا جب یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوازشریف ایوان میں پی ٹی آئی قیادت سے معانقہ کررہے ہونگے ۔ بھارتی سیاسی قیادت کو بھی بلاتفریق ایک پیغام جائے گا ۔ خطے ترقی خوشحالی کی جانب گامزن ہے نہ جانے ہر بارکس کی نظر لگ جاتی ہے ۔ کروڑوں انسانوں کی بھوک کامسئلہ ہے ۔ جہالت بھوک بدامنی بیروزگاری اصل چیلنجز ہیں ۔ تاہم اسے کسی کو کمزوری بھی تصور نہیں کرنا چاہیے بقا اور سالمیت سب پر اولیت اور ترجیح ہے آزاد وخودمختیار فضا ہی پائیداراورمستقل ترقی خوشحالی کی ضمانت ہے اور جو بھی اس کے درپے ہے وہ پنے عوام کا خیرخواہ نہیں ہوسکتا ہے ،یہ تھا پارلیمانی غلام گردشوں میں گونجتا پیغام ۔