لائی بے قدراں نال یاری تے ٹوٹ گئی تڑک کر کے،بازگشت
۔حکومت کو قومی یکجہتی کے ادراک کے شہراقتدارمیں مشورے دیئے جارہے ہیں۔وعدوں کی پاسداری کی یاددہانی کے ساتھ شکوے بھی کیے جارہے ہیں ۔اہم قانون سازی کے بارے میں اپوزیشن کو اعتمادمیں نہ لینے بلز کو بلڈوزکرنے کی بازگشت سنائی دینے لگی ہے۔

یہ بھی بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ یں سیز فائر کو یوم جشن کے طور پر منائیں پی ٹی آئی کو بھی زندہ بادریلیاں نکالنے دی جائیں ۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ قومی اتحاد اتفاق کی اس فضا میں مفادعامہ کے ادھورے نامکمل قانونی اصلاحات کی ایجنڈے میں پیشرفت کو یقینی بنایاجاسکتا تھا مگر یہ حکومتی عزم تو دور کی بات ہے جاری قانون سازی کے بارے میں اپوزیشن کا اعتمادمیں لینے کی ضرورت محسوس نہ کی گئی اور یہ معاملہ براہ راست قومی اسمبلی کے ایوان میں اپوزیشن کی بڑی جماعت کے رہنماؤں انجینئرعلی محمدخان ،ثنااللہ مستی خیل اور جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران کی جانب سے اٹھایا بھی گیا ہے.

صورتحال واضح کررہی ہے ملکی خودمختیاری کے معاملے پر جو قومی ہم آہنگی کی فضا قائم ہوئی ۔حکومت اپوزیشن کے تعلقات کار(ورکنگ ریلیشن شپ) کی نازک ڈور تیزہواکے جھونکوں کی زدمیں آسکتی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے بھی انکشاف کیا ہے کہ قومی سلامتی کے معاملات پر آل پارٹیز کانفرنس کے لئے حکومت کی جانب سے نہ صرف رابطہ کیا گیا بلکہ ایک اعلی شخصیت کا اس بارے میں بھرپور تعاون کے لئے پیغام بھی بھجوایا گیا مگر یہ بیل مونڈے نہ چڑھ سکی اور صبح اے پی سی کے التوا کی اطلاع آگئی ایسا تو ہرگز نہیں ہونا چاہیئے ۔ریاستی مفادات کے تحفظ کے لئے سب غیرمشروط ساتھ چلے آئے ایوان میں اس کا برملا اظہار کیا گیا ۔

قارئین کرام یقیناً اس تعاون کی فضا کو اگر کسی سیاسی جماعت یا مجموعی طور پر اپوزیشن کی کمزوری تصور کیا گیا تو یہ حکومت کے لئے مہنگا ثابت ہوسکتا ہے ۔ابھی تو بھارتی آبی جارحیت کے خطرات کے چیلنجزکا سامنا ہے جوکہ یقیناً سوئیلن کا اصل امتحان ہے یقینی وزیراعظم شہبازشریف نے اس بارے کسی لائحہ عمل حکمت عملی میں پیش رفت یا ،،شہبازسپیڈ دکھانی ہے اس کے لئے تعاون کی سازگارفضا قائم رکھنا ان کی زمہ داری ہے کیونکہ اپوزیشن کی صفوں سے حکومت کے لئے اختلافی آوازیں سنائی دینے لگی ہیں..

ایسا نہ ہو۔قربت کی یہ ریشمی ڈور ایسے ٹوٹے کہ پھر اعتمادکا وسیع فقدان جنم لے ویسے بھی ناقدین کا خیال ہے کہ معاملات بارے اپوزیشن کی اہمیت اقوام عالم تسلیم کرتی ہیں خیال رکھنا اپنوں کی بداعتمادی گھاٹے کے سودے کے سواکچھ نہیں اور یہ گیت تو اپوزیشن میں گنگنایا جانے لگا ہے ،لائی بے قدراں نال یاری تے ٹوٹ گئی تڑک کر کے۔ ایسی نوبت نہ آنے دیں اے پی سی ناگزیر ہے ورنہ یہ کہا جائے گا اپوزیشن سے رابطوں کے عارضی اعلانات کے لئے ڈوریں کہیں اور سے ہلائی گئیں،

پارلیمانی ڈائری میں مزید یہ کہ ۔ قومی اسمبلی کی کاروائی جارہی اور ملک میں موٹرویز اور قومی شاہراہوں کی حفاظتی باڑ کی خستہ حالی ،باڑ کی مرمت نہ ہونے ،ایم ٹو اور ایم نائن کی باڑ کی ٹوٹ پھوٹ پر بات ہوئی ۔کوئی تسلی بخش جواب نہ تھے۔نجی کاروائی کا دن تھااور پارلیمانی بجٹ آفس بھی پیش کیا گیا ہے۔شرمیلا فاروقی نے دارالحکومت اسلام آباد کی علاقائی حدود کے بزرگ شہریوں ،سحر کامران نے انسداد نشہ آور مواد ترمیمی بلزمتعارف کروائے۔ راول بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد بل کی بھی آگاہی دی گئی۔تمام بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیئے گئے جب کہ بین الاقوامی امتحانات بورڈ،ا دارہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی منظور کرلئے گئے ۔

ایئر فورس کے شاہینوں کے دشمن کو منہ توڑ جواب دینے پر خراج تحسین پیش کرنے کا سلسلہ جاری رہا ۔پی ٹی آئی نے پاکستان زندہ باد ریلی نکالنے کی اجازت مانگ لی ہے ۔،اپوزیشن کے رکن جمال احسن خان نے واضح کیا کہ بھارت کو ساری دنیا میں رسوا ذلیل کرکے رکھ دیا ہے، پاکستان میں پوری قوم ایک بن کے کھڑی ہوگئی ہے، میری حویلی کو پولیس نے گھیرے میں لیا، پارٹی کے ورکرز کو ہراساں کیا گیا، ہمیں بھی پاکستان زندہ باد ریلی نکالنے کی اجازت دی جائے، نجی کاروائی کے دوران نتخابی ووٹر فہرستوں میں خواتین کی مجموعی آبادی کے مقابلے میں خواتین ووٹرز کی کم تعداد سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا گیا۔

وزیر پارلیمانی امورنے بیان دیا کہ الیکشن کمیشن نے وہ تمام اقدامات اٹھائے ہیں جس سے زیادہ سے زیادہ رجسٹریشن ہو رہی ہے۔ عبد القادر پٹیل نے عزم کیا کہ تمام سیاسی قیادت کے ساتھ افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ پاکستان کو صدی کی عظیم کامیابی سے ہمکنار کرایا۔جنگ مسلط کی گئی تو پھر ہمارے پاس دو ہی باتیں ہیں،وطن یا کفن، آزادی یا موت۔پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں۔بھارت کے پانچ طیارے گرائے گئے۔افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے۔مسئلہ کشمیر دوبارہ عالمی ایجنڈے میں نمودار ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈائیلاگ اور بات چیت کے ذریعے ضرور آگے بڑھنا چاہیے لیکن وہ ہمیشہ بات کو بڑھاوا دیتے ہیں۔ہمیں سیز فائر کو ہمیشہ ضرور جشن کے طور پر منائیں گے۔۔

پاک فوج کو سلام پیش کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ افواج پاکستان کو مبارکباد بھی دیتا اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں،ہماری قوم نے یکجہتی کا اظہار کیا۔یہ تنہا مودی کی شکست نہیں،یہ اسرائیل امریکہ فرانس کی بھی شکست ہے۔۔

ایم کیو ایم کے سید وسیم حسین نے کہا کہ بھارت کی ایجنسی ،، را،، تو ہو گئی فیل۔اگر کسی کو پاکستان پر حملہ کرنے کی خواہش ہے تو سوچ لیں یہ صرف ٹریلر تھا۔اسرائیل فلسطین کے مسلمانوں شہید کر رہا ہے وہاں امریکہ کو آج بھی خیال نہیں آرہا