پارلیمانی ڈائری۔ تحریر محمداکرم عابد
فتح مبین۔10مئی پر بات کریں ۔9مئی پر بات کرنے سے روک دیاگیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پارلیمینٹ نے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی نئی تاریخ رقم کردی ہے ۔ایوان میں دفاع وطن کے لئے سب یکجاتھے۔
تجزیہ نگار بھی اس کا برملااظہار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔خطیب امام پارلیمان مولانا احمدالرحمان نے پاکستان پر بھارتی جارحیت کی ناکامی اورشاہینوں کی فضائی برتری کو ،،فتح مبین ،، قراردیاہے ۔اس حوالے سے 16مئی کے تاریخ سازدن پر پارلیمان میںان کے خطبہ کی گونج تھی۔ابابیلوں کے حوالے دیئے۔ایوانوں میں ایسے میں،،فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو۔اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی،،شعر سے بھی جذبات کی عکاسی کی گئی۔
اقوام عالم کی جانب سے پاکستان کے علاقائی امن وسلامتی کے کردارکی تعریف کے ساتھ دنیا اس کے دفاعی نظام پرحیرت زدہ ہے،اوریقیناً بوسنیاکی قیادت کے وہ تاریخی جملے تو قوم کو یاد ہونگے کہ جب انھیں طویل جارحیت کا سامنا تھا تواس موقع پر پاکستان کی ایک اہم شخصیت کے دورہ بوسنیاکے موقع پرکہے گئے تھے ،کاش بوسنیاکے پڑوس میں پاکستان ہوتا۔پارلیمان کے قومی اتحاداتفاق کے لئے کردارکوسیاسی جمہوری حلقوں سمیت تجزیہ نگاروں کی جانب سے تاریخی قراردیا جارہا ہے ۔وفاع وطن کے معاملے پر پارلیمان میں حکومت اپوزیشن کی تفریق ختم ہوکررہ گئی تھی۔سیاسی سیزفائرکی بھی اپیل آگئی ہے ۔اور یہ غیرمعمولی منظر پر بھی دیکھنے کو ملاکہ حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے صدرنشین نے لیگی ارکان کو سینیٹ میں یکجہتی کی سازگارفضا کے پیش نظرپی ٹی آئی پرتنقید سے روکتے ہوئے ہدایت کہ 9مئی کی بات نہیں ہوگی۔10مئی(یوم فتح) کی بات ہوگی،
یادرہے کہ دورزقبل وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف کی جانب سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے 9مئی کے ناخوشگوارواقعات کاحوالہ دیتے ہوئے قومی اتحادواتفاق میں ہرفورم پرہمسفرپی ٹی آئی پرکڑی تنقیدکی گئی اور اس بیان کو بعض ناقدین پرانتہائی اظہارناپسندیدگی کرتے ہوئے اسے یکجہتی کے لئے مضرقراردیاہے کیونکہ پی ٹی آئی کے جنون کا بھی،، سائبروارفیئر،،میں اہم کردار رہاہے۔نوجوان پاکستانی سافٹ وئیرز ماہرین نے بھارتی ویب سائٹ پر ایسے وائرس گئے کہ کئی گھنٹوں یہ بلاک رہیں ۔قومی خدمات میں سب کا غیرمشروط تعاون کارفرما ہے۔ یقیناًلیگی قیادت کو اس کا ادراک ہوگا۔تجزیہ نگاریہ بھی تسلیم کررہے ہیں کہ فتح مبین کے حوالے سے پاکستان کو نہ صرف دفاعی بلکہ سفارتی اور سائبروار فیئر میں برتری حاصل رہی۔پارلیمان میں بلاتفریق ارکان کو 9مئی واقعات پر اظہار خیال سے گریز اور 10مئی کے معرکہ حق کواجاگرکرتے رہنے کی ہدایت بھی نئی پارلیمانی تاریخ رقم کرگئی ،یعنی حکومت اپوزیشن قومی اہم آہنگی کے لئے تاحال یکجاہیں۔
تاریخ ساز 16مئی کے یوم تشکرکے موقع پر جشن بھی منایا گیا ،جگہ جگہ شکرانے کے نوافل اداکئے گئے ۔عوامی اسمبلیوں کے اس سماں نے تحریک پاکستان کی بھی یادتازہ کردی ہے ۔ پارلیمانی ڈائری میں مزیدحال احوال یہ ہے کہ سینیٹ اجلاس میں دفاع وطن کے معاملات اور بھارتی جارحیت کی ناکامہ کے بعد درپیش صورتحال پر بحث ہوئی۔اراکین نے اقوام عالم کو یاددلوایا ہے کہ بھارت کی تاریخ ہمسایوں کے ساتھ تعلقات واضح ہے۔نیپال ہو بھوٹان ہو پاکستان یا سری لنکا بھارت کے کسی کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں۔بھارت کو کہا گیا کہ پہلگام واقعہ کی تحقیقات کروائے تاہم وہ نہیں مانے۔
پاکستان میں تباہی بھارت کی خام خیالی ہے۔بھارت کبھی پاکستان کو غزہ نہیں بنا سکتا اور یہ پیغام بھارت کو اچھی طرح مل گیا۔اس جنگ کے دوران جو یکجہتی عوام اور پارلیمنٹ نے دکھائی اس سے پہلے کبھی نہیں دکھائی۔ہماری افواج نے یہ ثابت کر دیا کہ جنگیں صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ جذبے سے لڑی جاتی ہیں۔ااراکین نے کہا کہ ہمیں فخر ہے اپنے دوست ممالک کا جو مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔ہم اپنے شہدا پر فخر ہے ہم ان کے لیے دعاگو ہیں۔ہمیں اپنی افواج اور میڈیا پر فخر ہے جنہوں نے پروفیشنل انداز میں کام کیا۔ مودی کو اپنے رافیل جہازوں اور ہتھیاروں پر بڑا مان تھا۔بزدل قوم کی طرح انڈیا نے رات میں حملہ کیا اور ہماری جوابی کاروائی نے وہ گھبرا گئے۔ایک رات میں ہم نے ثابت کیا کہ پاک فضائیہ بہترین اور پیشہ وارانہ استعدادسے لیس ہے۔پاکستان کے جوابی حملہ سے خوفزدہ ہو کر مودی نے کہا ہم جنگ بندی چاہتے ہیں۔مودی کا خیال تھا کہ کشمیر کا مسئلہ دبا دیا جائے گا مگر یہ ابھر کر بین الاقوامی سطح پر آ گیا۔
ارکان کا کہنا تھاکہ ہم نے دکھا دیا کہ ہم ایک جوہری طاقت ہیں اور ایک زمہ دار قوم ہیں۔ وزارتِ تجارت کے ترقیاتی بجٹ 2025-26 ،پاکستان بیت المال ترمیمی بل ،وفاقی اردو یونیورسٹی میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر طلبہ اور عملے کی ہڑتال اور طلبہ یونین پر پابندی کے معاملے پر بھی قائمہ کمیٹیوںکی رپورٹس کے علاوہ راجا رستی تا عمرکوٹ سڑک کی عدم تکمیل اور ٹول ٹیکس کے معاملے پر رپورٹس بھی ایوان میں پیش کی گئیں۔
دوسری طر ف قومی اسمبلی نے سی ایس ایس امتحانات میں عمر کی حد 5 سال بڑھانے کی قرارداد منظور کرلی ہے۔ سی ایس ایس امتحانات میں عمر کی حد 5 سال بڑھانے کی قرارداد منظورکرلی گئی۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ کسی بھی امیدوار کو پانچ مرتبہ مقابلے کی امتحان میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے۔ سی ایس ایس امتحانات میں حصہ لینے والے امیدوار کیلئے زیا دہ سے زیا دہ عمر کی حد 30 کی بجائے 35 سال کی جائے۔قرارداد مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی نوشین افتخار نے پیش کی، قومی اسمبلی اجلاس سوموار شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
پارلیمانی فعالیت کی ہرسطح پر تعریف کی جارہی ہے۔ اور خیال ظاہرکیا گیا ہے کہ یہ جمہوری تسلسل آئین کی حکمرانی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے پارلیمان میںچیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نئے بیانیہ کے ساتھ محوگفتگومیں کہتے سنے گئے کہ وزیراعظم نے ہمیں اسمبلی میں مذاکرات کی پیشکش کی تھی جس کا خیر مقدم کیا تھا۔ عمران خان سے ہونے والی بات کو باہر کبھی شئیر نہیں کرتا، بانی پی ٹی آئی کے بچے سامنے آئے، وہ بھی حالات سے باخبر ہیں، قاسم اور سلیمان اپنے والد سے تعلق میں ہیں، بچوں نے بھی کہہ دیا کہ کوئی ڈیل نہیں کی گئی، سیاسی معاملات کا حل ڈائیلاگ سے ہی ہونا چاہیے، بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ ڈیل نہیں کرنا چاہتے، عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی رہائی قانون اور آئین کے مطابق ہوگی۔سیزفائرہوناچاہیے ہم سیاسی ہم آہنگی کے طریقہ کار کے منتظر ہے۔