میٹھے منہ اور عدم اعتمادکی کڑواہٹ۔پرجوش وفاقی کابینہ
شہراقتدارمیں فیلڈمارشل بارے بڑے فیصلے کے چرچے۔
عدم اعتماد کی سرگوشیاں ،بدلتے منظر نامے،سفارتی بستی نے کان لگالیئے
سیاسی عدم توازن کی بازگشت سے مزہ کرکرا ہونے لگا۔۔
اسلام آباد سے پارلیمانی ڈائری ، محمداکرم عابد

۔پارلیمینٹ ہا ؤس کے پڑوس میں حکومتی ایوان میں ایک طویل عرصہ کے بعد عسکری قیادت سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے ہیں، وہیں اپوزیشن میں عدم اعتمادکی راہ ہموارکرنے کی بھی بازگشت ہے میٹھے منہ اور عدم اعتمادکی کڑواہٹ والا ماحول محسوس ہوتا اورابھی ایسا سب ساتھ ساتھ نہیں تو کہیں نہ کہیں تو کوئی بساط بچھ چکی ہے ۔کہانی ایک جیسی ہوسکتی ہے مصنف کی تبدیلی بارے قوم کو آگاہی مل سکتی ہے ۔سب راضی تو سب کی خیر ۔

پہلے قومی فتح اور اس سے جڑے معاملات کی بات ہوجائے وہی قومیں دنیا میں باوقاراندازمیں آگے بڑھتی ہیں جو اپنے ہیروزکی نہ صرف قدر کرتے ہیں بلکہ ان کی پزیرائی کے لئے بروقت فیصلے بھی لیتی ہیں اور تاخیر سے فیصلوںسے ان کے سیاق و سباق زہنوں سے محوہونے کا انجانہ خدشہ برقراررہتا ہے ،اور وہ جوش وخروش کا ماحول بھی نہیں ہوتا جس ضمن میں قومی ہیروز کونوازنے سے متعلق فیصلے ہوتے ہیں ۔

قوم نے جب جنرل عاصم منیر کو بھارت کو اینٹ کا جواب پتھرسے دینے کی قومی دفاعی حکمت عملی بنانے تسلسل سے ساری جنگ کی براہ راست نگرانی پیشقدمی پر فیلڈ مارشل کے بڑے فیصلے سے متعلق کابینہ کے اعلان کی نوید قوم نے سنی تو اس کے چہرے کھل اٹھے سب نے اسے اپنا اعزازسمجھا اور جنرل سید عاصم منیر اس کا برملا اظہارکرتے ہوئے اس عہدے کو قوم ،فوج شہداغازیوں کے نام کردیا ہے ۔ صدر وزیراعظم کابینہ سب اپنے فیصلے کو اپنے لئے اعزازتصورکررہے ہیں ۔قوم کے نمائندہ فورم پارلیمان میں کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جب پاک فوج کے بھارت کے خلاف عظیم کارنامہ کے تزکرے نہ ہوئے ہوں شاہنیوں کی تو بات ہی کیا ہے ۔ محبت کے اظہار ہی اظہار ہیں ہر ایوان میں ۔

پارلیمانی راہداریوں میں کابینہ کے فیلڈ مارشل سے متعلق فیصلوں کی بازگشت پر سب کو تصدیق کے لئے بے چین دیکھا ۔بعض چہروں پر ایسی خوشی و مسرت تھی جیسے ان کو اعزازملا ہویقینی یہ مبارکبادوں کے سب شراکت دار ،یہی جذبات کی عکاسی تھی فوراًسیاسی قیادت کے تہینی پیغامات جاری ہوئے۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی پر دلی مبارکباددیتے ہوئے قوم کو آگاہی دی ہے کہ اس فیصلے کے بارے میں صدرپاکستان کو اعتمادمیں لیا گیا ہے ۔آرمی چیف نے معرکہ حق کے دوران آپریشن بنیان مرصوص میں اپنی قائدانہ اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا.

جنرل سید عاصم منیر کو اللہ تعالٰی نے بے مثال خوبیوں سے نوازا ہے، آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی میں ان کی دلیری، استقامت اور دانشمندی کا کلیدی کردار تھا.شہبازشریف نے مزید کہا ہے کہ آرمی چیف کی دفاع وطن کیلئے گراں قدر خدمات اور آپریشن بنیان مرصوص کے ذریعے خطے میں طاقت کے توازن کو قائم کرنے کیلئے اقدامات پر انہیں فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی. معرکہ حق کے دوران آرمی چیف سے لے کر سرحدوں پر دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے والے ہر سپاہی نے دفاع وطن کیلئے دلیری سے اپنی خدمات سر انجام دیں. مجھ سمیت پوری قوم کو آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور انکی قیادت میں اپنی بہادر افواج کے غازیان و شہدا اور انکے اہل خانہ پر فخر ہے. یہ تو احوال ہوا دفاع وطن والوں کی پزیرائی کا ۔

دوسری طرف اپوزیشن کی بڑی جماعت میں حکمرانوں کے خلاف عدم اعتمادکی سرگوشیاں جاری ہیں ۔ بہت دلائل دیئے جارہے ہیں کہ سیاسی حساب کتاب برابر کرنے کا ایسا موسم آیا ہے کہ دورنزدیک والے اپوزیشن سے کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کریں قومی ہم آہنگی بھی تو کوئی تقاضے ہیں ۔ بہرحال دامن مارگلہ یا کوہ دامن کہیں کے سائے میں کسی نہ کسی کہانی کے تانے بانے تو بُنے جارہے ہیں اور اپوزیشن شرمیلے اندازاختیار کرلیتی اور تردیدتصدیق کو تیار۔

میڈیا کے اس سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرخان سمیت دیگررہنماؤں کے چہروں پررونق کی جھلک،یعنی چہرے کھل اٹھے۔دوسری طرف سیاسی حریفوں کے اس ماحول پر چہرے لال پیلے ،میٹھے منہ یقدم کڑاہٹ ایسا کچھ ماحول ہے شہر اقتدار میں۔ سیاسی نقصانات کے زمہ داران بھی شایدسن گن رکھتے ہونگے اور ہاتھوں پر لگی مٹی کو جھاڑنے پر تیار ہوسکتے ہیں یہ تبصرہ یا یہ کہیں کہ جلی کٹی پارلیمانی غلام گردشوں میں سنے کو ملی۔ سفارتی بستی بھی ساری صورتحال پر نظررکھے ہوئے بلکہ پاکستان میں ہرپیش رفت پر توجہ مرکوزہے ۔ سیاسی حالات میں اب پھر دلچسپی بڑھ گئی ہے ۔ ذرائع کا ہے یہ دعوی ۔