اسلام آباد(ای پی‌آئی) وفاقی وزارت خزانہ،کارانداز پاکستان اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے تعاون سے”ویلیو سے وژن تک: پاکستان کے مالیاتی شعبے کی جانب سےبامقصد فنانسنگ“ کے عنوان پر دو روزہ تربیتی ورکشاپ منعقد کر رہی ہے۔ یہ ورکشاپ 26 اور 27 مئی،2025ء کو اسلام آباد میں منعقدہورہی ہے جس میں تجارتی بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں (DFIs)، ریگولیٹرز اور سرمایہ کاری کے ماہرین سمیت پاکستان کے مالیاتی شعبے سے تعلق رکھنے والے دیگر سینئر نمائندگان شرکت کر رہے ہیں تاکہ مؤثر مالیات کے اُصولوں کو مرکزی مالیاتی آپریشنز میں شامل کرنے کے امکانات پر تبادلہ خیال کر سکیں۔

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات ،سینیٹر محمد اورنگزیب نے ورکشاپ کا افتتاح کرتے ہوئےجدید اور جامع مالیاتی حل کی فراہمی کے لیے حکومت کے عزم پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اہم شعبوں کے لیے وسائل مختص کرنے کی فوری ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعظم نے سوشل ایمپیکٹ فنانسنگ پر ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا مقصد پائیدار اور جامع مالیاتی جدت طرازی کے لیے ایک نیا راستہ فراہم کرنا ہے ۔ اس کمیٹی نے سوشل ایمپیکٹ فنانسنگ فریم ورک تیار کیا ہے جو ایک اسٹریٹجک بلیو پرنٹ ہے اورجس کا مقصد ترقیاتی ضرورتوں کو ترجیح دینا اور پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے مطابق سرکاری اور نجی سرمایہ دونوں کو متحرک کرنا ہے۔ یہ فریم ورک ایسے جدید مالیاتی ٹولزتیار کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جو مالیاتی منافع کو قابل پیمائش سماجی اور ترقیاتی نتائج کے ساتھ متوازن کرتے ہیں اور اس طرح سرمایہ کاری کے بہاؤ کو قومی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے تربیت کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ اس اپ اسکلنگ پروگرام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اثرات کی پیمائش میں بہترین بین الاقوامی طریقوں کو اپنائیں، اپنی فنانسنگ مصنوعات میں ملک کی ترقیاتی ضروریات کو ترجیح دیں اور اثرات کے نتائج کو اپنے آپریشنل فریم ورک میں شامل کریں۔

اس اقدام کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کارانداز کے چیئرپرسن،سید سلیم رضا نے کہا:”کارانداز کو پاکستان کے مالیاتی شعبے کی مدد کرنے پر فخر ہے کیونکہ یہ مقصد پر مبنی فنانس کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔ یہ تربیت عالمی سرمایہ کاری کے معیارات سے ہم آہنگ ہونے اور قابل پیمائش ترقیاتی نتائج فراہم کرنے کے لیے درکار ادارہ جاتی صلاحیت کی تعمیر کے لیے ہمارے وسیع تر عزم کا حصہ ہے۔ اثرات کی پیمائش اور پائیدار مالیات میں مقامی صلاحیتوں کو مضبوط بنا کر، ہم زیادہ جامع اور لچکدار مالیاتی نظام کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔“

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے برٹش ہائی کمیشن، اسلام آباد کی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ، محترمہ جو میور (Jo Moir)نے کہا کہ ”یہ تربیت پاکستان کے مالیاتی شعبے کے ساتھ برٹش ہائی کمیشن کے طویل مدتی روابط کی عکاسی کرتی ہے۔ ایک دہائی قبل، ہم نے کارانداز کو ایک خصوصی مقصد پر اثر انداز ہونے والی مالیاتی وسیلے کے طور پر تخلیق کرنے کی حمایت کی تھی۔ آج، یہ اس شعبے کے لیے ایک لائٹ ہاؤس کے طور پر کام کرتا ہے، جو جامع اور پائیدار فنانس کے لیے اسکیل ایبل ماڈل کا مظاہرہ کرتا ہے۔“

ورکشاپ کی قیادت جوائنٹ ایمپیکٹ ماڈل فاونڈیشن (JIM Foundation) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، الیکس میک گیلیوری(Alex MacGillivray) کر رہے ہیں جو اثرات کی پیمائش میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ ماہر ہیں۔ ترقیاتی مالیاتی اداروں اور مشاورتی کام بین الاقوامی اثر سرمایہ کاروں پر محیط کیریئر کے ساتھ ، میک گیلیوری نے ایک انتہائی عملی نصاب پیش کیا ہے جس میں نظریہ کو حقیقی دنیا کی ایپلی کیشنز کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔

اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے میک گیلیوری نے کہا، ”اس تربیت کا مرکزی خیال روایتی کریڈٹ ماڈلز سے آگے بڑھنا اور زیادہ بامقصد فنانسنگ نقطہ نظر متعارف کروانا تھا، جو مالی منافع کے ساتھ قابل پیمائش نتائج کو آگے بڑھاتا ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ” درست ادارہ جاتی رفتار اور قیادت کے ساتھ پاکستان عالمی سطح پر سرمایہ کاری کی تحریک میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔“

یہ تربیت مختلف اہم موضوعات پر مشتمل ہے، جن میں اسٹریٹجک ارادے، اثر حکمرانی، پورٹ فولیو کی سطح پر اثر ات کا ڈیزائن، اختتام پر اثر اور خود مختار تصدیق شامل ہیں۔ شرکاء انٹرایکٹو کیس اسٹڈیز، ہم عمروں سے سیکھنے کے سیشنز (peer learning sessions)اور منظر نامے پر مبنی مشقوں میں مشغول ہیں جن کا مقصد تصورات کو قابل عمل حکمت عملی میں تبدیل کرنا ہے۔

اس ایونٹ میں پاکستان کے مالیاتی نظام سے تعلق رکھنے والے 40 سے زائد سینئر پروفیشنلز شرکت کر رہے ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ، معروف تجارتی بینک اور ترقیاتی مالیاتی اداروں کے نمائندے اس بات پر تبادلہ خیال میں فعال طور پر حصہ لے رہے ہیں کہ کس طرح اثرات سے منسلک حکمت عملی قومی ترجیحات جیسے ماحولیاتی لچک، مالی شمولیت اور نجی شعبے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ ہوسکتی ہے۔

پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور سیکرٹری جنرل ،منیر کمال نے پائیدار فنانس کے شعبے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”پاکستان کے بینکاری شعبے کو آگے بڑھ کر قیادت کرنا چاہیے کیونکہ ہم زیادہ پائیدار اورمؤثر مالیاتی نظام کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ وزارت خزانہ اور کارانداز کے ساتھ یہ شراکت پی بی اے کے شعبہ جاتی تیاری کو مضبوط بنانے اور سرمائے کو طویل مدتی قومی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔“

یہ تربیت وزارتِ خزانہ، کارانداز اور پی بی اے کی جاری کاوشوں کو مضبوط بناتی ہے، جن کا مقصد پاکستان کے مالیاتی شعبے میں ادارہ جاتی صلاحیتوں کو بہتر بنانا اور ملک کو پائیدار اور مؤثر مالی نظام کی جانب منتقلی میں معاونت فراہم کرنا ہے۔چونکہ دنیا بھر میں ذمہ دارانہ سرمایہ کاری کے معیارات مسلسل ترقی کر رہے ہیں، کاراندازبھی اس عزم پر قائم ہے کہ مقامی اداروں کو وہ ٹولز اور علوم فراہم کیے جائیں جو ترقیاتی سرمایہ تک مؤثر رسائی اور اس کے بہتر انتظام کے لیے ضروری ہیں۔