قومی اسمبلی سینیٹ کے بجٹ اجلاسوں میں اپوزیشن کے روایتی احتجاج کے مناظر تھے، وہی ڈیسک پیٹے جارہے تھے۔ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑکر فضا میں اچھالتے رہے،اشرافیہ کا بجٹ نامنظور،اشرافیہ پر نوازشات نامظورکے نعروں کے ساتھ اس بار عجیب وغریب آوازیں بھی سننے کوملیں۔غصے میںایجنڈے کی کاپیوں کی ایسی چیرپھاڑ کی گئی کہ سپیکر ڈیسک کے سامنے کاغذوں کے ڈھیر لگ گئے ۔اپوزیشن کے احتجاج کے وڈیوزمناظر دیکھیں ،ڈیسک پیٹنے کے منظر سے دھوبی گھاٹ کا گماں ہوتاہے۔پارلیمانی گیلریوں میں تبصرے ہورہے تھے حکومت اپوزیشن دونوں عوامی ایجنڈے سے محروم نظر آتی ہیں بس کسی اور جگہ سے ڈوریاں ہلائی جارہی ہیں۔ایک وقت تھا جب اپوزیشن بڑی دھوم دھام سے پیشگی شیڈوبجٹ تیار اور اس کا اعلان کیا جاتا حکومتوں کوٹف ٹائم دینے کے لئے آزاد معاشی ماہرین سے اعدادوشمارپر قبل ازوقت بریفنگ لی جاتی اور بجٹ میں بہت کچھ تبدیل کروالیاجاتاتھا اب تو بس مخالفت برائے مخالفت کا ایک روایتی کھیل جارہی ہے ۔عوامی محرومیاں بڑھتی جارہی ہیں۔مشکلات ہیں کہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی بلکہ ہرگزرتے دن کے ساتھ ان میں اضافہ ہورہا ہے ۔اس بار کے بجٹ اجلاس کے بس ایک انوکھی بات یہ تھی کہ لیلوں،دنبوں ،مینڈے کی تصاویراپوزیشن لیڈر عمرایوب خان کے ہاتھوں میں نمایاں تھی اور نشست کی طرف جاتے وزیراعظم کوان کا سامنا کرناپڑگیا۔یہ بھی منفردصورتحال کہ اپوزیشن بینچزسے بجٹ 2025.26کی بھاری بھرکم کتابیں دستاویزات غائب تھیں ۔کسی باخبر نے بتایا کہ انجانے خوف کے باعث ایوان میں فی الحال بھاری بھرکم بجٹ بُکس رکھنے سے گریز کیا گیا ہے ۔معلوم ہوگیا تھا کہ نہ تھمنے والا احتجاج ہوگا اور کسی ممکنہ بدمزگی پروزنی بجٹ کتابوں کی موجودگی بڑی ناخوشگوارصورتحال کا سبب بن سکتی ہے ،قارئین کرام خیال رہے کہ شہبازشریف پی ٹی آئی کے دورمیں جب اپوزیشن لیڈر تھے تو ایک بجٹ سیشن میں حکومت (پی ٹی آئی) اپوزیشن (مسلم لیگ ن)میں نہ صرف تصادم ہوگیا تھا بلکہ وزنی بجٹ کتابیں اپوزیشن لیڈر کی جانب بھی اچھالی گئی تھی ۔بیٹ منٹن کے کھیل کا سماں تھا ایک دوسرے کو بھاری بھرکم بجٹس بکس ماری گئیں بیچ بچاو¿پر کئی سارجنٹس بھی زخمی ہوگئے تھے۔ ہنگامی طورپرقومی اسمبلی کے اس افسوسناک بجٹ اجلاس میں سیکورٹی کے لئے سینیٹ سے بھی مددطلب کی گئی اچھی بات یہ ہوئی کہ اس وقت کے اسپیکراسدقیصر نے تصادم کی ابتدائی تحقیقات کے بعد پی ٹی آئی کے متعلقہ ارکان کو معطل بھی کردیا تھا ۔2020.26کے بجٹ سیشن کے حوالے سے اپوزیشن ابھی سے تھکاوٹ سے دوچارنظر آتی ہے ۔پارلیمینٹ سے ایسے گئے کہ خیبرپختونخوا ہاوس جاکردم لیا اور پارلیمینٹ میں قومی میڈیا بجٹ پر اپوزیشن کی بڑی جماعت کے باضابطہ ردعمل سے آگاہی کے لئے انتظار کرتے رہ گیا ۔ایک طرف تو احتجاج کے حوالے سے یہ پرجوش دعوی تھے کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے ان الفاظ کی ابھی گونج باقی تھی کہ اپوزیشن پر تھکاو¿ٹ کے آثاردکھائی دینے لگے یعنی جب کوئی واضح ایجنڈا نہ ہو تو ایسی ہے کیفیت طاری ہوجاتی ہے جس سے ان دنوں اپوزیشن دوچار نظر ہوتے دکھائی دے رہی ہے ۔ بجٹ سیشن میں خوب شورشرابہ کیا کپتان کی رہائی کے نعرے ہی نعرے تھے تاہم باڈی لینگوئج سے لگتا تھا کہ بس ہدایت پر عملدرآمد کی رسم نبھائی جارہی ہے ۔ بددلی اگر نہیں تھی تو کسی غیر معمولی جوش وخروش کا منظر بھی نہ تھا۔رپورٹ جانی تھی اس لئے بے بسی کے عالم میں تصاویر اٹھارکھی ہیں ایک مویشی سے ملتی جلتی آوازیں بھی اس بار نکالنا پڑگئیں تھیںاور ،،اوو،اوو،اووکا راگ پرانا ہوچکا۔بعض ناقدین کے مطابق بس ایوان کاتاثر خراب کرنے کے لئے استعمال ہونے کے سلسلے جارہی ہیں۔پارلیمانی نظام میں اپوزیشن متبادل حکومت تصورہوتی ہے شاید اپوزیشن کو ادراک نہیں ہے یا پھر اس کے طور طریقوں سے آگاہی نہیں ہے ۔کسی جماعت نے بجٹ پر تجاویز سے آگاہی نہ دی ۔یا پھر سمجھوتوں ڈیل کی نئی کوشش بھاگ دوڑ ہے۔ بجٹ پر تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ماہرین نے پوسٹمارٹم شروع کردیا ہے کہ صحت ک تعلیم کے بجٹ میں کٹوتی جارہی ہے ۔ صحت کے جاری وسائل میں 16 فیصد کمی کی گئی ہے انھوں نے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مختص رقم خطے میں سب ممالک سے کم ہے۔ ہماری مجموعی قومی پیداوار کا 0.9 فیصد سے بھی کم صحت پر خرچ کیا جا رہا ہے۔یہی حالات شعبہ تعلیم کے حوالے سے ہیں یعنی دونوں عوامی شعبے ترجیحات میں شامل نہیں رہے۔ عوام کے نام پر برسراقتدارحکمرانوں کی جانب سے عوامی شعبوں کے وسائل میں کٹوتی اور مراعات یافتہ طبقے کو نوازنے کا سلسلہ جارہی ہے اسی لئے بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ مانگی تانگی کی حکومت میں بس ایسا ہی کچھ ہوتا ہے ۔
بجٹ سیشن۔دھوبی گھاٹ کے مناظر،بجٹ دستاویزات غائب۔محمداکرم عابد
by عابد علی | جون 11, 2025 | بلاگ | 0 comments
