پارلیمینٹ کے دونوں ایوانوں کے بجٹ سیشنزکے بعدسیاسی سرگرمیاں مانندپڑگئی ہیں۔ شاہراہ دستورسے منسلک سپریم کورٹ اورایوان صدر کے پہلومیں واقع پارلیمینٹ ہاوس میں خاموشی چھائی ہوئی،اور دونوں آئینی اداروں کا تزکرہ اس لئے مقصود کہ آج کل ان دونوں کے حوالے سے آئین سے ماورامعاملات کی بازگشت ہے ۔
قارئین کرام ،پارلیمانی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں، یعنی سیاسی معالات، آئینی عہدوں، بالخصوص صدرمملکت ،لیگی حکومت ،اور عمران خان کے حوالے سے جو افواہوں کا بازارگرم ہے، چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے والوں کا بعض ناقدین بزدل قراردیتے ہیں ،اسے پارلیمانی نظام کی معصومیت کہیں، لاعلمی کہیں ،یا بے خبری کہ وہ ان تمام معاملات پر افوہو ںسے لاتعلق دکھائی دیتا ہے۔ البتہ ان افواہوں میں کسی پر سنجیدگی سے غور اور فیصلہ ہوگیا تو پارلیمان، جوہری سیاسی تبدیلی کے لئے کلیدی حثیت اختیار کر لے گا اور جب پارلیمانی غلام گردشیں ،پارلیمانی چیمبرز، پارلیمانی کافی شاپ راہداریاں ویران پڑی ہیں تو سمجھ جائیں متذکرہ معاملات پر خواہشات کو خبریں بنانے کی کوشش کی جارہی ہے مقاصد وہی روایتی یعنی نظام حکومت سیاسی جماعتوں کا دباومیں رکھنا کسی پل انھیں چین سے نہ بیٹھنے دینا ورنہ انھیں ووٹ کو عزت دوکی بیانیہ کی یاد ستانے لگے گی ایجنڈا تو سب کے سمجھ آگیا ہوگا کہ ، سیاسی پرندوں، مرضی سے اونچی اڑان نہیں بھرنے دینی سستانے بھی نہیں دینا ،عزائم واضح ہیں کہ سیاسی قبیلہ کو سکون وقرارآگیا تو وہاں، اشرافیہ کے بھاری اخراجات مراعات، فیصلہ سازی میں عمل دخل سے متعلق سرگوشیاں ہوسکتیں ہیں اور سیاسی ہم آہنگی کی راہ ہموار ہوگئی تو ہماراکیا بنے گا ۔گرفت تو ہماری کمزور پڑجائے گی بس سیاسی نظام والوں کو چین سے نہیں بیٹھنے دینا۔
تجزیہ نگار واضح کررہے ہیں کہ کوئی بھی افواہ ،بے بنیادخبر اطلاع اس لئے پھیلائی جاتی ہیں کہ انھیں بیانیہ بنانے کی کوشش کی جائے کوئی تو تیر نشانے پر لگے گا اور کچھ نہیں تو سیاسی غلط فہمیاں تو جنم لے سکتی ہیں اور سیاسی شکوک بڑھ گئے تو فیصلہ سازی پر گرفت مزید کمزور ہوگی انحصار ان پر بڑھتا جائے گا جو ریاستی ملازم ہیں مگر بساط ہی ایسی بچھا دی جاتی ہے کہ ہر وقت حکمران تعاون کے متمنی دکھائی دیتے ہیں،کبھی کبھی یہ حاصل ہوتا ہے افواہوں کی منڈیاں گرم کرنے سے اوردوررس نتائج حاصل کرنے کو کوشش کی جاتی ہے۔اسی لئے بات چیت کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف اہم قومی معاملات پر افواہیں پھیلانے والوں پر برستے برہم ہوتے دکھائی دیئے ۔ساتھ دوٹوک واضح کردیاپارٹی قائدنواز شریف کا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لئے اڈیالہ جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،کوئی جواز ہی نہیں ہے۔بانی پی ٹی آئی سزایافتہ ہے وہ قید بھگت رہا ہے۔نواز شریف ایک مرتبہ بانی پی ٹی آئی کے گھر گئے تھے،اس نے ،40 لاکھ روپے کی سڑک مانگ لی تھی۔نوازشریف کی جیل یاترا سے متعلق جنہوں نے خبریں دی تھیں،اس سورس نے بھی وہ خبر ڈیلیٹ کردی ہے.
وزیردفاع نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کا ابھی تک مجھے علم نہیں،آئین میں ترامیم آتی رہتی ہیں،اگر کسی وقت آئین میں ترمیم کی ضرورت پڑے تو متعلقہ عمل اختیار کرتے ہوئے ترمیم کر لینی چاہیے،ہو سکتاہے کہ مستقبل قریب میں آئینی ترامیم کا کوئی قدم اٹھایا جائے لیکن مجھے اس بات کا پتہ نہیں،موجودہ اسمبلی کی مدت بڑھانے کے حوالے سے کوئی ترمیم زیر غور نہیں۔خواجہ آصف نے صدر پاکستان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کو عہدے سے ہٹانے کا کوئی قدم نہیں اٹھایا جارہا، دور دور تک نام و نشان نہیں ہے،یہ کوئی ایسی حکومت یا پارٹی میں کسی سطح پر کوئی بات ہوئی ہے ۔افواہیں پھیلانے والوں کے کیا مقاصد ہوسکتے ہیں آنے والوں دنوں میں منظر صاف دکھائی دے سکتا ہے ،مجھے آصف زرداری صاحب پر پورا اعتماد ہے،میں تو100 فیصد زرداری صاحب کے حق میں ہوں، ان کی شخصیت سیاست میں توازن پیدا کرتی ہے،میں ان پہ وقتا فوقتاً تنقید بھی کر لیتا ہوں، ایک لبرٹی وہ مجھے دیتے ہیں،
شہراقتدارمیں سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان سے وزیراعظم شہبازشریف کی ملاقات پر تجزیہ تبصرے جارہی ہیں ۔بعض کا دعو ی ہے کہ شہباز شریف چوہدری نثار علی خان ملاقات پہلے ہی طے تھی۔ عیادت ، تیمار داری تے اک بہانہ سی۔سیاست داناں دیاں ملاقاتاں وچ سیاست تے ہی گفتگو ہوندی اے۔شعبہ صحافت سے وابستہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو ایک سازش کے تحت باور کرایا گیا کہ ان کے اقتدار کے زوال کا باعث چوہدری نثار علی خان ہیں حالانکہ صورت حال یکسر مختلف ہے۔ سینئر صحافی کا تجزیہ ہے کہ نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کی دوریوں کا سب سے زیادہ فائدہ سیاسی بونوں نے اٹھایا۔ ان کی زبانی کہ چوہدری نثار علی خان عمران خان نال کیتے جانڑ والے سلوک تے خوش نہیں۔چوہدری نثار علی خان دل دی گل دل وچ رکھدے نے۔ کوئی بندہ انہاں کولوں اصلی گل نہیں پتہ چلا سکدا۔پچھلے 7سال سے میرا موقف یہی رہا چوہدری نثار نے مسلم لیگ میں واپسی کے دروازے بند کر دئیے ہیں لیکن اب میرا موقف تبدیل ہو گیا ہے دروازے کھل گئے ہیں صرف ان سے گذرنے کا انتظار ہے۔وہ یہ بھی بتاگئے ہیں کہ
نوازشریف چوہدری نثار علی خان ملاقات کا انتظار ہے۔پارٹی میں نثار دشمنی پر مبنی سیاست کا خاتمہ ہو جائے گا۔قارئیں کرام ذہنوں کا پرسکون رکھیں سیر وسیاحت کو نکل پڑیں ،اپنی معمولات کو متاثر نہ ہونے دیں کوئی سیاسی بھونچال آنے والا ہے نہ کوئی انہونی ہونے والی ہے ب بس چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔شاعرشہزاداحمد نے کیا خوب کہا ہے کہ
تجھ میں کس بل ہے تو دنیا کو بہا کر لے جا
چائے کی پیالی میں طوفان اٹھاتا کیا ہے
نوٹ : یہ صاحب تحریر کی اپنی رائے ہے اس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں