کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل۔وفاق کی خیبرپختونخوا پر چڑھائی،فریق بننے کا حقیقی یا نمائشی اعلان
دامن مارگلہ ۔محمداکرم عابد
وفاقی وزراءمشیراتحادی جماعتیں، کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل کے معاملے پرمیدان میں آگئیں۔وفاق نے کیس میں فریق بننے کا اعلان کردیا ہے ،خیبرپختونخوا حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا جارہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے ہونا ان سے کچھ نہیں بس سیاسی بیانات تک محدود رہیں گے۔،،متوالی حکومت،، کا ماضی تو یہی بتاتا ہے۔بس چوروں ڈاکووں کے القابات کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔نظام حکومت کے سیاسی بندوبست سے کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کرنی ،شور توچینی اسکینڈل کا بھی برپا ہے،سیاسی الزام تراشیوں میںعوامی توجہ ہٹانے کے گروتو ہر وقت دستیاب ہوتے، اتحادی جماعتیںبھی عوامی معاملات میں اپنی ناکامیوں پر منقسم عوامی توجہ کے لئے پیچھے نہ رہیں اور کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل کے معاملے پر میدان میں آکر اس حد تک پہنچ گئیں ہیں کہ جمہور کی طاقت کے دعویدارصوبائی حکومت کی برطرفی یا تحقیقات مکمل ہونے تک وزیراعلی کو عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔
تاہم وفاقی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات اختیار ولی خان نے وزیراعظم کی ہدایت پر اعلان کردیا ہے کہ کوہستان میگا اسکینڈل ،عجب کرپشن کی غضب کہانی ہے ،نیب کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں تفتشی افسران کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کیا جائے گا کیس میں فریق بنیں گے ،کرپشن کی تمام تفصیلات سامنے رکھتے ہوئے انھوں نے خیبرپختونخواکی اہم سیاسی شخصیات کے ملوث ہونے کا بڑ ادعوی کردیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کسی صرف ایک ٹھیکدارکاکام نہیں ہے۔ بااثر شخصیات تک تانے بانے ملتے ہیں،سرکاری خزانہ کو 200ارب روپے کا چونا لگایا گیا ہے ۔نیب نے 60ارب روپے کی ریکوری کرکے ابھی نصف کام کیا ہے۔مشیراطلاعات نے حالیہ چینی اسیکنڈل کوآخری قراردیتے ہوئے اسے بھی منطقی انجام تک پہچانے کا اعلان کیا ہے ۔قارئین کرام پہلے زرامشیروں کی کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل کے حوالے سے بیانات سے آگاہی ہو،
کلیدی پریس کانفرنس اختیار ولی خان نے کی ہے کہ کرپشن مکاو ملک بچاو، صاف چلی شفاف چلی ان کا نعرہ تھا ۔کوہستان میں ایک پبلک اکاونٹ سے دو سو ارب روپیہ نکالا گیاہے ،نیب نے اس پرکوہستان میگاکرپشن اسکینڈل کے حوالے سے تہلکہ خیز کاروائی کی گئی ہے ،کاروائیوں میں گاڑیاں کئی کلو سونا اور اربوں کے روپے کی جائیداد ضبط کی ہے،ایک ٹھیکیدار کو گرفتار کیا گیا ہے، قیمتی لگژری گاڑیاں ڈالرز ریال پونڈز،، پری زادڈرامہ والا گھر بھی شامل ہیں، یہ کہانی دو ہزار انیس سے شروع ہوئی اس حکومت تک پہنچ گئی ،انکوائری میں پتہ چلا کہ سیاسی لوگ اس میں شامل ہیں ،دو سو ارب کا کرپشن ایک ضلع میں ہوتا ہے تو پورے صوبے کا کیا حال ہوگا ،محض ایک ٹھیکدار سامنے آیا ہے جلد اہم ساسی لوگوں کے نام سامنے آنے والے ہیں، یہ کہتے تھا کپتان ٹھیک ہوتا ہے تو کام ٹھیک ہوتا ہے ،ہم نے ان کی گزشتہ ٹیم بھی دیکھی اور نئی ٹیم بھی دیکھی ہے۔مونچھوں زلفوں والی سرکار بھی دیکھ لی ،13سال کی حکومت کے بعد بھی ان کا مستقل وزیر خزانہ نہیں ،
انہوں نے سندھ سے وزیر خزانہ امپورٹ کیا ہے۔کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل میں پچیس قیمتی فلیٹس، بارہ کمرشل پلازے اور چار فارم ہاوسز نیب نے قبضے میں لیے ہیں ۔ایک سو نو پراپرٹیز، عجب کرپشن کی غضب کہانی،مہارت اور فنکاری سے کرپشن کا آغاز اب جدیدطریقوں سے کرپشن کررہے ہیں ، کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل کے حوالے سے30رہائشی گھربارہ دکانیں175کینال اراضی بھی شامل ہیں۔ روالپنڈی اسلام آباد،ایبٹ آباد ، مانسہرہ میں 109جائیدایں ضبط کی گئیں ان کی مالیت 17ارب روپے ہے دوسوارب روپے کی کرپشن میں 20,25ارب روپے کی ریکوری ناقابل قبول ہے نیب اگر اصل معنوں میں اپنا اصل کام شروع کردے ،کے پی کے میں جو اتنی کرپشن ہورہی ہے پر ہاتھ ڈالنا شروع کردے تو اتنا کام ہے کہ اسے دوسروں صوبوں میں جانے کی فہرست ہی نہ ہوگی۔
خیبرپختونخوا حکومت کے بتیس ہزار گھروں کی سولرائزشن منصوبہ میں بھی کرپشن کے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ،یہ چھ ارب کا منصوبہ ہے جس میں ایک سو پچیس کروڑ کی رشوت دی گئی ہے ۔ وفاقی مشیر کے مطابق مبینہ طورپرپچاس کروڑ روپے پراجیکٹ لینے والوں کی جیب میں جائیں گے ،ہم کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل کیس میں فریق بنیں گے، کیس کو منطقی انجام تک پہنچا کر رہیں گے ،وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بھی تابڑ توڑ حملے کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں نااہلی کی انتہاءہوگئی ہے، کرپشن، بد انتظامی خیبر پختونخوا حکومت میں عروج پر ہے، دریائے سوات میں یہ سیاحوں کو بچا نہیں سکے، وہاں حالات یہ ہیں کہ کرپشن کے انبھار لگے ہوئے ہیں،وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی پارلیمانی بیٹھک میں اسی قسم کے خیالات کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ پی ٹی آئی ارکان کو پارلیمینٹ میں چیخ چنگاڑ کرنے کی بجائے اڈیالہ جیل جاکرعمران خان کا گریبان پکڑنا چاہیے دوسروں کے لئے چوروں ڈاکووں کی گردان کرنے والوں نے ثابت کیا کہ قوم کو دھوکا دیتے رہے اور جیل میں سزابھگت رہے ہیں۔قارئین کرام اس کالم کا مقصد یہ ہے ۔وفاق اور صوبوں میں ،گندم ،آٹے چینی ،شجرکاری،سمینٹ ،تیل کی قیمتوں کے حوالے سے میگااسکنڈلز بے نقاب ہوئے خوب شور مچا۔کے پی کے میں دس ارب پودے لگانے کے منصوبے میں بے قاعدگیوں کے دعوے کئے گئے ،
bus rapid transit system in Peshawar, پشاور ماس ٹرانزٹ منصوبے کی کہانی تو ابھی نئی ہے ۔معمولی کاروائیاں ہوتی ہیں ،کچھ معاملات میں سیاسی مقاصد، جوڑ توڑ، اقتدار والوں پر دباو،کسی کے اقتدارکے لئے راہ ہموار کرنے سے کڑیاں جاملتی ہیں اور سب کچھ جوں کو توں نظر آتا ہے ،اربوں روپے تو بے نامی اکاونٹس ،کشتیوں سے ، ڈارئنگ رومز اور تہہ خانوں سے بھاری کرنسی برآمد ہوئیں اور کہاگیا کہ یہ سرکاری خزانہ سے لوٹ مار کی رقوم تھیں مگر سوال یہ ہے کہ بڑی بڑی شخصیات کے ملوث ہونے کے دعوی کئے گئے حاصل وصول کچھ نہ ہوا،روای چیب ہی چین لکھتا رہا اور حکومتیں ملتی رہیں مگر حقیقی احتساب کسی کا نہ ہوسکا۔
وفاقی صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک کے بڑے شہروں میں محل نما بنگلوں ،فارم ہاوسز والوں سے جاکر ہی پوچھ لیں کہاں سے آئی ا ٓتنی دولت ،کوئی توسبق جائے کچھ پیشرفت ہو ۔ دعوے اس بارے بڑے تگڑے کئے گئے ۔کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل کے حوالے سے اصل زمہ داران تک رسائی حاصل وصول کی قوم منتظر ہے ،فی الحال اختیار ولی خان نے پختون قوم کے سامنے مقدمہ رکھ دیا ہے ۔اور ہاں شہباز کا یہی دعوی ہے کہ کسی معاملے میں سیاسی انتقام کی بو تک نہ آئے ۔ چینی اسیکنڈل کو آخری سمجھیں سب کا احتساب ہوگا تصدیق اس کی وفاقی معاون اطلاعات نے کی ہے ۔یہ تو اب فریق بننے کا حقیقی یا نمائشی اعلان کیا گیا جلد منظر واضح ہوجائے گا کیونکہ سیاسی معاملات میں تیزی سے پیش رفت ہورہے ۔ کرپشن کے حوالے سے ایک دوسرے کو معافی دینے کے معاملات نہ ہوں شہراقتدار میں بس یہی دھڑکا لگا ہے.