اسلام آباد۔۔۔پاک سعودی عرب مشترکہ دفاعی معاہدے کی اہم ترین پیشرفت کے بعد سعودی شوریٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ بن محمد بن ابرہیم الشیخ نے پارلیمینٹ ہاوس اسلام آبادکا دورہ کیا ہے ۔سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے بھی ملاقات ہوئی اور انھوں نے بھی بھرپورخیرمقدم کیا ۔سعودی شوریٰ کونسل کے چیئرمین کی اسپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق کی قیادت میں نمائندہ ارکان پارلیمان کے ساتھ خصوصی بیٹھک لگی۔پی ٹی آئی کے چیف وہیپ ملک عامر ڈوگر،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفی شاہ، دیگر اراکین قومی اسمبلی سید حفیظ الدین، زیب جعفر، سحر کامران، مجاہد علی اور نور عالم خان وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمدیوسف،پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی بھی شریک ہوئے۔ واضح اعلان کیا گیا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن ایک صفحے پر ہیں۔پارلیمینٹ میں مشترکہ دفاع کے معاملات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے، ارکان پارلیمان سمیت ساری قوم نے ہمیشہ اس عزم کا اظہار کیا ہے ،ہم تو پہلے سے حرمین شریفین کے غیر مشروط محافظین میں شامل ہیں اور یہ فیصلہ کسی معاہدے کا محتاج نہیں ہے دفاع حرمین شریفین کے دفاع کے لئے سب کچھ قربان۔ اب اگر سعودی قیادت نے باقاعدہ ہمارے اس عزم کا اعتراف کیا ہے تو مشکور ہیں ۔ مشترکہ دفاع سے متعلق پارلیمان کو معاہدے کے بارے میں تفصیل سے اعتماد لینا ناگزیر ہے پارلیمانی رہداریوں میں یہ بازگشت بھی سنی کہ آزادوخودمختیار فلسطین کے معاملات پر عالم اسلام کی مشترکہ آوازکی امت مسلمہ منتظر ہے انسانیت کے ساتھ پوری دنیا کھڑی ہے حکمرانوں کے دوٹوک اعلان وقت کا اہم ترین تقاضاہے ۔اچھی بات ہے کہ پاکستان کے خلاف کسی پڑوسی ملک بالخصوس بھارت کی ممکنہ جارحیت کے مقابلہ کے لئے سعودی عرب ہمارے شانہ بشانہ ہوگا اس کا سعودی قیادت کو اعلان بھی کرنا چاہیے۔پارلیمان کو فلسطین سے متعلق وزیراعظم عسکری قیادت کی امریکہ میں حالیہ بات چیت مبینہ معاہدہ سے متعلق پارلیمینٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرکے قوم کے منتخب نمائندوں کا اعتمادمیں لینا چاہیے ورنہ شکوک بڑھتے جائیں گی کبھی سرزمین فلسطین کا دوریاستی حل پاکستان کا موقف نہیں رہا ۔ان حالات میں سعودی شوریٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ بن محمد بن ابرہیم الشیخ نے پارلیمینٹ ہاوس کا دورہ کیا ۔ اعلامیہ کے مطابق پارلیمانی وفد سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، خطے کی صورتحال اور مسلم امہ کے اتحاد پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔، اسپیکر سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات عقیدت ، بھائی چارے اور اعتماد پر مبنی ہیں، سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کا مخلص دوست ہے-پارلیمانی تعاون دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ دوستی، اعتماد اور علاقائی امن کا مظہر ہے، اسٹریٹجک معاہدہ پاکستان کے لیے ایک بڑا اعزاز اور باعث فخر ہے، معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دیرپا شراکت داری اور ترقی کے نئے باب کا آغاز ہے۔پاکستان–سعودی تعلقات مشترکہ مذہبی، اخلاقی اور سماجی اقدار پر مبنی ہیں،سعودی قیادت کو ”خادمینِ حرمین شریفین“ کے کردار پر خراج تحسین کرتے ہیں ۔سعودی عرب مسلم امہ کی عظیم ثقافتی اور اخلاقی وراثت کے تحفظ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان–سعودی اسٹریٹیجک میوچول ڈیفنس ایگریمنٹ پر دستخط تاریخی سنگِ میل ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے معاہدے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سعودی قیادت نے ہمیشہ مسلم امہ کے اتحاد اور عالمی امن کے لیے موثر کردار ادا کیا ہے، غزہ میں جنگ بندی کے معاملات پر بھی بات ہوئی۔اسپیکر نے کہا کہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے اسے حرمین شریفین کی حفاظت کی ذمہ داری ملی ہے، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن ایک صفحے پر ہیں، پاک-بھارت جنگ میں سعودی عرب کی جانب سے اظہار یکجہتی پر مشکور ہیں،
مسئلہ کشمیر پر سعودی عرب کی پاکستان کے موقف کی تائید قابل ستائش ہے، تمام بین الاقوامی فورمز پر پاکستان اور سعودی عرب یکساں موقف کے حامل ہیں، چیرمین شوریٰ کونسل ڈاکٹر عبداللہ محمد بن ابرہیم الشیخ کی پاک-سعودی تعلقات کے فروغ کیلئے انکی کاوشوں کے اعتراف میں پاکستان کے سب سے بڑے سول ایوارڈ کی نامزدگی پر مبارکباد دی گئی ہے ۔سعودی چیئرمین شوریٰ ڈاکٹر عبداللہ بن محمد بن ابرہیم الشیخ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب ہر شعبے میں ساتھ ساتھ ہیں، پاکستان کے ساتھ تعلقات وقت کے ساتھ مزید بہتر ہوتے جا رہے ہیں، دفاعی معاہدہ نے دونوں ممالک کو بہت قریب لایا ہے، دفاعی معاہدہ کسی ملک کے خلاف نہیں ہے، پاکستان کی پارلیمان اور سعودی شوریٰ کے مابین تعلقات میں وسعت کی ضرورت ہے، پاکستان اسلامی دنیا کا اہم ملک ہے،
سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، سعودی عرب کی خارجہ پالیسی میں پاکستان کو کلیدی اہمیت حاصل ہے، امہ کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مسلم ممالک میں اتحاد اور یکجہتی ناگریز ہے، دونوں رہنماو¿ں نے مسلم امہ کے اتحاد، علاقائی تعاون اور اقتصادی شراکت داری کے فروغ پر زور دیا۔دونوں برادر ممالک کی پارلیمانوں میں رابطوں کے فروغ سے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہونگے۔پارلیمانی ڈائری میں بعض تجزیہ نگاروں نے رائے دی ہے کہ فلسطینی امن معاہدہ ، پاک سعودی دفاعی معاہدے پاکستان کی اعلی سیاسی عسکری قیادت کے حالیہ دورہ امریکہ سے متعلق پارلیمینٹ کا مشترکہ اجلاس ہونا چاہیے تمام معاملات پر کھل کر بحث ہونی چاہیے ۔ سیاسی جماعتوں کا بھی ان معاملات پر دوٹوک اپنا موقف بیانیہ واضح کرنا ہوگا ۔