پارلیمانی ڈائری
پارلیمینٹ ہاؤس میں اڈیالہ جیل کے قیدی نمبر804کی جانب سے خیبرپختونخوا کے لئے نئے وزیراعلی سہیل آفریدی کی نامزدگی کے چرچے تھے کہ کہاتھا، نہ کہ صوبے میں عمران خان کا سکہ چلتا ہے کسی کی پریشانی سے ہمیں کوئی سروکار نہیں کسی نے خیبرپختونخوا کے عوام کی منیڈیٹ کی توہین یا اس کے خلاف مہم جوئی کی کوشش سازش کی تو اُسے خیبرپختونخوا کے عوام کے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
ارکان پارلیمینٹ سہیل آفریدی کی خوبیاں صلاحیت بیان کرتے دکھائی دیئے کہ عقابی صفت وزیراعلی کی آمد ہے کارکنوں کو مبارک ہو، اب صحیح معنوں میں مظلوم قیادت اور کارکنوں کا سیاسی مقدمہ لڑا جائے اور وفاق وزیراعلی کی جانب سے ہر اہم ترین فورم پر اس کی بازگشت سنائی دے گی طاقت کے مراکزکی منتقلی کے معاملات میں یہ صورتحال پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے ۔شاہدخٹک نے میڈیا کو متوجہ کیا کہ کہاتھا نہ کہ خیبرپختونخوا میں خان کا سکہ چلتا ہے ۔
قارئین کرام شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہورہاہے کہ وزیراعلی کی تبدیلی کا فیصلہ تنہا متعلقہ سیاسی جماعت نے اور وہ بھی جیل میں بیٹھ کرکیا ہے ۔ بعض ناقدین عمران خان کو ایڈونچر پسندلیڈر بھی قراردے رہے ہیں اور دور کی کوڑیاں ملائی جارہی ہیں کہ سابق وزیراعظم چٹانوں پہاڑوں میں ہائیک کرنے کے حوالے سے مشہورہیں اور اپنے بیٹوں قاسم اور سلیمان کے ساتھ دشوارگزارپہاڑوں میں ہائیک کرچکے ہیں جیل سے بھی انھوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اپنے بیٹوں کے ساتھ پہاڑوں میں سفر کرنا چاہتے ہیں یعنی خان بلندی کی جانب سفر کو پسند کرتے ہیں ۔لیکن یہاں ناقدین کا کہنا ہے کہ عمران خان کی یہ عادت اپنی جگہ مگر بلنددشواورگزارگھاٹیوں کے سفر میں احتیاط لازم پاؤں پھسل بھی سکتے ہیں عدم اعتمادکی صورتحال اور پارٹی ٹکٹ کی دلیل میں کہ کیا کروں الیکٹیبل میری مجبوری ہیںکابیان سیاسی اونچی چٹان کے سفرپرپاؤں پھسلنے کے مصداق ثابت ہوا۔
مہم جو عمران خان ن کے عقابی صفت وزیراعلی کے اعلان سے پارٹی میں ،،جنون ،، کی نئی لہردوڑگئی ہے۔پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمینٹ سے جب سہیل آفریدی کے آنے سے کچھ حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑنے نئے وزیراعلی سے متعلق مختلف پراپیگنڈاسے متعلق سوالات کے جواب میں کہنا تھا کہ ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ،پاکستان کونسا سیاستدان جس پر الزامات نہ لگے ہوں۔ایک کہا کہنا تھا کہ واضح بولوکہ اسٹیبلشمنٹ پریشان ہے پریشان ہے تو ہمیں کیا ۔ ہم تو کونسلر بننے کے قابل بھی نہیں تھے خان کے بیانیہ پر ہم ارکان پارلیمان منتخب ہوئے۔خیبرپختونخوامیں جو بھی ایم پی اے بانی چیئرمین کے فیصلے کے برعکس جائے گا وہ اپنا سیاسی مستقبل تاریک کرے گا۔
خان نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ وہ پارٹی میں فعال متحرک سرگرم رہنماؤں پر نظر رکھے ہوئے اس اعلان سے دیگر غیر فعال یا وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے کے لئے بھی سبق ہے ، اب خان کسی مشکوک کو پارٹی عہدوں پر نہیں چھوڑے گا سہیل آفریدی ،کپتان کے علاوہ کسی کی نہیں سنتا ۔ پارٹی میں نئی جان آئے گی تحریک کے ایجنڈے کو تقویت ملے گی ۔