27ویں ترمیم بارے پارلیمانی کمیٹی ۔پہل سینیٹ میں، 3ووٹ کم ۔محمداکرم عابدپارلیمانی ڈائری
اسلام آباد۔۔آئین میں 27ویں ترمیم کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنے گی۔ کمیٹی دونوں ایوانوں کی قانون وانصاف کی مجالس قائمہ کے ارکان پر مشتمل ہوگی جب کہ ایک بڑی سیاسی جماعت نے وفاقی آئینی عدالت کی ترمیم تیارکرلی،آئینی تنازعات کے حل کے لئے مرضی کی تقرریوں کے خطرات ہیں۔نیاپنڈورابکس کھولنے کے خدشات سر اٹھارہے ہیں۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ کوئی پیراشوٹ ترمیم نہیں ہے حکومت اپنی مرضی سے ترمیم لارہی ہے۔ا س امر کا اظہار انھوں نے سینیٹ میں سینیٹر علی ظفر سمیت دیگر ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پر وضاحت کرتے ہوئے کیا۔ اعتراضات کرنے والوں میں جے یو آئی کے رہنما سینیٹر کامران مرتضی بھی شامل ہیں۔پارلیمانی آئینی معاملات پر وفاق صوبوں اور مختلف حلقوں کے درمیان پل کا کردار اداکرنے کے لئے مشہور سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ درست ہے کہ 27ویں ترمیم پر کام ہورہا ہے کچھ خفیہ نہیں رکھا جائے گا بل پہلے سینیٹ میں پیش کرنے کی تجویز ہے اور اس پر قائمہ کمیٹی قانون و انصاف میں تفصیلی بحث ہوگی اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کیا جائے گا اور دونوں ایوانوں کی قانون وانصاف کی کمیٹیوں کے ارکان پر مشتملپارلیمانی کمیٹی بن سکتی ہے تاکہ ضروری ہوم ورک ایوان بالا میں مکمل کرلیا جائے اور تمام سیاسی جماعتوں کے آراءسامنے آجائے واضح کردینا چاہتا ہوں یہ حکومت کی اپنی ترمیم ہے پیراشوٹ ترمیم نہیں ۔اپوزیشن لیڈر کی تقرری جلد ہوجائے گی ۔ قارئین کرام پارلیمان میں آئینی اصلاحات کے نام پر بعض حلقوں کی جانب سے صوبائی خودمختیاری کو متاثر کرنے کی کوششوں کی بازگشت تھی کوئی حکومتی تسلی سے مطمئن نظر نہ آیا ۔ نمبر گیم کے پیش نظر سینیٹر اسحاق ڈارکی پارلیمان میں کئی دنوں بعد آمد ہوئی ہے ۔ سینیٹ میں 7ویں ترمیم پیش ہوگی ۔ 96کے ایوان میں ترمیم کے لئے حکومت کو 64ووٹوں کی ضرورت ہے۔کیونکہ آئینی ترمیم نے دوتہائی اکثریت سے منظور ہونا ہوتا ہے۔حکومت کو پیپلزپارٹی کے ساتھ61ارکان کی حمایت حاصل ہے ۔ تین ووٹ کم ہیں


