سینیٹ سے منظور27ویں ترمیم قومی اسمبلی کو موصول۔وزراءکو نکال دیا گیا،اپوزیشن کا ماتم
پارلیمینٹ سے فوجی سربراہ کو نئی طاقت
محمداکرم عابد۔پارلیمانی ڈائری

اسلام آباد(ای پی آئی) ایوان بالاسینیٹ کی بڑی اپوزیشن جماعتوں کی عدم موجودگی میں سینیٹ سے منظور آئین میں27ویں ترمیم کا بل قومی اسمبلی کو موصول ہوگیا انتہائی سے ترمیم کوپارلیمینٹ سے منظور کروایا جارہا ہے ایک وقت تھا کہ صدر نے اسی پارلیمینٹ کو اختیارات منتقل کئے ،اب اسی پارلیمینٹ سے کسی اورکی طاقت میں اضافہ کرتے ہوئے نام بھی آئین میں لکھا جارہا ہے اپوزیشن کی تین جماعتیں بھی بے نقاب ہوگئیں ۔پھر مدد کے لئے تین ارکان دستیاب تھے سینیٹ میں59شقوں میں ترامیم کی منظوری دی گئی ہے.

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے ترمیم منظوری کے لئے پیش کی صدارت کے بعد کوئی عہدہ قبول کرنے والے سابق صدر کو تاحیات استنثی کی سہولت دستیاب نہیں ہوگی اس بارے میں ترمیم منظور کی گئی ہے ایم کیوایم پاکستان ،اے این پی کو مقامی حکومتوں صوبہ پختونخوا کی ترامیم کے لئے لالی پاپ دیا گیا ہے پی ٹی آئی کے سینیٹرسیف اللہ ابڑو پارٹی سے بے وفائی کے پیش نظرسینیٹ رکنیت سے مستعفی ہوگئے ہیں جے یو آئی کے سینیٹر احمدخان(مشہوربلڈرز) بلوچستان عوامی پارٹی(مینگل) کی نسیمہ احسان نے بھی 27ویں ترمیم کی حمایت میں ووٹ دیئے ریڈ لائن یعنی درکار 64ووٹ آئینی ترمیم کو ملے ہیں جو بس دوتہائی اکثریت ہی بنتی ہے یعنی کوئی اضافی ووٹ نہ ملا پاکستان کی پہلی آئینی ترمیم جسے بس درکار ووٹ یعنی یہ ریڈلائن پر کھڑی ہے ملے ہیں.

سینیٹر ایمل ولی خان اتنے پرجوش تھے کہ ایوان بالا سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراءسے ان کی نشستوں پر جاکر ملے اس پر سینیٹر اسحاق ڈار نے ان کے ساتھ فوٹو اور وڈیو کلپ بنوالیا اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑتے ہوئے آئین کا جنازہ ۔ جمہوریت کا جنازہ نکلا ہے کے نعرے ماتم کے اندازمیں لگاتے ہوئے ہائے ہائے ہائے کی آوازیں نکالیں۔ عرصہ بعدوفاقی وزیرداخلہ سینیٹر محسن نقوی نے بھی اجلاس میں شرکت کی ،انتہائی علالت کے باعث سینیٹر عرفان صدیقی شریک نہ ہوسکے ۔

قومی اسمبلی سے تعلق رکھنے والے وزراءبشمول وزیرمملکت قانون عقیل ملک دیگر کو ایوان سے اپوزیشن کی نشادندہی پر چلے جانے کا کہہ دیا گیا آئین کے تحت آئینی ترمیم پر رائے شماری کے دوران دوسرے ایوان کا رکن موجود نہیں ہوسکتا چاہے وفاقی وزیرہی کیوں نہ ہو۔نشاندہی پی ٹی آئی کے سینیٹر ہمایوں مہمند نے کی تھی ۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین یوسف رضاگیلانی نے کی۔ مہمانوں کی گیلری میںوزیراعلی بلوچستان سرفرازبگٹی ،مئیر کراچی مرتضی وھاب بھی موجود تھے۔

پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑونے پارٹی میں اپنے خلاف شدید ردعمل کے پیش نظر سینیٹ رکنیت سے استعفی دے دیا ہے یعنی خالی نشست ہونے پر وہ پیپلزپارٹی کے امیدوار کی حثیت سے میدان میں اترسکتے ہیں ۔آئین میں فیلڈ مارشل کا نام آئین میں شامل ہونے پر کسی نے تبصرہ کیا ہے کہ 18ویں ترمیم کے تحت تو جرنیلوں کے نام آئین سے نکالے گئے تھے کیا تاریخ کے الٹ سفر کی کوشش یا اپنی کاوش کو ریورس کرنے کی کوشش کی گئی ہے؟

بل قومی اسمبلی کو موصول ہوگیا ہے انتہائی تیزی سے 27ویں ترمیم کی منظوری کے عمل کو مکمل کیا جارہا ہے دلچسپ امر یہ ہے کہ ترمیم مخالف جماعتوں کے ارکان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے عسکری ترامیم پر اظہار خیال سے گریز کیا ہے فوجی سربراہ کی نئی طاقت کے لئے آئین کے آرٹیکل 243میں ترمیم کی گئی ہے نئے عدالتی نظام کی ترامیم کے ساتھ صدر اورفیلڈ مارشل کے تاحیات استنثنی پر پارلیمانی گیلریوں میں زیادہ تبصرے سننے کو ملے ۔حکومتی جماعتوں اور ترامیم کی حمایت کرنے والے ارکان کے بارے میں ایسے جملے بھی سنے جو ناقابل بیان ہیں ۔