آئینی ترمیم ،پیپلزپارٹی اپوزیشن کے نشانہ پر،جمہوری شیروانیاں اُترگئیں۔محمداکرم عابد پارلیمانی ڈائری

۔۔قومی اسمبلی میں میں 27ویں ترمیم کے معاملے پر پیپلز پارٹی اپوزیشن کے نشانہ پر آگئی۔ پیپلز پارٹی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ آئین کی علمبرداری کی دعویدار پارٹی کے ہاتھوں آئین پھانسی گھاٹ پر پہنچادیا گیا ،عمران خان کا خوف ہے اس لئے استثنی لئے جارہے ہیں ۔گھبراو نہ وزیراعظم بننے پر کپتان کسی سے انتقام نہیں لے گا۔

اپوزیشن لیڈر کا تقررنہ ہونے سے متعلق اسپیکر ایازصادق نے رولنگ جاری کرتے دیتے ہوئے ارکان کو آگاہ کیا ہے کہ یہ عدالتی معاملہ ہے کیونکہ درخواست گزار حکم امتناعی کے اخراج کی دستاویزات نہیں لائے کیا یہ نہیں چاہتے کہ عمرایوب خان واپس آئیں۔اپوزیشن نے یہ بھی دعوی کیا ہے جمہوری وزیراعظم کمزور ہوگا ۔

پارلیمینٹ کا تالا لگا دیں۔ آئینی ترامیم کی تاریخ کے عمل سیاسی جماعتوں کے رویوں پر پارلیمانی گیلریوں میں تبصرے سننے کو ملے۔ پیپلزپارٹی کے حوالے سے غلام گردشوں میں بھی ملے جلے ردعمل کا اظہار ہورہا تھا ،کوئی حکومتی جماعتوں کا دفاع کرتے نہ دکھائی دیا۔ یعنی ترمیم کے ممنکہ اثرات کا بوجھ پیپلزپارٹی کے کندھوں پر آئے گا ، یہ بھی کہا جارہا تھا کہ 18ترمیم کے تحت تو جرنیلوں کے نام آئین سے نکال دیئے گئے اب بھی بس انتظامی بنیادوں پر محدودہوتے ہوئے اعلی عہدوں کو ریگولیشن کے دائرہ کار تک رہنے دیتے۔

اظہار خیال کرنے والوں میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہرخان ، علی محمد خان ،عامرڈوگر، شاہدخٹک ،اقبال آفریدی بھی شامل ہیں۔ گوہرخان نے کہا کہ اس آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد برائے نام جمہوریت رہ جائے گی ،چھبیسویں آئینی ترمیم کا ایجنڈا طاقت کے بل بوتے پر دوبارہ لایا گیا ۔ایسے دستور کو صبح بے نور کو ہم نہیں مانتے ۔پی ڈی ایم نے پہلے اپنے کیسز ختم کردیے ،ابھی اپنے آپ کو تاحیات استثنیٰ دے رہے ہیں ،کیا ڈونلڈ ٹرمپ، سرکوزی اور دیگر لوگوں کے پاس استثنی ہے ،کیا زرداری عدالت میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں بے گناہ ہوں،ہم اس ملک کے وفادار ہیں ،کاش آج خواجہ آصف یہاں موجود ہوتے ،کیا فیلڈ مارشل صرف پاکستان میں آیا ،بھارت میں تین فیلڈ مارشل آئے کیا ان کو اعزاز دیے گئے،آپ نے آئین میں شامل کرکے اس معاملے کو متنازع بنا دیا ،یہ لوگ عدلیہ کو فتح کرنے اور مرضی کے فیصلے لینا چاہتے ہیں ،آپ نے آرٹیکل 176 میں ترمیم کیوں کی،

اس ترمیم کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نہیں ہوگا ،آج کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان ختم ہوگیا ہے ،پوری دنیا میں آپ کی نمائندگی کون کرے گا ،آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور ججز کو من پسند طریقے سے لگا رہے ہیں ،لوٹوں سے بنی ہوئی ۔دلچسپ امر یہ ہے کہ اپوزیشن نشستوں سے پیپلزپارٹی پر کڑی تنقید کے حوالے سے مسلم لیگ(ن) سمیت دیگر حکومتی جماعتیں لاتعلق دکھائی دیں ۔

گیلریوں میں اس پر حیرانگی کا بھی اظہار کیا جارہا تھا ۔علی محمدخان اور عامر ڈوگر نے انتہائی سخت تقاریر کیں ڈپٹی اسپیکرغلام مصطفے شاہ نے اپوزیشن ارکان کے ترمیم پر بحث کے دوران آئین کا جنازہ نکلنے کے ریمارکس حذف کرنے پر مخالفین نے آئین کی تدفین کے الفاظ اختیار کرلئے ۔عامرڈوگر نے جب یہ کہا کہ پی پی پی دعویدار ہے کہ یہ زوالفقارعلی بھٹو کا آئین ہے اب تو آئین پر حملہ کیا گیا ہے اب بھی کیا اسے وہ بھٹوکا آئین قراردے گی نواسے بلاول کے ہاتھوں اپنے نانا بھٹوکا آئین مسمار کیا جارہا ہے ۔کیوں تاحیات استشنی ڈر کس کا ہے

علی محمدخان نے کہا کہ یقین دہانی کرواتا ہوں ترمیم نہ کریں، عمران خان وزیراعظم بنیں گے ان سے انتقام نہیں لیں گے انتخابات میں ان کا کڑا محاسبہ ہوگا ،شفقت عباس نے پی ٹی آئی کی طرف سے اعلان کیا کہ حکومت میںآنے 27ویں ترمیم کو ختم کردیا جائے گا ۔

پارلیمانی چیمبرز میں اس پر بھی حیرانگی کا اظہار کیا جارہا تھا کہ بڑی جماعت کے اہم رہنما ایوان سے غائب کیوں ہیں ۔ علی محمدخان کے مطابق یہ ترمیم اسلام کے اصولوں پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ ستائیسویں آئینی ترمیم اسلام کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ یہ آئینی ترامیم قرارداد مقاصد کے خلاف کی جا رہی ہیں۔ ہمارے لیڈر کی پالیسی ہے کہ ملک بھی ہمارا ہے فوج بھی ہماری ہے۔ ہمارا لیڈر بدلے لینے نہیں ریاست کو چلانے آئے گا۔
آج اسلام آباد میں وکیل خون میں لت پت پڑے ہیں۔ پاکستان کے آئین میں جیسے ترامیم ہو رہی ہیں وہ افسوسناک ہے۔ پیپلز پارٹی کے بانی نے پھانسی کے پھندے کو چوم کر گلے سے لگایا۔ آج اسی پارٹی نے اپنے ہی بانی کے آئین کو پھانسی کے گھاٹ اتار دیا۔

قوم کے بانی قائداعظم محمد علی جناح نے قوم کے پیسوں کو ذاتی استعمال سے انکار کر دیا۔حیران کن طور پر آسیہ اسحاق سمیت بعض ایم کیوایم پاکستان ارکان نے وفاقی آئینی عدالت کی مخالفت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عدلیہ کو سرکار کے تابع کیا جارہا ہے ،استثنی کی مخالفت بھی کی اور کہا کہ مجھے ہے حکم ازاں کے مصداق ہم حقائق سامنے لارہے ہیں استثنی ،دینی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ تاہم ایم کیوایم پاکستان کو مقامی حکومتوں کی ترامیم شامل نہ کروانے میں ناکامی کا دفاع کرنے میں بھی مشکل دشواری کا سامنا کرناپڑا۔

عادل بازئی نے دعوی کیا کہ زرداری کیسز میں پھنس سکتے ہیں اس لئے استثنی لیا ۔عوام ان کو جینے نہیں دیں گے ان کو چین نہیں لینے دیں ۔ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفے شاہ اپنی پارٹی کی قیادت پر اس کڑی تنقید کا خندہ پیشانی سے سنتے رہے ۔
مسلم لیگ ن کے ارکان زیادہ وقت غیر متعلقہ معاملات پر بات کرتے رہے وہ بھی بعض معاملات کے دفاع میں مشکلات کا سامنا کرتے نظر آئے۔پارلیمان میں صورتحال یہ ہے کہ آئین میں غیر معمولی ترامیم کے عمل کے دورا ن پارلیمنث اپوزیشن لیڈرز سے محروم ہے۔ترمیم عدالتی قتل جمہوریت کو کمزور کے بارے میں مخالفین کاموقف ریکارڈ پر آگیا ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ متوازی عدالت قائم ہوگی ۔
آخری معرکہ ہے۔اب کسی کو اعلانیہ مارشل لاءکی ضرورت نہیں ہوگی کٹھن مشکل راستہ اختیار کیا گیا زیادہ بوجھ پیپلزپارٹی اٹھانے پر مجبور ہوگی تاریخ دان نشتر اٹھا چکے ہیں۔۔ یہ بھی سننے کو ملا کہ جمہوریت کی شیروانیاں اتاردی گئیں۔

عدالتی مقبرہ کے مجاوروں کی نشاندہی ہوگئی ہے۔ ایوان میں سرائیکی صوبہ کی بازگشت سنائی دی ۔رشیدالدین ،مبین عارف ، سرداراویسی پیش پیش تھے ۔حکومتی نشستوں پر خاموشی چھائی تھی سرائیکی صوبہ کی دعویدارجماعتوں کے رہنماو¿ں نے ارکان کے مطالبات کو یقین دہانی کی حد تک بھی نظر انداز کئے رکھا ۔