اسلام آباد(محمداکرم عابد) شہر اقتدارمیں ہلچل۔آئینی پیچیدگیوں کاسامنا۔پارلیمینٹ کا مشترکہ اجلاس آئندہ ہفتے طلب کرنے کا فیصلہ کرلیاگیا۔
ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت کوقانون سازی سے متعلق اہم بلز کی پارلیمینٹ کے ایوانوں سے منظورنہ ہونے کا مسئلہ درپیش ہے۔آئینی اختیار ہے کہ مشترکہ اجلاس سے حکومت زیرالتواء بلز کی منظوری لے سکتی ہے۔حقوق نسواں،انسدادجنسی استحصال سمیت بعض بلز کی مشترکہ اجلاس سے منظوری کا امکان ہے۔
اجلاس کے شیڈول کے بارے میں مشاورت جاری ہے حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔جلد وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر کو سمری بھیج دی جائے گی۔شہراقتدار ان دنوں آئینی معاملات،سیاسی سرگرمیوں کھیلوں علاقائی میلوں کا مرکز بنا ہو ا ہے جبکہ 27ترمیم کے بعد بعض آئینی پیچیدگیاں سامنے آنا شروع ہوگئیں ہیں۔استثنی کے معاملات پر آئین سیاست کے علاوہ مذہبی حلقوں میں نئی بحث شروع ہوگئی ہرقسم کے استنثی پر اختلافی گفتگوکی جارہی ہے حکومتی حلقے اس بارے میں خاموش ہیں۔
نئے عدالتی سیٹ اپ کی کڑیاں ماضی میں سابق وزراء اعظم نوازشریف،یوسف رضاگیلانی سمیت دیگر کو عدالتوں کے ذریعے نااہل قراردینے کی سزاؤں سے بھی ملائی جارہی ہیں، اور حکومتی ہم خیال سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عدلیہ کے حوالے سے نئے آئینی بندوبست کے بعد پیداشدہ صورتحال میں کسی کو مظلومیت کی سند نہیں مل سکتی کیونکہ یہ عدلیہ آمروں کوجوازانھیں آئین میں ترامیم کا اختیار عدالتی آمریت کی فضاکا ماحول قائم کرنے کی انتہائی ناپسندیدہ راویت قائم کرچکی ہے کوئی خوش فہمی میں نہ رہے کہ استعفوں کے معاملات پر کوئی آزاد وخودمختیار عدلیہ کی تحریک چل سکتی دور دور تک آثار نہیں۔
سیاسی جماعتیں اور نیا عدالتی نظام شانہ بشانہ ہیں اس ضمن میں پارلیمینٹ ہاؤس میں بعض حکومتی ارکان پارلیمینٹ کو میڈیا سے گفتگوکرتے اور ببانگ دہل پانامہ کیسزسرے محل کے کی ملیکتی کے خط کے معاملات پر سزاؤں سے موجودہ صورتحال میں بیان کرتے دیکھا اس پر میڈیا نمائندوں کا حیران بھی دیکھا کہ ججزاستعفوں کے حوالے سے کس قسم کی مثالیں دی جارہی ہیں۔
ناقدین کاکہنا ہے کہ ماضی کی سزاؤں کے حوالے سے اگر نئے سیٹ اپ کے سیاق سابق میں ممکنہ انتقامی جذبہ غصہ کارفرما ہے تو ایسا سیاسی خسارے کاسودا ہے سیاسی جماعتیں تاریخ کے کٹہرے میں ہونگی سخت نشترزنی کے لئے تیار رہیں صدر وزیراعظم حکومتوں میں آنا ان کے لیئے سیراب کی مانند ہوگا یہ ترامیم ان کے لئے مہلک ثابت ہوسکتی ہیں بس ان کو اب دورکے ڈھول سہانے تصور کریں


