اسلام آباد(پارلیمانی ڈائری محمداکرم عابد سے) پارلیمینٹ کی راہداریوں میں گونج تھی ،،ملکی سلامتی کا تقاضا ہے تمام فریق ہارڈد ٹاکس ،، سے گریز کریں،مبینہ گورنرراج ،پابندی کابیانیہ خطرناک ہے کیا کسی کو قانون شکنی پر اکسانا چاہتے ہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف میں مائنس ون کا فارمولالاگو نہیں ہوتا اس لئے پارٹی میں اس قسم کا سوال پیدا ہوتا ہے نہ کوئی مائنس ون کا متبادل ہوسکتا ہے ۔
گورنرراج کابیانیہ خطرناک،عمران خان پہلے سے زیادہ خطرناک یہ قراردیتے ہوئئے تجزیہ نگار،ناقدین عالمی رائے عامہ متفق ہوگئے۔پی ٹی آئی ووٹ بنک پر سب کی للچائی نظریں ،تاہمپابندیوں کی خواہش رکھنے والے تاریخ سے سبق سیکھیں ۔پابندیوں یا گورنر راج کی دھمکیاں دینے کی باتوں میں نہ آئیں اور سیاسی جماعتیں کسی اور کا بوجھ اٹھانے سے گریز کریں ،رائے عامہ کو خود سے بدظن نہ کریں۔ پارلیمان کی غلام گردشوں میں بیانات سے اٹھنے والے پیالی کی طوفان کے بھی تذکرے تھے یہ بھی کڑوی کسیلی سننے کو ملی کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں جب کہ پاکستان تحریک انصاف کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوا۔گورنر راج کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے پارٹی خیبرپختونخواحکومت کے بیانیہ کے ساتھ ڈٹ گئی دوٹوک واضح کردیا گیا ہے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بج سکتی یکطرفہ تعاون کی باتیں کرنے والے کسی خوش فہمی نہ رہیں ،
اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی اور ارکان سینٹ شریک ہوئے،اجلاس میں نامزد اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی، پارٹی چئیرمین بیرسٹر گوہر سینٹ میں پارلیمانی لیڈر بیرسٹر علی ظفر اور قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر شاہد خٹک بھی شریک ہوئے۔چیئرمین پی ٹی ائی بیرسٹر گوہر نے نامہ نگار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کبھی مائنس نہیں ہو سکتے ۔بانی وہ لیڈر نہیں جن کے بارے میں آپ ایسا سوچ سکیں ۔جمہوریت کے بارے میں سوچیں اور اچھا سوچیں ،بانی ایک بڑی جماعت کا لیڈر ہے پاکستان کی 70 فیصد عوام اسکے ساتھ ہے۔جو بھی صاحب اقتدار ہیں میں ان سے درخواست کرتا ہوں بشری بی بی اور بانی کی فیملی کی ملاقات کروائی جائیں بشری بی بی کی فیملی نے کب ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں حیران ہوں فیصل کریم کنڈی خیبر پختونخوا کا گورنر ہوتے ہوئے گورنر رول کا سوچ رہا ہے ۔خیبرپختونخوا میں انشاءاللہ گورنر راج کبھی نہیں لگے گا ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہم بہتری کی طرف جائیں، صوبے میں مسائل نہ ہوں ۔گورنر رول تو ایک اشارہ ہے یہ چاہتے کہ صوبے کے حالات خراب ہوں ۔یہ لوگوں کو اکسا رہے ہیں کہ لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیں اور نکلیں ۔جو گورنر رول لگانے چاہتے ہیں ان سے پوچھیں کب وزیر اعلی کو یہ کہا کہ یہ چیز ٹھیک نہیں ہے اسے ٹھیک کریں ۔جو بھی بیٹھتا ہے کہتا ہے گورنر رول لگا رہے ہیں ،کیا آپ لوگوں کے مینڈیٹ کا اس طرح مذاق اڑا رہے ہیں ۔یہ جو بیک ٹو بیک پریس کانفرنسز یا ،،ہارڈد ٹاکس ہو رہی ہیں اس سے تو پاکستان کا دشمن ہی خوش ہو گا ۔اگر کوئی جمہوریت پسند بندہ ہو گا تو اسے تو موجودہ صورتحال میں نیند ہی نہیں آ رہی ہو گی ۔عوام ہماری طرف دیکھ رہی ہے اور ہم آپس میں اتنے الجھ چکے ہیں کہ وہ مایوس ہو رہی ہے ۔جو مرضی ٹویٹ کرے آپ بشری بی بی اور بانی سے قیادت کی ملاقات کروا دیں ۔ہماری قیادت کو بانی اور بشری بی بی سے ملاقات کروائیں، دیکھیں منفی باتوں کے بجائے اچھی باتیں آنا شروع ہو جائیں گی۔


