اسلام آباد(ای پی آئی)پاکستان میں فصلوں کو بیماریوں سے پچانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پلانٹ وائز پلس پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے ،بین الاقوامی ادارے ”کابی”نے باضابطہ طور پر پلانٹ وائز پلس پروگرام کا آغاز کیاہے تاکہ خوراک کی پیداوار کے لیے مزید پائیدار طریقوں کے ذریعے پاکستان میں غذائی تحفظ کو بہتر بنانے میں مدد ملے۔اس پروگرام کے تحت حکومت پاکستان اور چھوٹے کاشتکاروں کو فصلوں کے نقصانات کو کم کرنے اور آمدن بڑھانے میں مدد کے لیے پودوں کی صحت کے خطرات کی پیشین گوئی، تیاری اور روک تھام میں مدد کرے گا۔پاکستان ان چھ پلانٹ وائزممالک میں سے ایک ہے جو اس پروگرام کے لیے ‘تصور کو ثابت کرنے کے لیے موثر طریقے سے اپنی ڈیجیٹل اختراعات کی فراہمی میں کام کرے گا جس میں پلانٹ کلینکس اور پلانٹ ڈاکٹروں کے نیٹ ورک کی توسیع بھی شامل ہے جو کسانوں کی پودوں کی صحت کی تشخیص اور علاج میں مدد کرتے ہیں۔ اس سے پودوں کی صحت کے انتظام میں زیادہ کارکردگی آئے گی اور وسیع پیمانے پر استعمال کی قوی صلاحیت ہوگی۔پاکستان میں سی اے بی آئی (کا بی)نے پلانٹ وائز پلس پروگرام کے لیے تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، آزاد جموں و کشمیراور گلگت بلتستان حکومتوں کے محکمہ زراعت کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔لانچنگ تقریب میں قومی اور صوبائی زرعی اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی، خاص طور پر توسیعی اور تحقیقی ونگز کے۔ اس موقع پر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، ڈینز اور سینئر مینجمنٹ اور پرائیویٹ سیکٹر کے نمائندے بھی موجود تھے۔ شرکا نے ملک میں پلانٹ وائز پلس پروگرام کی سرگرمیوں کو نافذ کرنے کے لیے اپنی مکمل حمایت اور عزم کا اظہار کیا اور اس پروگرام کو آگے بڑھایا جس سے نہ صرف زرعی سائنسدانوں کی صلاحیت میں اضافہ ہوگابلکہ قومی اور علاقائی غذائی تحفظ میں بھی حصہ ڈالے گا۔ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل ڈاکٹر غلام محمد علی نے کہا کہ ٹھوس اقدامات کے ذریعے زراعت کے متحرک چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ PARC، اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر زرعی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے- ضرورت پر مبنی اور ہدف پر مبنی تحقیق اور حکومت کی پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے۔ انہوں نے قومی زرعی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے CABI کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پلانٹ وائز پلس پروگرام نہ صرف غذائی تحفظ کے چیلنج سے نمٹنے میں مدد گار ثابت ہو گا بلکہ کسان برادری کی معاش کو بہتر بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کرے گا۔ سینئر ریجنل ڈائریکٹرکابی ڈاکٹر بابر احسان باجوہ نے کہا کہ حکومت پلانٹ وائز پروگرام کے تحت پلانٹ کلینک کے آپریشنز، پراسیسز اور نتائج کی کوالٹی ایشورنس اور ایکریڈیٹیشن کے حوالے سے قائل اور پرجوش ہے۔ کسانوں کو کیڑوں کی تشخیص اور مشاورتی خدمات فراہم کرنے کے لیے پلانٹ کلینک کا نیٹ ورک ملک میں چلایا جانا چاہیے۔ شراکت دار پلانٹ وائز پلس پروگرام کے چاروں ورک پیکجز کے تحت متفقہ سرگرمیوں کے نفاذ میں تعاون کے لیے بھی پرعزم تھے۔ڈاکٹر باجوہ نے کہاکہ حکومت پلانٹ وائز پلس کے ذریعے ملک کے زرعی چیلنجوں اور غذائی عدم تحفظ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے مشترکہ وژن کے ساتھ تعاون کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کا وہ تصور کرتے ہیں کہ وہ زرعی ترقی اور چھوٹے کاشتکاروں کی طویل مدتی مدد کے لیے بہترین آپشن ہیں۔کا بی کے کنٹری کوارڈینیٹرڈاکٹر محمد نعیم اسلم نے کہاکہ پلانٹ وائز پلس پروگرام نے روشنی ڈالی کہ تعلیمی، تحقیقی اور توسیعی ادارے کابی کے آن لائن وسائل جیسے فصلوں کے تحفظ کے کمپنڈیم، انویوسیو اسپیسز کمپنڈیم وغیرہ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔