اسلام آباد (ای پی آئی)کورین ادارے کوریا پروگرام آن انٹرنیشنل کواپریشن ان ایگریکلچرل ٹیکنالوجی(کوپیا)کے تعاون سے قومی زرعی تحقیقاتی کونسل(این اے آر سی)میں پاکستان میں آلو کے بیج کی جدید ترین ایروپونکس ٹیکنالوجی کے تیسرے منصوبے کا افتتاح کر دیا گیا ہے ،وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی طارق بشیر چیمہ،ک کوریا کے سفیر سو سنگ پیو،و پیا کے سربراہ ڈاکٹر چوگیانک رے اور چئیرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی نے افتتاح کیا،اس موقع پر وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ رواں برس شدید بارشوں اور سیلاب سے پاکستان کی زراعت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے، زراعت پاکستان میں خوشحالی کی ضامن ہے، وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا ،حکومت پاکستان ایروپونکس ٹیکنالوجی کی پاکستان منتقلی اور سائنس دانوں کی تربیت پر کوریا حکومت کی شکر گزار ہے، زراعت پاکستان میں خوشحالی کی ضامن ہے تاہم پاکستان میں زاعت کو کوالٹی بیجوں کی فراہمی اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے مسائل کا سامنا ہے، وفاقی وزیر کاکہناتھاکہ آلو پاکستان کی چوتھی اہم اور نقد آور فصل ہے تاہم اعلی معیار کے بیج نہ ہونے کی وجہ سے پیداوار میں کمی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہاہے،پاکستان میں تین لاکھ ہیکٹررقبہ پر آلو کاشت ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں ہرسال بیس ہزار ٹین آلو کا بیج درآمدکیا جاتا ہے۔ اس موقع پر کوریا کے سفیر سو سنگ پیو نے کہا کہ پاکستان اور کوریا زراعت کے شعبے میں تعاون کو فروغ دے رہے ہیں اور کورین پروگرام آن انٹرنیشنل ایگری کلچر کے زریعے ایروپونکس ٹیکنالوجی کی پاکستان منتقلی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے،پاکستان کو فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے زرعی اجناس کی بڑی مقدار درآمد کرنی پڑ رہی ہے جس کیلئے قیمتی زرمبادلہ خرچ کیا جاتا ہے، آلو کے بیج کی ایروپونک ٹیکنالوجی کا منصوبہ پاکستان کیلئے اہم ہے اور اس منصوبے کے زریعے آلو کے بیج کی درآمد کو ختم کرتے ہوئے خود انحصاری میں مدد ملے گی۔ چیئرمین پی اے آرسی ڈاکٹر غلام محمد علی کاکہنا تھا کہ کوریا حکومت کے اشتراک سے پاکستان میں ایروپونک ٹیکنالوجی کے زریعے آلو کے بیج کی تیاری ، مرچ کی پوسٹ ہارویسٹ ٹیکنالوجی کے زریعے ایفلاٹوکسن کی مقدار کو کم کرنے اور جانوروں کے بہترچاروں کو متعارف کروانے کے منصبوں پر کام جاری ہے۔ ایروپونک ٹیکنالوجی کے زریعے آلوکے بیج کے منصوبے پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر غلام محمد علی کاکہناتھاکہ پاکستان میں سالانہ آٹھ ارب روپے آلو کے بیج کی درآمد پر خرچ کیئے جاتے ہیں جبکہ صرف ایک فیصد آلو کا بیج مقامی سطح پر تیار کیا جاتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ایروپونک ٹیکنالوجی کے زریعے پاکستان آئندہ چند سالوں میں آلو کے بیج کی تیاری میں مکمل طورپرخود کفیل ہوجائے گا اورقیمتی زرمبادلہ کو بچایا جاسکے گا۔ قبل ازیں کورین پروگرام آن انٹرنیشنل ایگریکلر پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر چوگیانک رے نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایروپونک ٹیکنالوجی کی پاکستان منتقلی کے بعد اب تک پاکستان میں آلو کے بیج کی تیاری کیلتین ٹنلزقائم کی جاچکی ہیں۔ انھوں نے بتایا جدید ترین تیسری ایروپونکس ٹنل 2 لاکھ 90 ہزار ڈالر کی لاگت سے صرف چھتیس دن کی قلیل مدت میں قائم کی گئی ہے جس میں آلو کے بیج کے حصول کیلئے 4500 پودے لگائے گئے ہیں۔ ڈاکٹر چو نے بتایا کہ کوپیا کے اشتراک سے قائم کیئے جانے والے ایروپونکس گرین ہاسز میں مجموئی طور پر 9200پودے لگائے جاسکتے ہیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ کوریا حکومت نے پاکستان کی آلو کے بیج میں خود انحصاری کے حوالے سے 25 لاکھ ڈالر کے ایک اور منصوبے کی بھی منظوری دی ہے جس کے تحت آئندہ پانچ سالوں میں پاکستان میں 8 لاکھ 40 ہزار ٹن وائرس سے پاک بیج تیار کیا جاسکے گا۔