گلاسگو(ای پی آئی ) ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہیپاٹائٹس سی سے شفایاب ہونے والے افراد کی عام افراد کی نسبت موت واقع ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

گلاسگو کیلیڈونیئن یونیورسٹی میں ہونے والی اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وہ افراد جنہوں نے ہیپاٹئٹس سی کو شکست دی ان کی موت واقع ہونے کے امکانات ان لوگوں کی نسبت جو اس بیماری میں مبتلا نہیں ہوئے، سے تین تا 14 گُنا زیادہ ہوتے ہیں۔ تاہم، اس بات کا انحصار بیماری کی شدت پر ہوتا ہے۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اسکاٹش مریضوں کی اموات کی تعداد (442) عام افراد کی اموات (98) کے مقابلے میں 4.5 گُنا زیادہ تھی۔

انگلینڈ میں ہونے والی اموات کی شرح پانچ گُنا زیادہ تھی جو متوقع تعداد سے قدرے بلند تھی۔

تحقیق میں 21 ہزار 790 مریضوں کا معائنہ کیا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ دوا اور جگر سے متعلقہ موت کے اسباب، اضافی اموات کی بڑی وجوہات تھیں۔تحقیق میں شامل تمام افراد 2014 سے 2019 کے درمیان ہیپاٹائٹس سی سے صحت یاب ہوئے تھے۔محققین نے مسلسل تعاون کی اہمیت واضح کرنے کے لیے مزید کوششوں پر زور دیا ہے تاکہ اس بیماری کے علاج کے فوائد کا ادراک کیا جاسکے۔

اس وائرس کا اگر علاج نہ کیا جائے تو یہ جگر کو شدید اور مہلک نقصانات پہنچنے کا سبب بن سکتا ہے۔تحقیق کے پرنسپل محقق ڈاکٹر ہیمش آئنیز کا کہنا تھا کہ تحقیق میں دیکھا گیا کہ بیماری سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کو جگر اور دواؤں کی وجوہات کے سبب اموات کے زیادہ امکانات کا سامنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اینٹی وائرل علاج اہم ہیں لیکن یہ واضح ہے کہ یہ ادویات ہر چیز کا علاج نہیں ہیں۔ دنیا بھر کے ممالک ہیپاٹائٹس سی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کے ختم ہونے کے بعد ہمارے سامنے اموات کی شرح بلند ہوگی۔