بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم میں ہوں عیسی نقوی اج بدھ 11 اکتوبر ہے دو اہم چیزیں اس ویڈیو میں میں آپ کے سامنے رکھوں گا ویڈیو کےآخر میں ایک انٹرویو میں آپ کے سامنےچلاؤں گا جو کہ 2021 میں میں نے ریکارڈ کیا تھا اور اس وقت بہت زیادہ وائرل ہے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے اوپر اس انٹرویو سے کچھ اقتصابات جو ہیں وہ چلائے جا رہے ہیں کچھ کلپس ہیں اس انٹرویو کے جو اس وقت وائرل ہیں یہ انٹرویو جو ہے وہ بنیادی طور پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اس وقت حکومت میں تھے وہ وزیراعظم تھے اور اسرائیل نے غزہ کے اوپر حملہ کیا تھا اس حملے کے وقت پاکستان نے جو پوزیشن لی تھی اس پوزیشن کے اوپر فلسطین کا کیا کہنا تھا پاکستانیوں کے بارے میں عمران خان صاحب کے بارے میں اور پاکستان کی اس وقت کی حکومت کے بارے میں اور آج جو ہماری حکومت نے جو حالیہ اس وقت لڑائی چل رہی ہے اس کے اوپر جو موقف لیا ہے وہ موقف کیا ہے کیا پاکستان اسی پوزیشن پر قائم ہے؟ جس طرح 2021 میں ایک سٹرانگ پوزیشن لی تھی یا پھر ابھی جو ہے وہ بڑا ایک آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کہہ سکتے ہیں کہ کمزور بیان سامنے آیا لیکن آغاز میں ذرا بات کر لیتے ہیں کہ اس وقت میدان جنگ کی کیا صورتحال ہے گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران کس قسم کے واقعات اور ڈیویلپمنٹس ہو چکے ہیں آپ کے علم میں ہے کہ ہفتے کے صبح ساڑھے چھ بجے حماس نے ایک سرپرائز اٹیک کیا ا سرائیل کے اوپر اور اسرائیلی ڈیفنس فورسز ششدر رہ گئی وہ بالکل اس کے لیے تیار نہیں تھیں مساد اور شبات وہ انٹیلی جنس ایجنسیاں جو اسرائیل کی داخلی اور بیرونی سیکیورٹی کے حوالے سے انٹیلی جنس گیدرنگ کا کام کرتی ہیں ان کے لیے بھی ایک سرپرائز تھا اور ان کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی اور ایک سکسیس فل آ اپریشن طوفان الاقصی کیری آئوٹ کیا گیا اور اس کے بعد حماس کے جو فائٹرز ہیں وہ غزہ واپس چلے گئے لیکن اس کے بعد جو ڈیویلپمنٹس ہو رہی ہیں اس میں کچھ فگرز کچھ نمبرز بہت اہم ہیں کون کون سے ملک اس میں انوالو اب ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں امریکہ کیا کر رہا ہے امریکی بلاک کیا کر رہا ہے اور اس وقت غزہ میں جس قسم کی بمباری اور ا ڈیویلپمنٹس ہو رہی ہیں اس کی کیا صورتحال ہے وہ میں ذرا کوئکلی سامنے آپ کے رکھ دیتا ہوں اس وقت جو ہے وہ اگر ہم گفتگو کریں تو گزشتہ 12 سے 24 گھنٹے کے جو ایونٹس ہیں اس میں سب سے پہلے تو یہ کہ جو امریکہ کے صدر ہیں انہوں نے اپنی مکمل سپورٹ کی یقین دہانی اسرائیل کو کروائی ہے اور یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے جب سنگ کانفلکٹ کا اغاز ہوا اس کے بعد سے ان کا ٹویٹر اکائونٹ فالو کریں جو بائیڈن کا تو وہ بالکل ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی شخص پاگل ہو گیا ہو اتنا تو شاید امریکہ کے اوپر حملہ ہوتا تب جو بائیڈن جو ہے ان کی حالت نظر نہ آتی وہ ان کا بس نہیں چل رہا کہ وہ ٹوٹر کے اوپر اپنی کوئی بندوق اٹھا کر تصویریں لگانا شروع کر دیں بہرحال انہوں نے جو ہے وہ دوبارہ سے ایک سپورٹ کا اعلان کیا ہے اسرائیل کے لیے اور امریکہ نے اسرائیل کی امداد ملٹری ایڈ جو ہے وہ باقاعدہ شروع کر دی ہے جوبحری بیڑا روانہ کرنے کا کہا تھا کہ بحیرہ روم میں بھیجا جائے گا امریکی وزیر دفاع لائڈ اسٹن نے ا اس کا اعلان کیا تھا وہ بحری بیڑا بیرا کرافٹ کیریئر پانچ لیول شپس کے ساتھ اور سپورٹنگ شپس کے ساتھ جو ہے وہ بحیرہ روم میں غذا کی پٹی کی دوسری جانب پہنچ چکا ہے اور اس کے حوالے سے اب خدشہ یہ ہے کہ جس قسم کے لڑاکا طیارے اس کے اوپر موجود ہیں تو وہ محض اس وجہ سے نہیں بھیجے بھیجے گئے کہ اسرائیل کے ساتھ جو ہے وہ کوئی اظہار یکجہتی کرنا ہے بلکہ اب اس لڑائی کے پھیلنے کا ایسا خدشہ ہے کہ اگر لبنان ،شام اسی طریقے سے عراق ایران اور یہ ممالک جو ہیں وہ انوالو ہو جاتے ہیں یمن اس میں انوالو ہو جاتا ہے اور اٹیکس کا مختلف آرگنائزیشنز کی طرف سے سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور اسرائیل گھرجاتا ہے ایک چومکھی جنگ میں تو پھر امریکہ جو ہے ان کو ایریل سپورٹ فراہم کر سکے اسی طرح امریکہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ پورا جو ریجن ہے خطہ ہے اس میں وہ اپنے ایسٹس کرنے اضافہ کرنے جا رہے ہیں اپنے مزید جو ہے وہ ایئر فورس کی تعیناتی ڈپلائمنٹ جو ہے جہاں جہاں پر ان کی بیسز موجود ہیں وہ کرنے جا رہے ہیں اپنے جو نیول پریزنس ہے اس کو بڑھانے جا رہے ہیں اسی طریقے سے مزید جو ان کے میزائلز اور میزائل ڈیفنس سسٹم ہے اس کے اس میں اضافہ جو ہے وہ کرنے جا رہے ہیں اسی طریقے سے جو ڈیتھ ٹول ہے اس کے بارے میں میں اپ کو بتائوں کہ غزا میں اب تک جو ہے وہ 9 سو شہادتیں کنفرم ہو چکی ہیں جس میں 260 بچے شامل ہیں اور 230 خواتین شامل ہیں اور 4500 کے قریب لوگ جو ہیں وہ اس میں زخمی ہیں اور اسرائیلی کی سائیڈ کے اوپر ایک ہزار سے زائد لوگوں کے مارے جانے کی اب کنفرمیشن آچکی ہے اور یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اب جو اسرائیلی ڈیفنس فورسز ہیں انہوں نے ایک نمبر کنفرم کیا ہے پہلے ہمارے سامنے یہ دعوے موجود تھے حماس یہ کہہ رہا تھا کہ 100 کیپٹٹنز 100 لوگ جو ہیں وہ قیدی بناکر حماس اپنے ساتھ لے گیا جبکہ اسلامک جہاد نامی تنظیم کا کہنا تھا کہ 30قیدی ان کے پاس موجود ہیں لیکن اسرائیل نے جو کنفرم کیا ہے وہ وہ100 کا فگر ہے کہ ان کے 100 لوگ جو ہیں وہ قیدی بنائے جا چکے ہیں یہ ابھی تک کا ایک فگر ہے جو انہوں نے دیا ہے یہ حتمی فگر نہیں ہے اسرائیل نے بھی اس کو اپڈیٹ کرنا ہے انہوں نے کہا کہ جو انیشلی ہمارے پاس تفصیلات ہیں اس کے مطابق ہم یہ کنفرم کر سکتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ فگر جو ہے وہ اس سے زیادہ ہو لیکن یہ وہ فگر ہے جس کو وہ ویریفائی کر زخمیوں میں نہیں شامل یہ کہیں بھٹک نہیں گئے یہ کسی ہاسپٹل میں موجود نہیں ہے کسی معاشرے میں موجود نہیں ہے یہ باقاعدہ لے جائے جاچکے ہیں اسی دوران جو ہے وہ کچھ اہم ڈیولپمنٹس ہوئیں کینیڈا جو ہے وہ اپنے شہریوں کو اسرائیل سے نکالنے کا کام شروع کر چکا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کو بھی یہ لگتا ہے کہ انے والے دنوں میں اس جو لڑائی ہے اس کا دائرہ پھیل سکتا ہے اسی طریقے سے جو امریکی جو سپوکس پرسن ہیں جو ان کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے بی ہاف پر گفتگو کرتے ہیں ان سے سوال پوچھا گیا کہ فلسطینی جو ہیں جس طریقے کی بمباری اب غزہ کے اوپر کی جا رہی ہے اور بڑا ڈینسلی پاپولیٹڈ ایریا ہے 12 کلومیٹر چوڑا 42 کلومیٹر طویل لمبا جو ہے وہ ایک علاقہ جس میں 20 لاکھ لوگ رہتے ہیں جو کنسنٹریشن ہے جو ڈینسٹی ہے پاپولیشن کی شاید دنیا میں کسی ایک خطے میں اتنی زیادہ نہیں لیکن اتنی بڑی تعداد میں لوگ جس قسم کی بمبار ی اسرائیل کی جانب سے کی جا رہی ہے یہ لوگ کہاں جائیں کوئی کلیئر جواب نہیں دے پائے اس حوالے سے کیونکہ جہاں پر بھی دیکھا جائے تو اس وقت بمباری کا سلسلہ جاری ہے اسی طریقے سے جو ہے وہ انہوں جو بائیڈن کا یہ کلیم اس کے بارے میں کہا کہ یہ ان کا دعویٰ جو بائیڈن کا درست ہے کہ اسرائیل اور امریکہ جو ہے وہ جنگ کے جو جنگی قوانین ہیں جو لاز آف د وار ہے ان کا پاس رکھیں گے حالانکہ جو ایمجز موصول ہو رہے ہیں غزہ سے اس میں کہیں نہیں لگتا کہ اس کا پاس جو ہے وہ رکھا جا رہا ہے کیونکہ اب یہ اطلاعات کنفرم ہو چکے ہیں کہ اقوام متحدہ سمیت مختلف اداروں کی طرف سے چلائے جانے والے جو سکولز ہیں غزہ میں ان کے اوپر بھی بمباری کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے آپ کو پتہ ہے کہ سکولز کو ہاسپٹلز کو ا جو ارکالوجیکل سائٹس ہیں ا ان کو نشانہ نہیں بنایا جاتا عبادت گاہوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا لیکن اسرائیل جو ہے وہ اس بات کی تفریق کیے بغیر کہ سامنے کون سی عمارت ہے وہ اب جو غزہ میں جو فلسطینی پارلیمنٹ ہے اس کی عمارت کو بھی ایک لیجٹیمیٹ ٹارگٹ قرار دے چکا ہے اسی طریقے سے جو امریکہ کا ایک طیارہ ایک جدید ترین اسلحہ جو ہے اور ویپنز وہ لے کر اسرائیل میں لینڈ کر چکا ہے جو میزائل درکار ہوتے ہیں وہ اس پر لادے ہوئے ہیں اور اسرائیل نے دنیا بھر میں اور خاص طور پر یورپ میں جو اس کے موجود ریزرو فوجی ہیں ان کو اسرائیل بلانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے یو ایس ایئر کرافٹ کیریئرز کے حوالے سے میں آپ کو بتا چکا ہوں اس طریقے سے جو پینٹاگون ہے اس نے اب یہ کہا ہے کہ ان کے پاس کوئی ایسا ثبوت موجود نہیں ہے شواہد موجود نہیں ہے کہ جس سے وہ حماس کے اس حملے کو براہ راست ایران کے ساتھ لنک کر سکیں یہ دعویٰ جو ہے وہ کہ ایران جو ہے وہ اس میں انوالوڈ ہے یہ نیتن ہایو کی طرف سے کیا گیا تھا اب اس میں ایک معاملہ یہ ہے کہ اگر امریکہ جو ہے وہ ڈائریکٹلی امپلیکیٹ کر دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ایران اس میں انوالو ہے تو پھر اسرائیل کے اوپر یہ دبا ئوبڑھ جائے گا اور امریکہ پہ بھی کہ وہ ایران کے خلاف کاروائی کریں اور ایک ایسا وقت جس وقت شیبا فارمز کا ایریا ہے وہاں پر حزب اللہ کے جو اور اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہو گیا ہے مارٹرڈ گولے جو ہیں وہ وہاں سے برسائے جا رہے ہیں ادھر سے آرٹیلری کا فائر ہو رہا ہے ایئر فورس کا استعمال بھی کر رہا ہے اسرائیل اس جگہ پر اور جو گولان ہائٹس ہیں وہاں پر بھی اب گن بیٹل اور جو ماٹرڈ گولے ہیں ان کا اور بھاری تو پ خانے کا استعمال ہو رہا ہے ایک شام میں کانوائے کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے حوالے سے اسرائیل نے یہ الزام لگایا کہ یہ کانوائے جو ہے وہ اسلحہ لے کر ایران سے روانہ ہوا تھا اور شام کے راستے بارڈر پر پہنچایا جا رہا تھا اس کو نشانہ بنایا گیا تو یہ ا ایک ایسا وقت اگر ایران کے ساتھ بھی یہ معاملہ کھول لیتے ہیں تو اگر اوپنلی یہ سب کچھ شروع ہو جاتا ہے تو شاید اسرائیل جو ہے وہ اوور ویلب ہو جائے گا اور پھر بہت سارے پلیئرز اس میں انٹر ہو جائیں گے کود پڑیں گے اور اس کے لیے ممکن نہیں ہوگا کہ وہ صورتحال کو ود ان اسرائیل اور بارڈرز جو ہیں اسرائیل کے اوپر ریجن اس میں سنبھال سکے تو یہ لگ بھگ جو ہے وہ مین ایونٹس ہیں جو گزشتہ 12 گھنٹوں میں ہو چکے ہیں جو اس کے اس کے علاوہ تین فلسطینی فائٹرز جو ہیں ان کو اشکلون میں مار دیا گیا ہے شہید کر دیا گیا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی فائٹنگ جو ہے وہ ود ان اسرائیل نا کہ شروع ہوگئی ہے بلکہ جاری ہے اور اس کے علاوہ جو مین ایونٹس ہیں ان میں میں میڈیکل ٹیمز جو ہیں ان کو غزہ کی جو لوکیشنز یہاں پر سٹرائکس کی جا رہی ہیں ان کا ایکسس نہیں دیا جا رہا یورپی یونین نے پہلے یہ عندیہ دیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کی ایڈ اور اسسٹنس اس کو روکنے جا رہے ہیں لیکن اس کے بعد یہ فیصلہ انہوں نے واپس لے لیا ایک بڑا انٹرسٹنگ سٹیمنٹ آیا ہے یوکرین کے جو صدر ہیں ان کی طرف سے انہوں نے یہ الزام لگایا ہے اس سارے معاملے کے پیچھے روس ہے اور روس جو ہے وہ اب ایک اور پرفلکٹ خطے میں بھڑکا کر چاہتا یہ ہے کہ یوکرین کے اوپر سے نظریں ہٹ جائیں اور انہوں نے کہا کہ ہمیں بھول نہ جانا ہم موجود ہیں اپنے تمام فوکس اور تمام اٹینشن اگر آپ نے اسرائیل کو بچانے پر رکھ دی تو پھر ہمارا کیا ہوگا یہ ہے بلند مرزلنسکی کا بیان اور چائنہ کا سٹیٹمنٹ اگر آپ دیکھیں تو وہ بڑا ایک کونشس ہو کر فلسطین کی طرفداری کرتا ہوا نظر آرہا ہے اس کی کچھ بڑی انٹرسٹنگ ڈیٹیلز ہیں لیکن وہ پھر ویڈیو بہت طویل ہو جائے گی دیکھئے ہ کل ملا کر وہ اہم ڈیولپمنٹس ہیں کچھ مزید ہیں لیکن ان کے لیے علیحدہ سے ویڈیوز درکار ہوں گی میں انشااللہ آنے والے وقت میں کسی وقت میں جو ہے وہ ویڈیو اپ کے سامنے رکھوں گا ا ابھی میں اپ کو اس انٹرویو کو سنوانے سے پہلے میں آپ کو یہ بتا دوں کہ جو پاکستان کا اور اس انٹرویو کے وہ پیسز میں آپ کو سنوائوں گا کیونکہ جو سفیر ہیں وہ عریبک میں بات کر رہے تھے اور ان کے ساتھ مترجم اور سفارت خانے کے اردو کا جو ترجمان ہیں جلال صاحب وہ موجود تھے ت پھر احمد جواد صاحب سے جو میں سوال کر رہا تھا ا وہ اس کا عربی میں جواب دے رہے تھے تو وہ عربی والا پورشن میں اس میں سے کٹ آؤٹ کر دوں گا تاکہ اپ کو براہ راست اس کا ترجمہ جو ہے وہ سنوا سکوں میں کہ عمران خان صاحب کے متعلق اور اس وقت کی حکومت کے متعلق اور پاکستانیوں کے متعلق وہ کیا کہہ رہے تھے اور پاکستانیوں کے جذبات جو فلسطینیوں کے لیے ہیں اس کے بارے میں کیا کہہ رہے تھے لیکن ابھی جو پاکستان کا سٹیٹمنٹ آیا ہے میں اپنے متعدد ویڈیوز میں تذکرہ کر چکا جب سے یہ کانفلکٹ کا آغاز ہوا ہے کہ پاکستان نے بہت ہی ایک ویک سٹیٹمنٹ جو ہے وہ دیا ہے انوار الحق کاکڑ صاحب نے بھی وہ ہارٹ بروکن خود کو قرار دے رہے ہیں کہ ان کا جیسے دل ٹوٹ گیا ہے جو کچھ وہاں پر ہو رہا ہے ا اور انہوں نے اسرائیل کے لیے جو ہم ہسٹوریکلی یوز کرتے ائے ہیں قابض افواج جو ہیں وہ اکوپیشنل فورسز اس کا لفظ نہیں استعمال کیا اور پاکستان کی تمام سٹیٹمنٹ سے یہ تاثرابھربر کرآیا کہ جیسے ہم اسرائیل کو ایک سیپریٹ اینٹیٹی کے طور پر ایک لیجٹیمیٹ اینٹٹی کے طور پر فریق کے طور پر جو ہے وہ ٹریٹ کر رہے ہیں بجائے اس کے کہ اس کو قرار دیں کہ وہ ایک جابر ہیں وہ ظالم ہے وہ اپریسر یہ کہنے کے بجائے ہم نے جو ہمارا فارن آفس ہے میں آپ کو بتا دیتا ہوں انہوں نے کہا کہ ہم بڑا کلوزلی مانیٹر کر رہے ہیں جو اس وقت مڈل ایسٹ میں سچویشن ان فولڈ ہو رہی ہے
Erepstion Of Hostanities hostilities between Israel and palestinians
یعنی یہ ایک بڑی عجیب بات ہے کہ جو دشمنیوں کا پھر سے نمودار ہونا ہے اس کے اوپر پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ جو انسانی جانوں کا ضیاع ہے اس کے اوپر جو اگر اس میں دیکھا جائے کمپیرزن انسانی جانوں کا ضیا ع آپ اس کو ان آئسولیشن اس تمام واقعے کو نہیں دیکھ سکتے اس کا پورا ایک ہسٹوریکل پرسپیکٹو ہے جس قسم کے حملے جو ہیں وہ مسلمانوں کے اوپر آج تک ہوتے آئے ہیں جو پروپورشن نکالے آپ اس کو دیکھیں تو جو مسلمان ہیں وہاں پر کتنی بڑی تعداد میں ان کو مارا گیا ہے اور یہاں پر اس کو کال آؤٹ کرنا میرا خیال ہے بہت ضروری تھا بہرحال اس کے بعد ایگزیکٹلی وہیں پوزیشن جو پاکستان کی ہے ہمیشہ سے دہرایا گیا ہے تو یہ تھا پاکستان کا بیان اس تمام معاملے کے اوپر اور اب آپ ذرا دیکھیں گے کہ اس وقت جو 2021 میں فلسطین کے سفیر ہیں انہوں نے اور سفارت خانے کے ترجمان جلال صاحب انہوں نے میرے ساتھ گفتگو میں کیا کہا تھا
انٹرویو
بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم میں ہوں عیسی نقوی اس وقت میں اسلام اباد میں فلسطین کے سفارت خانے میں موجود ہوں اور میرے ساتھ موجود ہیں پاکستان کے لیے فلسطین کے سفیر احمد جواد صاحب اور ساتھ ہی سفارت خانے سے ہی جلال صاحب مجھے جوائن کر رہے ہیں جلال صاحب آپ پلیز یہاں پر ا جائیں گے
عیسیٰ نقوی
٭ اچھا مجھے یہ بتائیے گا کہ پاکستان کے لوگوں کی بہت زیادہ جذباتی وابستگی ہے فلسطین کے عوام کے ساتھ ان کے ساتھ بہت محبت کرتے ہیں اس وقت جس وقت فلسطینیوں کے اوپر یہ آفت ہے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اسرائیل کی طرف سے آپ کی حکومت کیا مطالبہ کرتی ہے پاکستان سے کیا توقع رکھتی ہے کس قسم کی مدد کی توقع رکھتی ہے کہ پاکستان کیا کر سکتا ہے یہ آپ ذرا مجھے بتائیں اور وزیراعظم صدر اور پاکستان کی طرف سے جو اب تک موقف ری ایکشن سامنے آیا کیا آپ اس سے مطمئن ہیں ؟؟
٭ ہم نے دیکھا ہے کہ کچھ گزشتہ سال ا ایک مڈل ایسٹ پیس پلان کے نام سے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں کوششیں کی گئی کہ مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کریں چار سے پانچ ممالک میں اپنے سفارتی تعلقات قائم کیے اور اس کے بعد اب ہم یہ سچویشن دیکھ رہے ہیں او ائی سی سے جو ابھی اواز سامنے آئی ہے آپ مطمئن ہیں اسلامی دنیا تقریبا تمام اسلامی ممالک ان کی اواز جو فلسطین کے معاملے پر آب ارہی ہے کیا اس سے مطمئن ہیں
فلسطینی سفیر جا جواب ،ترجمہ
ایمبسڈر صاحب نے پہلے سوال کے جواب میں یہ کہا ہے کہ ہمیں جو پاکستان کی طرف سے فلسطینیوں کیلئے ہمدردی اوریکجہتی خاص طور پر پاکستان کے عوام کی طرف سے اور پاکستان کے جو پاکستان کے صدر صاحب کی طرف سے جناب ڈاکٹر علوی صاحب کی طرف سے اور وزیراعظم صاحب عمران خان صاحب سے سفیر کہا کنا تھا کہ یہ کوئی یہ پاکستان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے فلسطینیوں سے یکجہتی فلسطینیوں سے محبت فلسطینیوں کے ساتھ اسٹینڈ لینا یہ ہمیشہ ہی چلتے ا رہا ہے کہ کافی سال سے جب سے فلسطین کا مسئلہ شروع ہوا ہمارا یہی یہ کہ ہم فلسطینی ان کا یعنی ہم پاکستانی بھائیوں کے اپنے دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں پاکستان جو کر رہا ہے فلسطین کے لیے ہم اس کے شکر گزار ہیں یہ سفیر صاحب کے الفاظ ہیں
عیسیٰ نقوی
اچھا مجھے بتا یئے گا کہ کیا پاکستان آرمی کے حوالے سے بھی قانھوں نے کچھ بولا
نہیں نہیں
اچھا اس کے حوالے سے نہیں بولا اچھا یہ بتا دیں جو دوسرا سوال تھا میرا کہ جو مڈل ایسٹ پیس پلان ہے مختلف ممالک کا اس کے بعد اب جو موقف آ رہا ہے اس کو کس طرح سے دیکھتے ہیں ؟؟
سفیر صاحب کا یہ کہنا ہے دیکھیئے ڈونلڈ ٹرمپ آئے اور گئے اسکپ کرنے سے ان کی کرنے سے کچھ نہیں فرق ہوا ہے فلسطین فلسطینیوں کا ہے، مسجد اقصی فلسطینیوں کا ہے، القدس جس کا جس کے بارے میں ٹرمپ نے اسرائیل کے دارلحکومت کا اعلان کیا تھا وہ اب تک ایسی کوئی بات نہیں ہے اللہ کا شکر ہے القدس ابھی بھی فلسطین کے دارالحکومت ہیں اور دارالحکومت رہے گی ٹرمپ کی کرنے یا کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑا اللہ کا شکر ہے
عیسیٰ نقوی
اچھا قائد اعظم محمد علی جناح کے حوالے سے بھی سفیر صاحب نے کوئی بات کی تھی؟؟
جی یہ بھی انہوں نے فرمایا سفیر صاحب کا یہ بھی کہنا ہے کہ دیکھیے پاکستان کا نظریہ اور پاکستان کا جو سوچ قائد اعظم صاحب کی دور سے لے کے اب تک ایک ہی چلتے آ رہا جو جس کے بارے میں ابھی وزیراعظم صاحب نے بھی یہی کی ہے کہ پاکستان کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا جب تک فلسطینیوں کا حقوق حاصل نہیں ہوتا یہ الفاظ پاکستان فلسطینیوں کے لیے آپ یقین کریں اس الفاظوں کے سمجھ لو ایک مردہ کے اندر ایک جان ڈالنے والی بات ہے
جلال /ترجمان
ہم جب اس طرح کی بات سنتے ہیں نا آب یقین کریں میں اپنی باتیں کر لوں آپ سے دیکھیے شاید ہمارا امید ہمارے ساتھ دنیا سے ختم ہو جائے پاکستان سے ختم نہیں ہوگی پوری دنیا سے امید ختم بھی ہو جائے یہ لفظ میرا پورا دنیا کو سنا دیں اور یہی میری بات میں یہ فلسطین عوام کی آواز میں بتا رہا ہوں شاید ہمارے امید دنیا سے ختم ہو جائے پاکستان کے عوام سے کبھی بھی ہماری ختم نہیں ہوگی اگر دنیا سے چھوڑے گی تو پاکستانی عوام فلسطینی عوام کو نہیں چھوڑے گی یہ ذہن میں رکھنا یہ بات یہ ہمارے یقین ہے یہ ہمارا ایمان ہے یہی ہے
عیسیٰ نقوی
بہت بہت شکریہ جلال صاحب ہم سب دعا گو ہیں کہ فلسطین میں جاری مظالم ختم ہوں اسرائیل جو ہے جس قسم کی جارحیت بربریت کا مظاہرہ کر رہا ہے اور پوری دنیا میں جہاں جہاں مسلمانوں کے اوپر ان کے لئے عافیت ہو