باسل(ای پی آئی ) ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن بچوں کا ورزش کرنا معمول ہوتا ہے وہ کسی بھی قسم کے تناؤ سے باآسانی نمٹ سکتے ہیں۔
سوئیٹزرلیڈ میں باسل یونیورسٹی کے محققین نے ایک تحقیق میں بتایا ہے کہ اسکول کے بچے اگر روزانہ کافی ورزش کریں تو تناؤ سے بہتر طور پر نمٹنے کے قابل ہوتے ہیں۔’ورزش کرو!‘ یہ ایک مشورہ ہے جو بالغ افراد اکثر سنتے رہتے ہیں جو کہ تناؤ کو دور کرنے میں مدد کرتی ہے۔ لیکن کیا یہ بچوں پر بھی لاگو ہوتا ہے؟ کیا ورزش بچوں کو اسکول کے دباؤ کو منتظم کرنے میں ان کی مدد کرتی ہے؟
۔کھیل، ورزش اور صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مینوئل ہینک اور ڈاکٹر سیباسشین لوڈیگا کی سربراہی میں ایک تحقیقی ٹیم نے حال ہی میں بچوں میں تناؤ کی سطح پر جسمانی سرگرمیوں کے اثرات کا جائزہ لیا۔
تحقیق کے نتائج جرنل آف سائنس اینڈ میڈیسن ان سپورٹس میں شائع ہوئے ہیں۔محققین نے مطالعے کے لیے 10 سے 13 سال کی عمر کے 110 بچوں کو شامل کیا جنہیں ایک ہفتے کے دوران روزانہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والا سینسر پہننا تھا۔
کچھ عرصے بعد محققین نے ان کے تھوک میں تناؤ کے ہارمون کورٹیسول کے ارتکاز کے ذریعے ان میں جسمانی تناؤ کے رد عمل کا تجربہ کیا جس میں پایا گیا کہ وہ بچے جو روزانہ ورزش یا دیگر جسمانی سرگرمی میں کچھ وقت سرف کرتے تھے،
ان میں دوسرے بچوں کے مقابلے میں کسی بھی قسم کے تناؤ سے نمٹنے کی زیادہ قابلیت تھی۔