لاہور (ای پی آئی ) پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
انضمام الحق چیئرمین پی سی بی سے ملاقات کے لیے آئے تھے، جس کے بعد انہوں نے چیئرمین کو استعفیٰ بھجوا دیا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی کے باعث شدید تنقید کی زد میں تھے جبکہ کچھ دن قبل خبر آئی تھی کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق پلیئرز ایجنٹ کی کمپنی کے شیئرہولڈر ہیں ،محمد رضوان بھی مالکان میں شامل ہیں،
انضمام الحق ہی نے کھلاڑیوں سے مذاکرات کر کے انہیں تاریخ میں پہلی بار آئی سی سی کی آمدنی سے بھی شیئر دلایا جبکہ تنخواہوں میں بھی 202 فیصد تک اضافہ کرایا تھا۔
انضمام الحق ،محمد رضوان اور پلیئرز کے ایجنٹ ایک ہی کمپنی ’’یازو انٹرنیشنل لمیٹیڈ‘‘ کے مالکان میں بھی شامل ہیں۔
کمپنی کا برطانوی رجسٹریشن نمبر1306 سے شروع ہوتا ہے، اس میں تینوں مالکان کا یکساں ایڈریس کول چیسٹر ،انگلینڈ کا لکھا گیا ہے،
کمپنی میں تینوں کے شیئرز 25 فیصد سے زائد ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ انضمام پی سی بی سے 25 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ بھی وصول کرتے ہیں۔
اس حوالے سے انضمام الحق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لوگ بغیر تحقیق کے باتیں کرتے ہیں، مجھ پر سوال اٹھے تو استعفی دینا بہتر سمجھا۔ مجھ پر الزامات لگنے پر میں نے بورڈ سے بات کی تھی، بورڈ کو کہا کہ آپ کو کوئی شک ہے تو انکوائری کرلیں، میں دستیاب ہوں۔
انضمام الحق کا کہنا تھا کہ بغیر تحقیق کے باتیں کی جارہی ہیں، جس نے بھی کہا ثبوت دیں۔ میرا پلیئرز ایجنٹ کمپنی سے کسی قسم کا تعلق نہیں، اس طرح کے الزامات سے دکھ ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مجھے فون آیا اور بتایا گیا کہ 5 لوگوں کی کمیٹی بنائی گئی ہے۔ بورڈ کو کہا جب تک کمیٹی تحقیقات کرلے عہدہ چھوڑ دیتا ہوں، تمام چیزیں واضح ہونے کے بعد پی سی بی کے ساتھ بیٹھ جاؤں گا۔ مجھے لگا کہ میرے خلاف انکوائری ہو رہی تو مجھے عہدے سے الگ ہوجانا چاہیے، ہمیں انکوائری کے نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ افغانستان کے خلاف سیریز، ایشیا کپ اور ورلڈکپ کےلیے پاکستانی ٹیم منتخب کی تھی۔