لاہور(ای پی آئی )لاہور ہائیکورٹ میں سلمان اکرم راجہ کی خود کو آزاد امیدوارقراردینے کے خلاف درخواست پر سماعت
عدالت نے الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ،عدالت نے سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی درخواست میں الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف 1996 سے الیکشن کمیشن میں بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہے درخواست گزار این اے 128 سے پی ٹی آئی سے حمایت یافتہ امیدوار ہے عدالت الیکشن کمیشن کی جانب سے آزاد امیدوار ڈیکلیئر کرنے کا اقدام کالعدم قرار دینے اور بیلٹ پیپر پر پی ٹی آئی کا امیدوار درج کرنے کا حکم د ینے کی استدعا کی گئی

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے خود کو آزاد امیدوار قرار دینے کا الیکشن کمیشن کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت وکیل سمیرا کھوسہ ایڈووکیٹ کے توسط سے رٹ پٹیشن دائر کی ہے۔ 10 صفحات پر مشتمل رٹ پٹیشن میں الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسر حلقہ این اے 128 لاہور اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔ آئینی درخواست میں 14 گراؤنڈز لئے گئے ہیں اور 5 استدعائیں کی گئی ہیں۔

درخواست میں الیکشن کمیشن اور اس کے سیکرٹری کی ذمہ داریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے ۔ درخواست میں تحریک انصاف کی ملک میں موجودہ مقبولیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ پارٹی لاکھوں پاکستانیوں کی ترجمانی کرتی ہے اور ووٹرز کی بڑی تعداد 8 فروری کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو ووٹ دینا چاہتی ہے ۔

بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 60 (2) کے تحت الیکشن کمیشن میں جمع کرائے اور ڈیکلئیر کیا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنا چاہتے ہیں انہوں نے نامینیشن فارم کی کاپی بھی درخواست کے منسلک کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے انہیں پارٹی ٹکٹ بھی جاری کیا ہے ،

سلمان اکرم راجہ کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے 13 جنوری کو ریٹرننگ افسر کو پارٹی کی جانب سے جاری کیا گیا سرٹیفیکیٹ بھی جمع کرا دیا ہے اور پی ٹی آئی کی طرف سے 266 میں سے 234 قومی اسمبلی کی سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئے ہیں اس حوالے سے جو فہرست پی ٹی آئی کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہے اس میں بھی ان کا نام موجود ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر 2023 کو پی ٹی آئی کو انتخابی نشان بلہ حاصل کرنے کے لئے نااہل قرار دے دیا ہے اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ پی ٹی آئی اپنے پارٹی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کرانے میں ناکام رہی ہے اس حوالے سے پشاور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کا تذکرہ بھی پٹیشن میں کیا گیا ہے ۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 13 جنوری کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے پاس کوئی ایک انتخابی نشان موجود نہیں ہے پی ٹی آئی کے سینکڑوں امیدواروں کو الگ الگ نشانات دئیے گئے ہیں اور مجھے ریکٹ کا نشان دیا گیا ہے ۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن کی طرف سے ایک نشان کے حق سے محروم کیا گیا ہے اس طرح اس کا بطور سیاسی جماعت کام کرنا غیر مؤثر ہو گیا ہے پارٹی موجود ہے اور اس کو تحلیل نہیں کیا گیا اس لئے یہ حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو واحد نشان نہ دینے کی کوئی وجہ موجود نہیں ہے ۔ وہ امیدوار جنکو پی ٹی آئی نے انتخابات لڑنے کے لئے نامزد کیا ہے وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہی رہیں گے ان کو آزاد امیدوار تصور نہیں کیا جا سکتا اس صورتحال کے برعکس الیکشن کمیشن آف پاکستان اور این اے 128 کے ریٹرننگ افسر نے امیدواروں کی فہرست جاری کی ہے جس میں میرا نام سیریل نمبر 7 پر ہے مجھے یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ مجھے پی ٹی آئی کے بجائے آزاد امیدوار ڈیکلئیر کیا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سلمان اکرم راجہ آزاد امیدوار نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے خود کو پی ٹی آئی کا امیدوار ظاہر کرتے ہوئے پارٹی کا جاری کردہ سرٹیفیکیٹ بھی جمع کرا رکھا ہے اس لئے انہیں آزاد امیدوار قرار دینا آئین، الیکشن ایکٹ اور رولز کی خلاف ورزی ہے۔ کیونکہ پی ٹی آئی نشان کے بغیر بھی ایک رجسٹرڈ جماعت ہے اور جو افراد بھی پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں وہ پی ٹی آئی کے ہی امیدوار ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سلمان اکرم راجہ کی طرف سے ریٹرننگ افسر کو تحریری طور پر درخواست دی گئی کہ انہیں اپنی طرف سے جمع کرائے گئے بیان حلفی ، کاغذات نامزدگی اور پی ٹی آئی کے ٹکٹ کی مصدقہ کاپی فراہم کی جائے لیکن ریٹرننگ افسر نے نہ صرف مصدقہ کاپی دینے سے انکار کیا بلکہ سلمان اکرم راجہ کی درخواست لینے سے بھی انکار کر دیا جس کی وجہ سے درخواست گزار کو اپنی درخواست کورئیر کے ذریعے اپنی درخواست ریٹرننگ افسر کو بھجوانی پڑی ۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سلمان اکرم راجہ کے ساتھ یہ سلوک الیکشن رول 94 کا جواز پیش کرتے ہوئے کیا جا رہا ہے اس رول میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعت وہ ہوتی ہے جس کو الیکشن کمیشن انتخابی نشان الاٹ کرتا ہے درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کا رول 94 غیر قانونی ہے اس لئےاسے کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے اور اسے آئین سے متصادم قرار دیا جا سکتا ہے۔

گراؤنڈز

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سلمان اکرم راجہ کو آزاد امیدوار قرار دینا آئین کے آرٹیکل 17 کی سنگین خلاف ورزی ہے کیونکہ یہ آرٹیکل ہر شہری کو ایسوسی ایشن کی آزادی دیتا ہے ۔ الیکشن کمیشن کے اقدام سے درخواست گزار کو کسی سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے ایک رجسٹرڈ جماعت کا رہنما ہونے کی وجہ سے کوئی جواز موجود نہیں ہے کہ سلمان اکرم راجہ کو سیاسی جماعت کا امیدوار نا کہا جائے ۔ ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن کی طرف سے درخواست گزار کے ساتھ کیا گیا سلوک غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ درخواست میں آئین کے آرٹیکل 17 (2) کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں شہریوں کو سیاسی جماعت بنانے اور انتخابات میں حصہ لینے کا حق واضح کیا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ رول 94 میں سیاسی جماعت کی دی گئی تعریف صرف اس پارٹی سے متعلق ہے جس کو الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابی نشان جاری کیا جاتا ہے یہ رول آئین کے آرٹیکل 8 اور الیکشن ایکٹ 2017سے متصادم ہے کیونکہ یہ رول کسی ایسی جماعت کو سیاسی جماعت کے سٹیٹس سے محروم کرتا ہے جس کہ پاس انتخابی نشان موجود نہیں ہے یہ رول قابل عمل نہیں ہے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 17 (2) میں سیاسی جماعت کی تحلیل کا مکمل میکنزم دیا گیا ہے اور قانون کا اسی انداز میں اطلاق ہونا چاہئے جو طریق کار آئین یا قانون میں دیا گیا ہو۔ پارٹی کی موجودگی میں صرف نشان نہ ہونے کی بنیاد پر اس جماعت کے ارکان کو تمام حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا یہ رول بنیادی حقوق کے قوانین سے بالاتر نہیں ہے ۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ رول 94 آئین کے آرٹیکل 51 (6) d اور e کی بھی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس آرٹیکل میں ایسی کوئی پابندی یا شرط نہیں ہے کہ صرف اسی جماعت کو سیاسی جماعت کہا جائے گا جس کے پاس انتخابی نشان ہو گا۔ انتخابی نشان ایک سیاسی جماعت کا حق ہو سکتا ہے جس کو متعلقہ سیاسی جماعت سے الگ کیا جا سکتا ہے حقیقت میں ایک ایسی جماعت جس کو انتخابی نشان سے محروم کیا گیا ہو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس سیاسی جماعت سے اس کی شناخت یا اس کے وجود سے بھی انکار کیا جائے اس لئے پی ٹی آئی کے امیدوار بشمول سلمان اکرم راجہ اس بات کے اہل ہیں کہ انہیں سیاسی جماعت کا امیدوار تصور کیا جائے ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے لئے بلے کا نشان چھن جانا سیٹ بیک ہے پی ٹی آئی کو نہ کبھی کالعدم جماعت قرار دیا گیا نہ تحلیل اور نہ ہی ڈی لسٹ کیا گیا ہے ۔ اسے صرف انتخابی نشان سے محروم کیا گیا ہے اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو سیاسی جماعت کے امیدواروں کی شناخت دی جانی چاہئے ۔ اگر ی شناخت نہیں دی جاتی تو اس سے نہ صرف سلمان اکرم راجہ اور پی ٹی آئی کے حقوق کی خلاف ورزی ہو گی بلکہ لاکھوں ووٹرز کے حقوق بھی متاثر ہوں گے جو پی ٹی آئی کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں پارٹی صرف انتخابی نشان سے محروم ہوئی ہے الیکشن میں حصہ لینے کے حق سے محروم نہیں ہوئی اس لئے پارٹی کے امیدواران بشمول سلمان اکرم راجہ قانونی طور پر سیاسی جماعت کے امیدوار کہلانے کے مجاز ہیں۔
استدعا
درخواست میں عدالت سے 5 استدعائیں کی گئی ہیں
نمبر1: سلمان اکرم راجہ کو آزاد نہیں پاکستان تحریک انصاف کا امیدوار قرار دیا جائے کہ بیلٹ پیپر پر انہیں پی ٹی آئی کا ہی امیدوار لکھا جائے

نمبر2: الیکشن رولز 2017 کے رول 94 کو الیکشن ایکٹ 2017 اور آئین کے آرٹیکل 17 (2) اور 51 (6) d اور e کے منافی قرار دے کر اسے کالعدم اور آئین و قانون کے خلاف قرار دیا جائے۔

نمبر3: الیکشن کمیشن سیکرٹری الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو ہدایت جاری کی جائیں کہ سلمان اکرم راجہ کو بطور امیدوار پاکستان تحریک انصاف تسلیم کرنے کے لئے فارم 33 دوبارہ جاری کیا جائے ۔

نمبر4: الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جائے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ سلمان اکرم راجہ کو آزاد کی بجائے این اے 128 کے حلقہ کے لئے جاری ہونے والے بیلٹ پیپر پر پی ٹی آئی کا امیدوار قرار دے ۔

نمبر5: عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ اس پٹیشن کے زیر التواء رہنے کے دوران فریقین کو سلمان اکرم راجہ کے ساتھ آزاد امیدوار والا سلوک کرنے سے روکا جائے اور الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو تصحیح شدہ فارم 33 جاری کرنے کی ہدایت کی جائے جس میں سلمان اکرم راجہ کو پی ٹی آئی کا امیدوار ظاہر کیا جائے ۔