اسلام آباد (عابدعلی آرائیں) سابق وزیراعظم میں نواز شریف کے دونوں بیٹے12مارچ 2024کو وطن واپس آرہے ہیں لیکن سال 2017 میں حسین نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کی تصویر لیک کرنے والے شخص کا نام سات سال بعد بھی سامنے نہ آسکا ۔۔
حسین نوازکی پاناما لیکس کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی میں پیشی کی لیک ہونے والی تصویر تین جون کی رات بارہ بجے کے قریب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کی تھی، جس کے بعد تصویر وائرل ہوگئی ۔
مذکورہ تصویر ایک کمرے کی ہے، جس میں حسین نواز اکیلے بیٹھے سامنے متوجہ ہیں، جیسے کسی سے ہم کلام ہوں، تصویر جس اسکرین سے لی گئی اس میں تاریخ اٹھائیس مئی تھی، جو حسین نواز کی پہلی پیشی کا دن تھا۔
حسین نواز کی تصویر وائرل ہوئی تو اس کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی گئی تھی۔درخواست میں سپریم کورٹ سے تصویر لیک کرنے والے کا تعین کرکے اسے سامنے لانے کی استدعاکی گئی تھی۔ پاناما عملدرآمد بینچ نے جے آئی ٹی کو ذمے دارکا نام اس وقت کے اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا اور نام عام کرنے اور ان کیخلاف کارروائی کرنے کا معاملہ اس وقت کی حکومت کی صوابدید پر چھوڑا تھا۔
اس وقت کے اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف علی نےحسین نواز کی تصویر لیک کرنے کے ذمے دار شخص کا نام اس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو بھیج دیا تھالیکن وہ نام ابھی تک سامنے نہیں آسکا ۔
جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیانے سر بمہر لفافے میں تصویر لیک کرنے والے کا نام اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی کو بھجوایا تھا اور اٹارنی جنرل نے لفافہ وزیراعظم کو بھیج دیاتھا اور اس شخص کا نام افشا کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کرنا تھا۔
دوسری جانب اب سات سال بعدپاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے حسن نواز اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری 14 مارچ تک کے لیے معطل کیے ہیں۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 7 سال قبل دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دیاتھا۔
احتساب عدالت میں دائر درخواست میں وکیل قاضی مصباح الحسن ایڈووکیٹ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ریفرنس میں ہائیکورٹ سے تمام دیگر ملزمان بری ہوچکے ہیں۔ 12 مارچ کو حسن نواز اور حسین نواز پاکستان آکر عدالت پیش ہو جائیں گے۔ 2 وارنٹ گرفتاری پہلے سے معطل کر دیئے گئے ہیں۔ ملزمان خود آکر عدالت میں سرنڈر کر سکتے ہیں۔پراسیکیوٹر سہیل عارف نے کہا کہ ملزمان کو عدالت میں پیش ہونے کا موقع دیا جائے۔