سکھر(ای پی آئی)
غذائی بحران سے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر موثر اقدامات کی ضرورت ہے، ملک کی مجموعی آبادی کے 60 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں-
سندھ میں بڑھتی ہوئی سیلابی صورتحال اور قدرتی آفات کے نتیجے میں فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، بھوک، غذائی قلت کے خاتمہ، مناسب خوراک کی فراہمی، صحت کی سہولتوں تک رسائی، مضبوط تعلیمی نظام، صاف پانی کے ذخائر بنانے، ماحول کی حفاظت کے لئے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا، اس سے صوبے کا مستقبل جڑا ہے، عالمی سطح سے لیکر کمیونٹی کی سطح تک سب ملکر کام کرینگے تو مثبت نتائج سامنے آئیں گے، سندھ کے سیلاب متاثرہ اضلاع میں ماں و بچوں کی صحت سمیت غذائی قلت کو دور کرنے کے لئے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے.
اس سلسلہ میں بین الاقوامی ادارے انٹرنیشل ریسکیو کمیٹی (آئی آر سی) کے زیر اہتمام سکھر کے مقامی ہوٹل میں دو روزہ تربیتی ورکشاپ منعقد کی گئی. مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات، سیلاب، زلزلے، موسمیاتی تبدیلی کے باعث مختلف تبدیلی نوٹ کی جا رہی ہے۔ غذائی قلت کا بحران ایک عالمی مسئلہ ہے، جو کہ انسانی جانوں کے لئے خطرناک ہے، بچے اور خواتین سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں، 2018 میں ہونیوالے سروے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 40 فیصد 5 سال سے کم عمر بچوں کا وزن کم ہے جبکہ 18 فیصد بچے چھوٹے قد کے ہیں،
مجموعی طور پر 58 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہے، 6 سال کے عرصہ میں یہ تعداد مزید بڑھی ہے، یہ ایک بہت خطرناک صورتحال ہے، جس سے نمٹنے کے لئے ایک موثر حکمت عملی کے تحت ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہے کیونکہ نئی نسل سے ملک و قوم کا مستقبل وابستہ ہے، ایک کمزور ماں کمزور بچے کو جنم دیگی تو وہ کیسے چیلنجز و مشکلات کا مقابلہ کرسکے گا.
آئی آر سی نے سندھ کے سیلاب متاثرہ متعدد اضلاع کشمور، گھوٹکی، خیرپور، تھر، عمر کوٹ، دادو، کے این شاہ میں مختلف منصوبے شروع کئے ہیں، اسکریننگ کی جارہی ہے، متاثرین کو مناسب خوراک دی جارہی ہے، پی پی ایچ آئی، بیسک ہیلتھ یونٹ کے تعاون سے غذائی قلت کا شکار ماں و بچے کی ضروریات پوری کررہے ہیں، ضلع سطح پر کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں، انہیں غذائی قلت کے مسئلہ کے حوالہ سے آگاہی فراہم کرنے کے لئے تربیتی پروگرام بھی منعقد کئے ہیں، مقامی این جی اوز کے ذریعے بھی بھرپور انداز سے کام کررہے ہیں،
دو روزہ ورکشاپ کا مقصد بھی یہی ہے کہ غذائیت کی اہمیت اور اس کی کمی کو دور کرنے ے لئے شعور اجاگر کیا جائے. مختلف سیشنز کے دوران مقررین نے بھوک کے خاتمہ، غذائی تحفظ، زراعت کی پائیدار ترقی، خوراک کے ضیاع کو روکنے، صحت و تعلیم کی سہولتوں تک سب کی یکساں رسائی، ماں بچے کی صحت کو بہتر بنانے، بیماریوں کے علاج، ذہنی صحت، صحتمند سماج کی تعمیر، مضبوط تعلیمی نظام، علمی شمولیت، عالمی سطح پر تعاون و بہتری، صلاحیتوں کو نکھارنے، ترقی کے یکساں مواقع کی فراہمی، صاف پانی کے ذخائر بنانے سمیت دیگر اہم ترین ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا، مختلف تجاویز دی گئیں. ورکشا پ میں عمار ظفراللہ، سینیر منیجر میڈیا اینڈ کمیونیکشنز، عنبرین سرور، سینیرپروگرام آفیسر، انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی، نزاکت حسین، ڈائریکٹر ڈیجیٹل ٹائم کمیونیکشنز اور آئی آر سی کے مختلف نمائندو ں کے ساتھ میڈیا کے سینیر نمائندوں نے شرکت کی۔