نئی دہلی (ای پی آئی ) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت انتہا پسندہندوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق کی دشمن بن گئی ۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ خطےمیں اپنی انتہاپسندانہ پالیسیوںکا دائرہ کار وسیع کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی سرکار نسلی، لسانی اور مذہبی تعصبات کو فروغ دے کر اپنے مذموم سیاسی عزائم حاصل کرنے کے لئے ہندوتوا نظریہ کا بھرپور پرچار کررہی ہے ۔رپورٹ کے مطابق مودی سرکار بھارت کو ہر قیمت پر ایک ہندو ریاست بنانا چاہتی ہے اسی لئے بھارت میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی عبادت گاہیں غیرمحفوظ ہیں اور ریاستی سطح پر اُن کو منہدم کیا جارہا ہے ۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی ریاست گجرات میں سومنات ٹرسٹ کی آڑ میں ہزاروں لوگوں کو بے گھر کردیا گیا ہے اور متعدد مساجد اور درگاہوں کو منہدم کر دیا گیا” جبکہ گجرات کے ضلع گر سومناتھ کے ویراول علاقے میں درگاہ مسلمانوں سے منسلک آٹھ مذہبی عمارتیں اور 47 سےزیادہ مسلمانوں کے مکانات کو حکام نے چھ گھنٹے کی مہم میں منہدم کر دیا گیا ہے ، اسی طرح ویروال میں 200 مقامی خاندان متاثر ہوئے جبکہ اس مہم کے دوران پولیس نے تقریباً 150 سے زائد مقامی افراد کو حراست میں لے لیا، مقامی افراد کا دعویٰ ہے کہ تمام انہدامات 100 ایکڑ زمین پر ہوئے جو شری سومناتھ ٹرسٹ اور ریاستی حکومت کی ملکیت قرار دی جاتی ہے،

رپورٹ کے مطابق مقامی افراد کا کہنا ہے کہ؛”انہوں نے صبح چھ بجے کے قریب انہدام شروع کیا، بچے سو رہے تھے، ہمیں نہ کوئی وارننگ ملی، نہ ہی کپڑوں اور ضروری سامان کو باندھنے کا وقت ملا،جو کچھ بھی ہمارے پاس تھا یا ہم نے کمایا تھا، اب ملبے میں بدل چکا ہے”جب انہوں نے ہمارے تمام گھروں، مساجد اور یہاں تک کہ قبرستانوں کو بھی منہدم کیا تو شدید بارش ہو رہی تھی، ہمیں تو انسانوں میں بھی شمار نہیں کیا گیا،عوام پربھاس پتن میں کئی تاریخی مزارات،حاجی منگرول درگاہ، شاہ سالار درگاہ، غریب شاہ درگاہ اور جعفر مظفر درگاہ کو منہدم کر دیا گیا ہے،

عوام نصرت پنجا، نائب صدر گجرات پردیش کانگریس کمیٹی کا کہنا ہے کہ ؛”ان انہدامات کا مقصد مسلمانوں کو خوفزدہ کر کے زمین خالی کروانا ہے، جو عمارتیں منہدم کی گئی وہ تاریخی اور قدیم تھی "یہ مزارات اس علاقے میں 800 سال سے موجود ہیں اور جوناگڑھ کی نوابی ریاست کے دور میں ان کی قانونی دستاویزات موجود تھیں۔

یہ ناقابل فہم ہے کہ کلکٹر اور ریاستی حکومت ان قانونی عمارتوں کو کیوں تباہ کر رہی ہے، نصرت پنجابصیر گوہل، جو اس علاقے کے ایک سماجی کارکن ہیں، کا کہنا ہے کہ ؛ "بہت سے لوگوں کو اپنا سامان اٹھانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی، یہ سراسر غیر انسانی اور انتہائی سیاسی عمل تھا، ہمیں معلوم تھا کہ یہ ہماری غلطی نہیں تھی مگر پھر بھی ہمارے ساتھ ظلم کیا گیا ”

اس سے قبل شملہ، سورت اور اُتر پردیش کے متعدد علاقوں میں بھی مسلما نوں کی مذہبی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے آخر کب تک مودی سرکار ریاستی سطح پر بھارت کی سب سے بڑی اقلیت، مسلمانوں ، کے بنیادی انسانی حقوق غصب کرتی رہے گی ؟